Pir Mahal News

Pir Mahal News پیرمحل سمیت پاکستان بھر کی تازہ ترین خبروں اور تجزیوں سے باخبر رہنے کیلئے پیرمحل نیوز سے منسلک رہیں۔

🌸سیرت خاتم الانبیاء محمد مصطفیٰ ﷺ🌸🌹قسط نمبر 2👈عنوان: سو اونٹوں کی قربانیعبدالمطلب کو یہ حکم اسوقت دیا گیا جب وہ اپنی منّ...
06/09/2025

🌸سیرت خاتم الانبیاء محمد مصطفیٰ ﷺ🌸
🌹قسط نمبر 2
👈عنوان: سو اونٹوں کی قربانی

عبدالمطلب کو یہ حکم اسوقت دیا گیا جب وہ اپنی منّت بھول چکے تھے - پہلے خواب میں ان سے کہا گیا " منّت پوری کرو " انھوں نے ایک مینڈھا ذبح کرکے غریبوں کو کھلادیا " پھر خواب آیا " اس سے بڑی پیش کرو " اس مرتبہ انھوں نے ایک بیل ذبح کردیا - خواب میں پھر یہی کہا گیا اس سے بھی بڑی پیش کرو - اب انھوں نے اونٹ ذبح کیا - پھر خواب آیا اس سے بھی بڑی چیز پیش کرو - انھوں نے پوچھا " اس سے بھی بڑی چیز کیا ہے " تب کہا گیا :
" اپنے بیٹوں میں سے کسی کو ذبح کرو جیسا کہ تم نے منّت مانی تھی "
اب انھیں اپنی منّت یاد آئی - اپنے بیٹوں کو جمع کیا - ان سے منّت کا ذکر کیا - سب کے سر جھُک گئے " کون خود کو ذبح کرواتا " آخر عبداللہ بولے
" ابّاجان آپ مجھے ذبح کردیں "
یہ سب سے چھوٹے تھے - سب سے خوبصورت تھے - سب سے ذیادہ محبّت بھی عبدالمطلِّب کو انہیں سے تھی لہٰذا انھوں نے قرعہ اندازی کرنے کا ارادہ کیا - تمام بیٹوں کے نام لکھکر قرعہ ڈالا گیا - عبداللہ کا نام نکلا اب انھوں نے چُھری لی " عبداللہ کو بازو سے پکڑا اور انھیں ذبح کرنے کے لیے نیچے لٹادیا۔
جونہی باپ نے بیٹے کو لٹایا " عبّاس سے ضبط نہ ہوسکا, فوراً آگے بڑھے اور بھائی کو کھینچ لیا " اس وقت یہ خود بھی چھوٹے سے تھے " ادھر باپ نے عبداللہ کو کھینچا " اس کھینچا تانی میں عبداللہ کے چہرے پر خراشیں بھی آئیں " ان خراشوں کے نشانات مرتے دم تک باقی رہے -
اسی دوران بنو مخزوم کے لوگ آگئے انھوں نے کہا :
آپ اس طرح بیٹے کو ذبح نہ کریں , اس کی ماں کی زندگی خراب ہوجائے گی, "اپنے رب کو راضی کرنے کے لیے بیٹے کا فدیہ دے دیں "
اب سوال یہ تھا کہ فدیہ کیا دیا جائے, اس کی ترکیب یہ بتائی گئی کہ کاغذ کے ایک کاغذ پر دس اونٹ لکھے جائیں , دوسرے پر عبداللہ کا نام لکھا جائے, اگر دس اونٹ والی پرچی نکلے تو دس اونٹ قربان کردئے جائیں , اگر عبداللہ والی پرچی نکلے تو دس اونٹ کا اضافہ کردیا جائے - پھر بیِس اونٹ والی پرچی اور عبداللہ والی پرچی ڈالی جائے - اب اگر بیِس اونٹ والی پرچی نکلے تو بیِس اونٹ قربان کردئے جائیں , ورنہ دس اونٹ اور بڑھادئیے جائیں , اس طرح دس دس کرکے اونٹ بڑھاتے جائیں -
عبدالمطلب نے ایسا ہی کیا ہے " دس دس اونٹ بڑھاتے چلے گئے " ہر بار عبداللہ کا نام نکلتا چلا گیا , یہاں تک اونٹوں کی تعداد سو تک پہنچ گئی - تب کہیں جاکر اونٹوں والی پرچی نکلی - اس طرح ان کی جان کے بدلے سو اونٹ قربان کئیے گئے - عبدالمطلب کو اب پورا اطمینان ہوگیا کہ اللہ تعالٰی نے عبداللہ کے بدلہ سو اونٹوں کی قربانی منظور کرلی ہے - انھوں نے کعبے کے پاس سو اونٹ قربان کئیے اور کسی کو کھانے سے نہ روکا " سب انسانوں , جانوروں اور پرندوں نے ان کو کھایا -
امام زہری کہتے ہیں کہ عبدالمطلِّب پہلے آدمی ہے جنہوں نے آدمی کی جان کی قیمت سو اونٹ دینے کا طریقہ شروع کیا - اس سے پہلے دس اونٹ دیے جاتے تھے - اس کے بعد یہ طریقہ سارے عرب میں جاری ہوگیا - گویا قانون بن گیا کہ آدمی کا فدیہ سو اونٹ ہے - نبی کریم ﷺ کے سامنے جب یہ ذکر آیا تو آپ نے اس فدیہ کی تصدیق فرمائی، یعنی فرمایا کہ یہ درست ہے
اور اسی بنیاد پر نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں :
میں دو ذبیحوں یعنی حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت عبداللہ کی اولاد ہوں
حضرت عبداللہ قریش میں سب سے زیادہ حسین تھے ان کا چہرہ روشن ستارہ کی ماند تھا قریش کی بہت سی لڑکیاں ان سے شادی کرنا چاہتی تھیں مگر حضرت عبداللہ کی حضرت آمنہ سے شادی ہوئ۔
حضرت آمنہ وہب بن عبدمناف بن زہرہ کی بیٹی تھیں شادی کے وقت حضرت عبداللہ کی عمر اٹھارہ سال تھی۔
یہ شادی کے لیئے اپنے والد کے ساتھ جارہے تھے راستہ میں ایک عورت کعبہ کے پاس بیٹھی نظر آئ، یہ عورت ورقہ بن نوفل کی بہن تھی۔ورقہ بن نوفل قریش کے ایک بڑے عالم تھے۔ورقہ بن نوفل سے ان کی بہن نے سن رکھا تھا کہ وقت کے آخری نبی کا ظہور ہونے والا ہےاور انکی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہوگی کہ ان کے والد کے چہرے میں نبوت کا نور چمکتا ہوگا۔جونہی اس نے عبداللہ کو دیکھا فوراﹰ اس کے ذہن میں یہ بات آئ، اس نے سوچا ہونہ ہو یہ وہ وہ شخص ہے جو پیدا ہونے والے نبی کے باپ ہوں گے ۔چنانچہ اس نے کہا:
"اگر تم مجھ سے شادی کرلو تو میں بدلہ میں تمہیں اتنے ہی اونٹ دوں گی جتنے تمہاری جان کے بدلے میں ذبح کئے گئے تھے۔"
اس پر انہوں نے جواب دیا:
"میں اپنے باپ کے ساتھ ہوں ۔ان کی مرضی کے خلاف کچھ نہیں کرسکتا۔نہ ان سے الگ ہوسکتا ہوں اور میرے والد باعزت آدمی ہیں ، اپنی قوم کے سردار ہیں ۔"
بہر حال انک شادی حضرت آمنہ سے ہوگئ۔اپ قریش کی عورتوں میں نسب اور مقام کے اعتبار سے افضل تھیں -
حضرت آمنہ، حضرت عبداللٰہ کے گھر آگئیں - آپ فرماتی ہیں :
"جب میں ماں بننے والی ہوئی تو میرے پاس ایک شخص آیا، یعنی ایک فرشتہ انسانی شکل میں آیا - اس وقت میں جاگنے اور سونے کے درمیانی حالت میں تھی(عام طور پر اس حالت کو غنودگی کہاجاتاہے) - اس نے مجھ سے کہا:
"کہا تمہیں معلوم ہے، تم اس امت کی سردار اور نبی کی ماں بننے والی ہو۔"
اس کے بعد وہ پھر اس وقت آیا جب نبی صلی اللٰہ علیہ وسلم پیدا ہونے والے تھے - اس مرتبہ اس نے کہا:
"جب تمہارے ہاں پیدائش ہو تو کہنا:
"میں اس بچے کے لیے اللٰہ کی پناہ چاہتی ہوں ، ہر حسد کرنے والے کے شر اور برائی سے - پھر تم اس بچے کا نام محمد رکھنا، کیوں کہ ان کا نام تورات میں احمد ہے اور زمین اور آسمان والے ان کی تعریف کرتے ہیں ، جب کہ قرآن میں ان کا نام محمد ہے، اور قرآن ان کی کتاب ہے - "(البدایہ والنہایہ)
ایک روایت کے مطابق فرشتے نے ان سے یہ کہا:
"تم وقت کے سردار کی ماں بننے والی ہو، اس بچے کی نشانی یہ ہوگی کہ اس کے ساتھ ایک نور ظاہر ہوگا، جس سے ملک شام اور بصرٰی کے محلات بھر جائیں گے - جب وہ بچہ پیدا ہوجائے گا تو اس کا نام محمد رکھنا، کیوں کہ تورات میں ان کا نام احمد ہے کہ آسمان اور زمین والے ان کی تعریف کرتے ہیں ، اور انجیل میں ان کا نام احمد ہے کہ آسمان اور زمین والے ان کی تعریف کرتے ہیں اور قرآن میں ان کا نام محمد ہے -"(البدایہ والنہایہ)
حضرت عبداللٰہ کے چہرے میں جو نورچمکتا تھا، شادی کے بعد وہ حضرت آمنہ کے چہرے میں آگیا تھا -
امام زہری فرماتے ہیں ، حاکم نے یہ روایت بیان کی ہےاوراس کوصحیح قراردیا ہے کہ صحابہ رضی اللّٰہ عنہم نے حضور نبی کریم صلی اللٰہ علیہ وسلم سے عرض کیا:
"اے اللٰہ کے رسول! ہمیں اپنے بارے میں کچھ بتایئے-"
آپ صلی اللٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"میں اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی دعا ہوں ، اپنے بھائی عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت ہوں اور خوشخبری ہوں ، جب میں اپنی والدہ کے شکم میں آیا تو انہوں نے دیکھا، گویا ان سے ایک نور ظاہر ہوا ہے جس سے ملک شام میں بصرٰی کے محلات روشن ہوگئے - "
حضرت آمنہ نے حضرت حلیمہ سعدیہ سے فرمایا تھا:
"میرے اس بچے کی شان نرالی ہے، یہ میرے پیٹ میں تھے تو مجھے کوئی بوجھ اور تھکن محسوس نہیں ہوئی۔"
حضرت عیسیٰ علیہ السلام وہ آخری پیغمبر ہیں جنہوں نے آپ صلی اللّٰہ علیہ
وسلم کی آمد کی خوشخبری سنائی ہے - اس بشارت کا ذکر قرآن میں بھی ہے، سورہ صف میں اللّٰہ تعالٰی فرماتے ہیں :
"اور اسی طرح وہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب کہ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام نے فرمایا کہ: اے بنی اسرائیل! میں تمہارے پاس اللّٰہ کا بھیجا ہوا آیا ہوں کہ مجھ سے پہلے جو تورات آچکی ہے، میں اس کی تصدیق کرنے والا ہوں اور میرے بعد جو ایک رسول آنے والا ہیں ، ان کا نامِ مبارک احمد ہوگا، میں ان کی بشارت دینے والا ہوں ۔"
اب چونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام یہ بشارت سناچکے تھے، اس لیے ہر دور کے لوگ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی آمد کا بےچینی سے انتظار کررہے تھے، ادھرآپ کی پیدائش سے پہلے ہی حضرت عبداللّٰہ انتقال کرگئے - سابقہ کتب میں آپ کی نبوت کی ایک علامت یہ بھی بتائی گئی ہے کہ آپ کے والد کا انتقال آپ کی ولادت سے پہلے ہوجائے گا - حضرت عبداللہ ایک تجارتی قافلے کے ساتھ تجارت کے لیے گئے تھے، اس دوران بیمار ہوگئے اور کمزور ہوکر واپس لوٹے - قافلہ مدینہ منورہ سے گزرا تو حضرت عبداللہ اپنی ننھیال یعنی بنو نجار کے ہاں ٹھہرے - ان کی والدہ بنو نجار سے تھیں ، ایک ماہ تک بیمار رہے اور انتقال کرگئے - انہیں یہیں دفن کردیا گیا -
تجارتی قافلہ جب حضرت عبداللہ کے بغیر مکہ مکرمہ پہنچا اور عبدالمطلب کو پتا چلا کہ ان کے بیٹے عبداللہ بیمار ہوگئے ہیں اور مدینہ منورہ میں اپنی ننھیال میں ہیں تو انہیں لانے کے لیے عبدالمطلب نے اپنے بیٹے زبیر کو بھیجا - جب یہ وہاں پہنچے تو عبداللہ کا انتقال ہوچکا تھا - مطلب یہ کہ آپ ﷺ اس دنیا میں اپنے والد کی وفات کے چند ماہ بعد تشریف لائے -

جلال پور پیروالا (ملتان) : ۔دریائے چناب میں سیلاب متاثرین کو ریسکیو کرتے ہوئے کشتی سیلابی پانی میں ڈوب گئی کشتی ڈوبنے سے...
06/09/2025

جلال پور پیروالا (ملتان) : ۔دریائے چناب میں سیلاب متاثرین کو ریسکیو کرتے ہوئے کشتی سیلابی پانی میں ڈوب گئی کشتی ڈوبنے سے 5 افراد جاں بحق ، 4 بچے بھی شامل، ریسکیو آپریشن جاری ہے ۔

کشتی میں 25 سے زائد افراد سوار تھے۔ جاں بحق ہونے والوں میں بخت مائی ، فاطمہ بعمر 4 سال ، ریحان بعمر 3 ماہ ، مسکان بعمر 5 سال ، ماہ نور بعمر 03 سال شامل ہیں.

🌸قسط نمبر 1🌸سیرت خاتم الانبیاء محمد مصطفیٰ ﷺ👈عنوان: زم زم کی کھدائیحضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ ال...
06/09/2025

🌸قسط نمبر 1🌸
سیرت خاتم الانبیاء محمد مصطفیٰ ﷺ

👈عنوان: زم زم کی کھدائی

حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ١۲ بیٹے تھے - ان کی نسل اسقدر ہوئی کے مکہ مکرمہ میں نہ سما سکی اور پورے حجاز میں پھیل گئی - ان کے ایک بیٹے قیدار کی اولاد میں عدنان ہوئے - عدنان کے بیٹے معد اور پوتے کا نام نزار تھا - نزار کے چار بیٹے تھے - ان میں سے ایک کا نام مضر تھا - مضر کی نسل سے قریش بن مالک پیدا ہوئے" یہ فہر بن مالک بھی کہلائے - قریش کی اولاد بہت ہوئی - ان کی اولاد مختلف قبیلوں میں بٹ گئی - ان کی اولاد سے قصیّ نے اقتدار حاصل کیا - قصیّ کے آگے تین بیٹے ہوئے - ان میں سے ایک عبد مناف تھے جن کی اگلی نسل میں ہاشم پیدا ہوئے -
ہاشم نے مدینہ کے ایک سردار کی لڑکی سے شادی کی " ان کے یہاں ایک لڑکا پیدا ہوا " اس کا نام شیبہ رکھا گیا - یہ پیدا ہی ہوا تھا کہ ہاشم کا انتقال ہوگیا- ان کے بھائی مطلّب مکہ کے حاکم ہوئے - ہاشم کا بیٹا مدینہ منورہ میں پرورش پاتا رہا " جب مطلّب کو معلوم ہوگیا کہ وہ جوان ہوگیا ہے تو بھتیجے کو لینے کے لیے خود مدینہ گئے - اسے لیکر مکہ مکرمہ پہنچے تو لوگوں نے خیال کیا یہ نوجوان ان کا غلام ہے - مطلّب نے لوگوں کو بتایا " یہ ہاشم کا بیٹا اور میرا بھتیجا ہے " اس کے باوجود لوگوں نے اسے مطلّب کا غلام ہی کہنا شروع کردیا - اس طرح شیبہ کو عبدالمطلب کہا جانے لگا - انہیں عبدالمطلب کے یہاں ابوطالب حمزہ, عبّاس, عبداللہ, ابولہب, حارث, زبیر, ضرار, اور عبدالرحمن پیدا ہوئے- ان کے بیٹے عبداللہ سے ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ پیدا ہوئے۔
عبدالمطلب کے تمام بیٹوں میں حضرت عبداللہ سب سے زیادہ خوبصورت اور سب سے زیادہ پاکدامن تھے - عبدالمطلب کو خواب میں زمزم کا کنواں کھودنے کا حکم دیا گیا " یعنی حضرت اسماعیل علیہ السلام کے کنویں کو, اس کنویں کو قبیلہ
جرہم کے سردار مضاض نے پاٹ دیا تھا - قبیلہ جرہم کے لوگ اس زمانہ میں مکہ کے سردار تھے " بیت اللہ کے نگراں تھے - انہوں نے بیت اللہ کی بے حرمتی شروع کردی - ان کا سردار مضاض بن عمرو تھا " وہ اچھا آدمی تھا اس نے اپنے قبیلے کو سمجھایا کہ بیت اللہ کی بے حرمتی نہ کرو مگر ان پر اثر نہ ہوا " جب مضاض نے دیکھا کہ ان پر کوئی اثر نہ ہوتا تو قوم کو اس کے حال پر چھوڑ کر وہاں سے جانے کا فیصلہ کیا- اس نے تمام مال و دولت تلواریں اور زرہیں وغیرہ خانۂ کعبہ سے نکال کر زمزم کے کنویں میں ڈالدیں اور مٹی سے اسکو پاٹ دیا - کنواں اس سے پہلے ہی خشک ہوچکا تھا-
اب اس کا نام و نشان مٹ گیا - مدتوں یہ کنواں بند پڑا رہا اس کے بعد بنو خزاعہ نے بنو جرہم کو وہاں سے مار بھگایا " بنو خزاعہ اور قصیّ کی سرداری کا زمانہ اسی حالت میں گذرا - کنواں بند رہا یہاں تک کے قصیّ کے بعد عبدالمطلب کا زمانہ آگیا" انہوں نے خواب دیکھا " خواب میں انہیں زمزم کے کنویں کی جگہ دکھائی گئی اور اس کے کھودنے کا حکم دیا گیا-
حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ عبدالمطلب نے بتایا :-
" میں حجر اسود کے مقام پر سورہا تھا کہ میرے پاس ایک آنے والا آیا - اس نے مجھ سے کہا "طیبہ کو کھودو "
میں نے اس پوچھا "طیبہ کیا ہے؟"
مگر وہ کچھ بتائے بغیر چلاگیا - دوسری طرف رات پھر خواب میں وہی شخص آیا " کہنے لگا "برہ کو کھودو "
میں نے پوچھا "برّہ کیا ہے" وہ کچھ بتائے بغیر چلے گیا-
تیسری رات میں اپنے بستر پر سورہا تھا کہ پھر وہ شخص خواب میں آیا - اُس نے کہا " مضنونہ کھودو "
میں نے پوچھا " مضنونہ کیا ہے؟" وہ بتائے بغیر چلا گیا -
اس سے اگلی رات میں پھر بستر پر سورہا تھا کہ وہی شخص پھر آیا اور بولا "زم زم کھودو " میں نے اس سے پوچھا "زم زم کیا ہے؟ " اس بار اس نے کہا:
" زمزم وہ ہے جس کا پانی کبھی ختم نہیں ہوتا, جو حاجیوں کے بڑے بڑے مجموعوں کو سیراب کرتا ہے "
عبدالمطلب کہتے ہیں , میں نے اس سے پوچھا
"یہ کنواں کس جگہ ہے؟ "
اس نے بتایا -
"جہاں گندگی اور خون پڑا ہے, اور کوّا ٹھونگیں مار رہا ہے"
دوسرے دن عبدالمطلب اپنے بیٹے حارث کے ساتھ وہاں گئے - اس وقت ان کے یہاں یہی ایک لڑکا تھا - انہوں نے دیکھا وہاں گندگی اور خون پڑا تھا اور ایک کوّا ٹھونگیں مار رہا تھا, اس جگہ کے دونوں طرف بُت موجود تھے اور یہ گندگی اور خون دراصل ان بتوں پر قربان کئیے جانے والے جانوروں کا تھا, پوری نشانی مل گئی تو عبدالمطلب کدال لے آئے اور کھدائی کے لئیے تیار ہوگئے لیکن اس وقت قریش وہاں آ پہنچے -انہوں نے کہا :
" اللہ کی قسم ہم تمہیں یہاں کھدائی نہیں کرنے دیں گے, تم ہمارے ان دونوں بُتوں کے درمیاں کنواں کھودنا چاہتے ہو جہاں ہم ان کے لئیے قربانیاں کرتے ہیں - "
عبدالمطلب نے ان کی بات سن کر اپنے بیٹے حارث سے کہا :
"تم ان لوگوں کو میرے قریب نہ آنے دو, میں کھدائی کا کام کرتا رہوں گا اس لئیے کہ مجھے جس کام کا حکم دیا گیا ہے میں اس کو ضرور پورا کروں گا- "
قریش نے جب دیکھا کہ وہ باز آنے والے نہیں تو رک گئے - آخر انھوں نے کھدائی شروع کردی - جلد ہی کنویں کے آثار نظر آنے لگے - یہ دیکھ کر انہوں نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور پکار اٹھے
" یہ دیکھو یہ اسماعیل علیہ السلام کی تعمیر ہے "
جب قریش نے یہ دیکھا کہ انہوں نے کنواں تلاش کرلیا تو ان کے پاس آگئے اور کہنے لگے :
"عبدالمطلب اللہ کی قسم " یہ ہمارے باپ اسماعیل علیہ السلام کا کنواں ہے اور اس پر ہمارا بھی حق ہے" اس لئیے ہم اس میں تمہارے شریک ہوں گے -"
یہ سن کر عبدالمطلب نے کہا :
" میں تمہیں اس میں شریک نہیں کرسکتا " یہ مجھ اکیلے کا کام ہے"
اس پر قریش نے کہا :
" تب پھر اس معاملے میں ہم تم سے جھگڑا کریں گے"
عبدالمطلب بولے :
" کسی سے فیصلہ کروالو "
انہوں نے بنوسعد ابن ہزیم کی کاہنہ سے فیصلہ کرانا منظور کیا - یہ کاہنہ ملک شام کے بالائی علاقے میں رہتی تھی - آخر عبدالمطلب اور دوسرے قریش اس کی طرف روانہ ہوئے - عبدالمطلب کے ساتھ عبدمناف کے لوگوں کی ایک جماعت تھی -
جبکہ دیگر قبائل قریش کی بھی ایک ایک جماعت ساتھ تھی - اس زمانہ میں ملک حجاز اور شام کے درمیان ایک بیابان میدان تھا , وہاں کہیں پانی نہیں تھا - اس میدان میں ان کا پانی ختم ہوگیا - سب لوگ پیاس سے بے حال ہوگئے, یہاں تک کہ انہیں اپنی موت کا یقین ہوگیا - انہوں نے قریش کے دوسرے لوگوں سے پانی مانگا لیکن انہوں نے پانی دینے سے انکار کردیا - اب انہوں نےادھر ادھر پانی تلاش کرنے کا ارادہ کیا -
عبدالمطلب اٹھ کر اپنی سواری کے پاس آئے, جوں ہی ان کی سواری اٹھی, اس کے پاؤں کے نیچے سے پانی کا چشمہ ابل پڑا - انہوں نے پانی کو دیکھ کر اللہ اکبر کا نعرہ لگایا - پھر عبد المطلب سواری سے اتر آئے - سب نے خوب سیر ہوکر پانی پیا اور اپنے مشکیزے بھر لیے - اب انہوں نے قریش کی دوسری جماعت سے کہا:"آؤ تم بھی سیر ہوکر پانی پی لو -" اب وہ بھی آگے آئے اور خوب پانی پیا - پانی پینے کے بعد وہ بولے:
" اللہ کی قسم.... اے عبدالمطلب! یہ تو تمہارے حق میں فیصلہ ہوگیا - اب ہم زمزم کے بارے میں تم سے کبھی جھگڑا نہیں کریں گے - جس ذات نے تمہیں اس بیابان میں سیراب کردیا، وہی ذات تمہیں زمزم سے بھی سیراب کرے گا، اس لیے یہیں سے واپس چلو -"
اس طرح قریش نے جان لیا کہ اللہ تعالیٰ عبدالمطلب پر مہربان ہے، لہٰذا ان سے جھگڑنا بے سود ہے اور کاہنہ کے پاس جانے کا کوئی فائدہ نہیں ، چنانچہ سب لوگ واپس لوٹے -
واپس اکر عبدالمطلب نے پھر کنویں کی کھدائی شروع کی - ابھی تھوڑی سی کھدائی کی ہوگی کہ مال، دولت، تلواریں اور زرہیں نکل آئیں - اس میں سونا اور چاندی وغیرہ بھی تھی - یہ مال ودولت دیکھ کر قریش کے لوگوں کو لالچ نے آگھیرا - انہوں نے عبدالمطلب سے کہا :
"عبدالمطلب! اس میں ہمارا بھی حصہ ہے -"
ان کی بات سن کر عبدالمطلب نے کہا :
"نہیں ! اس میں تمہارا کوئی حصہ نہیں ، تمہیں انصاف کا طریقہ اختیار کرنا چاہیے - آؤ پانسو کے تیروں سے قرعہ ڈالیں -"
انہوں نے ایسا کرنا منظور کرلیا - دو تیر کعبے کے نام سے رکھے گئے، دو عبدالمطلب کے اور دو قریش کے باقی لوگوں کے نام کے.... پانسہ پھینکا گیا تو مال اور دولت کعبہ کے نام نکلا، تلواریں اور زرہیں عبدالمطلب کے نام اور قریشیوں کے نام کے جو تیر تھے وہ کسی چیز پر نہ نکلے - اس طرح فیصلہ ہوگیا - عبدالمطلب نے کعبے کے دروازے کو سونے سے سجا دیا -
زمزم کی کھدائی سے پہلے عبدالمطلب نے دعا مانگی تھی کہ اے اللہ! اس کی کھدائی کو مجھ پر آسان کردے، میں اپنا ایک بیٹا تیرے راستے میں ذبح کروں گا - اب جب کہ کنواں نکل آیا تو انہیں خواب میں حکم دیا گیا -
"اپنی منت پوری کرو، یعنی ایک بیٹے کو ذبح کرو -"

(جاری ہے)

یہ زلزلہ متاثرین کی امداد کے لئے نہ وزیردفاع۔۔۔ نہ وزیرداخلہ نظرارہاہے۔۔نہ ارمی چیف نظر ارہاہے۔۔نہ فضول پرس کانفرنسز ہور...
06/09/2025

یہ زلزلہ متاثرین کی امداد کے لئے
نہ وزیردفاع۔۔۔ نہ وزیرداخلہ نظرارہاہے۔۔نہ ارمی چیف نظر ارہاہے۔۔نہ فضول پرس کانفرنسز ہورہی ہے ۔عملی کام ہورہاہے
چھوٹےسےگاوں میں بھی
تین ہیلی کاپٹر کو اتارا ہے۔۔۔۔۔ ۔افغانستان نے ثابت کردیا ریاست ماں ہوتی ہیں ♥️♥️

پاکستانی فضائیہ کے ایئر وائس مارشل شہریار احمد خان نے انڈیا کے ساتھ مئی میں ہونے والی جنگ میں چھ انڈین طیارے مار گرائے ج...
06/09/2025

پاکستانی فضائیہ کے ایئر وائس مارشل شہریار احمد خان نے انڈیا کے ساتھ مئی میں ہونے والی جنگ میں چھ انڈین طیارے مار گرائے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے ہفتے کو کہا ہے کہ اگلی بار سکور 6-0 کی بجائے 60-0 ہوگا۔

ہر سال ہسپانوی ایک شخص کو اندلس کے آخری مسلمان بادشاہ ابو عبداللہ کا کردار ادا کرنے کے لیے اسے اندلس کی وردی پہناتے ہیں،...
06/09/2025

ہر سال ہسپانوی ایک شخص کو اندلس کے آخری مسلمان بادشاہ ابو عبداللہ کا کردار ادا کرنے کے لیے اسے اندلس کی وردی پہناتے ہیں، اور وہ غرناطہ کی چابیاں لے کر اسے اسپین کےصلیبی بادشاہ کےحوالے کرتا ہے۔
اسپین میں ہر 2 جنوری کو امارت اسلامیہ کےسقوط اورمسلمانوں پر اپنی فتح کاجشن مناتے ہیں۔

جب مسلمان اسپین میں داخل ہوئے تھے اس وقت مسلمانوں کی آبادی 12,000 تھی جب سقوط غرناطہ ہوا تو صرف غرناطہ میں مسلم آبادی 50,000 سے زیادہ تھی۔

محمد عزیز، رباط (مراکش) میں کتابوں کی دکان ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے خوش رہنے کے لیے صرف دو تکیے اور ایک کتاب کی ضرورت ہے...
06/09/2025

محمد عزیز، رباط (مراکش) میں کتابوں کی دکان ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے خوش رہنے کے لیے صرف دو تکیے اور ایک کتاب کی ضرورت ہے۔ اس نے 4,000 سے زیادہ کتابیں پڑھی ہیں

جب ان سے پوچھا گیا کہ اس کے اسٹور میں کتنی کتابیں ہیں، تو وہ جواب دیتا ہے، ’’کافی نہیں ہے۔‘‘

اس نے 1967ء میں اپنی کتابوں کی دکان کھولی اور روزانہ 8 گھنٹے پڑھنے کے لیے وقف کیا بس کھانے، نماز، سگریٹ نوشی اور گاہکوں کی مدد کے لیے رکتا تھا عزیز نے اپنے کیریئر کا آغاز 1963ء میں ایک کتاب فروش کے طور پر ایک درخت کے سائے میں ایک قالین اور 9 کتابوں کے ساتھ کیا۔ روزانہ 12 گھنٹے کام کرتا تھا کتاب فروشوں کی تلاش میں رباط کے محلوں میں گھومنے پھرتا جہاں اچھی کتاب ملتی خرید لیتا اور اپنے ادبی خزانے کا حصہ بنا لیتا ۔

سعودی عرب میں ٹرکوں کے پیچھے یہ نہیں لکھتے ہارن دے کر راستہ لو یا توں لنگ جا ساڈی خیر ہے اِدھر تو بھائی ذکر اذکار لکھے ہ...
06/09/2025

سعودی عرب میں ٹرکوں کے پیچھے یہ نہیں لکھتے ہارن دے کر راستہ لو یا توں لنگ جا ساڈی خیر ہے اِدھر تو بھائی ذکر اذکار لکھے ہوتے ہیں

پاکستان میں رہتے ہوئے کہیں بھی کسی بھی تلخ کلامی یا جھگڑے کو طول نہ دیں۔ قصور کس کا ہے صحیح اور غلط کی پرواہ کیے بنا وہا...
06/09/2025

پاکستان میں رہتے ہوئے کہیں بھی کسی بھی تلخ کلامی یا جھگڑے کو طول نہ دیں۔ قصور کس کا ہے صحیح اور غلط کی پرواہ کیے بنا وہاں سے معذرت کرکے چلے جائیے۔ کسی کا ترش لہجہ، بدتمیزی اور حتی کہ گالی بھی کھا کر اس سے معذرت کیجیے اور اپنی عزت و جان بچائیے۔ آپ بہت قیمتی ہیں اپنے والدین اور بیوی بچوں کے لیے۔ یہاں لوگ اپنے حالات سے بے حد Frustrated ہیں۔ مرنے مارنے پر ایک لمحے میں آجاتے ہیں۔ یہ چیز کم نہیں ہوگی ابھی اور بڑھنی ہے۔ جن معاشروں سے انصاف کا جنازہ نکل جاتا ہے۔ وہاں اس سے برے دن آتے ہیں۔
اپنا دامن اس گند سے آپ نے خود ہی بچانا ہے۔

"مائی صفوراں کے مقام پر دریائے راوی کا منظر"
06/09/2025

"مائی صفوراں کے مقام پر دریائے راوی کا منظر"

06/09/2025

ہیڈ بلوکی کے مقام سے تقریبا 1 لاکھ 60 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے جو کہ آئندہ 2 دن میں پیرمحل اور کمالیہ پہنچ جائے گا۔ پیرمحل اور کمالیہ میں دریائے راوی میں جو پانی میں کمی ہو رہی تھی آج شام سے دوبارہ پانی میں تیزی آنا شروع ہو گئی ہے اور پانی بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔
درج ذیل دیہات کا زمینی راستہ آج رات پانی بڑھنے کی وجہ دوبارہ منقطع ہوجائے گا ۔
لہذا براہ کرم جو لوگ بھی یہ سمجھ کر واپس اپنے اپنے علاقہ جات میں چلے گئے تھے کہ پانی اب کم ہو گیا ہے وہ ابھی باہر نکل آئیں اور کسی محفوظ جگہ پر چلے جائیں۔
شکریہ

Mohlanwali
Karam Kathia
Kund Karam Kathia
Ghulay Ke Baghelay
Khushal Ke Baghele
Kund Belan Tendian
Haveli Tara
Jhalar Sagla
57/3 Tukra
57/4 Tukra
58/1 Tukra
58/2 Tukra
58/3 Tukra
Kachi Murad
Hayyat Ke Kathia
Kaleran Kalan
731 GB
732 GB
733 GB
735 GB
734 GB
Chak Sher Singh
Jhangi Pahoran
Bagar
742 GB
Shahabal Shah
Moju Kathia
Bakhu Sanpal
Kund Bakhu Sanpal
Darsana
Mehram Kathia
Kekri Sher Shah
Rajab Kathia
Kot Pathana

یہ وہ دیہات ہیں جن میں سے کچھ پانی کم ہونے کی وجہ سے آمدورفت کے قابل ہو چکے تھے اور کچھ کا ابھی تک زمینی راستہ نہیں کھلا تھا ان تمام دیہاتوں میں آج سے دوبارہ پانی بلند ہونا شروع ہو جائے گا۔

ایس ایچ او پیرمحل انس رشید اور چوکی انچارج ارسلان راشد نے چارج لے کر کام شروع کر دیا
06/09/2025

ایس ایچ او پیرمحل انس رشید اور چوکی انچارج ارسلان راشد نے چارج لے کر کام شروع کر دیا

Address

Pir Mahal

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pir Mahal News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pir Mahal News:

Share