03/08/2025
وفاقی وزیر میری ٹائم جنید انوار چوہدری نے شیعہ زائرین کے ایران اور عراق کے سفر کے لیے سمندر کے ذریعے فیری سروس شروع کرنے کا اعلان کیا ہے
اسلام آباد.وفاقی وزیر میری ٹائم جنید انوار چوہدری نے کہا ہے کہ اربعین کے موقع پر حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ کے چہلم کے دوران زائرین کے لیے ایران کے زمینی سفر پر پابندی کے بعد ان کی وزارت زائرین کے ایران اور عراق کے سفر کی سہولت کے لیے فیری سروس شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔تاہم، سروس کے لیے تفصیلی روڈ میپ کو آنے والے ہفتوں میں حتمی شکل دینے کی امید ہے۔جمعہ کے روز، وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری نے پاکستان کی پہلی فیری سروس کے تیزی سے آغاز پر زور دیا، لائسنس کے طریقہ کار میں فوری اصلاحات اور آپریٹرز کے لیے مالی سہولت فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ان اصلاحات کا مقصد سستی سمندری سفر کو یقینی بنانا، زائرین کی مدد کرنا اور بحری رابطوں کو فروغ دینا ہے۔جہاز رانی اور بندرگاہوں کی ڈائریکٹر جنرل عالیہ شاہد کے ساتھ ملاقات میں، وزیر نے سمندری سفر کے فوائد پر روشنی ڈالی، اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ فیری خدمات ایران اور عراق جانے والے زائرین کے لیے قابل اعتماد اور کم خرچ سفری آپشن پیش کر سکتی ہیں۔منسٹر کا کہنا تھا کہ"سیاحت اور کاروبار سے ہٹ کر، یہ سروس مذہبی سفر میں بہت زیادہ سہولت فراہم کر سکتی ہے۔ ہم زائرین کو ان کے سفر کے لیے ایک محفوظ، سستی اور موثر آپشن پیش کر سکتے ہیں۔
انہوں نے سروس کے ممکنہ اقتصادی فوائد پر بھی زور دیا، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ہر سال سات لاکھ سے 10 لاکھ پاکستانی زائرین ایران اور عراق کا سفر کرتے ہیں۔ اگر ان زائرین میں سے 20 فیصد پہلے تین سالوں میں فیری خدمات کا انتخاب کرتے ہیں، تو اس کے نتیجے میں سالانہ 140,000 سے 200,000 مسافر ہو سکتے ہیں، جو کہ نمایاں اقتصادی پوٹینشل کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔میٹنگ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ نجی آپریٹرز اور علاقائی میری ٹائم حکام سمیت اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت جاری ہے۔ فزیبلٹی اسٹڈیز اور ریگولیٹری فریم ورک کو حتمی شکل دی جا رہی ہے، جس کا پائلٹ لانچ آنے والے ہفتوں میں متوقع ہے۔
وزیر نے کہا، "اگر مؤثر طریقے سے اس تجویز پر عمل کیا جاتا ہے، تو یہ سروس پورے خطے میں ایک اہم نیا ٹرانسپورٹ لنک بن سکتی ہے۔"
اس عمل کو ہموار کرنے کے لیے، وزیر نے ہدایت کی کہ فیری لائسنسنگ کے عمل کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کیا جائے اور اسے پاکستان سنگل ونڈو پلیٹ فارم میں ضم کیا جائے، جیسا کہ موجودہ جہاز کی رجسٹریشن کا طریقہ کار جاری ہے ۔انہوں نے خصوصی طور پر حکم دیا کہ لائسنس کی موجودہ چھ ماہ کی مدت کو کم کر کے صرف ایک ماہ کر دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال کی تاخیر کا کوئی جواز نہیں ہے۔ "ہمیں سرخ فیتہ ختم کرنا چاہیے اور فیصلہ کن کام کرنا چاہیے۔"
نجی شعبے کی شرکت کو راغب کرنے کی کوشش میں، وزیر نے فیری آپریٹرز کے لیے لچکدار مالیاتی ماڈلز تلاش کرنے پر بھی زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارا مقصد ان کاروباری افراد کی مدد کرنا ہے، جو اس شعبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔"
وزارت سمندری امور نے ایک ہائبرڈ مالیاتی ماڈل تجویز کیا ہے، جہاں ملک کا مالیاتی انتظامی نظام اس منصوبے کی حمایت کے لیے بینک اور انشورنس کی ضمانتوں پر انحصار کرتا ہے۔