23/03/2024
اطلاعات ہیں کہ بھارتی indigenous طیارہ، تیجاس گر کر تباہ ہوگیا ہے
ایک زمانہ تھا کہ ایسی خبروں پر دل جوش سے بھر جایا کرتا تھا۔ اس وقت ہم ریاستی بیانیے کو بہت اہمیت دیا کرتے تھے۔ پاکستان نے فلاں جہاز خرید لیا تو خوشی۔ بھارت کے پاس رافال آگئے تو (بیکار کی) ٹینشن
وغیرہ وغیرہ
پھر حالات نے انتہائی میچیور کردیا۔ فضول کے بیانیوں پر اب ہنسی آتی ہے۔ ریاستی بیانیے اور پروپگینڈے اب صریح وقت کی بربادی لگتے ہیں
مثلاً،
اب پاکستان کوئی ملٹری ہارڈ ویئر لے یا بھارت، شعور آچکا ہے کہ اس سے عام شہری کا ککھ کچھ لینا دینا نہیں۔ اس کی زندگی پر تھنڈر، غوری، تیجاس یا رافال کسی قسم کا کوئی فرق نہیں ڈالتے
حتیٰ کہ اب اس قدر بیزار ہوچکا ہوں کہ اس بچپنے سے بھی مکمل طور پر جان چھڑالی ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم بھارت کو شکست دے دے تو مزہ آجائے
اب سوچتا ہوں کہ ہماری ٹیم انھیں ہرادے تو میری یا عام شہری کی زندگی پر کیا فرق پڑنا ہے؟
صفر بٹہ صفر۔۔۔۔۔۔۔
یہ صرف ایک فضول کی ذہنی عیاشی ہے جس کا کوئی حاصل حصول نہیں۔ اسے صرف وہی انجوائے کرسکتے ہیں جو ریاستی پروپگینڈوں کو آج بھی فالو کرتے ہوں
میں اب عمر کی اس اسٹیج پر پہنچ چکا ہوں (اس میں ملکی حالات کا بھی اثر ہے) کہ صرف وہی چیز اہمیت رکھتی ہے جس کا میری، یا دوسرے پاکستانیوں کی زندگی پر کسی قسم کا کوئی ٹھوس اثر ہو
مثلاً،
کوئی پالیسی ہو، کوئی پراجیکٹ ہو، معاشی بہتری کی طرف قدم بڑھائے جائیں، شہریوں کی زندگیوں کو بہتر کیا جائے۔ عوام کو سہولت دی جائے، سرمایہ کاری ملک میں لائی جائے، بیرون ملک پاکستان کا امیج بہتر بنایا جائے (اس سے مثبت تبدیلیوں کے دروازے کھلتے ہیں)، امن اور انصاف کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے، تعلیم اور روزگار کے مواقع دئیے جائیں
یہ وہ اقدامات ہیں، جنھیں سلیبریٹ کرنا چاہیے۔ جو قومیں ان ٹھوس چیزوں کو "چھوڑ کر"، ملٹری ہارڈ ویئر یا کھیل جیسے نشے کو سیلیبریٹ کررہی ہیں، وہ شعور سے یکسر محروم ہیں!!!!
منقول
Send a message to learn more