20/05/2025
شاعر: مرزا آصف الدولہ
جس گھڑی تیرے آستاں سے گئے
ہم نے جانا کہ دو جہاں سے گئے
۔
ہم عشق کے بندہ ہیں مذہب سے نہیں واقف
گر کعبہ ہوا تو کیا بت خانہ ہوا تو کیا
۔
لگتی نہیں پلک سے مری اب ذرا پلک
آنے کا اس کے جب سے مجھے انتظار ہے
۔
لے گیا ننگ و نام اب مجھ سے
عشق نے آخر اپنا کام کیا
۔
دل تو بہت لیے ہیں تم نے ہر ایک جا سے
اس میرے دل کا صاحب کچھ امتیاز کرنا
۔
سوئے کبھی نہ ساتھ ہمارے خوشی سے تم
جاویں گے گور میں یہی ہم آرزو لیے
گلزار یک بہ یک جو مہکنے لگا ہے یوں
سچ کہہ صبا تُو پھرتی ہے یاں کس کی بو لیے
۔
ہُوا میں خاک اے آصفؔ نہ پہنچا اس کے داماں تک
لیے جاؤں گا ساتھ اپنے عدم تک اس ندامت کو
۔
کوچۂ یار میں تھوڑی سی جگہ دے اے بخت
مانگتا تجھ سے نہیں ملک عجم، یا قسمت
۔
کیا میں تجھے احوال دل و جاں کا بتاؤں
اب میں تو ارادہ کیے بیٹھا ہوں عدم کا
(Nawaab)
Muhammad Yaha Mirza!