Azadi

Azadi Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Azadi, Digital creator, Sahiwal, punjab.

21/03/2025

کولیسٹرول بڑھنے کی وجوہات، پرہیز اور علاج.
کولیسٹرول ایک مومی #مادہ ہے جو ہمارے #جسم کے لیے ضروری ہے، لیکن جب اس کی مقدار زیادہ ہو جائے تو یہ #دل کی بیماریوں اور دیگر پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

---

1. کولیسٹرول بڑھنے کی وجوہات**

کولیسٹرول کی #سطح بڑھنے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں درج ذیل شامل ہیں:

(الف) غیر صحت مند خوراک**
- چکنائی اور #ٹرانس #فیٹس سے بھرپور غذائیں (فرائیڈ فوڈ، فاسٹ فوڈ، بیکری آئٹمز)
- سرخ گوشت اور پراسیسڈ گوشت (برگر، ساسیجز، سلامی)
- زیادہ مکھن، گھی، مارجرین اور #کریم کا استعمال
- زیادہ چینی اور ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس (سفید آٹا، بسکٹ، کیک، پیسٹری)

(ب) موٹاپا**
وزن زیادہ ہونے سے #جسم میں #کولیسٹرول کی پروسیسنگ میں خرابی آ سکتی ہے، جس سے کولیسٹرول بڑھ جاتا ہے۔

(ج) ورزش کی کمی**
ورزش نہ کرنے سے جسم میں *HDL* (اچھا کولیسٹرول) کم اور *LDL* (برا کولیسٹرول) بڑھ جاتا ہے۔

(د) جینیاتی عوامل**
کچھ افراد میں جینیاتی طور پر کولیسٹرول کی سطح زیادہ ہونے کا رجحان پایا جاتا ہے۔

(ہ) سگریٹ نوشی اور الکحل**
یہ عادات *HDL* (اچھے کولیسٹرول) کو کم اور *LDL* (برے کولیسٹرول) کو بڑھا دیتی ہیں، جس سے #خون کی نالیاں سکڑ جاتی ہیں اور دل کی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔

(و) ذیابیطس اور دیگر بیماریان**
ذیابیطس، ہائپوتھائیرائیڈزم اور کچھ دیگر #طبی #مسائل کولیسٹرول کی سطح کو بڑھا سکتے ہیں۔

--- Al Zama TV

2. کولیسٹرول کم کرنے کے لیے کن چیزوں سے پرہیز کریں؟**

(الف) نقصان دہ غذائیں جن سے بچنا چاہیے:**
✅ **ٹرانس فیٹس اور سیر شدہ چکنائی**
❌ فاسٹ فوڈ، تلی ہوئی اشیاء، #بیکری پروڈکٹس (بسکٹ، کیک، پیسٹری)، پراسیسڈ #گوشت

✅ **زیادہ چکنائی والا #دودھ اور اس کی مصنوعات**
❌ مکھن، گھی، پنیر، کریم، فل کریم دودھ

✅ **زیادہ شکر اور ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس**
❌ سوفٹ ڈرنکس، چینی، #سفید آٹا، میٹھے #مشروبات، کینڈی

✅ **زیادہ نمک والی خوراک**
❌ پراسیسڈ فوڈ، #فاسٹ فوڈ، اچار، چپس، ڈبہ بند کھانے

✅ **زیادہ سرخ گوشت اور انڈے کی زردی**
❌ بیف، مٹن، کلیجی، مغز، زیادہ انڈے کی زردی

✅ **الکحل اور تمباکو**
❌ سگریٹ، شراب، #شیشہ، #تمباکو چبانے والی اشیاء

--- Al Zama TV

3. کولیسٹرول کم کرنے کا قدرتی علاج**

( الف) صحت مند خوراک اپنائیں**
✅ **فائبر والی غذائیں کھائیں**
- دلیہ (Oats)
- سبز پتوں والی سبزیاں (پالک، میتھی)
- بیج اور گری دار میوے (بادام، اخروٹ، السی کے بیج)
- پھل (سیب، ناشپاتی، امرود، بیر)

✅ **اومیگا-3 فیٹی ایسڈ والی غذائیں**
- مچھلی (سالمن، ٹونا)
- السی کے بیج، چیا سیڈز
- اخروٹ

✅ **زیتون کا تیل اور صحت مند چکنائی**
- زیتون کا تیل، ناریل کا تیل، ایووکاڈو

✅ **سبزیوں اور دالوں کا زیادہ استعمال**
- لوبیا، چنے، مسور کی دال، مونگ کی دال

✅ **لہسن اور ہلدی**
- لہسن قدرتی طور پر کولیسٹرول کم کرتا ہے
- ہلدی خون کو صاف کرتی ہے اور چکنائی کم کرنے میں مدد دیتی ہے

--- Al Zama TV

( ب) ورزش اور طرزِ زندگی میں تبدیلیاں**
✔ **روزانہ 30-45 منٹ کی ورزش کریں** (چلنا، جاگنگ، یوگا، سائیکلنگ)
✔ **سگریٹ نوشی اور شراب نوشی ترک کریں**
✔ **ذہنی دباؤ کم کریں** (مراقبہ، سانس کی مشقیں)
✔ **زیادہ پانی پئیں** (روزانہ 8-10 گلاس)

---

( ج) ادویات (اگر ضروری ہو)**
اگر کولیسٹرول زیادہ ہو اور قدرتی علاج مؤثر نہ ہو، تو ڈاکٹر درج ذیل دوائیں تجویز کر سکتے ہیں:

1. **Statins** (Atorvastatin, Rosuvastatin) – *LDL* کو کم کرنے کے لیے
2. **Fibrates** (Fenofibrate, Gemfibrozil) – *Triglycerides* کم کرنے کے لیے
3. **Niacin (Vitamin B3)** – *HDL* بڑھانے میں مدد دیتا ہے
4. **Bile Acid Sequestrants** – کولیسٹرول کی مقدار کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں

⚠ **نوٹ:** ادویات ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورے سے لیں اور خود سے دوائیں استعمال نہ کریں۔

---

**نتیجہ**
کولیسٹرول کو کنٹرول کرنا صحت مند زندگی کے لیے ضروری ہے۔ متوازن خوراک، ورزش، ذہنی سکون اور صحت مند طرزِ زندگی اپنا کر کولیسٹرول کو قدرتی طریقے سے کم کیا جا سکتا ہے۔ اگر معاملہ زیادہ سنگین ہو، تو ڈاکٹر سے رجوع کریں اور دوائیوں کے ساتھ قدرتی علاج کو بھی اپنائیں تاکہ صحت مند اور متحرک زندگی گزاری جا سکے۔ Al Zama TV

21/03/2025

ماہ رمضان کا انوکھا استقبال۔
عراقی جنرل اسٹور کے #مالک کے لیے #ماہ #رمضان کی آمد کے پییشِ نظر اپنے فرضوں کی تفصیلات کا رجسٹر نذرِ آتش کر کے تمام کسٹمز کے قرضے #معاف کر دیے،
"ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں" اِنہیں لفظوں کے ساتھ جلتے رجسٹر کے ساتھ لی جانے والی #تصویر کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے عراقی باشندے نے اعلان کر دیا کہ اِن کے تمام سابقہ واجبات اور کھاتے کلیئر ہو چُکے ہیں۔۔۔
کوئی مقروض #قرض کی واپسی کرنے کے لئے اِن کی دکان کا رح نھ کرے
اِس خوالے سے فکر نھ کریں،وہ رمضان کو قرض کے بوجھ سے ہلکا ہو کر گزریں، #عبادت کریں۔
ماہ رمضان #معافی اور تسامح کا مہینہ ہے۔۔۔۔
اللہ معاف کرتا ہے تو ہم کیوں نہ کریں۔
گناہوں کی معافی مانگیں اور ہو سکے تو مجھے بھ اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں
عراق کے شمالی #شہر موصل سے تعلق رکھنے والے سے تعلق رکھنے والے جنرل اسٹور کے مالک موید الموزان کی یہ تصویر عرب دُنیا میں سوشل میڈیا پر #وائرل ہو گئی تو دیکھنے والوں نے اس کی بے تحاشا تعریف کی۔
ماہ رمضان کا استقبال کرتے ہوئے اس شحص نے بلاشبہ انسانیت،، اسلامی اخوت اور #نیکی کی نئی روایت کی بنیاد ڈال دی ہے

18/03/2025

یورک ایسڈ اور اسکا علاج
یورک ایسڈ ایک تیزابی #مادہ ہے جو ہر #انسان کے اندر پایا جاتا ہے۔ اس کا اصل کام انسانی جسم میں گرمی کو پیدا کرنا ہے۔
خوراکی لحاظ سے غذائیں جو #جسم میں پیورین پیدا کرتی ہیں جس سے #یورک ایسڈ جسم میں بنتا ہے۔ جیسے کھٹی، گوشت والی اور گہری سبز سبزیاں۔ اس کے علاوہ #کینسر اور #جنسی اور پٹوں کی طاقت کی ادویات، گردوں میں سوزش یا /اور پتھری، بھی جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھانے کا سبب بنتی ہیں۔
یورک ایسڈ #پانی میں حل پذیر ہے۔ لیکن کسی بھی وجہ سے اس کی مقدار جسم میں بڑھ جائے تو جسم میں دردیں، جوڑوں خاص طور پر پاؤں، گٹھنوں، ایڑھیوں، #ہاتھ اور انگلیوں کے جوڑوں، اور کہنی میں سوجن، #جلن اور #گرمی بڑھ جاتی ہے۔
یورک ایسڈ کے بڑھنے کی وجہ میں کھٹی اور گوشت کی #خوراک زیادہ استعمال، ورزش نہ کرنا، محنت سے دل چرانا، گردوں کی کمزوری، کینسر یا کیسر کا علاج، #طاقت کی ادویات کا استعمال وغیرہ شامل ہیں۔ ان سے اختیاط لازم ہے۔
اس تکلیف میں گرمی ہو یا سردی زیادہ پانی پینے کا احتمام کیا جاتا ہے۔ کیونکہ یورک ایسڈ پانی میں حل ہو کر نکل جاتا ہے۔
اس کی زیادہ تر دوایاں پیشاب آور اثر رکھتی ہیں۔ جن کے ساتھ پانی زیادہ پینے کی تاکید کی جاتی ہے۔ تا کہ جسم
میں پانی کی کمی نہ ہو۔
علاج۔،۔
صبح ہلکے گرم پانی میں ایک چمچ #شہد اور ایک چمچ دیسی ایپل سرکہ ڈال کر پینے سے یورک ایسڈ، کولیسٹرول، ہائی بلڈ پریشر، چھینکیں سب میں اللہ کے حکم سے شفا ہوتی ہے۔
پرہیز۔،۔
گوشت ہر قسم‘ پالک۔اچار۔ #گرم مصالحے۔ٹماٹو۔انڈے۔اور چنے کی دال ۔ان تمام چیزوں کا سختی سے پرہیز کریں کیونکہ پرہیز علاج سے بہتر ہے

18/03/2025

ایک مصری شخص بیچ بازار بیٹھا قدیم حنوط شدہ نعش یعنی ممی بیچ رہا ہے۔
پڑھنے میں ناقابلِ یقین لگ رہا ہے نا، لیکن یہ #حقیقت ہے۔ یہ تصویر ہے 1865ء کی جب یورپی #اقوام کے نزدیک بس وہی کرہ ارض پر #خدا کی پسندیدہ #مخلوق اور انسان کہلائے جانے کے حقدار تھے۔

مفتوحہ علاقوں کے مکیں ان کی #نظر میں کسی کمتر خدا کے بچے، اور ان ممالک کی #تہذیب اور ثقافتی ورثہ سب ہیچ تھا۔

برصغیر کے ساتھ تو جو انہوں نے کیا سو کیا، #مصر جیسے عظیم الشان زندہ عجائب گھر کو جس طرح لوٹا گیا، اس کا محض ایک فیصد حصہ ہی شاید آج یورپی میوزیمز کی زینت ہے۔

مصر سے ملنے والی ان ممیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا رہا؟ آئیے ذرا دیکھتے ہیں؛

یورپی، اہرام مصر سے ممی خرید کر لاتے اور پھر اپنے محلوں میں جشن برپا کرتے اور اس جشن کا اختتام ممی کے #جسم پر موجود کفن نوچ کر ہوتا، جس کے بعد لاش جلا کر اس کی راکھ سے انتہائی فضول کام کیے جاتے، یہاں تک کہ اس راکھ سے مردانہ طاقت کی نام نہاد دوائیں تک بھی بنائی جاتی تھیں۔

یہی ممیاں امریکہ گئیں، جہاں ان باقیات سے اعلیٰ ترین کاغذ بنانے کا کام بھی لیا گیا۔

حد تو یہ ہے کہ برطانوی راج میں ان ممیوں کو لوکو موٹو ٹرین انجنوں میں کوئلے کی جگہ بھی استعمال کیا جاتا تھا۔

وہ تو خدا بھلا کرے کہ صنعتی ترقی کے تیز گھومتے پہیے اور روس سے اٹھتی اشتراکیت کی تحریکوں نے یورپ میں تعلیمی سرگرمیاں پیدا کر دیں جس کے سبب مصر کے اس قیمتی اثاثے کی اہمیت کا احساس پیدا ہوا اور انہیں بچانے کی بھاگ دوڑ شروع کی گئی۔

پھر بھی بیسویں صدی کے وسط تک یہ حال تھا کہ امریکہ اور یورپ کے امراء ان ممیوں کو بلیک مارکیٹ سے خریدتے اور اپنے گھروں میں بطور نوادرات استعمال کرتے تھے، حد تو یہ تھی کہ جو پوری ممی نہیں خرید سکتا تھا وہ اس کے جسم کا کچھ حصہ خرید لیتا تھا جس میں سب سے قیمتی حصہ سر تھا۔

اہلیانِ مصر بھی دیگر تمام مفتوح اقوام کی طرح نہ صرف اپنے قومی ورثے کو لٹتا دیکھتے رہے بلکہ خود بھی اس خرید و فروخت میں برابر کے شریک رہے اور اپنا ورثہ کوڑیوں کے بھاؤ مغربی نوابوں کو بیچتے رہے۔

آج جب دنیا جنیوا کنونشن پر دستخط کر چکی ھے بلکہ اسے بھی کئی دہائیاں گذر گئی ہیں تو یہی مغرب ہمیں بتاتا ہے کہ آپ کس قدر جاہل تھے، آپ کی کوئی تاریخ نہیں تھی، آپ صدیوں قدیم زمانے میں جی رہے تھے، اور یہ تو ہم تھے کہ ہم نے آپ پر شعور کے دروازے کھول دیئے۔منقول

18/03/2025

ایک دفعہ کسی حاملہ ہرن کو بچہ جنم دینے کی حاجت پیش آئی، تو اس نے دریا کے کنارے پر موجود جنگل کی راہ اختیار کی۔
پھر یوں ہوا کہ اچانک موسم خراب ہو گیا آسمان سے بجلی گری تو جنگل میں آگ لگ گئی، گھبراہٹ میں ہرن نے جان بچانے کیلئے آس پاس دیکھا تو ایک شکاری نشانہ بنا رہا تھا، دوسری طرف شیر تھا۔
ہرن کو الجھن ہوئی کہ اس پھیلتی ہوئی آگ میں جل کر مرنا ہو گا یا دریا میں ڈوب کر جان دینی ہو گی، یا شکاری مار دے گا ، یا پھر شیر اپنی بھوک مٹانے کیلئے نوالہ بنا دے گا۔ ہر سمت خطرہ ہے فرار کی کوئی راہ نہیں، اُس وقت ہرن کے اختیار میں جو تھا
وہ کرنے کا فیصلہ کیا، یعنی پیدائش پر توجہ مذکور کی پھر ایسا ہوا کہ شکاری نے نشانہ لگایا تو آسمان پر بجلی چمکی، اُس کی آنکھیں اچانک بند ہو گئیں اور تیر شیر کو جا لگا، زور دار مینہ برسا جنگل میں پھیلتی آگ ایک دم بجھ گئی۔ ہرن کو اس کے خالق نے بچا لیا۔

زندگی میں جب کبھی مشکلات و مصائب چاروں طرف سے گھیر لیں تو اس وقت وہ کام کریں، جو آپ کر سکتے ہیں، باقی چیزیں اس ذات کیلئے چھوڑ دیں۔ جس نے نظامِ عالم کو چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے۔ وہی آپ کی حفاظت کرے گا ان شاء اللّه۔❤

karachi karachi Hai Voice of Faisalabad Everyone Pashto Seekhain پشتو سیکھیے 𝐅𝐚𝐢𝐬𝐚𝐥𝐚𝐛𝐚𝐝 𝐓𝐚𝐱𝐭𝐚𝐢𝐥 𝐓𝐫𝐚𝐝𝐢𝐧𝐠 𝐏𝐚𝐤𝐢𝐬𝐭𝐚𝐧 Viral Dosti

18/03/2025

"اگر شہد کی مکھی زمین سے غائب ہو جائے، تو انسان چند سال ہی زندہ رہ سکے گا۔"( البرٹ آئن )

کیا واقعی ایسا #ممکن ہے کہ #مکھیاں خود ہمارے وجود کے لئے اتنی اہم ہیں۔

جی ہاں یہ ایک #حیران کن مگر #حقیقت پر مبنی بات ہے کہ اگر مکھیاں ختم ہو جائیں تو انسانوں کے لیے بھی بقا مشکل ہو جائے گی۔ اس کی چند بنیادی وجوہات یہ ہیں:

*مکھیاں، #خاص طور پر #شہد کی مکھیاں، دنیا کی 70 فیصد فصلوں کی پولینیشن میں مدد دیتی ہیں۔ اگر مکھیاں ختم ہو جائیں تو؛

*پھل، سبزیاں، اور دیگر اہم فصلیں پیدا ہونا بند ہو جائیں گی۔

*زراعت شدید متاثر ہوگی، اور #خوراک کی قلت پیدا ہو جائے گی۔

*قدرتی #جنگلات اور گھاس کے #میدان بھی ختم ہو سکتے ہیں، کیونکہ بہت سے درخت اور #پودے بھی مکھیوں پر انحصار کرتے ہیں۔

*خوراک کی سپلائی چین تباہ ہو جائے گی

*اگر پودے اور درخت #پھل نہیں دیں گے تو؛

*جانوروں کو چارہ نہیں ملے گا، جس سے مویشی، ہرن، خرگوش، اور دیگر جڑی بوٹی کھانے والے #جانور ختم ہونے لگیں گے۔

*اس کے نتیجے میں #گوشت کھانے والے جانور بھی متاثر ہوں گے، کیونکہ ان کے شکار ختم ہو جائیں گے۔

*بالآخر انسانوں کو شدید غذائی بحران کا سامنا ہوگا اور ان کی بقا شدید خطرے میں پڑ جاۓ گی۔

*اس کے علاوہ ماحولیاتی توازن بگڑ جائے گا۔

*مکھیاں صرف پولینیشن ہی نہیں کرتیں بلکہ؛ گلی سڑی چیزیں کھا کر ماحول کو صاف رکھتی ہیں۔

*مکھیاں مردہ جانوروں، بوسیدہ خوراک، اور فضلہ کھا کر ماحول کو صاف رکھتی ہیں۔ اگر مکھیاں ختم ہو جائیں تو گندگی اور بیماریوں میں اضافہ ہوگا۔

*بیکٹیریا اور دیگر بیماریوں کے پھیلاؤ میں تیزی آئے گی، جس سے وبائیں پھیلنے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

*دوسرے کیڑے اور چھوٹے جانور مکھیوں پر گزارا کرتے ہیں، اگر مکھیاں ختم ہو جائیں تو یہ کیڑے بھی ختم ہو جائیں گے، جس سے پورا ماحولیاتی نظام بگڑ جائے گا۔

اس لئے کسی بھی شے کو فضول نہ جانیں یہ سب ہمارے ایکو سسٹم میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کے لئے ان کا بچاؤ ضروری ہے ۔❤️

18/03/2025

بحیرۂ عرب: ایک تفصیلی جائزہ

بحیرۂ عرب (Arabian Sea) بحرِ ہند کا ایک اہم حصہ ہے، جو جنوبی ایشیا، #مشرق وسطیٰ اور مشرقی #افریقہ کے درمیان واقع ہے۔ یہ سمندر نہ صرف جغرافیائی لحاظ سے بلکہ تجارتی، ماحولیاتی اور #تاریخی اہمیت کے اعتبار سے بھی انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔

بحیرۂ عرب بحرِ ہند کے #شمال مغربی حصے میں واقع ہے اور اسے کئی ممالک کے ساحلی علاقے گھیرے ہوئے ہیں، جن میں #پاکستان، #بھارت، #ایران، عمان، یمن، صومالیہ اور مالدیپ شامل ہیں۔

اس کے #مغرب میں: افریقی ممالک (صومالیہ اور یمن)، مشرق میں: بھارت، شمال میں: پاکستان اور ایران، جنوب میں: بحرِ ہند واقع ہے کل رقبہ: تقریباً 38 لاکھ مربع کلومیٹر اور اوسط گہرائی: تقریباً 2,734 میٹر ہے زیادہ سے زیادہ گہرائی: تقریباً 4,652 میٹر (مالابار ٹرینچ) میٹر ہے

بحیرۂ عرب ہزاروں #سال سے تجارت اور بحری سفر کے لیے ایک اہم راستہ رہا ہے۔ قدیم زمانے میں عرب تاجر اس راستے سے ہندوستان، #چین، اور افریقہ کے ساتھ تجارتی #تعلقات قائم کرتے تھے۔ رومی، یونانی اور چینی تاجر بھی اس بحری راستے کو استعمال کرتے تھے۔ اسلامی فتوحات کے بعد مسلمان تاجروں نے اس سمندر پر غلبہ حاصل کر لیا۔ 15ویں صدی میں پرتگیزیوں نے بحیرۂ عرب پر #قبضے کی کوشش کی اور یہاں کئی قلعے اور تجارتی مراکز قائم کیے۔ 17ویں صدی میں برطانوی اور ولندیزی (ڈچ) تاجروں نے اس #خطے میں اپنی موجودگی کو مضبوط کیا۔ 19ویں اور 20ویں صدی میں برطانیہ نے بحیرۂ #عرب کو اپنی نوآبادیاتی سلطنت کے لیے اہم بحری راستہ بنایا۔

بحیرۂ عرب کے #ساحل پر کئی اہم بندرگاہیں واقع ہیں، جن میں شامل ہیں:
پاکستان: گوادر بندرگاہ، کراچی بندرگاہ، پورٹ قاسم
بھارت: ممبئی بندرگاہ، منگلور بندرگاہ
ایران: چاہ بہار بندرگاہ
عمان: صلالہ بندرگاہ
یمن: عدن بندرگاہ

مشرقِ وسطیٰ کے تیل کا بڑا حصہ بحیرۂ عرب کے ذریعے برآمد ہوتا ہے۔ خلیج فارس سے نکلنے والے بحری #جہاز اسی سمندر سے ہو کر گزرتے ہیں۔ گوادر اور چاہ بہار جیسی بندرگاہیں چین، روس، وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے لیے اہم تجارتی مراکز ہیں۔

بحیرۂ عرب حیاتیاتی تنوع سے بھرپور ہے اور یہاں کئی اقسام کے سمندری جاندار پائے جاتے ہیں، جن میں شامل ہیں:
مچھلیاں: ٹونا، میکریل، شارک
وہیل مچھلیاں اور ڈولفن
کچھوے: سبز کچھوا، زیتونی کچھوا

آلودگی: صنعتی فضلہ اور #پلاسٹک کی آلودگی بڑھ رہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی: سمندری درجہ حرارت میں اضافے سے مرجان کی چٹانیں متاثر ہو رہی ہیں زیادہ ماہی گیری: بے تحاشا شکار کی وجہ سے سمندری حیات کو #خطرہ لاحق ہے۔

آبنائے ہرمز: دنیا کے سب سے اہم #تیل بردار بحری راستوں میں سے ایک، جو خلیج فارس کو بحیرۂ عرب سے جوڑتا ہے۔ باب المندب: بحیرۂ عرب کو بحیرۂ احمر اور نہر سویز سے ملاتا ہے۔ مالابار ساحل: بھارتی ساحل جو اس سمندر کے مشرقی حصے پر واقع ہے۔ امریکہ، چین، بھارت اور ایران اس #سمندر میں اپنی بحری طاقت بڑھا رہے ہیں۔ چین کا "بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو" اور پاکستان کی گوادر بندرگاہ اس خطے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں صومالی قزاق اکثر اس سمندر میں بحری جہازوں پر حملے کرتے ہیں، جس کے باعث بین الاقوامی بحری افواج یہاں تعینات ہیں۔منقول۔۔ کاپی۔۔ کریڈٹ ٹو پاکستان ویثرن ۔۔

18/03/2025

دانت میں درد مختلف وجوہات کی بنا پر ہو سکتا ہے۔ یہ درد عموماً دانت یا مسوڑھوں کے کسی مسئلے کی علامت ہوتا ہے۔ درج ذیل میں دانت میں درد کی چند اہم وجوہات تفصیل سے بیان کی گئی ہیں:

1. **دانتوں کی سڑن (Cavities):**
دانتوں کی سڑن جب دانت کی سطح پر بیکٹیریا کی وجہ سے ایک گڑھا بن جاتا ہے تو اس میں درد محسوس ہو سکتا ہے۔ سڑن کی صورت میں دانت کا اندرونی حصہ متاثر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے شدید درد ہو سکتا ہے۔

2. **دانت کا گدھنا (Tooth Sensitivity):**
بعض اوقات دانت حساس ہو جاتے ہیں، یعنی ٹھنڈے یا گرم مشروبات سے یا کچھ کھانے سے دانتوں میں درد محسوس ہوتا ہے۔ یہ حالت عموماً دانت کی سطح پر موجود ایمل (enamel) کے متاثر ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے، جو دانت کے حساس حصوں کو کھول دیتی ہے۔

3. **مسوڑھوں کی بیماری (Gum Disease):**
جب مسوڑھے سوزش کا شکار ہوتے ہیں، جیسے کہ جینیوائٹس یا پیریوڈنٹس، تو یہ دانت میں درد یا تکلیف کا سبب بن سکتے ہیں۔ مسوڑھوں کی سوزش کی وجہ سے خون آنا، سوجن اور درد ہو سکتا ہے۔

4. **دانت کا درد (Tooth Abscess):**
دانت کے اندر یا اس کے آس پاس انفیکشن کی وجہ سے دانت میں درد ہو سکتا ہے۔ اس انفیکشن کو "ابسیس" کہا جاتا ہے، اور یہ شدید درد پیدا کرتا ہے جو کبھی کبھار پوری جسم میں پھیل سکتا ہے۔

5. **دانت کا ٹوٹنا یا چٹکنا (Cracked or Fractured Tooth):**
اگر دانت ٹوٹ جائے یا چٹک جائے تو اس سے درد کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اس صورت میں جب دانت کا کسی حصے پر دباؤ آتا ہے تو اندرونی حصے تک درد پہنچ سکتا ہے۔

6. **دانت کا نکلنا یا دانت کی جڑ میں مسئلہ (Tooth Eruption or Root Problem):**
بعض اوقات دانت کے نکلنے یا جڑ میں مسئلہ کی وجہ سے بھی درد ہو سکتا ہے۔ دانت نکلتے وقت اگر جڑ میں سوزش یا انفیکشن ہو، تو یہ شدید درد کا باعث بنتا ہے۔

7. **دانت کے ارد گرد کی جلن یا سوزش (Bruxism):**
دانت پیسنے یا کچکنے (bruxism) کی عادت بھی دانتوں میں درد کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ عادت عام طور پر نیند کے دوران ہوتی ہے، اور اس سے دانتوں پر دباؤ بڑھتا ہے، جس کی وجہ سے درد اور حساسیت محسوس ہو سکتی ہے۔

8. **دانتوں کی جڑ میں سوزش (Pulpitis):**
اگر دانت کی جڑ (پولپ) میں سوزش ہو جائے تو اس میں شدید درد محسوس ہو سکتا ہے۔ یہ سوزش عموماً دانت کی سڑن یا ٹوٹنے کی وجہ سے ہوتی ہے، اور اسے علاج کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ درد کم ہو سکے۔

9. **دانت کا نزلہ (Sinus Infection):**
بعض اوقات سینس کی انفیکشن کی وجہ سے بھی دانتوں میں درد محسوس ہو سکتا ہے۔ سینس کی جڑیں دانتوں کے قریب ہوتی ہیں، اور جب سینس میں انفیکشن ہو، تو یہ دانتوں میں درد کی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے۔

10. **دانت کی جڑ میں زخم یا چوٹ (Dental Trauma):**
کسی حادثے یا چوٹ کی وجہ سے دانتوں میں بھی درد ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر دانت کی جڑ یا اس کے ارد گرد کے حصے متاثر ہوں۔

اگر دانت میں درد مسلسل ہو یا اس میں شدت آ جائے، تو یہ ضروری ہے کہ آپ دانتوں کے ڈاکٹر سے مشورہ کریں تاکہ صحیح علاج کیا جا سکے۔.





18/03/2025

ساحل کے قریب #پانی میں ایک عجیب و غریب #منظر دیکھنے کو ملتا ہے۔ شفاف، جیلی کی طرح کے دائرے جو ریت، لعاب اور ہزاروں ننھے انڈوں کا #مجموعہ، جو کسی #خلائی #مخلوق کی باقیات کا گمان دیتے ہیں۔ یہ گھونگا (Moon Snail) کے انڈے(Eggs) ہیں۔ ایک ایسا #عجوبہ جو بیک وقت خوبصورت اور پراسرار ہے۔ مادہ مون اسنیل ایک وقت میں تقریباً 100,000 تک #انڈے دیتی ہے، جو ایک #نرم مگر مضبوط "کالر" میں محفوظ ہوتے ہیں۔ یہ کالر انڈوں کو شکاریوں سے بچاتا ہے، اور جیسے جیسے بچے تیار ہوتے ہیں، یہ #خ*ل آہستہ آہستہ سمندر میں تحلیل ہو جاتا ہے، ننھے مون اسنیل آزاد ہو کر سمندر کی وسعتوں میں کھو جاتے ہیں۔ یہ انڈے #قدرت کا ایک حیرت انگیز کرشمہ ہیں، جو ہمیں سمندر کے ان گنت رازوں کی یاد دلاتے ہیں۔ شکریہ محمد اویس جستجو منقول

18/03/2025

بنی اسرائیل کی #روایات کہ نہ تو انہیں #سچ مانیں (کیونکہ ہوسکتا ہے وہ جھوٹی ہوں) اور نہ ہی انہیں جھٹلائیں (کیونکہ ہوسکتا ہے وہ سچی ہوں)… تاہم ایک بات ضرور ہے کہ بعض باتیں واقعی اس لائق ہوتی ہیں کہ انہیں پڑھا جائے۔ ایسی ہی ایک دلچسپ روایت پیشِ خدمت ہے:

کہا جاتا ہے کہ #حضرت سلیمان بن داؤد علیہما السلام کے ایک چرواہے کی نگرانی میں کچھ بھیڑیں تھیں۔ ایک دن اس کے پاس ایک بھیڑیا آیا اور بولا:
“مجھے ایک بھیڑ دے دو!”

چرواہے نے حیران ہو کر جواب دیا:
“یہ بھیڑیں حضرت سلیمان علیہ السلام کی ملکیت ہیں، میں تو بس ان کا رکھوالا ہوں!”

بھیڑیا بولا:
“تو جا کر حضرت #سلیمان سے پوچھ لو کہ کیا وہ مجھے ایک بھیڑ دینے کی اجازت دیتے ہیں؟”

چرواہے نے کہا:
“مجھے ڈر ہے کہ اگر میں چلا گیا تو تم بھیڑوں پر #حملہ کر دو گے۔”

بھیڑیا ہنسا اور بولا:
“جب تک تم واپس نہ آ جاؤ، میں خود بھیڑوں کی #نگرانی کروں گا، #الله نہ کرے کہ میں خیانت کروں لیکن اگر میں نے خیانت کی تو میں آخری امت کا قربِ #قیامت والا ایک آدمی بن جاؤں” (یعنی اپنے آپ کو بد دعاء دی کہ ہم یعنی موجودہ مسلمانوں کی طرح ہو جاؤں، جو کہ افسوسناک ہے)

یہ سن کر چرواہا روانہ ہو گیا۔

راستے کی حیرت انگیز نشانیاں

چلتے ہوئے چرواہے نے تین #عجیب و #غریب مناظر دیکھے:

1️⃣ پہلی نشانی: اس نے ایک گائے کو اپنی ہی بچی کا دودھ پیتے دیکھا! حیران ہو کر اس نے سوچا: “سبحان الله! میں نے اس جیسا منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا، اس کا کیا مطلب ہو سکتا ہے؟”

2️⃣ دوسری #نشانی: آگے بڑھا تو ایسے لوگ دیکھے جو بوسیدہ کپڑے پہنے ہوئے تھے، مگر ان کے ہاتھوں میں سونے کی تھیلیاں بھری پڑی تھیں! چرواہے نے سوچا: “یہ بھی بڑی عجیب بات ہے، ان کے پاس سونا ہے مگر یہ پھر بھی فقیر نظر آ رہے ہیں!”

3️⃣ تیسری نشانی: کچھ اور آگے بڑھا تو ایک بہتا ہوا چشمہ #نظر آیا، پیاس کی شدت میں جیسے ہی قریب پہنچا، تو بدبو نے اسے روک دیا۔ پانی کی بدبو اتنی شدید تھی کہ وہ پیچھے ہٹ گیا اور حیران ہو کر بولا: “یہ کیسی بات ہے؟ بہتا ہوا پانی اور اتنا گندا؟”

حضرت سلیمان علیہ السلام کی حکمت بھری وضاحت

بالآخر وہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس پہنچا اور بھیڑیے کی درخواست بیان کی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا:
“ٹھیک ہے ، میں نے اسے اجازت دی کہ وہ ایک بھیڑ چن کر کھا لے۔”

چرواہے نے عرض کیا:
“حکم بجا لاتا ہوں، مگر راستے میں تین عجیب چیزیں دیکھی ہیں، ان کی حقیقت جاننا چاہتا ہوں۔”

✦ پہلی نشانی کا جواب:
“یہ آخری زمانے کی نشانی ہے۔ مائیں اپنی بیٹیوں کو فتنہ میں مبتلا کریں گی تاکہ خود فائدہ حاصل کر سکیں۔”

✦ دوسری نشانی کا جواب:
“یہ لوگ ڈاکو اور چور ہیں۔ جو #مال #حرام سے آتا ہے، اس میں برکت ختم ہو جاتی ہے۔ آخری زمانے میں حرام کمائی عام ہو جائے گی، قناعت ختم ہو جائے گی اور برکت اٹھا لی جائے گی۔”

✦ تیسری نشانی کا جواب:
“یہ بھی آخری زمانے کے نام نہاد دیندار ہیں۔ دور سے دیکھو تو ان کا لباس دین داری کا ہوگا، مگر جب قریب جاؤ گے تاکہ کچھ سیکھ سکو، تو پاؤ گے کہ وہ دنیا اور خواہشات میں ڈوبے ہوئے ہیں۔”

یہ سن کر چرواہے نے تڑپ کر کہا:
“میں اس زمانے کے فتنے سے الـلــَّـه کی پناہ مانگتا ہوں!”

بھیڑیے کی حیران کن دیانتداری

چرواہا واپس آیا تو دیکھا کہ #بھیڑیا واقعی بھیڑوں کی نگرانی کر رہا تھا۔

اس نے کہا:
“حضرت سلیمان نے تمہیں اجازت دے دی ہے کہ تم کسی بھی بھیڑ کو چن کر کھا سکتے ہو۔”

بھیڑیے نے بھیڑوں پر نظر دوڑائی اور ایک #کمزور، بیمار بھیڑ کو چن لیا۔

چرواہے نے حیرت سے پوچھا:
“تم نے یہی بھیڑ کیوں چنی؟”

بھیڑیا بولا:
“کیونکہ یہ اپنے رب کی تسبیح سے غافل تھی! جو اپنے رب کے ذکر سے غافل ہو، وہ بہت بڑی آزمائش میں ہوتا ہے۔”

📜 عربی سے ترجمہ کیا گیا منقول

Address

Sahiwal
Punjab

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Azadi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share