Ugalinews

Ugalinews Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Ugalinews, News & Media Website, Ugali, punjab.

07/11/2024

حضرت غازی عباس کے پرچم کو جو چومے گا ادب سے 🩵
کچھ بنے نہ بنے لازم ہے وفادار بنے گا ❤️‍🩹🤌

07/11/2024

*14ویں صدی کےمولبی صاب کے مطابق حدیث مبارک ہے کہ میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے انبیاء سے افضل ہیں یاد رہے کہ بنی اسرائیل میں حضرت یعقوب علیہ اسلام حضرت یوسف علیہ اسلام اور حضرت موسیٰ علیہ اسلام سے لیکر تقریبا 70 ہزار انبیاء کا ذکر ہے ۰۰صدقہ و زکات پر پلنے والا مولوی انبیاء کا وارث سے بڑھ کرخود کو افضل مانتا ہے مگر ہم مولا علی(علیہ اسلام ) کو افضل کہیں تو مولبی کے نظریہ کی توہین ہوتی ہے* (مولبی جی کھج تے شرم کر لو)

07/11/2024
07/11/2024

زہرہ کے دشمنوں کا انجام دیکھئے
دوزخ بھی سوچتی ہے ان کو کدھر کروں

👈 کچھ لوگ بریلی شریف سے عقیدت رکھ کر بھی بریلی شریف والوں کی بات نہیں مانتے ۔👈 مولانا احمد رضا خان فاضلِ بریلوی کے صاحبز...
07/11/2024

👈 کچھ لوگ بریلی شریف سے عقیدت رکھ کر بھی بریلی شریف والوں کی بات نہیں مانتے ۔
👈 مولانا احمد رضا خان فاضلِ بریلوی کے صاحبزادے مفتی اختر رضا خان بریلوی کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ بریلوی کہلوانا جائز نہیں بلکہ ہمارے مخالفین ہمیں بریلوی کہتے ہیں ""یعنی ہمارے مخالفین ہمیں بریلوی کہہ کر ہمیں ایک نیا فرقہ بریلوی ثابت کرتے ہیں""
👈 اب مفتی اختر رضا خان بریلوی رحمة اللّٰه کے فیصلے کے تحت جو بھی بریلوی کہلوائے گا یا کہلوانے پر زور دے گا وہ بدعتی ہے اور غیروں کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے
👈 قارئین برصغیر پاک و ہند میں بریلوی کہلوانے کا آغاز آج سے تقریباً 60 سال پہلے شروع کیا گیا ۔
پوری دنیا میں اہل سنت موجود ہیں مگر وہ بریلوی نہیں کہلواتے حتٰی کہ وہ بریلوی ناموں سے بھی واقفیت نہیں رکھتے ۔
👈 یہ تو صرف ہمارے ہاں انڈیا و پاکستان میں دو علماء کے نام پر باقاعدہ فرقے بنا دیے گئے ۔
👈 تمام خطباء، مشائخ اور پیر صاحبان سے انتہائی مؤدبانہ گزارش ہے کہ وہ عوام الناس و مریدین میں یہ شعور پیدا کریں اور اپنی مسجدوں کے باہر لکھے بریلوی نام مٹا دیں اور بریلوی کہلوانا بند کر دیں اور صرف اہل سنت کہلوایا کریں ۔
👈 انڈیا اور پاکستان میں ایسی مساجد بنائی جائیں جن کے باہر بریلوی نہ لکھا ہو ۔

👈 پاکستان میں موجود اہل حق علماء بریلوی کہلوانے کو صحیح نہیں سمجھتے ۔
ان علماء میں غوثِ زماں خواجہ خواجگاں وارثِ مسند و علوم شاہ سلیماں حضرت خواجہ شاہ عطاء اللّٰه تونسوی دامت برکاتہم قدسیہ ۔مجدد دین و ملت حضرت پیر سید مہر علی شاہ صاحب گولڑوی، حضرت پیر سید نصیرالدین نصیر گولڑوی، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری، حضرت سید عبدالقادر گیلانی، حضرت پیر سید حامد سعید کاظمی، پیر طریقت آل نبی اولادِ مولاعلی جگر گوشہ غوث الاعظم پیران پیر ابوالرضا پیرسید ضمیر حیدر گیلانی قادری قلندری، مفتی چمن زمان، مفتی منیب الرحمان وغیرہ سمیت اہل سنت کے سینکڑوں علماء بریلوی اور دیوبندی کہلوانے کو نا جائز سمجھتے ہیں ۔
ان علماء کے زیر سایہ جتنی بھی مساجد بنائی جاتی ہیں ان کے باہر بریلوی اور دیوبندی نہیں لکھا جاتا

مولا علی علیہ السلام  کو افضل ماننا رفض نہیں ہے"ليس تفضيل علي برفض ولا هو ببدعة ، بل قد ذهب إليه خلق من الصحابة والتابعي...
06/11/2024

مولا علی علیہ السلام کو افضل ماننا رفض نہیں ہے
"ليس تفضيل علي برفض ولا هو ببدعة ، بل قد ذهب إليه خلق من الصحابة والتابعين"

سیدنا علی (علیہ السلام )کی تفضیل رفض ہے اور نہ ہی بدعت ، بلکہ صحابہؓ اور تابعین سے ایک خلقت اس تفضیل کی طرف گئی ھے
(سیر اعلام النبلاء) علامہ ذہبی صفحہ 499

06/11/2024

نوشہرہ پمپ کے سامنے محبوب اعوان اور موٹر سائیکل میں تصادم جاہلر کے دو لڑکے انتہائی سیریس

06/11/2024

"دل میں جو ہے ، وہ سب کچھ نہیں کہا جا سکتا ،اس لیے تو خدا نے آہیں ، آنسو ، لمبی نیند ، ٹھنڈی مسکراہٹ اور ہاتھ کی کپکپاہٹ کو پیدا کیا ہے۔"‏جہاں جہاں کوئی ٹھوکر میرے نصیب میں ہے
وہیں وہیں لیے پھــرتی ہے زندگی مجھ کو

06/11/2024

*سود میں چھپی ہوئی شرعی، اخلاقی اور معاشی خرابیاں*
ابوالحامدپیرمحمدامیرسلطان چشتی ہاشمی قادری
سود کا مطلب صرف یہ نہیں کہ کسی کو روپیہ دینے کے بعد وقتِ مقررہ پر بدلے میں کچھ اضافے کے ساتھ وصول کیا جائےبلکہ یہ بھی سود ہے کہ آپ بغیر کسی شرط کے کچھ قرض دیں اور اس کے باعث قرض دار سے کسی قسم کی رعایت یا فایدہ حاصل کریں۔ اس کی تفصیل مقامی علماسے معلوم کرلی جائے،ہمارا مقصد صرف اس ناپاک شے کی شناعت وناپاکی کی طرف توجہ دلانا محض ہے، خصوصاً ان حضرات کو جو ذرا ذرا سی مشکل پر خود بھی اس عظیم ترین گناہ میں ملوث ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی اس کا مشورہ دیتے ہیں۔
سود صرف دینی حیثیت سے ہی برا نہیں بلکہ اس کا اثر انسان کے اخلاق وکردار پر بھی پڑتا ہے۔ اس سے ہمدردی اور بہی خواہی‘ جو کہ انسانیت کا جوہر ہےاور جس کی تاکید قرآن وحدیث میں بھی آئی ہے، سود اس کو مٹا کر اس کی جگہ خود غرضی اور خالص منفعت پرستی سکھاتا ہے۔ اپنے نفع کی خاطر انسان دوسروں کی عزت وآبرو ہی نہیںبلکہ جان ومال سے بھی کھیل جاتا ہے۔ غرض یہ کہ انسانیت کا یہ عظیم جوہر اس سے بالکل چھن جاتا ہے اور اسلام سب سے زیادہ اسی جوہر کو پیدا کرنا چاہتا ہے۔ قرآن وحدیث میں دوسروں کے ساتھ ہمدردی، بھلائی اور کسی غرض اور ریا کے بغیر ان کی اعانت کی تاکید کی گئی ہے۔ سودی کاروبار معاشی حیثیت سے بھی غریبوں کے لیے انتہائی تباہ کن ہے، اس کی خرابی کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ کسی مقام پر سیلاب وغیرہ کی وجہ سے جب فصل وغیرہ تباہ ہوجاتی ہے تو سودی کاروبار کرنے و الے ایسے وقت میں بھی اس کا فایدہ اٹھاتے ہیں اور موقع پاکر زیادہ سے زیادہ غلہ جمع کرکے بعض تاجر غریبوں اور کم آمدنی والے لوگوں کو تکلیف میں مبتلا کرتے ہیں، جب کہ عام آدمی کے پاس دو وقت کا کھانا بھی نہیں میسر ہوتا۔(ماخوذ از اسلامی فقہ)

عربی میں سود کو ’ربا‘اور انگریزی میں ’Interest‘کہتے ہیں۔ جس کے معنی ہیں ’رأس المال‘ یعنی اصل سرمایے پر جو اضافہ حاصل کیا جاتا ہے، وہ ’ربا‘ ہے،لیکن شریعت میں خاص قسم کی بڑھوتری کے لیے یہ لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔(مفردات القرآن) اصطلاحِ شریعت میں مالی لین دین کے معاملے میں ایسا مالی اضافہ، جس کا دوسرے فریق کی طرف سے کوئی عوض نہ ہو ’ربا‘ کہلاتا ہے۔ (فتاویٰ عالمگیری)

اسلام میں سود کی سخت ممانعت وارد ہوئی ہے۔ قرآن مجید میںاسے حرام قرار دیا گیا ہے اور اس کی حرمت پر امت کا اجماع واتفاق ہے۔(الفقہ الاسلامی وادلتہ)ارشادِ الٰہی ہے: الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ، ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا۔جو لوگ سود کھاتے ہیں، وہ (قیامت میں) اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھو کر پاگل بنادیا ہو، یہ اس لیے ہوگا کہ انھوں نے کہا تھا: بیع بھی تو سود ہی کی طرح ہوتی ہے، حالاں کہ اللہ تعالیٰ نے بیع (خرید وفروخت) کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔(سورۃ البقرہ)

یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ آیت میں سود کھانے کا ذکر ہے اور اس سے مراد مطلقاً سود لینا اور اس کا استعمال کرنا ہے، خواہ کھانے میں استعمال کرے یا لباس میں یا مکان اور اس کے فرنیچر وغیرہ میں،لیکن اس کو ’کھانے‘ کے لفظ سے اس لیے تعبیر کیا کہ جو چیز کھائی جائے اس کی واپسی کا کوئی امکان نہیںرہتا، بہ خلاف دوسری ضرورتوں کے استعمال کے کہ اس چیز کو واپس لیا دیا جا سکتا ہے، اس لیے مکمل قبضہ اور تصرف کو کھا جانےکے لفظ سے تعبیر کیا جاتا ہے اور نہ صرف عربی زبان میں بلکہ اردو ، فارسی وغیرہ زبانوں کا بھی یہی محاورہ ہے۔ (معارف القرآن،بتغیر) جیسے اگر کوئی کسی کی رقم لے کر واپس دینے کا نام نہ لےتو کہتے ہیں،’یہ میری رقم کھا گیا‘۔

قرآن مجید میں فرمایا گیا:يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ۔اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے، اور اللہ ہر اس شخص کو ناپسند کرتا ہے، جو ناشکرا اور گنہگار ہو۔(سورۃ البقرہ)مزید فرمایا:فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ۔اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور اگر تم ایسا نہ کروگے تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلانِ جنگ سن لو اور اگر تم (سود سے) توبہ کروتو تمھارا اصل سرمایہ تمھارا حق ہے، نہ تم کسی پر ظلم کرو، نہ تم پر ظلم کیا جائے۔(سورۃ البقرہ)

احادیث میں بھی سود کی حرمت پرکثرت سے روایات وارد ہوئی ہیں۔ رسول اللہ حضرت محمد ﷺنے سود لینے والے، دینے والے، لکھنے والے، اور اس کا گواہ بننے والے؛ (سب پر) لعنت فرمائی ہے، (گناہ میں) یہ سب برابر ہیں۔[بخاری، مسلم] آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: سود کے ۷۳؍ درجے ہیں، ان میں سب سے کم درجہ اس گناہ کی طرح ہے کہ کوئی آدمی اپنی ماں کے ساتھ نکاح کرے (جو کہ جائز ہی نہیں یعنی زنا کرے)۔(ابن ماجہ) ایک حدیث میں حضرت نبیِ اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: چار لوگوں کا اللہ نے خود پر ذمّے لیا ہے کہ انھیں جنت میں داخل نہیں کرے گا اور نہ اس (جنت) کی نعمتوں کا مزا چکھائے گا؛ ان میں ایک سود کھانے والا بھی ہے۔ (الترغیب للمندری) ایک حدیث میں فرمایا: جب قوم سود میں مبتلا ہوتی ہے، وہ خود پر اللہ تعالیٰ کے عذاب کو حلال کرلیتی ہے۔ (ایضاً) ایک حدیث میں فرمایا: سود کا ایک درہم، جسے (سود) جانتے ہوئے آدمی کھالے، ۳۶؍ مرتبہ زنا کرنے سے بھی برا ہے۔ (ایضاً) ایک روایت میں ہے کہ ایک رات حضرت نبیِ اکرم ﷺ خون سے بھری ہوئی ایک نہر پر سے گذرے، جس کے بالکل بیچ میں ایک آدمی کھڑا تھا اور اس نہر کے کنارے پر ایک دوسرا آدمی پتھر لیے کھڑا تھا۔ نہر کے اندر والا آدمی جب نہر سے باہر نکلنے کے لیے آگے بڑھتا،تو وہ کنارے والا آدمی اس کے منھ پر ایک پتھر ڈال دیتا اور پھر اس کی جگہ اسے لوٹا دیتا۔ یہ سلسلہ برابر جاری تھا۔ حضرت نبیِ اکرم ﷺ نے فرشتوں سے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ یہ آدمی جو نہر کے اندر ہے، سود کھانے والا ہے۔(بخاری)معراج کی رات میں حضرت نبیِ اکرم ﷺ نے دیکھا کہ کچھ لوگ ہیں، جن کے پیٹ کمروں کی طرح ہیں اور ان میں سانپ پھر رہے ہیں، جو باہر سے نظر آرہے ہیں، حضرت نبیِ اکرم ﷺ نے حضرت جبریل امینؑ سے ان کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ یہ لوگ سود کھانے والے ہیں۔(ابن ماجہ)ایک حدیث میں نبیِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: سود جتنا چاہے (ظاہر میں) بڑھ جائے،لیکن اس کا انجام ہمیشہ قلت وکمی کی طرف ہوتا ہے۔(ایضاً)
المختصر! سود ایک ایسی لعنت ہے، جس سے اجتناب انتہائی ضروری ہے۔

06/11/2024

* انسانوں کو ہلاک کرنے والا گناہ*
ابوالحامدپیرمحمدامیرسلطان چشتی ہاشمی قادری
مال ﷲ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت ہے، جس کے ذریعہ انسان اﷲ تعالیٰ کے حکم سے اپنی دنیاوی ضرورتوں کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن شریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ صرف جائز وحلال طریقہ سے ہی مال کمائے کیونکہ قیامت کے دن ہر شخص کو مال کے متعلق اﷲ تعالیٰ کو جواب دینا ہوگا کہ کہاں سے کمایا یعنی وسائل کیا تھے اور کہاں خرچ کیا یعنی مال سے متعلق حقوق العباد یا حقوق اﷲ میں کوئی کوتاہی تو نہیں کی۔ مال کے نعمت اور ضرورت ہونے کے باوجود خالق کائنات اور حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے مال کو متعدد مرتبہ فتنہ ،دھوکے کا سامان اور محض دنیاوی زینت کی چیز قرار دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم مال ودولت کے حصول کے لئے کوئی کوشش ہی نہ کریں کیونکہ طلب حلال رزق اور بچوں کی حلال رزق سے تربیت کرنا خود دین ہے۔ بلکہ مقصد یہ ہے کہ اﷲ کے خوف کے ساتھ دنیاوی فانی زندگی گزاریں اور اخروی زندگی کی کامیابی کو ہر حال میں ترجیح دیں۔ کہیں کوئی معاملہ درپیش ہو تو اخروی زندگی کو داؤ پرلگانے کے بجائے فانی دنیاوی زندگی کے عارضی مقاصد کو نظر انداز کردیں، نیز شک وشبہ والے امور سے بچیں۔

اِن دنوں حصول مال کے لئے ایسی دوڑ شروع ہوگئی ہے کہ اکثر لوگ اس کا بھی اہتمام نہیں کرتے کہ مال حلال وسائل سے آرہا ہے یا حرام وسائل سے، بلکہ کچھ لوگوں نے تو اَب حرام وسائل کو مختلف نام دے کر اپنے لئے جائز سمجھنا شروع کردیا ہے، حالانکہ رسول اﷲ ﷺنے تو مشتبہ چیزوں سے بھی بچنے کا حکم دیا ہے۔ اس لئے ہر مسلمان کو چاہئے کہ صرف حلال وسائل پر ہی اکتفاء کرے، جیساکہ حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: حرام مال سے جسم کی بڑھوتری نہ کرو کیونکہ اس سے بہتر آگ ہے۔ (ترمذی) نیز نبی اکرمﷺ کا ارشادہے کہ حرام کھانے، پینے اور حرام پہننے والوں کی دعائیں کہاں سے قبول ہوں۔ (مسلم) ہمارے معاشرہ میں جو بڑے بڑے گناہ عام ہوتے جارہے ہیں، ان میں سے ایک بڑا خطرناک اور انسان کو ہلاک کرنے والا گناہ سود ہے۔

سود کیا ہے؟ وزن کی جانے والی یا کسی پیمانے سے ناپے جانے والی ایک جنس کی چیزیں اور روپئے وغیرہ میں دو آدمیوں کا اس طرح معاملہ کرنا کہ ایک کو عوض کچھ زائد دینا پڑتا ہو ربا اور سود کہلاتا ہے جس کو انگریزی میں Interest یا Usury کہتے ہیں۔ جس وقت قرآن کریم نے سود کو حرام قرار دیا اس وقت عربوں میں سودکا لین دین متعارف تھا، اور اُس وقت سود اُسے کہا جاتا تھا کہ کسی شخص کو زیادہ رقم کے مطالبہ کے ساتھ قرض دیا جائے خواہ لینے والا اپنے ذاتی اخراجات کے لئے قرض لے رہا ہو یا پھر تجارت کی غرض سے، نیز وہ Simple Interest ہو یا Compound Interest، یعنی صرف ایک مرتبہ کا سود ہو یا سود پر سود۔ مثلاً زید نے بکر کو ایک ماہ کے لئے ۱۰۰ روپئے بطور قرض اس شرط پر دئے کہ وہ ۱۱۰ روپئے واپس کرے تو یہ سودہے۔ البتہ قرض لینے والا اپنی خوشی سے قرض کی واپسی کے وقت اصل رقم سے کچھ زائد رقم دینا چاہے تو یہ جائز ہی نہیں بلکہ ایسا کرنا نبی اکرم ﷺ کے عمل سے ثابت ہے، لیکن پہلے سے زائد رقم کی واپسی کا کوئی معاملہ طے نہ ہوا ہو۔ بینک میں جمع شدہ رقم پر پہلے سے متعین شرح پر بینک جو اضافی رقم دیتا ہے وہ بھی سود ہے۔

سود کی حرمت: سود کی حرمت قرآن وحدیث سے واضح طور پر ثابت ہے، اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: اﷲ تعالیٰ نے خریدوفروخت کو حلال اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔ (سورۂ البقرہ ۲۷۵) اسی طرح اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے: اﷲ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔ (سورۂ البقرہ ۲۷۶) جب سود کی حرمت کاحکم نازل ہوا تو لوگوں کا دوسروں پر جو کچھ بھی سود کا بقایا تھا، اس کو بھی لینے سے منع فرمادیا گیا: سود کا بقایا بھی چھوڑدو اگر تم ایمان والے ہو۔ (سورۂ البقرہ ۲۷۸)

سود لینے اور دینے والوں کے لئے اﷲ اور اسکے رسول کا اعلان جنگ: سود کو قرآن کریم میں اتنا بڑا گناہ قرار دیا ہے کہ شراب نوشی، خنزیر کھانے اور زنا کاری کے لئے قرآن کریم میں وہ لفظ استعمال نہیں کئے گئے جو سود کے لئے اﷲ تعالیٰ نے استعمال کئے ہیں چنانچہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اے ایمان والو! اﷲ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑدو، اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو۔ اور اگر ایسا نہیں کرتے تو تم اﷲ اور اس کے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہوجاؤ۔ (سورۂ البقرہ ۲۷۸ ۔ ۲۷۹) سود کھانے والوں کے لئے اﷲ اور اسکے رسول کی طرف سے اعلان جنگ ہے اور یہ ایسی سخت وعید ہے جو کسی اور بڑے گناہ مثلاً زنا کرنے، شراب پینے کے ارتکاب پر نہیں دی گئی۔ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ جو شخص سود چھوڑنے پر تیار نہ ہو تو خلیفۂ وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سے توبہ کرائے اور باز نہ آنے کی صورت میں اس کی گردن اڑادے۔ (تفسیر ابن کثیر)

سود کھانے والوں کے لئے قیامت کے دن کی رسوائی وذلّت:اﷲ تعالیٰ نے سود کھانے والوں کے لئے کل قیامت کے دن جو رسوائی وذلت رکھی ہے اس کو اﷲ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام میں کچھ اس طرح فرمایا: جولوگ سود کھاتے ہیں وہ (قیامت میں) اٹھیں گے تو اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھوکر پاگل بنادیا ہو۔ (سورۂ البقرہ ۲۷۵) سود کی بعض شکلوں کو جائز قرار دینے والوں کے لئے فرمان الٰہی ہے: یہ ذلت آمیز عذاب اس لئے ہوگا کہ انہوں نے کہا تھا کہ بیع بھی تو سود کی طرح ہوتی ہے حالانکہ اﷲ نے بیع یعنی خرید وفروخت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔(سورۂ البقرہ ۲۷۵)

سود کھانے سے توبہ نہ کرنے والے لوگ جہنم میں جائیں گے: لہذا جس شخص کے پاس اس کے پروردگار کی طرف سے نصیحت آگئی اور وہ (سودی معاملات سے) باز آگیا تو ماضی میں جو کچھ ہوا وہ اسی کا ہے اور اس کی (باطنی کیفیت) کا معاملہ اﷲ کے حوالہ ہے۔ اور جس شخص نے لوٹ کر پھر وہی کام کیاتو ایسے لوگ دوزخی ہیں، وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ (سورۂ البقرہ ۲۷۵) غرضیکہ سورۂ البقرہ کی ان آیات میں اﷲ تعالیٰ نے انسان کو ہلاک کرنے والے گناہ سے سخت الفاظ کے ساتھ بچنے کی تعلیم دی ہے اور فرمایاکہ سود لینے اور دینے والے اگر توبہ نہیں کرتے ہیں تو وہ اﷲ اور اسکے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہوجائیں، نیز فرمایا کہ سود لینے اور دینے والوں کو کل قیامت کے دن ذلیل ورسوا کیا جائے گا اور وہ جہنم میں ڈالے جائیں گے۔

سود کے متعلق نبی اکرم ﷺ کے ارشادات: حضور اکرم ﷺنے حجۃ الوداع کے موقعہ پر سود کی حرمت کا اعلان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا: (آج کے دن) جاہلیت کا سود چھوڑ دیا گیا، اور سب سے پہلا سود جو میں چھوڑتا ہوں وہ ہمارے چچا حضرت عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا سود ہے۔ وہ سب کا سب ختم کردیا گیا ہے۔ چونکہ حضرت عباس رضی اﷲ عنہ سود کی حرمت سے قبل لوگوں کو سود پر قرض دیا کرتے تھے، اس لئے آپ ﷺنے فرمایاکہ آج کے دن میں اُن کا سودجو دوسرے لوگوں کے ذمہ ہے وہ ختم کرتا ہوں۔ (صحیح مسلم ، باب حجۃ النبی) حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو۔ صحابۂ کرام نے عرض کیا یارسول اﷲ! وہ سات بڑے گناہ کونسے ہیں (جو انسانوں کو ہلاک کرنے والے ہیں)؟ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرما: شرک کرنا، جادو کرنا، کسی شخص کو ناحق قتل کرنا، سود کھانا، یتیم کے مال کو ہڑپنا، (کفار کے ساتھ جنگ کی صورت میں) میدان سے بھاگنا اور پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا۔ (بخاری ومسلم) حضور اکرم ﷺ نے سود لینے اور دینے والے، سودی حساب لکھنے والے اور سودی شہادت دینے والے سب پر لعنت فرمائی ہے۔ سود لینے اور دینے والے پر حضور اکرم ﷺ کی لعنت کے الفاظ حدیث کی ہر مشہور ومعروف کتاب میں موجود ہیں۔ (مسلم، ترمذی، ابوداود، نسائی)

بینک سے قرض (Loan) بھی عین سود ہے: تمام مکاتب فکر کے 99.99% علماء اس بات پر متفق ہیں کہ عصر حاضر میں بینک سے قرض لینے کا رائج طریقہ اور جمع شدہ رقم پر Interest کی رقم حاصل کرنا یہ سب وہی سود ہے جس کو قرآن کریم میں سورۂ البقرہ کی آیات میں منع کیا گیا ہے، جس کے ترک نہ کرنے والوں کے لئے اﷲ اور اسکے رسول کا اعلان جنگ ہے اور توبہ نہ کرنے والوں کے لئے قیامت کے دن رسوائی وذلت ہے اور جہنم ان کا ٹھکانا ہے۔ عصر حاضر کی پوری دنیا کے علماء پر مشتمل اہم تنظیم مجمع الفقہ الاسلامی کی اس موضوع پر متعدد میٹنگیں ہوچکی ہیں مگر ہر میٹنگ میں اس کے حرام ہونے کا ہی فیصلہ ہوا ہے ۔ برصغیر کے جمہور علماء بھی اس کے حرام ہونے پر متفق ہیں۔ فقہ اکیڈمی، نیودہلی کی متعدد کانفرنسوں میں اس کے حرام ہونے کا ہی فیصلہ ہوا ہے۔ مصری علماء جو عموماً آزاد خیال سمجھے جاتے ہیں وہ بھی بینک سے موجودہ رائج نظام کے تحت قرض لینے اور جمع شدہ رقم پر Interest کی رقم کے عدم جواز پر متفق ہیں۔ پوری دنیا میں کسی بھی مکتب فکر کے دارالافتاء نے بینک سے قرض لینے کے رائج طریقہ اور جمع شدہ رقم پر Interest کی رقم کو ذاتی استعمال میں لینے کے جواز کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔
عصر حاضر میں ہم کیا کریں؟ ۱) اگر کوئی شخص بینک سے قرض لینے یا جمع شدہ رقم پر سود کے جائز ہونے کو کہے تو پوری دنیا کے 99.99% علماء کے موقف کو سامنے رکھ کراس سے بچیں۔ ۲) اس بات کو اچھی طرح ذہن میں رکھیں کہ علماء کرام نے قرآن وحدیث کی روشنی میں بینک سے قرض لینے اور بینک میں جمع شدہ رقم پر Interest کی رقم کے حرام ہونے کا فیصلہ آپ سے دشمنی نکالنے کے لئے نہیں بلکہ آپ کے حق میں کیا ہے کیونکہ قرآن وحدیث میں سود کو بہت بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے۔ شراب نوشی، خنزیر کھانے اور زنا کاری کے لئے قرآن کریم میں وہ لفظ استعمال نہیں کئے گئے جو سود کے لئے اﷲ تعالیٰ نے استعمال کئے ہیں۔ ۳) جس نبی کے امتی ہونے پر ہم فخر کرتے ہیں اس نے سود لینے اور دینے والوں پر لعنت فرمائی ہے نیز شک وشبہ والی چیزوں سے بھی بچنے کی تعلیم دی ہے۔ ۴) بینک سے قرضہ لینے سے بالکل بچیں، دنیاوی ضرورتوں کو بینک سے قرضہ لئے بغیر پورا کریں، کچھ دشواریاں، پریشانیاں آئیں تو اس پر صبر کریں۔ ۵) اگر آپ کی رقم بینک میں جمع ہے تو اس پر جو سود مل رہا ہے، اس کو خود استعمال کئے بغیر عام رفاہی کاموں میں لگادیں یا ایسے اداروں کو دے دیں جہاں غرباء ومساکین یا یتیم بچوں کی کفالت کی جاتی ہے۔ ۶) اگر کوئی شخص ایسے ملک میں ہے جہاں واقعی سود سے بچنے کی کوئی شکل نہیں ہے، تو اپنی وسعت کے مطابق سودی نظام سے بچیں، ہمیشہ اس سے چھٹکارہ کی فکر رکھیں اور اﷲ تعالیٰ سے معافی مانگتے رہیں۔ ۷) سود کے مال سے نہ بچنے والوں سے درخواست ہے کہ سود کھانا بہت بڑا گناہ ہے،اس لئے کم از کم سود کی رقم کو اپنے ذاتی مصاریف میں استعمال نہ کریں بلکہ سرکاری بینک سے حاصل شدہ سود کی رقم سے حکومت کی جانب سے عائد کردہ انکم ٹیکس ادا کردیں کیونکہ مفتیان کرام کی ایک جماعت نے سود کی رقم سے انکم ٹیکس ادا کرنے کی اجازت دی ہے۔ ۸) جو حضرات سود کی رقم استعمال کرچکے ہیں وہ پہلی فرصت میں اﷲ تعالیٰ سے توبہ کریں اور آئندہ سود کی رقم کا ایک پیسہ بھی نہ کھانے کا عزم مصمم کریں اور سود کی مابقیہ رقم کو فلاحی کاموں میں لگادیں۔ ۹) اگر کسی کمپنی میں صرف اور صرف سود پر قرضہ دینے کا کاروبار ہے، کوئی دوسرا کام نہیں ہے تو ایسی کمپنی میں ملازمت کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر کسی بینک میں سود پر قرضہ کے علاوہ جائز کام بھی ہوتے ہیں مثلاً بینک میں رقم جمع کرنا وغیرہ تو ایسے بینک میں ملازمت کرنا حرام نہیں ہے۔ ۱۰) اگر کوئی شخص سونے کے پرانے زیورات بیچ کر سونے کے نئے زیورات خریدنا چاہتا ہے، تو اس کو چاہئے کہ دونوں کی الگ الگ قیمت لگواکر اس پر قبضہ کرے اور قبضہ کرائے، نئے سونے کے بدلے پرانے سونے اور فرق کو دینا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ بھی سود کی ایک شکل ہے۔

ایک بہت ہی اہم بات: دنیا کی بڑی بڑی اقتصادی شخصیات کے مطابق موجودہ سودی نظام سے صرف اور صرف سرمایہ کاروں کو ہی فائدہ پہونچتا ہے، نیز اس میں بے شمار خرابیاں ہیں جس کی وجہ سے پوری دنیا ا ب اسلامی نظام کی طرف مائل ہورہی ہے۔
﴿نوٹ﴾: بعض مادہ پرست لوگ سود کے جواز کے لئے دلیل دیتے ہیں کہ قرآن میں وارد سود کی حرمت کا تعلق ذاتی ضرورت کے لئے قرض لینے سے ہے، لیکن تجارت کی غرض سے سود پر قرض لیا جاسکتا ہے، اسی طرح بعض مادہ پرست لوگ کہتے ہیں کہ قرآن میں جو سود کی حرمت ہے اس سے مراد سود پر سود ہے لیکن Single سود قرآن کے اس حکم میں داخل نہیں ہے، پہلی بات تو یہ ہے کہ قرآن میں کسی شرط کو ذکر کئے بغیر سود کی حرمت کا اعلان کیا گیا ہے تو قرآن کے اس عموم کو مختص کرنے کے لئے قرآن وحدیث کی واضح دلیل درکار ہے جو قیامت تک پیش نہیں کی جاسکتی۔ اسی لئے خیر القرون سے آج تک کسی بھی مشہور مفسر نے سود کی حرمت والی آیت کی تفسیر اس طرح نہیں کی، نیز قرآن میں سود کی حرمت کے اعلان کے وقت ذاتی اور تجارتی دونوں غرض سے سود لیا جاتا تھا، اسی طرح ایک مرتبہ کا سود یا سود پر سود دونوں رائج تھے، ۱۴۰۰ سال سے مفسرین ومحدثین وعلماء کرام نے دلائل کے ساتھ اسی بات کو تحریرفرمایا ہے۔ یہ معاملہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ قرآن کریم میں شراب پینے کی حرمت اس لئے ہے کہ اُس زمانہ میں شراب گندی جگہوں میں بنائی جاتی تھی، آج صفائی ستھرائی کے ساتھ شراب بنائی جاتی ہے،حسین بوتلوں میں اور خوبصورت ہوٹلوں میں ملتی ہے،لہذا یہ حرام نہیں ہے۔ایسے دنیا پرست لوگوں کو اﷲ تعالیٰ ہدایت عطا فرما۔آمین بجاہ شہزادی خاتم النبیین

06/11/2024

*سود خور کی سزا قرآن،بائبل،اور حدیث کی روشنی میں موت*
ابوالحامدپیرمحمدامیرسلطان چشتی ہاشمی قادری
کفر و شرک کے فتو ں کی ارزانی کے اس دور میں حیرت ہے کہ کسی مفتی نے آج تک یہ فتو یٰ جا ری نہیں کیا کہ کا غذی کر نسی حرام ہے پسِ پر دہ رہ کر د ینا بھر کے ما لیاتی نظام کو کنٹرول کر نے والے ،بنکسٹرز کا ہتھیار خانے کا مؤثر تر ین ہتھیارکا غذی کر نسی ہے یو رپ کے سو د خور خاندانو ں کے اس گٹھ جو ڑ نے ذاتی قدرو قیمت ر کھنے والی کر نسی (د یناو درہم )کو ایسی کا غذ ی کر نسی سے تبد یل کر دیاجس کی کو ئی ذاتی قدرو قیمت نہیں ہے اب وہ دینا بھر کی ملکوں کی معیشت کو اس طر ح کنٹرول کرتے ہیں کہ جب چا ہے کسی ملک کی کر نسی کو گھٹا یا بڑھا دیں جس ملک کی کر نسی کی قیمت گر تی ہیاس ملک کے با سیو ں کے ما ل پر غیر منصفانہ اور بظا ہر قا نو نی ڈاکہ پڑ جا تا ہے زر مبادلہ کا ذخیرہ کم ہو جا تا ہے ادائیگیوں کے لئے سود پر مزید قر ضہ لینا پڑتا ہے بنکسٹرز جس ملک کو نشا نہ بنا لیں اس ملک کی کر نسی کو اتنا گراتے چلے جاتے ہیں کہ اصل تو کیا صرف سود ادا کرنے کے لئے اس ملک کو مزید قر ضے لینے پڑتے ہیں خود پا کستا ن کی مثال آپ کے سا منے ہے جو ما لیا تی بحران کے بو جھ تلے سسک رہا ہے عوام کا جینا دوبھر ہو گیا ہے اس نظریہ اور طریقہ واردات پر ( john perkin)نے ا پنی کتاب Confession Of an Economic Hit Manمیں خوب روشنی ڈالی ہے کہ جیسے ہی کر نسی کی قیمت گر تی ہے ،زمین،جا ئداد،لیبر اور دیگر ضروریا ت ان لٹیروں کیلئے سستی ہو جا تی ہے دنیا بھر کے غریب ممالک کے با شندوں کو سا ری زندگی جان جو کھوں میں ڈال کر محنت کرنی پڑتی ہے تا کہ مغرب کے لٹیروں کو بہتر آسا شَیں میسر رہیں اس کا دوسرا المناک پہلو یہ ہے کہ جب غر بت آتی ہے تو رشوت کو فروغ ملتا ہے دیگر بر ائیاں جنم لیتی ہیں آج ہر کو ئی یہ سوال کرتا ہے کہ افر یقہ اور ایشیا کے غریب یا مسلم ملکوں میں اس قدر بر ائیاں کیو ں پا ئی جا تی ہے اور مغرب ان بر ا ئیوں سے کیو ں مبرا اور پاک ہے کم لو گ ہی اس حقیقت کو سمجھتے ہیں کہ جب ضروریات زندگی جا ئز طریقے سے پو ری نہ ہوں تو حرص و ہوس رکھنے والا یہ انسا ن نا جا ئز ذرائع اختیار کر لیتا ہے اور اس کا گناہ قرآن اور بائیبل میں ایک ہی قا نو ن ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے،جو لوگ سود کھاتے ہیں(قیا مت میں)ا ٹھیں گے تو اس شخص کی طر ح اٹھیں گے جسے شیطا ن نے چھو کر پا گل بنا دیا ہو(البقرۃ:275)کر نسی کی قیمت گرنے پرIMFجو عا لمی ما لیا تی نظام کو کنٹرول کرنے کیلئے بنکسٹرز کا ایک ا ستحصالی ادارہ ہے وہ نج کاری پر زور دیتا ہے۔پھر یہ لٹیرے ان غریب ملکوں کی معد نی دولت ،پٹرول،گیس،بجلی گھر،کمیو نیکیشن اور دیگر صنعتیں اونے پو نے دامو ں خرید لیتے ہیں پاکستا ن میں اسٹیل مل کا شر منا ک سو دا،کمیو نیکیشن اور بنکنگ سیکٹر کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں یہ تو خیر شیطان مردود کا منصوبہ ہے ،رحمن کا کیا منصوبہ ہے اس کی آقا دو جہاںﷺنے پہلا ہی خبر دے رکھی ہے کہ ایک صیہونی حکمراں مسیح مو عود ہونے کا دعویٰ کرے گا۔ہر یہودی کو یقین ہے کہ اﷲ نے یہودیو ں سے یہ وعدکیا ہے کہ تا ر یخ ایک ایسے آدمی پر ختم ہو گی جو یروشلم سے حضرت داؤد علیہ اسلام کے تخت پر بیٹھ کر سا ری دینا پر حکو مت کرے گا۔صیہونی صرف یہود ہی میں سے نہیں ہوتے ۔ہر وہ شخص جو اسرائیل کی صیہونی حکو مت کا حامی و مدگار ہے،چاہے وہ عیسائی ہو یا مسلمان ہونے کا دعویدار ہو ،صیہونی ہے جس تیزی سے اس جا نب پیش قدمی ہو رہی ہے اس سے لگتا ہے کہ ہمارے آنے والی نسلوں کے دور میـں دجال ظاہر ہو جائے گا۔اور پچیس تیس سال کا یہ عر صہ اہل ایمان کے لئے سخت آزمائش اور تکلیف کا ہوگا۔ہر مسلمان کو نبی صادقﷺ،کی اس خبر پر یقین ہے کہ پھر حضرت عیسی علیہ اسلام تشریف لائیں گیااور د جال کو قتل کر کے پو ری دینا کو امن وآشتی دیں گیا اور یروشلمم سے پوری دینا پر حکومت کریں گے کاغذی کر نسی سے بات تیسری عالمگیر جنگ اور دجال تک پہنچ گئی ہم واپس کاغذی کر نسی کی طرف آتے ہیں کہ اس کا آغاز کیسے ہوا؟فر ی میسن کے پیش ٹمپلرKinghts Templerکہلاتے تھے یہ تبر کات یعنی تابوت سکینہ کے محافظین تھیں اس صندوق میں پتھر کی وہ تختیاں جو طورِسیناپر حضرت موسٰی کو اﷲ تعالیٰ نے دی تھیں،تو رات کا اصل نسخہ جسے حضرت مو سیٰ نے خود لکھوا کر بنی لادی کے سپرد کیا تھا،من سے بھری ایک بوتل اور عظیم الشان معجزات کا مظہر بننے والا حضرت موسیٰ کا عصا تھایہ تبرکات ان نائٹس سے گم ہو گئی آج بھی دینا بھر میں اس کی تلاش جاری ہے،آپ میں سے کچھ لوگوں نے Knight Riderقسم کی فلمیں دیکھی ہوں گی ۔وہ سمجھتے ہیں کہ ان کو دینا پر دوبارہ غلبہ ان تبر کات کے بغیر نہیں مل سکتا۔یہ تبر کات ا نہیں کبھی نہیں ملیں گی۔ا نہیں حضرت مہدی علیہ السلام بر آمد کر یں گے۔ان نائٹس نے سب سے پہلے تجوریوں لاکرزکا نظام متعا رف کرکے لو گو ں کے زیورات،سکے،اور سو نا اجرت پر محفوظ کرنا شروع کیا تا کہ لو گو ں کو اپنے مال کے لٹ جا نے کا ڈر نہ رہے۔مذہبی پس منظر رکھنے کی وجہ سے یہ نا ئٹس لو گو ں کے لیے قابل بھروسہ تھے ۔مشکل یہ تھی کہ خریداری کے لیے جب سکو ں کی ضرورت ہوتی توان کے پاس جا کر وہ نکلوانے پڑتے ۔یہ سکے یا سونا د کاندار پھر جا کر ان مہاجنوں کے پاس جمع کر ا دیتے اور رسید لے لیتے ۔اس کا حل یہ نکالا گیا کہ ان رسیدوں پر ہی لین دین شروع ہو گئی کاغذ کے یہی پرزے کر نسی نو ٹو ں،ٹریولرز چیکوں اور کر یڈٹ کارڈوں کی بنیاد ہیں خریدوفروخت کاغذی چٹوں پر ہی مقبول ہونے کے بعد ان مہاجنوں کے پا س سونا بے مصرف پڑا تھا ۔انہوں نے اس ڈپازٹ کو سودی قرض پر دینا شروع کر دیا جس کیلیے وہ ایک دستاویز لکھوالیتے۔سرما یہ محفوظ کرنے،قرضہ دینے اور ضمانت حا صل کرنے کا یہ قدیم طریقہ آج کے جدید بنکاری نظام کی بنیاد بنا۔یورپ کے نشاۃثانیہ میں حصہ لینے والے خاندانوں میں سے فلو رنس اٹلی کے میڈیکس خاندان نے اس نظام کی اعانت کی اور سو یڈن میں پہلا بنک دی رکس 1656میں قا ئم ہوا۔پھر بنک آف انگلینڈ سود خوری کے منظم ادارے کے طور پر1694میں قائم کر دیا گیا۔آہستہ آہستہ پوری دینا سودی لعنت کے اس جال میں پھنستی چلی گئی ۔جبکہ بائبل میں سود خور کی کی سزا موت ہے ۔جبکہ ارشادباری تعالیٰ قرآن شریف میں جو سزا سود خور کی بیان کرتے ہیں
( 1)اے ایما ن والو کئی گنا بڑھا چڑھا کر سود مت کھاؤ اور اﷲ سے ڈرو تا کہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔(آل عمران130)
( 2 )اﷲ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔
حدیث نبویﷺہے
حضرت ابن عبا سؓسے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺنے فر مایا:جو شخص سو د کھاتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کے (سود)کھانے کے بقدر اس کے پیٹ کو آگ سے بھر دیتا ہے(اتحاف الخیرۃللبو صیری،حدیث:1543
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے سو د کھانے والے پر ،اس کے کھلانے والے پر،اس کے لکھنے والے پر اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے(صحیح مسلم ،حدیث:1598
حضرت ابو ہریر ؓسے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فر ما یا :سو د کے گناہ کی ستر قسمیں ہیں،ان میں سے سب سے ہلکی قسم یہ ہے کہ آدمی اپنی ما ں سے زنا کرے(ابن ماجہ،حدیث:2274

06/11/2024

نہ مانیں تو مولا علی کی شان نہ مانیں
اور ماننے پہ آجائیں تو من گھڑت قصے کہانیاں افسانے بھی منبر رسول پہ چڑھ سنائیں

Address

Ugali
Punjab

Telephone

+923016778069

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ugalinews posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Ugalinews:

Share