31/08/2025
لات منات و عزی کی حقیقت
انسانی تاریخ میں سب سے بڑا المیہ یہ رہا ہے کہ انسان نے اپنی عقل کو آزاد رکھنے کے بجائے مختلف غلط فکری سانچوں (False Thought Patterns) میں قید کر دیا۔ یہ سانچے کبھی شخصی عبادت کی صورت میں، کبھی تقدیر پرستی کے تصور میں اور کبھی طاقت و جبر کی اندھی تعظیم میں سامنے آئے۔ یہی سانچے رفتہ رفتہ معاشروں کو نظامی طور پر جکڑنے والے اصنامِ فکریہ (Mental Idols) بن گئے۔
قرآن نے ان فکری اصنام کو "لات، منات اور عزی" کے ناموں سے پکارا — جو صرف پتھر کی مورتیوں کے نام نہیں تھے بلکہ انسانی ذہن اور معاشرتی شعور میں پنپنے والے نظامی بگاڑ کی علامتیں ہیں۔
---
لات (False Authority System):
لات دراصل اس ذہنی ساخت کی علامت ہے جس میں انسان کسی شخصیت، روایت یا ادارے کو عقلِ مطلق سمجھ لیتا ہے۔
یہ اندھی تقلید (Blind Imitation) کا نظام ہے، جس میں سوال کرنے کی آزادی ختم ہو جاتی ہے۔
اس کے زیرِ اثر معاشرہ بت پرست تو ہوتا ہے لیکن پتھر کے بت کا نہیں بلکہ خیالات کے بت کا۔
نتیجہ: ذہنی جمود، سوال سے نفرت، اور تخلیقی صلاحیت کا خاتمہ۔
---
منات (Fatalism System):
منات اس تصور کی علامت ہے جو انسان کو یہ باور کراتا ہے کہ "سب کچھ پہلے سے طے ہے، ہم کچھ نہیں کر سکتے۔"
یہ نظام تقدیر پرستی اور محرومی کی نفسیات پیدا کرتا ہے۔
اس کے زیرِ اثر انسان اپنی قوتِ عمل اور اجتماعی شعور کو مفلوج کر لیتا ہے۔
نتیجہ: غلامانہ ذہنیت، زوال کو مقدر مان لینا، اور ظلم کے آگے جھک جانا۔
---
عزی (Power Worship System):
عزی طاقت و جبر کی اندھی تعظیم کا نظام ہے۔
اس میں انسان یہ سمجھ لیتا ہے کہ طاقتور ہمیشہ حق پر ہے، لہٰذا اس کے سامنے سر جھکانا ہی بقا کی ضمانت ہے۔
یہ ذہنیت معاشرے کو طاقت پرست، موقع پرست اور ظالم پرست بنا دیتی ہے۔
نتیجہ: کمزور کی نفرت، ظالم کی حمایت، اور طاقت کی اندھی پوجا۔
---
مجموعی شعوری تصویر:
یہ تینوں فکری نظام (لات، منات، عزی) انسانی معاشروں میں بار بار مختلف شکلوں میں نمودار ہوتے ہیں۔ یہ پتھر کے بت نہیں بلکہ ذہن کے بت ہیں۔ ان کے خلاف جدوجہد محض مذہبی نہیں بلکہ شعوری و فکری جدوجہد ہے، کیونکہ ان کی جڑیں انسانی سوچ اور اجتماعی شعور میں پیوست ہوتی ہیں۔
قرآن نے جب ان کا ذکر کیا تو مقصد یہ نہیں تھا کہ کسی مخصوص قوم کے بت توڑ دیے جائیں، بلکہ یہ تھا کہ ہر انسان اپنے ذہن میں موجود ان بتوں کو توڑے — تاکہ عقل آزاد ہو، فکر زندہ ہو اور معاشرہ ایک حقیقی انسانی نظام کی طرف بڑھ سکے۔
قدیم پتھر کی ایک انوکھی گولی جو ہدر شہر میں پائی گئی ہے، 312 - 139 قبل مسیح کے قریب ہیلینسٹک دور کی ہے، اس پر ایک جسم ایک نمایاں مجسمہ ہے جس میں تین خواتین کی نمائندگی کی گئی ہے جو ایک شیر کے اوپر کھڑی ہے، درمیان میں دیوی لات کی نمائندگی کرتا ہے، یونانی دیوی ایتھینا کا جسم ہے، اس کے دائیں ہاتھ میں فوجی یا دائیں ہاتھ میں کچھ پہنا ہوا ہے۔ نیزہ، اور اس نے اپنا بایاں ہاتھ گیئر پر رکھا ہوا ہے، اس نے اپنے سینے پر میڈوسا کا ماسک پہنا ہوا ہے، جو ایک جادوئی ماسک ہے جو حاملہ عورت کو برائی سے بچاتا ہے، اور اس کے پہلو، شان اور عورت کی حفاظت کرتا ہے، اس لیے وہ ان تین دیوی دیوتاؤں کے ساتھ ہوگی، جن کی عبادت اسلام سے پہلے بدیہ الشام اور جزیرہ عرب میں مشہور تھی، اس وقت عراق میں محفوظ ہے۔