Social Sways

Social Sways mostly information about our brave muslims and their history of concquer

03/08/2025
تذکرۃ الاولیا میں مرقوم ہے کہ ’’حلاج کے کان، ناک کاٹ دیے گئے اس کے آخری کلام کے بعد اس کی زبان کاٹ دی گئی پھر نماز شام ک...
17/07/2025

تذکرۃ الاولیا میں مرقوم ہے کہ ’’حلاج کے کان، ناک کاٹ دیے گئے اس کے آخری کلام کے بعد اس کی زبان کاٹ دی گئی پھر نماز شام کے وقت اس کا سر تن سے جدا کردیا گیا۔‘‘ ایک اور روایت جو کچھ یوں ہے کہ ’’حلاج نے اپنے دونوں کٹے ہوئے خون آلود بازو اپنے چہرے پر ملے ان کا چہرہ خون سے دہکنے لگا جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ ایسا کیوں کررہے ہو ، کہنے لگے میرے جسم کا بہت خون بہہ چکا ہے جس سے میرا چہرہ زردپڑ گیا ہوگا میں نے اپنے چہرے کو سرخ اس لئے کیا تاکہ لوگ یہ نہ سمجھیں میرا چہرہ کسی ڈر یا خوف سے پیلا پڑ گیا ہوگا ۔ پھر لوگوں نے سوال کیا آپ نے چہر ہ تو سرخ کرلیا مگر اپنی کلائیوں کو خون سے تر کیوں کیا ۔جواب دیا کہ وضو کیلئے ۔ عشق میں دو رکعت کی نماز ہے جس کا وضو صرف خون سے ہی ہوتا ہے ۔

جب منصور کے ہاتھ، پاؤں ، بازو کاٹے جاچکے تھے اور آنکھیں نکال دی گئی تھیں جلاد نے ان کی زبان کاٹنے کیلئے اپنا ہاتھ بڑھایا تو منصور نے کہا ٹھہر میں ایک بات کہہ لوں پھر آسمان کی طرف منہ اٹھا کے بولے یا الٰہی اس تکلیف پر جو یہ مجھ پر تیرے لئے روا رکھے ہیں انہیں محروم نہ رکھنا ۔ میں تیرے دیدار کیلئے آرہا ہوں، اب جلاد نے حامد کے کہنے پر اس کا سر کاٹنے کیلئے اپنا ہاتھ اٹھایا ساتھ ہی حلاج نے یہ کلمات ادا کئے ’’واجد کیلئے اتنا کافی ہے کہ وہ تیرے ساتھ ایک ہوجائے۔ میں تیرے دیدار کو آرہا ہوں۔‘‘ حلاج کا کٹا ہوا سر نیچے آن گرا اس کے جسم کو تیل سے تر کردیا گیا اور پھر آگ لگادی خاکستر کو ایک مینار سے دریائے دجلہ میں پھینک دیا گیا ۔

علامہ حضرت زکریا قزوینی لکھتے ہیں ’’ جب انہیں پھانسی دینے کے لیے لے جانے لگے تو انہوں نے ایک حاجب کو بلایا اور کہا کہ جب مجھے جلایا جانے لگے تو دجلہ کا پانی چڑھنا شروع ہوجائے گا اور قریب ہوگا کہ پانی بغداد کو غرق کردے جب تم یہ منظر دیکھو تو میری راکھ پانی میں ڈال دینا تاکہ پانی ساکت ہوجائے ۔ جب انہیں پھانسی دی گئی اور جلایا گیا تو دجلہ میں طغیانی آگئی حتی کہ خطرہ پیدا ہوگیا کہ بغداد غرق ہوجائے گا تو خلیفہ نے کہا کیا تمہیں پتہ ہے کہ منصور حلاج نے اس بارے میں کچھ کہا تھا ۔ حاجب نے کہا ہاں امیر المومنین اس نے اسی طرح کہا تھا تب اس نے حکم دیا جیسا اس نے کہا تھا ویسا ہی کرو پھر انہوں نے راکھ پانی میں پھینک دی ۔ پانی کی سطح پر وہ راکھ اس طرح اکٹھی ہو گئی کہ اللہ لکھا ہوا نظر آتا تھا اور پانی ساکت ہوگیا ۔

یہ 309ھ کی بات ہے ۔ موت سے عین پہلے منصور حلاج نے آخری بات یہ کہی ’’اے رب اگر تو ان لوگوں کو بھی وہی کچھ دکھادیتا جو میں دیکھ رہا ہوں تو یہ مجھے کبھی سزا نہ دیتے اور اگر مجھ سے وہ چیز چھپا لیتا جو ان سے چھپا رکھی ہے تو میں کبھی اناالحق کا نعرہ نہ لگاتا ۔ اے اللہ میرے قاتلوں کو معاف کردے۔‘‘
واللہ اعلم

------------------------------------------------------

شہیدِ محبت حضرت حسین بن منصور حلاج رحمتہ اللہ علیہ
858ء ایران کے شہر طور میں پیدا ہوئے
والد کپڑا بنتے تھے، جن کی وجہ سے نسبت حلّاج پڑ گئی
بارہ برس کی عمر میں قرآن حفظ کر لیا
بچپن ہی سے آیات کے باطنی معانی تلاش کرنے کا شوق تھا
بارہ برس کی عمر میں قرآن حفظ کر لیا

874ء
سولہ برس کی عمر میں تعلیم مکمل کر لی، جس میں صرف و نحو، قرآن اور تفسیر شامل تھےاور تستر چلے گئے جہاں سہل التستری کےحلقہٴ ارادت میں شمولیت اختیار کر لی، جن کی تعلیمات نے ان کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے۔

876ء
اس زمانے کے تصوف کے اہم مرکز بصرے چلے گئے اور وہاں عمرو المکّی کے سلسلہٴ طریقت میں شامل ہوگئے۔

878ء
ابو ایوب الاقع کی بیٹی سے شادی کر لی ،بعد میں عمرو المکّی ان کا مخالف ہو گیا۔
کچھ عرصے بعد بغداد چلے گئے جہاں ان کی مشہور صوفی بزرگ جنید بغدادی؀ سے ملاقات ہوئی۔

897ء
دوسرا حج کرنے کے بعدبحری جہاز کے ذریعے ہندوستان کا سفر اختیار کیا۔جس کے دوران ہندو مت اور بدھ مت کے پیروکاروں سے واسطہ پڑا۔ ہندوستان میں انھوں نے ملتان اور منصورہ کا سفر کیا۔
بغداد واپسی پر جادو، افسوں طرازی اور جنات سے رابطے کے الزامات لگے
گلیوں بازاروں میں والہانہ انداز میں اشعار پڑھتے اور خدا سے عشق کا اظہار کرتے
خود کھانا کھانے کی بجائے اپنے سیاہ رنگ کا کتے کو کھلایا کرتے تھے، جس کو وہ اپنا نفس کہا کرتے تھے۔
اسی دوران ایک دن صوفی بزرگ شبلی کے دروازے پر دستک دی۔ جب شبلی نے پوچھا کون ہے، تو جواب میں یہ مشہور فقرہ کہا اناالحق۔

913ء
گرفتار کر لیا گیا اور نو برس تک نظر بند رکھا گیا
نظر بندی کے دوران کتاب الطواسین مکمل کی۔
آخر بارسوخ وزیر حامد العباس کی ایما پر مقدمہ چلایا گیا
قاضی ابوعمر ابن یوسف نے حکم نامہ جاری کر دیا گیا کہ تمہارا خون بہانا جائز ہے

25 مارچ 922ء
کی رات کو قید خانے میں ابنِ خفیف آکر ملے
پوچھا، عشق کیاہے؟
حلّاج نے جواب دیا، کل خود دیکھ لینا
26 مارچ 922ء

پہلے ان کو سولی دی گئ پھر ان کے ہاتھ کاٹے گئے، پھر پیرکاٹے گئے اور آخر میں سر قلم کر دیا گیا۔ اس کے بعد ان کی لاش پر تیل چھڑک کر آگ لگا دی گئی اور راکھ دریائے دجلہ میں بہا دی گئی۔

ﭼﮍﮬﺎ ﻣﻨﺼﻮﺭ ﺳﻮﻟﯽ ﭘﺮ ﺟﻮ ﻭﺍﻗﻒ ﺗﮭﺎ ﻭﮨﯽ ﺩﻟﺒﺮ--
ﺍﺭﮮ مُلّا ﺟﻨﺎﺯﮦ پڑھ، ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﺮﺍ ﺧﺪﺍ ﺟﺎﻧﮯ--

اللہ نے قرآن میں مکھی کی مثال دی ہے. اور مکھی کی فیصلہ کرنے کی قوت ہم پر حکمرانی کرنے والوں سے بہت زیادہ ہے. 1. مکھی کسی...
16/07/2025

اللہ نے قرآن میں مکھی کی مثال دی ہے. اور مکھی کی فیصلہ کرنے کی قوت ہم پر حکمرانی کرنے والوں سے بہت زیادہ ہے.
1. مکھی کسی بھی سمت میں پرواز کر سکتی ہے: عمودی طور پر، نیچے کی طرف، اوپر کی طرف یا ایک جانب۔ اور وہ سیکنڈ کے سویں حصے میں فیصلہ کر لیتی ہے کہ کس طرف جائے گی۔
2. اس کے پروں کی رفتار بہت تیز ہوتی ہے، یعنی ایک سیکنڈ میں 200 سے زائد مرتبہ پروں کو ہلاتی ہے، اسی لیے اسے پکڑنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
3. اس کا جسم باریک ریشوں سے ڈھکا ہوتا ہے، جو اسے کسی بھی سطح سے چپکنے میں مدد دیتے ہیں، حتیٰ کہ شیشے سے بھی۔
4. اس کے جسم میں 38 عضلات (پٹھے) ہوتے ہیں: جن میں سے 20 پٹھے پروں کو ہلاتے ہیں، اور 18 پٹھے اس کے سر کو ہر سمت میں حرکت دینے کے لیے کام کرتے ہیں۔
5. اس کی دو آنکھیں ہوتی ہیں، اور ہر آنکھ میں 600 عدسے (lenses) ہوتے ہیں۔ ہر عدسہ مکھی کے دماغ سے جڑا ہوتا ہے۔ یہ آنکھیں ہر سمت کو دیکھ سکتی ہیں، اور ایک سیکنڈ میں 100 سے زیادہ تصویریں دیکھ سکتی ہیں۔
— تو کیا کوئی انسان، چاہے جتنا بھی علم، ذہانت یا طاقت رکھتا ہو، ایسی مکھی بنا سکتا ہے؟
6. جب مکھی کسی چیز کو کھاتی ہے، تو وہ اسے پہلے ہضم کرنے والے خامرے (انزائمز) ڈالتی ہے، اور پھر نگلتی ہے۔ یوں وہ خوراک اس کے پیٹ میں جانے سے پہلے ہی ہضم ہو جاتی ہے، اور جو چیز وہ چرا لے، اسے واپس لینا ناممکن ہو جاتا ہے۔
اسی لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس کا ذکر کر کے اس کے ذریعے اپنے وجود اور قدرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کو چیلنج کیا۔ چنانچہ سورۃ الحج میں ارشاد فرمایا:
{يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَن يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ}
(سورة الحج: 73)
"اے لوگو! ایک مثال بیان کی جاتی ہے، اسے غور سے سنو: یقیناً وہ لوگ جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کر سکتے، چاہے سب کے سب اس کام کے لیے جمع ہو جائیں۔ اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین لے، تو وہ اسے واپس بھی نہیں لے سکتے۔ بہت کمزور ہے طلب کرنے والا اور جس سے طلب کی جا رہی ہے!"
(سورۃ الحج: آیت 73)

‏مہینے کی آخری تاریخوں میں بیوی کا پرس بھی شوہر کو ایسے دیکھنے لگتا ہے😅😅😆
15/07/2025

‏مہینے کی آخری تاریخوں میں بیوی کا پرس بھی شوہر کو ایسے دیکھنے لگتا ہے😅😅😆

13/07/2025

Celebrating my 5th year on Facebook. Thank you for your continuing support. I could never have made it without you. 🙏🤗🎉

ایک بار شیخ سعدی سفر کر رہے تھے۔ ساتھ ان کا گدھا بھی تھا۔ ایک گاؤں میں پہنچے تو رات پڑگئی۔ سردی کے دن تھے۔ رات بسر کرنے ...
13/07/2025

ایک بار شیخ سعدی سفر کر رہے تھے۔ ساتھ ان کا گدھا بھی تھا۔ ایک گاؤں میں پہنچے تو رات پڑگئی۔ سردی کے دن تھے۔ رات بسر کرنے کا ٹھکانہ تلاش کرنے لگے۔ گاؤں والوں میں سے کوئی بھی ٹھکانہ دینے پر رضامند نہ ہوا۔ آخر ایک گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ گھر والے نے کہا: ”میری بیوی درد زہ میں تڑپ رہی ہے، بچہ نہیں ہورہا۔ اگر تو دعا کرے تو جگہ دے دوں گا۔ شیخ سعدی مان گئے ۔ انہیں کمرہ مل گیا۔ پھر انہوں نے کاغذ کے ایک پرزے پر ایک تعویز لکھا اور گھر والے سے کہا ” اسے مریضہ کی ناف پر باندھ دے۔ تعویز باندھتے ہی بچہ ہو گیا۔
اگلی صبح شیخ سعدی تو چلے گئے لیکن گاؤں والوں نے تعویز سنبھال کر رکھ لیا۔ جب بھی کسی گاؤں والی کو زچگی کی تکلیف ہوتی تو وہ وہی تعویز لے جا کر باندھ دیتے اور تکلیف رفع ہو جاتی۔
گاؤں کے مولوی کو اس بات پر بڑا غصہ آیا۔ اس نے سوچا کہ اگر تعویز پر لکھی ہوئی آیت کا پتہ چل جائے تو اسے بڑا فائدہ ہوگا۔ مولوی نے جھوٹ موٹ کا بہانہ تراشا اور تعویز مانگ کر لے گیا۔ اسے کھولا تو لکھا تھا: یا اللہ ! میں اور میرا گدھا اب آرام سے ہیں۔ ٹھکانہ مل گیا ہے۔
باقی تو جانے اور تیرا کام جانے

13/07/2025

مولانا بجلی گھر ۔۔۔

‏فرعون ٹیکنالوجی اور سائنس میں ہم سے بہت آگے تھےیہ سات ہزار سال قبل سات سو کلو میٹر دور سےایک کروڑ پتھر مصر لائے ہر ایک ...
24/06/2025

‏فرعون ٹیکنالوجی اور سائنس میں ہم سے بہت آگے تھے
یہ سات ہزار سال قبل سات سو کلو میٹر دور سے
ایک کروڑ پتھر مصر لائے ہر ایک پتھر 25 سے 28 سو ٹن وزنی تھا
یہ ون پیس تھا اور یہ پہاڑ سے چوڑائی میں کاٹا گیا تھا
یہ پتھر صحرا کے عین درمیان 170 میٹر کی بلندی پر لگائے گئے
‏قدیم مصری آرکیٹیک نے 8ہزار قبل ایسا ڈیزائن بنایا
جو ہر طرف سے بند بھی تھا
لیکن بندش کے باوجود
اندر سورج کی روشنی بھی آتی تھی
اندر کا درجہ حرارت بھی باہر کے ٹمپریچر سے کم تھا
اُن لوگوں نے8 ہزار سال قبل لاشوں کو (محفوظ) کرنے کا طریقہ بھی ایجاد کر لیا
یہ خوراک کو ہزار سال ‏تک محفوظ رکھنے کا
طریقہ بھی جان گئے
قاہرہ کے علاقے جیزہ کے بڑے اہرام
میں 23 لاکھ بڑے پتھر ہیں
ابوالہول دنیا کا سب سے بڑا ون پیس اسٹرکچر ہے
اور
یہ لوگ جانتے تھے
شہد دنیا کی واحد خوراک ہے
جو کبھی خراب نہیں ہوتی
اہراموں میں 5 ہزار سال پرانا شہد نکلا
اور یہ مکمل طور پر ‏استعمال کے قابل تھا
یہ لوگ کمال تھے
پر اُن میں یہ خرابی تھی کہ یہ تکبر کرتے تھے
اور اِسی لئے اُن لوگوں نے اللّٰه کو یکتا ماننے سے انکار کیا اللّٰه تعالیٰ کو تکبر پسند نہیں
چنانچہ
یہ پکڑ میں آ گئے اور عبرت کا یوں نشان بنے کہ آج تک نشان عبرت ہیں
جس نے رب کیلئے ‏جھکنا سیکھ لیا وہی علم والا ہے
کیونکہ علم کی پہچان عاجزی ہے اور جاہل کی پہچان تکبر ہے۔۔!!

فرمانِ مصطفی ﷺ ہے
جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔۔!!!
(مسلم شریف، حدیث نمبر 91)

Address

Quetta Cantonment

Telephone

+923155587961

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Social Sways posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share