26/10/2024
لازمی پڑھے اور شئر کرے🙏
کل پی ٹی ایم کے کچھ جوان ساتھ بھیٹے تھے میں ہسپتال سے واپس آیا تو موضوع جاری دہش تگردی اور حالیہ اموات تھی تو کچھ دوست اسی حق میں تھے کہ اچھا ہوا ہمارے گھروں کی بےعزتی ان لوگوں نے کی ہے اور کچھ اسی حو میں تھے کہ یار وہ تو گناہ گار ہے لیکن انکے بچوں ، بیوی ، بہنیں اور مائیں کا کیا قصور ہے تو ایک نے غصے سے کہا کہ انکے بچے ، بیوی ، بہینیں اور مائیں انسے ڈیوٹی چھوڑوا دے اور ہماری طرح باہر ملک بھیج دے یا دیگاڑی کروادے لیکن ہمارے گھروں کی بےعزتی نہ کروائے
تو میں نے بھی اسی موضوع میں سوالیہ انداز سے اپنا حصہ لیا تاکہ معلوم کرسکو کہ مشر منظور پاشتین نے ان جوانوں میں اب تک انسانیت اور قوم کا کتنا محبت انکے دلوں میں سماں دیا ہے تو میں سوالیہ انداز میں فرمانے لگا کہ ابھی کچھ دن پہلے پشتون جرگے کے وقت پولیس اور باقی اداروں نے جو بربریت اور ظلم کی انتہاء کی وہ صدیوں کے مظالم کو شرماتے ہے لیکن اب جب پولیس سمیت جوڑے باقی حکومتی اہلکاروں پر سخت حالات آئے ، اور آئے دن مرتے ہے تو ہمارے پی ٹی ایم کے جوان کیوں پریشان ہے ، اتنے مظالم کیسے بھول گئے؟ وہی جرگے میں آنسوں گیس ، شیلینگ ، اور جوانوں کی شہادتیں کیسے بھول گئے،
صرف پی ٹی ایم ٹوپی دیکھنے پر یہ پولیس جلاد بن جاتے تھے کیسے بھول گئے ہو؟ گھروں کے اندر گھس کر چادر و چاردیواری کی پامالی کیسے بھول سکتے ہو، اپنی ماں کے سامنے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹے لے جانے کو کیسے بھول سکتے ہو؟ گاڈی میں ڈال کر بندوق سے مار کر ماں بہن کی گالیاں کیسے بھول سکتے ہو؟
بنوں کے ہسپتال میں ماں سٹریچر پر چھوڑ کر انکے بچے کو صرف پی ٹی ایم کی ٹوپی کی وجہ سے گرفتار کرکے تھانے لےجاکر کیسے بھول سکتے ہو کہ وہ لڑکا کہتا بھی ہے کہ اس ماں کا ایک ہی بچہ ہو آپ اپنی گاڈی میں گھر لے جائے میں تھانے آپکے ساتھ پھر جاونگا لیکن ماں کو اکیلا نہی چھوڑنا لیکن پولیس نہی مان گئ انکو کیسے بھول سکتے ہو؟
جنوبی وزیرستان ، کرم ، اورکزئ ، خیبر ، سوات ، ملاکنڈ ، تورغر ، صوابی ، پشاور ، کرک ، بنوں شمالی وزیرستان ، سوات ،چارسدہ اور باقی پورے پشتون خواہ میں سیکورٹی ادراوں اور پولیس کی جانب سے ساتھیوں پر سخت تشدد اور گھروں کی بےعزتی آپ کیسے بھول سکتے ہے؟
آپ ان سب مظالم کے ہوتے ہوئے انکے ساتھ آنسوں کیوں بہاتے ہو تو سب ساتھی فرمانے لگے کہ وہ بےغیرت ہے 30000(تیس ہزار ) کی تنخواہ کےلئے اپنے وطن کی عزت کو خراب کرتے ہے اور ہمیں اوپر کی ارڈر کے نام پر دشمن شمار کرکے وہی ظلم ڈھاتے ہے جس سے انسانیت شرما جاتی ہے لیکن ہم تو ان جیسے بےغیرت نہی ہم تو انکی بیوی کو اپنی بہن ، انکے بچے اپنے بچے ، انکے بہینیں اپنی بہنیں اور انکی مائیں اپنی مائیں تصور کرتے ہیں
اگر ہم بھی انکی طرح قوم کے ہر فرد کے ساتھ دل نہ دھکائے اور انکو اپنے شمار نہ کرے تو ہم اور ان گدھوں میں کیا فرق ہوگا
پھر میں نے اسکو تسلی دی اور کہا کہ ہم پنجاب ، سندھ ، گلگت بلتیستان ، کشمیر ، بلوچستان اور پشتون قوم کو ایک ہی جسم سمجھتے ہے جس مظلوم کو تکلیف ہوتی ہے وہی تکلیف ہمارے دلوں کو ہوتی اور اسی کو انسانیت کہتے ہے
انسانیت کو اپناو تو اس زندگی کا حسن معلوم ہوگا ورنہ اگر انسانیت آپ میں نہی تو آپ ایک گدھے سے بھی بدتر ہو
قاضی طاہر ماسید