05/11/2025
محکمہ اطلاعات بلوچستان کی جانب سے اخبارات کے مالکان سے ڈیجیٹل میڈیا پالیسی کے نام پر ہونے والی ملاقات کی شدید مذمت کرتے ہیں، ڈیجیٹل میڈیا ایکشن کمیٹی بلوچستان
پریس ریلیز
کوئٹہ: بلوچستان ڈیجیٹل میڈیا ایکشن کمیٹی نے حکومتِ بلوچستان اور محکمہ اطلاعات کی جانب سے من پسند اخبار مالکان کو ڈیجیٹل میڈیا کے نام پر اشتہارات دینے کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔
کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ عمل بلوچستان میں حقیقی معنوں میں کام کرنے والے ڈیجیٹل میڈیا صحافیوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔
بیان کے مطابق، ڈیجیٹل میڈیا ایکشن کمیٹی جس میں ڈیجیٹل میڈیا یونینز، ڈیجیٹل پریس کلب کوئٹہ بلوچستان کے صوبائی صدر بایزید خان خروٹی، بی ڈی ایم اے بلوچستان کے آغا عبید، ڈیجیٹل میڈیا الائنس آف بلوچستان کے صدر مرتضیٰ زہری شامل ہیں نے کہا کہ سیکریٹری اطلاعات کی جانب سے اخبارات کے مالکان سے ملاقات اور ان کو ڈیجیٹل میڈیا ایکشن کمیٹی ظاہر کرنا ناقابلِ قبول ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا پالیسی بلوچستان میڈیا ایکشن کمیٹی کے مشاورت کے بغیر ناقابلِ قبول ہوگی۔ ڈیجیٹل میڈیا کے لیے مختص فنڈز کے حوالے سے میٹنگز کرنا اور اصل ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں کو ان اجلاسوں سے باہر رکھنا قابلِ
تشویش اور غیر شفاف عمل ہے۔
کمیٹی نے نشاندہی کی کہ اس سے قبل بھی بلوچستان کے مختلف ڈیجیٹل میڈیا نمائندوں نے ڈی جی پی آر کے ساتھ ملاقات کر کے یہ واضح کیا تھا کہ صوبے میں چالیس سے زائد ڈیجیٹل صحافی فیس بک، ٹک ٹاک، یوٹیوب اور ویب سائٹس پر فعال ہیں، جو عوام تک بروقت خبریں اور معلومات پہنچا رہے ہیں۔
تاہم، ان حقیقی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو حکومتی پالیسیوں میں شامل نہیں کیا جا رہا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ گزشتہ سال ڈیجیٹل میڈیا کے اشتہارات کے لیے مختص پانچ کروڑ روپے انتظامی نااہلی کے باعث لیپس ہو گئے، جبکہ رواں مالی سال میں بھی کروڑوں روپے اسی مد میں رکھے گئے ہیں۔
تاہم، یہ فنڈز بھی اخبارات اور چند من پسند افراد میں تقسیم کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے، جس سے شفافیت پر سنجیدہ سوالات اٹھتے ہیں۔
کمیٹی کے نمائندوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیں اور محکمۂ اطلاعات کو ہدایت کریں کہ کسی بھی اشتہاری پالیسی پر عمل درآمد سے قبل حقیقی ڈیجیٹل میڈیا کے حقیقی نمائندوں۔
جہاں بلوچستان میں سوشل میڈیا پر رپورٹنگ متعارف کروائی گئی سے مشاورت کی جائے اور انہیں پالیسی سازی
کے عمل میں شامل کیا جائے۔
بیان میں خبردار کیا گیا کہ اگر حکومت نے ڈیجیٹل میڈیا کمیٹی کو اعتماد میں نہ لیا تو کمیٹی سخت لائحۂ عمل اختیار کرے گی۔
اس سلسلے میں جلد ہی بلوچستان ڈیجیٹل میڈیا ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے گا، جس میں آئندہ کے فیصلے اور ممکنہ احتجاجی اقدامات طے کیے جائیں گے۔
کمیٹی نے یہ بھی واضح کیا کہ ڈیجیٹل میڈیا دور دراز علاقوں تک حکومتی پیغامات اور عوامی آگاہی مہمات کو بھی مؤثر طریقے سے پہنچانے کا ذریعہ بن رہا ہے۔
اس لیے ڈیجیٹل صحافیوں کو نظر انداز کرنا نہ صرف ان کی محنت کی توہین ہے بلکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے صحافت کے نام پر مسلط لوگوں کو اس شعبے پر مسلط کرنے کی کوشش کر کے بلوچستان کی ڈیجیٹل ترقی کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔
کمیٹی نے تمام متعلقہ فریقین سے اپیل کی کہ وہ ڈیجیٹل میڈیا کو ایک آزاد، شفاف اور مساوی پلیٹ فارم کے طور پر تسلیم کریں تاکہ صحافت کا یہ نیا دور بلوچستان کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکے۔