04/10/2025
کوئٹہ /میں محکمہ کسٹم کو اب واسا میں تبدیل کرنا چاہیے۔ کیونکہ آج کل لگتا ہے ہر ادارہ صرف کسٹم کا ہی کام کر رہا ہے۔ لیویز بھی روک رہے ہیں، پولیس بھی روک رہی ہے، ایکسائز والے بھی دندناتے پھر رہے ہیں، اینٹی نارکوٹکس والے بھی چھاپے مار رہے ہیں اور اب تو ایف سی والے بھی کسٹم آفیسر بن گئے ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے پورے بلوچستان کے محکمے ایک ہی مضمون میں پاس ہوکر نکلے ہیں، اور وہ مضمون ہے ‘کسٹم
اب تو صورتحال یہ ہے کہ عام آدمی سوچتا ہے کل کو شاید سبزی والا بھی ٹماٹر کو روک کر رسید مانگے گا کہ بھائی یہ کس کسٹم سے کلیئر ہوا ہے؟ یا دودھ والا گاہک سے کہے، پہلے بتاؤ یہ بوتل اسمگلنگ میں تو نہیں آئی
مزے کی بات یہ ہے کہ جس ادارے کا جو اصل کام ہے، وہ کہیں نظر نہیں آ رہا۔ لیویز کا امن و امان دیکھنا تھا، پولیس کا جرائم پکڑنا تھا، ایکسائز کا ٹیکس دیکھنا تھا، اینٹی نارکوٹکس کا نشہ آور اشیاء کے خلاف کارروائی کرنا تھا اور ایف سی کا بارڈر اور سیکیورٹی دیکھنا تھا۔ لیکن سب نے کسٹم کا ماسک پہن لیا ہے۔ لگتا ہے جیسے بلوچستان میں اب صرف ایک کھیل باقی رہ گیا ہے، اور وہ ہے ’’کسٹم کسٹم کھیلنا
سبق یہ ہے کہ جب ہر ادارہ اپنا اصل کام چھوڑ دے اور دوسرے کے کام میں ٹانگ اڑائے تو نظام اُلجھ کر رہ جاتا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے اگر استاد چوکیداری کرے اور چوکیدار پڑھانا شروع کرے، یا ڈاکٹر پولیسنگ کرے اور پولیس والا آپریشن کرنے لگے۔ پھر نہ تعلیم بچے گی، نہ علاج ہوگا، نہ امن ہوگا، بس سب کچھ ‘کسٹم’ کے نام پر ضبط ہو جائے گا۔”**