01/11/2025
🍯 شہد اور کتا – ایک سبق آموز لطیفہ 🍯
ہمارے معاشرے میں خالص شہد کی پہچان پر جتنے فارمُولے مشہور ہیں، اتنے تو شاید مکھیاں بھی نہیں ہوتیں۔ کوئی کہتا ہے آگ لگاؤ، کوئی کہتا ہے پانی میں گھول کے دیکھو، اور کوئی فرماتا ہے کہ “اگر شہد مکھی نے بنایا ہے تو پھر بندہ کیوں شک کرے؟” 😅
کہانی کچھ یوں ہے کہ ایک دن ہمارے بابا جی نے اپنے گھر کی چھت سے چھوٹی مکھی کا شہد اتارا — اور چونکہ وہی خالص شہد تھا، اس لیے ساتھ روٹی رکھ کے “سنتِ خالصی” ادا کرنے بیٹھ گئے۔
اتنے میں محلے کا ایک کتا آ نکلا۔ بھوکا بھی تھا، لیکن بدقسمتی سے غذائیتی شعور میں ذرا کمزور۔
بابا جی نے دل پسیجتے ہوئے روٹی کا نوالہ شہد میں ڈبویا، پورے ادب سے آگے بڑھایا کہ “لے بیٹا، خالص رزق ہے، چکھ لے!”
کتّے نے سونگھا، ناک چڑھائی، اور منہ موڑ کے چل دیا۔
بس جناب، یہاں بابا جی کا ایمان، صبر اور شوگر — تینوں ہل گئے۔ 😆
لاٹھی اٹھائی، کتے کے پیچھے دوڑے، اور اعلان فرمایا:
“آج کل زمانہ ایسا آ گیا ہے کہ کتا بھی خالص چیز کو منہ نہیں لگاتا!”
شام کو وہی بات چوپال میں پہنچی، اور وہاں سے محاورہ مشہور ہو گیا:
"کتے کو اگر خالص شہد دو، وہ نہیں کھاتا!"
(اور پھر وہی شہد بابا جی کو خود کھانا پڑا کہ ضائع نہ ہو جائے۔) 🙄
اب ذرا ایمان سے بتائیں...
کیا آپ نے کبھی4000روپے فی کلو والا بیری شہد کتے پہ آزمایا ہے؟ 😜
نہیں ناں؟ کیونکہ آج کل اتنا قیمتی شہد صرف چائے کے کپ میں گھولنے کی ہمت ہوتی ہے، کتے کے تجربے میں نہیں۔
اگر وہی بابا جی کتے کو شہد کے بجائے روغنی نان کے ساتھ بیف قورمہ دے دیتے،
تو آج مثل کچھ یوں ہوتی:
“کتے کو اگر قورمہ دیا جائے، وہ سارا پیالہ چاٹ جاتا ہے!” 😂
لیبارٹری_