
02/07/2024
وہ وقت یاد کرو جب ہم لکڑیوں پر ساگ پکاتے تھے۔ اور لالٹین کی روشنی میں پڑھتے تھے۔ ٹاٹ پر بیٹھ کر لکھتے تھے۔ بیل گاڑی میں بازار سے سودا لاتے تھے۔ کنویں سے پانی بھی بیل نکالتا تھا ۔ اور پانی بھی میٹھا ہوتا تھا۔ سرسوں کا تیل بھی بیل نکالتا تھا ۔ ہم اس سے بالوں کو چمکا کر کنگھی کرتے تھے۔ اور سرسوں کے تیل سے عورتوں کے بال لمبے ہوتے تھے۔ پراندہ ڈال کر خوش ہوتی تھیں۔ بیوٹی پارلر نہیں تھے۔ اور بیلوں سے گندم گاہتے تھے۔ کتنا سادہ اور اچھا زمانہ پیچھے چھوڑ کر اس بھیڑ میں گم ہو گئے جہاں پینے کے لئے پانی خریدنا پڑتا ہے۔ سرسوں کے تیل کی جگہ بناسپتی گھی استعمال کرتے ہیں۔ دودھ بھی ڈبے کا دہی بھی ڈبے کا۔
ہم اب کس زمانے میں آگئے۔ جہاں ڈالر کے پیچھے لوگ وطن چھوڑ کر غیروں کی غلامی کرتے ہیں۔ اور اس غلامی میں خوش ہیں۔
انگریزوں سے آزادی حاصل کی۔ اور پھر پونڈ کے پیچھے پیسے خرچ کر کے گوروں کی غلامی قبول کرتے ہیں۔
انگریز ہمیں جو جاگیردار دے گئے وہی کافی تھے ہمیں غلام رکھنے کے لئے۔
واہ وقت کی ہیرا پھیری میں گم ہو کر بھیڑ میں گم سم تماشائیوں کی طرح خود ساختہ لیڈروں کے پیچھے ناچتے اچھلتے کودتے چلتے ہیں۔اپنا آپ بھول گئے ہیں صرف وعدے اور تسلیاں ہمیں عارضی خوشی دیتی ہیں۔
Rohi Rang
جیوے سرائیکی
Saraiki Waseeb
Saraiki Waseeb