IKP Based On Facts

19/09/2025
25/08/2025

آج 26 اگست وہ دن ہے جب 1947 کو کیپٹن حسین خان نے اپنی اور اپنے کئی ساتھیوں کی شہادت کا سنگ بنیاد رکھا جون 1947 میں کیپٹن حسین خان نے بنجونسہ میرالگلہ کے مقام پر سردار جانسہ خان کی بہادر برادی کے سر کردہ لوگوں سے اھم میٹنگ کے بعد مہاراجہ کے ظالمانہ نظام اور ڈوگرہ ھندو راج کے خاتمہ اور ریاست کشمیر کی آزادی کے لیے باقاعدہ عسکری انقلاب کا اعلان کیا جس کے پیچھے بنجونسہ برادری کا کلیدی کردار تھا کیپٹن حسین خان اور انکے رفقائے کار نے اپنے مشن کی تکمیل کے لیے انقلاب کی تعریف میں پہلی کامیابی کسی ملک کا جی ایچ کیو فتح کرنا اور وقت کے حاکم کو جیلا وطن کر دینا ھوتا ھے حاصل کی منزل کی جانب بڑھتے ھوئے دارلحکومت پونچھ پر قبضہ کرنے میں 36 کلومیٹر کی دوری پر 11 نومبر کو فاتح کشمیر شہید گلہ کے مقام پر جام شہادت نوش کر جاتے ھیں _ ریاست کی پسپا شدہ ڈوگرہ فوج کے تعاقب کو مکمل کر کے پٹھان کوٹ سے ھندوستان نہ دھکیل سکنا اور ریاست کے بادشاہ کا ھندوستان بھاگ جانے کے باوجود ریاست کے دو دارلحکومت میں سے کسی ایک پر بھی کشمیری قوم کے قبضہ نہ کر پانے میں ناکامی ایک علمیہ ھے اور آزاد کشمیر کے مختلف جہادی آغازوں میری قیادت میری بہادری میں میں اور یہاں یہاں کے واویلا پر بڑا سوالیہ نشان ہے دوسری طرف ھمارے بہادر اسلاف اور مجاہدین کا بری پتن پل پر بے بس ھو جانا پوری کشمیری قوم کی قیادت کی نالائقی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور جرنل گریسی کی ھندوستان نوازی اور کشمیریوں سے غداری کے باعث آج مقبوضہ کشمیر کے سوا دو کروڑ عوام اپنی آزادی کے لیے انتہائی مشکلات کا شکار ہو کئے ھیں _ خطہ آزاد جسے ھم آزاد کشمیر کہتے ھیں جو ھمیں آزادی کی نعمت کی صورت میں حاصل ھوا الللہ پاک کا شکر ادا کرتے ھوئے یہاں کے باسیوں کو پاکستان کی اخلاقی مدد اور بنجونسہ برادری کے دلیرانہ اقدام کیپٹن حسین خان شہید کی غیر معمولی جرات و بہادری اور لازوال قربانی انکے رفقائے کار کی شہادتوں کا احسان مند ھونا چاھیے ورنہ ڈوگرہ فوج/ ھندو نیلم مظفرآباد کوہالہ ٹائین آزاد پتن ھولاڑ اور منگلا پر ھوتے ریاست پونچھ کے بہادر اسلاف کی سول تحریک ریاست کا الحاق پاکستان سے کیے جانے کو کچلنے کے لیے مہاراجہ نے خطرناک پلان / حکم نامہ جاری کر دیا تھا جس کے آگئے بنجونسہ برادری کی دلیری کیپٹن حسین خان شہید کا مشن آزادی و حکمت عملی / جرات و بہادری اور ریجن کے ایکس سروس مین و سول بہادر ھمارے ویلنٹیرز دوسری جنگ عظیم کے آزمودہ ریٹائرڈ آرمی پرسن علاقہ فرنٹیئر ڈھال بنے ورنہ پلندری راولاکوٹ باغ میں مسلم کا نام و نشان بھی باقی نہ رھتا _ جرنل گریسی کا کردار یو این او میں مسلہ کشمیر کا کئی سال قیام اور واپسی کے بعد مقبوضہ کشمیر کے عوام کو انگریز حق خودارادیت دلوائے گا ریاست کشمیر میں ایسا سوچنا لکھنا پڑھنا سننا اور سنانا غیر ضروری اقدام ھے مسلہ کشمیر کے ممکنہ حل کے لیے IKP فورم ترتیب دیا گیا ہے انشاء الللہ خاطر خواہ نتائج حاصل ھوں گے _

24/08/2025

آئی کے پی کے سربراہ سردار محمد ایوب ے سردار نذیر حسین صاحب مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور انقلاب کشمیر پارٹی کے حوالے سے ایک انٹر ویو کیا

19/08/2025

چھوٹے کمانڈر نے 78 ویں یوم آزادی کے جشن کے موقع پر مختصر خطاب فرمایا

19/08/2025

9 نومبر 1947کی رات 12 بجے کے قریب راولاکوٹ ڈوگرہ فوج کو شکست فاش سے دو چار ھو نا پڑا _ جیسے ھی ڈوگرہ فوج پسپا ھو کر براستہ تولی پیر پونچھ شہر کی طرف بھاگنا شروع ھوئی _ اچانک فائر بند ھو جانے کی وجہ سے گرد و نواح کے لوگ پریشان ہو گئے شائد مجاہدین کو شکست ھو گئی علاقہ میں خوف و ہراس کا سامع بن گیا صبح ھوتے ھی لوگوں نے راولاکوٹ کا رخ کیا کہ معلوم کریں اچانک فائر کیوں بند ھوا _ دشمن کی فوج کو شکست دینے کے بعد فاتح کشمیر کپٹین حسین خان شہید نے اپنی سول فوج سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا " الللہ پاک نے آپ کو فتح یاب کر دیا ہے _ ڈوگرہ فوج کا تعاقب نہیں چھوڑنا اور ھر ممکن کوشش کرنی ھیکہ دشمن تولی پیر عبور نہ کرنے پائے اس سے قبل ھی ڈوگرہ فوج کو ختم کر دینا ھے ایسا نہ ھو کہ پونچھ شہر پہنچ کر دشمن کی فوج قدم جما لے اور مضبوط ہو جائے _ جیسے ھی ھم پونچھ شہر پر حملہ کریں گے تو وھاں تعینات فوجی دستوں کے حوصلے پست ھو جائیں گے اور وہ بھی جموں کی طرف بھاگ نکلیں گے _ ھم نے آگے کیا کرنا ھے پھٹان کوٹ پل پر سے شکست خوردہ فوج کو ھندوستان دھکیل کر پھر میں آپکو دوسرا ٹارگٹ پلان بتاؤں گا " مجاہدین کیپٹن حسین خان کی قیادت میں دشمن کا تعاقب کرتے ھوئے قابل گلہ ( موجودہ شہید گلہ) کے مقام پر پہنچے _ مغرب کے قریب اس مقام پر باغ کی جانب سے بھاگی ھوئی فوج بھی آ کر ڈوگرہ فوج کے ساتھ شامل ہو گئی ان کے پاس بارود اور راشن بھی تھا _ ڈوگرہ فوج نے ایک مرتبہ پھر مزاحمت شروع کر دی کیپٹن حسین خان نے دشمن کی فوجی طاقت کا اندازہ لگایا اور اپنی حکمت عملی تیار کی آپ نے مجاہدین کو دو گروہوں میں تقسیم کیا اور لفٹ رائٹ تعینات کر کے پلان دیا کہ ھم نے صبح کے وقت دشمن پر بڑا حملہ کرنا نے _ تیسرے فرنٹ گروپ کی قیادت خود سمبھالی اور رات بر دشمن کو جنگی حکمت عملی کے تحت مصروف رکھا _ صبح جب بڑا حملہ کرنے کا وقت آن پہنچا تو دی گئی ھدایت پلان کے تحت مامور دستے سستی کا شکار ہو کر بروقت کارروائی نہ کر پائے چنانچہ کیپٹن صاحب نے اپنے فرنٹ گروپ کے ھمراہ دشمن پر تابڑ توڑ حملہ کر دیا دونوں اطراف سے فائرنگ شروع ھو گئی _ دوران گراس فائرنگ ڈوگرہ فوج کے رائفل مین آ ر ایم ٹھاکر نے مجاہدین کی سستی کا فائدہ اٹھاتے ھوئے سامنے سے آ کر کمانڈر انچیف کو فائر کر کے زخمی کر دیا اپ کو پیٹ میں بائیں جانب دشمن کی گولی لگی آپ موقع کی مناسبت سے کرالنگ کر کے نیچے کی طرف کافی پیچھے ھٹ گئے شدید خون بہہ جانے کی وجہ سے آ پ جام شہادت نوش کر گئے کمانڈر انچیف کی شہادت پر مجاہدین کے حوصلے پست ھو گئے( آ ر ایم ٹھاکر نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کیپٹن صاحب کی جیب سے ضروری ڈاکومنٹس پلان پیپر اور 38, بور پستول حاصلِ کیا _ کمانڈر مزید لکھتے ھیں کہ کیپٹن حسین خان کے سر کا مہاراجہ نے انعام رکھا ھوا تھا ھم یہ بھول گئے ورنہ کیپٹن صاحب سر قلم کر کے اپنے ساتھ لے آ تے مجاھدین میں خوف ہراس پیدا ھو کیا ایک گہرام مچ گیا _ ڈوگرہ فوج کے کمانڈر لکھتے ھیں کہ" کیپٹن حسین خان کی شہادت کے بعد ھم پر سنگل فائر نہیں کیا گیا ھم نے اخذ کیا کہ یہی آ فیسر سارے حالات کا زمہ دار ھے _ ھمارے پاس راشن نہیں تھا 11 نومبر کی رات کو ھم نے لوکل ابادی سے راشن برتن اور لکڑی حاصل کی کھانا پکا کر کھایا دو دن ھم نے تولی پیر پر ھی گزارے بعد ازاں ھم نے پونچھ شہر کا رخ کیا اور 14 نومبر کو با حفاظت وھاں پہنچ گئے " ھماری جہادی / 1947 کی جنگ آزادی تاریخ پر ایک بڑا سوالیہ نشان ھے_ مجاہدین کیپٹن صاحب کی نعش لے کر انکے گھر پہنچے لوگوں کا ایک جم غفیر موجود تھا ھر کسی کی زبان پر جاری تھا کہ اب ھم نہیں بچیں گے ڈوگرہ فوج ھمیں ذبع کر دے گی _ 12 نومبر کو تدفین کے وقت ھندوستان کے کالے رنگ کے جہاز قبرستان کے اوپر تین چار چکر لگا کر کیپٹن صاحب کی لازوال قربانی اور بہادری پر سلامی پیش کرتے ہوئے گئے بحکم ڈوگرہ فوج کے انگریز سی این سی ( جاری قسط) ٹائٹل جنگ آزادی کشمیر ( کالم سردار محمد ایوب)

19/08/2025

On the night of November 9, 1947, at around 12 o'clock, the Dogra army in Rawalakot was defeated. As soon as the Dogra army retreated and started fleeing towards Poonch city through Toli Pir, the people of the surrounding areas became worried due to the sudden cessation of fire. Perhaps the Mujahideen had been defeated. There was panic in the area. In the morning, people turned to Rawalakot to find out why the fire had suddenly ceased. After defeating the enemy army, the conqueror of Kashmir, Captain Hussain Khan Shaheed, addressed his civilian army and said, "Allah has made you victorious. Do not give up chasing the Dogra army and make every possible effort to prevent the enemy from crossing Toli Pir. The Dogra army must be destroyed before it reaches Poonch city, lest the enemy army gain a foothold and become strong. As soon as we attack Poonch city, the morale of the military forces stationed there will be low. They will go and they will also flee towards Jammu. What should we do next? Push the defeated army from the Phatankot bridge to India. Then I will tell you the second target plan. The Mujahideen, led by Captain Hussain Khan, pursued the enemy and reached the place of Qabil Gula (present Shaheed Gula). Near the west, the army that had fled from the Bagh also came and joined the Dogra army. They also had gunpowder and rations. The Dogra army once again started resisting. Captain Hussain Khan estimated the enemy's military strength and prepared his strategy. He divided the Mujahideen into two groups and deployed the left wing and gave a plan that we would launch a major attack on the enemy in the morning. He himself led the third front group and kept the enemy busy throughout the night under the war strategy. In the morning, when the time for the major attack came, the troops assigned under the given plan were lazy and could not take action in time. Therefore, the Captain, along with his front group, The enemy attacked in a fierce battle. Firing started from both sides. During the crossfire, the rifleman of the Dogra army, R.M. Thakur, taking advantage of the Mujahideen's laziness, came from the front and fired at the Commander-in-Chief, wounding him. He was hit in the left side of the stomach by an enemy bullet. He crawled to the occasion and retreated far back. Due to heavy bleeding, he was martyred. The morale of the Mujahideen was low due to the martyrdom of the Commander-in-Chief. (R.M. Thakur along with his companions obtained the necessary documents, plan papers and a 38 bore pistol from the Captain's pocket.) The commander further writes that the Maharaja had set a reward for the head of Captain Hussain Khan. We forgot this. Otherwise, the Captain would have beheaded him and brought it with him, creating panic among the Mujahideen. A panic ensued. The commander of the Dogra army writes that "After the martyrdom of Captain Hussain Khan, no single fire was fired on us. We concluded that this officer was the one who killed all the soldiers." The situation is responsible _ We did not have rations. On the night of November 11, we got ration pots and firewood from the local population. We cooked and ate. We spent two days on Toli Peer. Later, we headed to Poonch city and reached there safely on November 14. "Our Jihad / 1947 War of Independence is a big question mark on history. When the Mujahideen reached Captain Sahib's house with his body, a large crowd of people were present. Everyone was talking that we will not be saved now. The Dogra army will crush us. _ On November 12, at the time of the burial, the black planes of India circled the graveyard three or four times, saluting the eternal sacrifice and bravery of the Captain Sahib. The British CNC of the Dogra army (ongoing episode) Title: Kashmir War of Independence (Column Sardar Muhammad Ayub)

Address

Rawala Kot

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when IKP posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share