15/08/2023
راولاکوٹ سٹیزن فورم کے زیر اہتمام اجلاس، آزادی رائے کے تحفظ کیلئے 12رکنی کمیٹی قائم
سوشل میڈیا پر اظہار رائے کی آزادی کا دفاع کیا جائے گا، اخلاقی اور سماجی قدروں سمیت شہری اور شخصی آزادیوں کے تحفظ کیلئے کام کیا جائیگا
عوامی ایشوز اجاگر کرنے پر انتقامی کارروائیوں کے خلاف جدوجہد کی جائیگی، بلیک میلنگ اور ذاتی حملوں کی حوصلہ شکنی کیلئے اقدامات کا فیصلہ
راولاکوٹ میں سماجی اور فلاحی سرگرمیوں کے حوالے سے سرگرم راولاکوٹ سٹیزن فورم کے زیر اہتمام سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کا ایک اجلاس راولاکوٹ میں منعقد کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت معروف قانون دان اور راولاکوٹ سٹیزن فورم کے سرپرست سردار جاوید ناز ایڈووکیٹ نے کی۔ اجلاس میں راولاکوٹ میں سوشل میڈیا گروپس اور پیجز چلانے والے ذمہ داران اور صحافیوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس میں آزادی اظہار رائے پر پابندیوں کو زیر بحث لانے کے علاوہ سماجی مسائل کو اجاگر کرنے پر سوشل میڈیا کے سرگرم کارکنوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کو بھی زیر بحث لایا گیا۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیاایکٹوازم کے دوران دوسرے انسانوں کی نجی زندگی، پرائیویسی سمیت دیگر حقوق کے تحفظ کیلئے اقدامات کو بھی زیر بحث لایا گیا۔ اجلاس میں سوشل میڈیا ایکٹواسٹس اور سٹیزن جرنلزم سے جڑے افراد کے مسائل کو حل کرنے کے علاوہ سوشل میڈیا سے متعلقہ مسائل پر مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے اور اقدامات کرنے کیلئے ایک کمیٹی بھی قائم کی گئی۔ یہ کمیٹی مختلف سوشل میڈیا کارکنوں، صحافیوں اور وکلاء پر مشتمل ہے۔ کمیٹی میں سردار جاوید ناز ایڈووکیٹ، حارث قدیر، ریاض شاہد، فہیم اکبر، منصور خان، ظہیر اعظم، اعجاز احمد کشمیری، عاطف خان، کامران رشید، بلال رشید، صیام خان اور سردار عدنان شامل ہیں۔ اجلاس میں مشترکہ طور پر اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی ہر شخص کا بنیادی حق ہے، جس پر کسی نوعیت کی پابندی کسی صورت برداشت نہیں کی جا سکتی۔ تمام شہری اور سوشل میڈیا ایکٹواسٹ سماجی اور سیاسی مسائل اجاگر کرنے، تنقید کرنے اور سوال کرنے میں آزاد ہیں۔ اس لئے اس آزادی کو چھینے جانے کے ہر عمل کی ہر سطح پر مخالفت کی جائے گی اور کسی بھی نوعیت کے حملے کی صورت مشترکہ حکمت عملی اختیار کر کے اس طرح کے اقدامات کے خلاف لڑا جائے گا۔ سماجی اور اخلاقی قدروں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کسی کی تضحیک، نجی زندگیوں میں مداخلت، پرائیویسی کی خلاف ورزیوں کی حوصلہ شکنی کرنے سمیت خصوصاً نابالغوں اور خواتین کے حوالے سے مسائل کو اجاگر کرنے سے متعلق انتہائی احتیاط برتنے کی ترویج کرکی جائے گی۔ اس بات کی ہر سطح پر بھرپور وکالت کی جائے گی کہ خواتین اور نابالغوں کی شناخت کو ہر ممکن حد تک خفیہ رکھ کر ان کے مسائل کو اجاگر کیا جائے۔ تشدد وغیرہ کی تصاویر اور ویڈیوز سے اجتناب کی وکالت کی جائے تاکہ معاشرے میں عدم برداشت سمیت نوجوانوں میں تشدد کو دیکھ کر اس جانب رغبت کا عنصر کم سے کم رہے۔کاپی رائٹس کی خلاف ورزی کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کی جائے گی اور سوشل میڈیا گروپوں اور پیجز پر بریکنگ نیوز کی کوشش میں بغیر تصدیق خبریں جاری کرنے کا سلسلہ روکنے کی کوشش کی جائے گی۔ البتہ حقائق پر مبنی تحریروں اور خبروں کو بغیر کسی ڈر و خوف سے شیئر کیا جائے گا۔ شہر کے مسائل کے حوالے سے کمیٹی متفقہ طو رپر لائحہ عمل ترتیب دیتے ہوئے مسائل کے حل کیلئے تمام گروپوں اور پیجز سے مشترکہ کیمپین چلانے کے اقدامات بھی کئے جائیں گے۔ جہاں سوشل میڈیا ایکٹواسٹوں کے آزادی اظہار رائے کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے، وہیں سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے اخلاقی و سماجی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف بھی آواز بلند کی جائے گی۔ اجلاس میں سستی بجلی اور آٹے کی فراہمی کیلئے جاری احتجاج کی حمایت کابھی اعلان کیا گیا اور اس نوعیت کے عوامی مسائل اور تحریکوں کو سوشل اور روایتی میڈیاپر اجاگر کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔