22/11/2025
**السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ**
امید ہے کہ یہ تحریر پڑھنے اور سننے والے تمام احباب اللہ کے فضل و کرم سے خیریت سے ہوں گے۔
---
# **کشمیر میں بڑھتی ہوئی بے خیائی اور اس کی روک تھام**
**اس تحریر کے لکھنے کا مقصد**
یہ تحریر اس لیے لکھی جا رہی ہے کہ ہم سب کو اس سنگین معاشرتی بگاڑ کی طرف متوجہ کیا جائے جو ہماری آنکھوں کے سامنے بڑھتا جا رہا ہے۔ مقصد کسی فرد یا طبقے کی کردار کشی نہیں بلکہ اپنی نوجوان نسل، اپنے معاشرے اور آنے والی نسلوں کو اس بے راہ روی سے بچانا ہے جو سوشل میڈیا کے نام پر تیزی سے ہمارے گھروں تک پہنچ رہی ہے۔ اگر ہم نے ابھی آواز نہ اٹھائی تو کل بہت دیر ہو چکی ہو گی۔
---
موجودہ دور میں سوشل میڈیا کی دنیا میں بے خیائی اور اخلاقی انحطاط کا بڑھتا ہوا مسئلہ، خاص طور پر ٹک ٹاک لائیو جیسے پلیٹ فارمز پر، ہمارے معاشرتی معیار کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔ کشمیر میں بھی یہ مسئلہ تیزی سے پھیل رہا ہے، جہاں لڑکیاں رات بھر نازیبا اور غلط کاموں میں ملوث ہو کر صرف چند پیسوں کے لیے اپنی عزت کو داؤ پر لگا رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کالج، یونیورسٹیز اور سکولوں میں بھی ایسے رویے بڑھتے جا رہے ہیں جو نہ صرف ہمارے اخلاقی اقدار کے خلاف ہیں بلکہ ہماری آنے والی نسل کی فلاح کے لیے بھی خطرہ بن چکے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا:
**"اور زنا کے قریب بھی نہ جاؤ، بے شک یہ بے حیائی ہے اور بہت برا راستہ ہے"** *(سورۃ الإسراء: 32)*
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
**"حیا ایمان کی ایک شاخ ہے"** *(بخاری)*
ہمارے اکابرین میں سے ایک بزرگ کا قول ہے:
**"حیا انسان کو ہر بھلائی کی طرف لے جاتی ہے، اور جس کے اندر حیا نہ رہے، اس کے دین و اخلاق میں بھی کچھ باقی نہیں رہتا۔"**
جب **نٹر** نے ٹک ٹاک لائیو پر بے خیائی پھیلائی تھی تو حکومت نے فوری طور پر اس پر پابندیاں لگائیں، مگر یہ مسئلہ اب بھی حل طلب ہے۔ آج مختلف ناموں اور طریقوں سے وہی بے راہ روی دوبارہ منظر عام پر آ رہی ہے۔ حکومت سے ہماری یہ اپیل ہے کہ وہ اس بڑھتی ہوئی بے خیائی کی روک تھام کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔ اگر ہم نے اس پر قابو نہ پایا تو کل کو یہ صورتحال ہمارے معاشرتی ڈھانچے کو مزید کمزور کر دے گی، اور ہمارے بچوں کو اس گراوٹ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ہم کشمیر کی موجودہ ایکشن کمیٹی سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ جہاں وہ انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں، وہاں اس بے خیائی کے خلاف بھی آواز اٹھائیں۔ دنیاوی نظام چلانا اللہ کا کام ہے، مگر ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی نسل کو اخلاقی اور سماجی انحطاط سے بچائیں۔ اگر اس مسئلے پر فوراً توجہ نہ دی گئی تو کل کو ہماری بچیاں بھی "میرا جسم، میری مرضی" کے نعرے لگا کر اس بے راہ روی کا حصہ بن سکتی ہیں۔
یہ وقت ہے کہ ہم سب مل کر اس سنگین مسئلے کا حل تلاش کریں اور اپنے معاشرتی اقدار کی حفاظت کریں تاکہ ہماری نوجوان نسل ایک محفوظ اور مثبت ماحول میں پرورش پا سکے۔ ہماری تمام تر کشمیری کمیونٹی سے گزارش ہے کہ اس مسئلے پر آواز اٹھائیں اور سوشل میڈیا کا صحیح استعمال کرتے ہوئے اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ اپنے اکاؤنٹ سے اپلوڈ کر کے ایک باشعور کشمیری ہونے کا ثبوت دیں۔
**وَسَلاَم**