
13/09/2025
قانونی نوٹس / کالم تحریر: نادیہ ملک یہ نوٹس / کالم ایک سنجیدہ قانونی مؤقف کے طور پر لکھا جا رہا ہے۔
میں نادیہ ملک، یہ واضح کرتی ہوں کہ حالیہ دنوں میں Anu Sudozai نے میری ایک ہلکی پھلکی (مزاحیہ) پوسٹ کے بعد بار بار سوشل میڈیا پر میرے خلاف ہتک آمیز اور ہراسانی پر مبنی کمنٹس کیے اور حدود سے تجاوز کیا۔ میں نے متعدد بار زبانی و تحریری طور پر تنبیہ کی، لیکن باوجود اس کے یہ عمل جاری رہا۔
پاکستان میں نافذ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 (PECA) کے تحت کسی شخص کی آن لائن کردار کشی، بدتمیزی، ہراسانی اور غلط الزامات سنگین جرم ہیں۔ اس ایکٹ کے تحت قابلِ سزا دفعات موجود ہیں اور سائبر کرائم ونگ ان پر کارروائی کرنے کا مکمل اختیار رکھتا ہے۔
میں نے Anu Sudozai کے تمام کمنٹس اور مواد کے اسکرین شاٹس محفوظ کر لیے ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر متعلقہ اداروں کو فراہم کیے جا سکیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کسی کو یہ اجازت نہیں دیتے کہ وہ بغیر ثبوت یا اجازت کے کسی کی عزتِ نفس یا پرائیویسی کو نقصان پہنچائے۔
مزید وضاحت:
• جس مواد میں کسی تیسرے شخص کی تصویر یا نام استعمال کیا گیا ہے، وہ مکمل اجازت اور آگاہی کے ساتھ ہے۔
• کرن چوہدری مجھے ذاتی طور پر جانتی ہیں اور ان کی تصاویر ان کی مکمل اجازت کے ساتھ پوسٹ کی جاتی ہیں۔
• میں نے ایسا کوئی غیر قانونی عمل نہیں کیا جو PECA ایکٹ یا کسی دوسرے قانون کی خلاف ورزی میں آتا ہو۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں نے قانون توڑا ہے تو وہ خود بھی متعلقہ فورم پر رجوع کر سکتا ہے۔
یہ نوٹس Anu Sudozai اور دیگر افراد کے لیے حتمی وارننگ ہے کہ وہ فوری طور پر ہراسانی، کردار کشی اور بدتمیزی پر مبنی مواد ہٹا کر تحریری معافی مانگیں، بصورتِ دیگر میں قانون کے مطابق پاکستان کے متعلقہ اداروں، بشمول FIA سائبر کرائم ونگ، سے رجوع کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہوں۔
عوام الناس اور سوشل میڈیا صارفین کو یاد دہانی کرانا چاہتی ہوں کہ:
• فائر وال، سائبر کرائم اور پیکا ایکٹ جیسے قوانین کسی کی حفاظت کے لیے ہیں اور ان کے تحت قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔
• سوشل میڈیا مذاق یا آسان پلیٹ فارم نہیں کہ کسی کو بھی کچھ بھی کہا جائے۔ ہر بات اور ہر حرکت کا قانونی ریکارڈ تیار کیا جا سکتا ہے۔
یہ میرا آخری تحریری جواب ہے۔ آئندہ میں غیر ضروری گفتگو میں نہیں پڑوں گی بلکہ مناسب وقت پر متعلقہ اداروں کے ذریعے کارروائی کروں گی۔