31/08/2025
اس خاتون کا گزشہ روز ہم سےرابطہ ہوا
انکا کہنا ہے کہ میں چار یا پانچ سال کی تھی جب اغواء ہوئی تھی۔
مجھے میرے ماں باپ کے نام یاد نہیں ہیں۔
میں شاید ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھی(اگر بہن بھائی تھے بھی تو مجھے یاد نہیں)۔ مجھے میرا نام بھی نہیں معلوم بس اتنا یاد ہے مجھے گھر میں بےبی کہتے تھے۔
گھر میں اردو بولتے تھے۔
اور اتنا سنتی تھی کہ جہاں ہمارا گھر تھا وہ شہر راولپنڈی تھا (ہوسکتا ہے کوئی اور شہر ہو)۔
گھر کے قریب مین روڈ پر گاڑیوں کا پل تھا اور آرمی کی چھاونی تھی قریب میں مسجد تھی اس محلے میں ہمارا گھر تھا۔
میری والدہ جب کپڑے دھوتی تھی تو والد کا یونیفارم دھوتی سکھاتی تھی شاید میرے والد فوج میں تھے۔
رمضان کے مہنے میں سحری کے وقت امی نے دودھ لینے بھیجا،میں ہوٹل کے پاس پہنچی تو ایک شخص مجھے کمبل میں لپیٹ کر لےگیا۔
مجھے سندھ لے آیا۔جب اپنے گھر لے گیا تو اس کو اسکے والدین نے یہ کہتے ہوئے گھر سے نکالا تھا کہ تم ابھی جیل سے چھوٹ کر آئے تو اور اب کسی کی اتنی چھوٹی بچی اٹھاکر لائے ہو؟
وہ مجھے لایا ایک کرائے کا گھر لیا خود ہوٹل میں کام کرنے جاتا اور مجھے گھر میں تالا کرکے بند کرتا۔
میں جب تنھا ہوتی تھی باپر بچوں کے کھیلنے کی آواز سنتی تو بہت دل کرتا کہ انکے ساتھ کھیلوں میں اوپر سے انکو دیکھتی تھی۔اس دوران ایک عورت نے دیکھا تو اس نے پوچھا تم کون ہو جو اکیلی ہو اس گھر میں؟ میں نے اسکو سارا بتایا تو وہ مجھے ایک دن اس شخص کے ہوٹل جانے کے بعد آکر وہاں سے نکال کر لے گئی۔ پھر میں ہاتھ در ہاتھ حیدرآباد پہنچی کسی نے پالا بڑا کیا شادی ہوئی۔اب تو میں 65 سال سے بھی زیادہ کی ہوئی ہونگیں لیکن میرا ارمان ہے کہ اپنے رشتےداروں کو یا اگر کوئی بہن بھائی ہو انکو دیکھ سکوں۔
آپ پاکستان کے کسی بھی کونے سے یہ پوسٹ پڑھ رہے ہوں،اگر اپنے بزرگوں سے اس سے ملتا جلتا واقعہ اپنے خاندان یا کسی جاننے والے کے خاندان میں سنا ہوں تو اس ماں جی کی فوٹو ان تک پہنچائیں اگر انکے عزیز و اقارب ہوں تو ڈی این اے کرکے تصدیق کریں گے۔
اگر آپ اس اماں کو اپنوں سے ملانے کا سبب بنیں تو دنیا اور آخرت کی کامیابی آپ کے لئے ان شاءاللہ یقینی ہوگی۔
کسی بھی اطلاع کے لئے نیچے دئیے گئے نمبر پر وٹس ایپ کریں۔
+923162529829
31 aug 2025
راولپنڈی کے لوگ
Share کریں