04/04/2023
آمنہ بہن کی چدائی کی دوست اور میں نے
( پارٹ 4)
آمنہ نے کہا بھائی گھر میں یہ ڈریسنگ پھر بھی ٹھیک ہے کیوں کہ کوئی دیکھنے والا نہیں ہوتا۔
لیکن کسی انجان کے سامنے ایسی ڈریسنگ کرکے جاؤں تو پتہ نہیں وہ کیا سمجھے گا۔
میں نے کہا کہ پہلے زمانے میں عورتیں اور مرد دونوں کھلے ڈریسنگ کیا کرتے تھے آج کل ہر کوئی کوئی فٹنگ والی ڈریسنگ کرتا ہے تاکہ اچھا نظر آئے۔
میں نے کہا جب اس لڑکے سے میری بات ہوئی میسج پر
تو اس نے بھی یہی کہا کہ آمنہ نے اچھی ڈریسنگ کی ہوئی تھی۔
میں نے کہا ویسے بھی آج کل ہر کسی کو فٹنگ والی ڈریسنگ بھی پسند آتی ہے۔
میں نے کہا آمنہ محسن شادی سے پہلے یہ جاننا چاہتا تھا کہ آمنہ کیسی لڑکی ہے اس کی نیچر کیسی ہے اس کے بات کرنے کا انداز کیسا ہے۔ہم دونوں کی سوچ ملتی بھی ہے کہ نہیں۔
کیونکہ آخر شادی کا معاملہ ہے اور پوری زندگی ساتھ رہنا ہے تو انسان کو پتہ ہونا چاہیے کہ ساتھ والا انسان کیسا ہے۔
میں نے اُسے کہا چلو میں آمنہ سے پوچھ کر بتاؤں گا۔
کہتی ہیں بھائی آپ خود ہی بات کرو میں کیا بات کروں اس سے۔
میں نے کہا کچھ نہیں کم از کم پانچ ،دس منٹ ہی گپشپ کر لینا تاکہ اس کی بات بھی پوری ہوجائے۔
میں نے کہا کچھ نہیں بس حال چال ہی پوچھے گا اور میں ویسے بھی پاس بیٹھا ہوں گا
اگر تم کہو گی تو میں دوسرے کمرے میں چلا جاؤں گا۔
کیونکہ اگر میں پاس بیٹھا ہوں گا تو وہ بھی تم سے بات کرنے میں ہچکچاے گا اور تم بھی۔
میں نے کہا چلو ٹھیک ہے کل میں اُسے پھر کھانے کو بلاؤں گا۔
آمنہ کہتی بھائی بعد میں بلا لینا
میں نے کہا بعد میں بھی بلانا ہے اور اب بھی۔
آمنہ نے کہا چلو ٹھیک ہے میں نے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا لوں گی اور پانچ ایک منٹ سے باتیں بھی کرلوں گی۔ لیکن میں اس سے بات کیا کرو گی؟؟
میں نے کہا کچھ نہیں بس وہ جو کہے اس کا ہاں یا نہ میں جواب دیتے رہنا ہے کام ختم ۔
آمنہ کہتی چلو ٹھیک ہے۔
میں تھوڑی دیر بعد محسن کو میسج کیا وہ بھی جاگ رہا تھا۔
محسن مجھ سے آمنہ کی ڈیٹیل پوچھ رہا تھا کہ وہ کیسی لڑکی ہے اسے کیا پسند ہے۔
میں نے کہا آمنہ کُچھ خاص پسند نہیں بس وہ شرمیلی اور شریف سی لڑکی ہے۔
محسن نے کہا اگر شرمیلی ہے پھر تو کام آسان ہو جائے گا۔
میں نے محسن کو کہا کہ کل وہ کھانے پر آ جائے
اور آمنہ بھی ہمارے ساتھ کھانا کھائے گی۔
محسن کہتا یار یہ ہوئی نہ بات۔
محسن نے کہا یار بس تم اس کے کرسی میرے ساتھ لگا دینا اور تم بھی ہمارے ساتھ بیٹھ جانا
محسن کہتا ہے جب وہ میرے ساتھ بیٹھے گی تو میں ٹیبل کے نیچے سے اسے ہاتھ وغیرہ لگاؤ گا
تم بھی پاس بیٹھے رہنا۔پھر وہ کچھ نہیں بولے گی تمہاری وجہ سے۔
میں نے کہا چلو ٹھیک ہے جیسے جسے تم کہو۔
اور جب مجھے باہر بھیجنا ہو تو ہلکا سا آنکھ سے اشارہ کر دینا۔محسن کہتا ہے چلو ٹھیک ہے.
اب بس میں انتظار میں تھا کہ صبح ہو اور محسن آئے اور آمنہ اس کے ساتھ مزے کرے۔
میں پوری رات بس یہی سوچ کر ہلاتا رہا۔
صبح اٹھ کر ناشتہ کرنے کے بعد میں نے آمنہ کو بتایا کہ آج محسن پھر آنے والا ہے ہے اور تم بھی اچھے سے تیار ہو جانا۔
آمنہ کہتی آج کیوں بلایا ؟؟
اس کو میں نے کہا بس وہ آنا چاہتا تھا۔
میں نے آمنہ کو سمجھایا کہ وہ بس تھوڑی بہت بھی گپ شپ کرے گا اور تم ہاں میں ہاں ملاتی جانا۔
آمنہ کہتی چلو ٹھیک ہے۔
اب شام ہونے والی تھی میں باہر سے کھانا وغیرہ لے آیا
محسن بھی آنے والا تھا اور آمنہ بھی تیار ہو چکی تھی۔
آمنہ نے وہی سیکسی چوتڑ پھاڑ ڈریسنگ کی ہوئی تھی۔
میں دل ہی دل میں آمنہ کی جوانی کے مزے لے رہا تھا۔
اور سوچ رہا تھا کہ آمنہ کے لیے تو حبشی ہونے چاہیے
تب جا کر اِس گھوڑی کو سکون ملے گا۔
اب محسن آچکا تھا اور آمنہ نے جب کھانا لگایا تو محسن آمنہ کا کا جسم ہی دیکھ رہا تھا۔
صاف نظر آ رہا تھا محسن کو کھانے کی نہیں آمنہ کے جسم کی بھوک تھی۔
کھانا ٹیبل پر ریڈی تھا آمنہ محسن کے سامنے آ کر بیٹھ گئی۔
میں نے محسن کے ساتھ کرسی لگائی اور آمنہ کو کہا کہ ادھر محسن کے پاس آکر بیٹھ جاؤ ۔
آمنہ بچاری شرمیلی سی اسی لڑکی تھی مجھے پتا تھا آمنہ محسن کے سامنے نہیں بولے گی
بس میں اس بات کا فائدہ اٹھا رہا تھا۔
کھانا کھاتے وقت میں محسن کے ہاتھوں کی طرف دیکھ رہا تھا۔ محسن کا ایک ہاتھ نیچے تھا اور وہ آمنہ کے جسم کو ٹچ کر رہا تھا آمنہ نے بھی اپنا ہاتھ ایک دو بار نیچے کیا شاید وہ محسن کا ہاتھ ہٹا رہی تھی
لیکن محسن تو پورا ہرامی تھا اور بس لگا ہوا تھا۔
کھانا کھانے کے بعد میں اٹھا اور میں نے محسن سے کہا کہ اب تم دونوں گپ شپ کرو۔
مجھے بازار ایک کام ہے میں تھوڑی دیر میں واپس آ جاؤں گا۔
میں نے کہا میں گھر کے باہر والے دروازے کو تالا لگاتا جاؤں گا
تاکہ کوئی کوئی اور گھر کے اندر نہ آئے۔
محسن کہتا ہاں یہ ٹھیک ہے۔
جیسے ہی میں کمرے میں سے نکلا محسن نے اندر سے کنڈی لگا لی۔
گھر سے باہر آتے ہی میں آپ کو بتا نہیں سکتا میں کتنا خوش تھا۔
میری 27 سالہ بڑی جوان، تگڑی، پلی ہوئی بہن ٹائیٹ اور فٹ کپڑے پہنے اپنے گوشت کے لوتھڑے چوتڑ نکال کر کسی انجان بندے کے ساتھ کمرے میں بند تھی ۔
یہ احساس کسی بھی انسیسٹ بھائی کے لیے بہت ہی خوشگوار احساس تھا۔
یہ اپنے آپ میں ایک خوشی تھی جس کی وجہ سے میرا لنڈ بازار میں بھی کھڑا ہو رہا تھا۔
دونوں کو تقریبا 20 منٹ ہوگئے تھے۔میں نے سوچا کہ محسن میسج کرے گا پھر جاؤں گا۔
میرے دل میں خیال آیا کیا کہ اگر میں جا کر چھاپہ ماروں اور رنگ ہاتھ دونوں پکڑ لوں
تو آمنہ میری نظروں میں گر جائے گا۔
اور پھر آسانی سے مان بھی جائے گی۔
جیسے ہی میں گھر پہنچا میں نے آرام سے باہر والا دروازہ کھولا تاکہ آواز نہ جائے۔
میں نے آرام سے خاموشی سے جا کر دروازہ بجایا۔
اور محسن نے فوراً پورا ہی دروازہ کھول دیا کیونکہ اس کی پینٹ دروازے کے ساتھ والی کرسی پر ہی رکھی ہوئی تھی۔ جسے وہ پہنے والا تھا۔دروازہ کھلتے ہی جیسے میں نے آمنہ کی طرف دیکھا تو وہ بھی اپنی لیگی پہن رہی تھی۔
لیگی پہنتے وقت آمنہ نے ایک بار میری آنکھوں میں دیکھا اور شاید اب وہ سوچ رہی تھی کہ بھائی کیا کہے گا۔؟؟؟
محسن کو کون سا کسی کا کوئی ڈر تھا تھا۔اُسے تو ساری گیم کا پتا تھا۔
محسن نے اپنی شلوار پہنی اور کہا کے یار مجھے تھوڑی دیر ہو رہی ہے
میں چلتا ہوں ہو مجھے یونیورسٹی کا تھوڑا کام کرنا ہے۔
محسن کے جانے کے بعد آمنہ بیڈ کے سائیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی
اور موبائل کی طرف دیکھے جا رہی تھی۔
شاید وہ میری نظروں میں گر سی گئی تھی اور اب اس میں نظریں ملانے کی ہمت نہیں تھی ۔
میں نے بیڈ شیٹ کی طرف دیکھا تو اس پر تھوڑا سا تیل اور خون بھی لگا ہوا تھا
اور سامنے ایک کپڑا پڑا ہوا تھا جس پر تھوڑا سا اور خون لگا ہوا تھا۔
یہ وہی ٹاکی تھی سے محسن نے آمنہ کی پھودی سے خون صاف کیا ہے ہوگا۔
میں نے اس ٹاکی کو اٹھایا اور سائیڈ پر پھینک دیا ہے
آمنہ بھی بھی چوری چوری نظریں چرا کر دیکھ رہی تھی کہ اس کا بھائی کیا کر رہا ہے۔
آمنہ بھی آرام سے اٹھی اور اپنے کمرے میں جاکر بیٹھ گئی اور وہاں موبائل چلانے لگی۔شاید اب اُس میں بات کرنے کی ہمت نہیں تھی۔میں نے کہا چلو ٹھیک ہے ابھی اس کو ابھی تھوڑا ٹائم لینے دو۔
دو تین گھنٹے گزرنے کے بعد مجھے محسن کا میسج آیا۔
پھر محسن نے مجھے سارے ڈیٹیل بتانا شروع کیں۔
کہتا تھا تیرے جانے کے بعد میں نے آمنہ کے ہاتھ لگانے شروع کئے وہ بار بار میرا ہاتھ سائڈ پر ہٹا رہی تھی۔
کہتا میں بھی بس اس کے آگے پیچھے ٹچ کر رہا تھا اس کے ممے دبا رہا تھا۔
کہتا میں نے پھر اس کا ہاتھ پکڑ اور اسے سے بیڈ پہ لٹا لیا اور وہ بار بار اٹھنے کی کوشش کر رہی تھی۔
کہتا میں نے جلدی سے اپنی پینٹ اتاری اور پھر تھوڑا زور لگانے کے بعد آمنہ کی لیگی بھی اتار کر سائیڈ پر پھینک دیں۔
کہتا پھر میں نے اپنی انگلیاں آمنہ کی پھودی اور گانڈ میں انگلی ڈالنا شروع کر دیں
پھر آمنہ سے بھی کنٹرول نہیں ہورہا تھا
کہتا یار آمنہ کا جسم اتنا نرم اور اور بھرا ہوا تھا اندر سے اس کے آگ نکل رہی تھی۔
کہتا بیڈ کی سائیڈ پر تیل کی بوتل پڑی ہوئی تھی میں نے جلدی سے بہتر کھولی اور آمنہ کی پھودی اور گانڈ کے اندر لگانا شروع کیا۔
کہتا میں نےسائیڈ پر پڑا ہوا کپڑا اٹھایا کیونکہ میں سوچ رہا تھا کہ شاید خون نکلے گا۔
کہتا میں نے جیسے ہی پھودی میں ڈالا تھوڑا سا خون نکلا
میں نے کپڑے کیسے صاف کیا۔
کہتا تھوڑی دیر پھودی میں ڈالنے کے بعد میں نے آمنہ کو الٹا کیا اور سوچا ایک بار گانڈمیں ڈالو
لیکن آمنہ بار بار منع کر رہی تھی کہتا میں نے جب گانڈ میں ڈالا تو اندر سے آگ نکل رہی تھی
کہتا میں نے اتنی نرم بڑی اور گرم گانڈ پہلی دفعہ دیکھی تھی اور مجھے اتنا مزا آرہا تھا میں کیا بتاؤں۔
کہتا گانڈ کی گرمی اور اور نرم ہونے کی وجہ سے جو مزہ آ رہا تھا تھا میرا لنڈ پانی چھوڑنے والا تھا۔
کہتا میں نے اپنا ہاتھ آمنہ کی پھودی میں بھی ڈالا ہوا تھا اور آمنہ کی فنگرنگ بھی کر رہا تھا۔
کہتا آمنہ بھی ahhahhhahh ahhahaahaha کی چیخیں مار رہی تھی اور اس کی پھودی نے بھی ایک بار پانی چھوڑا۔کہتا جیسے ہی اس کا پانی نکلا اس کے دس سیکنڈ بعد ہی میرا پانی نکل آیا اور میں نے سارا پانی آمنہ کی گانڈ کے اندر ہی نکال دیا۔
کہتا ابھی پانی نکال کے بیڈ سے اترا ہی تھا اور پینٹ پہننے لگا تو تم نے دروازہ بجا دیا۔
کہتا جب تم اندر آئے تو اس وقت بھی میرا پانی آمنہ کی گانڈ کے اندر ہی تھا۔
میں نے کہا شکریہ محسن۔
کہتا یار شکریہ تو مجھے تیرا ادا کرنا چاہیے
آج جو تو نے میرا کام کروایا ہے اس کا صلہ میں تجھے نہیں دے سکتا ۔
محسن اور آمنہ کی سیکس کی باتیں سن کر میرا لنڈ فل ٹائیٹ ہو گیا تھا۔میں بس ہلاے جا رہا تھا
مجھے اس میں اتنا مزہ آ رہا تھا کہ میری جوانی بڑی تگڑی بہن کی سیل ٹوٹی ہے اور اس نے بھی سیکس کا مزہ لیا ہے
اب اسے کم از کم آمنہ یہ تو پتہ چل گیا تھا کہ سیکس کا مزا کیا ہوتا ہے
اور یہی بات میرے لئے بہت اہم تھی۔
میں بھی موبائل چلا رہا تھا اور آمنہ بھی اپنے کمرے میں موبائل چلا رہی تھی۔
محسن کو گئے 3 گھنٹے ہوگئے تھے لیکن آمنہ ابھی تک کمرے سے باہر نہیں آئی تھی۔
میں نے سوچا کہ اب یہ صحیح موقع ہے آمنہ سے فری باتیں کرنے کا
کیونکہ وہ آگے سے کچھ نہیں بول سکتی کیونکہ وہ میری نظروں میں بلیک میل ہو چکی تھی۔
میں نے آمنہ کے کمرے کا دروازہ کھولا اور کہا کہ اسے کچھ چاہیے تو اُس نے کہا نہیں۔
آمنہ بیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی پھر میں آمنہ کے پاس جا کر بیٹھ گیا اور اسے کہا کہ کیا ہوگیا ہے
کمرے سے باہر کیوں نہیں آ رہی۔
کہتی بس ایسے ہی
میں نے کہا اس بات کو چھوڑ دو جو گزر گئی جو ہونا تھا اب ہو گیا۔
آمنہ چپ چاپ اور خاموش بیٹھی تھی مجھے پتا تھا اب وہ میرے نشانے تھی
پھر میں نے اسے تسلی دی اور سمجھایا اور کہا کہ میں نے بھی بھی تین چار بار سیکس کیا ہے اور اگر تم نے ایک بار کر لیا تو کچھ نہیں ہوتا۔
میں نے کہا کہ زندگی میں کبھی تو کرنا تھا سیکس
آج کر لیا تو کیا ہوگیا ویسے بھی تم مجھ سے بڑی ہو اور تمہاری عمر بھی ہے۔
کہتی بھائی میں سچ میں بہک گئی تھی
وہ بس ہاتھ وغیرہ لگاے جا رہا تھا اور اس نے مجھے زبردستی بیڈ پر لٹا دیا
میں کیا کرتی میں مجبور تھی
پھر میں نے آمنہ کا ہاتھ پکڑا اور ہلکا سا گلے لگا کر تھپکی دی اور کہا کہ کچھ نہیں ہوتا ہے ٹینشن نہ لو۔
پھر میں نے پوچھا کہ کپڑے خراب تو نہیں ہوگئے۔
کہتی پتا نہی۔
پھر میں نے آمنہ کی قمیض اٹھا کر آمنہ کی لیگی وغیرہ دیکھیں کہ کہیں کپڑے خراب تو نہیں
قمیض کی نیچے والی سائیڈ پر تھوڑا سا خون اور تیل لگا ہوا تھا۔ پاس ہی آمنہ کے کپڑے لٹک رہے تھے میں نے اتار کر دیے اور کہا کہ چینج کر لینا
میں نے کہا کہ سیکس کے بعد اپنی نیچے والی جگہ وغیرہ کو صاف کرنا چاہیے نہیں تو جراثیم لگ جاتے ہیں۔
اب اب مجھے اصل مزہ آ رہا تھا کیونکہ میں آمنہ سے کھل کر اور ہر قسم کی بات کر سکتا تھا۔
پھر میں نے آمنہ کو بتایا کہ لڑکی پریگننٹ اُس وقت ہوتی ہے جب مرد اپنا پانی لڑکی کی آگے والی حصے کے اندر نکالے۔
پھر میں نے آمنہ سے پوچھا کہ محسن نے اپنا پانی کہاں نکالا تھا؟؟
آگے تو نہیں نکالا؟؟
کہتی نہیں اس میں پیچھے والے حصے سے میں نکالا تھا شاید!!
میں نے کہا گانڈ کے اندر؟
کہتی ہاں ۔
اب میں آمنہ کے ساتھ سیکس والے الفاظ آرام سے یوز کر رہا تھا اور آمنہ بھی کچھ نہیں کہہ سکتی تھی۔
میں نے کہا تم اس کے بعد واش روم گئی ہو
کہتی ابھی تک نہیں گئی۔
میں نے کہا اس کا مطلب پانی ابھی تک اندر ہے۔
پھر میں نے آمنہ کو بتایا مرد کے پانی کے فائدے بھی ہوتے ہیں اور نقصان بھی۔
میں نے کہا نقصان یہ ہے کہ اگر مرد کا پانی آگے والے حصے میں میں چلا جائے تو عورت پریگننٹ ہو جاتی ہے۔اگر گانڈ کے اندر ہی رہے تو اسے گانڈ کا سائز بھی بڑھتا ہے اور اور پیچھے والا گوشت تروتازہ رہتا ہے۔کیونکہ مرد کے پانی میں طاقت ہوتی ہے۔
میں نے کہا آمنہ ویسے تمہارے پیچھے والے حصے کا سائز کافی بڑا ہے اگر اسے اور بڑا اور خوبصورت کرنا ہے تو پانی کو اندر ہی رہنے دو۔
میں نے کہا میری باتوں کو مائنڈ نہ کرنا میں تمہارا بھائی ہوں تم جو چاہو جیسی چاہو مجھ سے بات شیئر کر سکتی ہوں میں کبھی کچھ نہیں کہوں گا۔
کہتی بھائی کہیں آپ مجھ سے ناراض تو نہیں ہو؟؟؟
میں نے کہا مجھے ایک بات بتاؤ میں نے تمہیں اب بھی بتایا ہے کہ میں نے بھی تین چار بار سیکس کیا ہے
تو کیا تم مجھ سے ناراض ہو؟؟
کہتی نہیں میں نے کہا پھر میں بھی نہیں ہوں۔
میں نے کہا سیکس انسان کی ضرورت ہوتی ہے اس عمر میں تو ہر کوئی کرتا ہے اگر تم نے کر لیا تو کوئی انوکھا کام تھوڑی کیا۔سب کرتے ہیں۔
میں نے کہا چلو اب اپنا ہاتھ آگے کرو اور مجھ سے فرینڈ شپ کرو۔
اب ہم دونوں بھائی بہن بھی ہیں اور اچھے دوست بھی
اور ہر بات ایک دوسرے سے شیئر کریں گے۔
مجھے ایک بات اب سچ سچ بتاؤ۔
کہ سیکس ٹائم کیسا feel ہو رہا تھا مزہ آیا تھا یا نہیں۔؟؟؟
کہتی اس ٹائم بس آ رہا تھا تھوڑا بہت۔
میں نے کہا یہی تو جوانی ہے اسی عمر میں مزے کرنے چاہیئیں۔
اور تم ہوکے اداس بیٹھی ہو۔
میں نے کہا کہ تم نے ابھی اتنی تنگ اور چھوٹی ڈریسنگ کی ہوئی ہے
۔اپنے جسم کو ایک بار شیشے میں جا کر دیکھو تو سہی ۔
پھر تمہیں سمجھ آئے گا اتنا خوبصورت موٹا تازہ گوشت سے بھرا جسم آخر کس لیے بنا ہے ہے اسی عمر میں سیکس کرنے کے لئے بنا ہے۔
میں نے آمنہ کے پٹ پے ہاتھ رکھا اور کہا
ویسے بھی تمھارا جسم اتنا بھرا ہوا اور خوبصورت ہے ایک دو بار سیکس کرنے سے کچھ نہیں جاتا۔
میں نے کہا مجھے پتا ہے میں تمہارا بھائی ہوں ہو لیکن جب بھی تمہارا سیکس کا دل کرے تو مجھے بتا دینا میں محسن کو بلا لوں گا۔
کہتی بھائی نے نہیں ابھی اس کو نہیں بلانا۔میں نے کہا میں کون سا ابھی بلا رہا ہوں۔
میں نے کہا چلو اب سمائل کرو اور کھڑی ہو جاؤ اور اپنے بھائی اور دوست سے گلے ملو تاکہ تمہاری ہنسی واپس آئے۔
پھر میں نے آمنہ کو کھڑا کیا اور گلے سے لگا لیا۔
اور اپنے دونوں ہاتھ آمنہ کے چوتڑوں پر رکھے۔
اور دبانے لگا۔اور کہا یہ اتنے بڑے بڑے تو ہیں
کچھ نہیں ہوتا تا اگر ان کے اندر ایک بار پانی چلا بھی گیا تو
تھوڑے سے اور بڑے ہو جائیں گے۔
آمنہ کے بڑے بڑے اور نرم چوتڑوں کو چھوڑنے کا میرا دل ہی نہیں کر رہا تھا
آمنہ خاموشی سے کھڑی تھی تو میں اس کے چوتڑ دبا رہا تھا۔
میں نے کہا اب تم اداس تو نہیں بیٹھوں گی
کہتی نہیں۔
اب میرا لنڈ آمنہ کو تھوڑا سا ٹچ ہو رہا تھا اور آمنہ بھی خاموشی سے اپنے بھائی کو مزہ دے رہی تھی
پھر میں نے آخر کار چھوڑ ہی دیا۔
پھر آمنہ بیڈ پر بیٹھ گئی اور مجھے کہا کہ بس میں نے پہلی بار کیا ہے اس لئے تھوڑی بڑی پریشان ہوں اور عجیب سا فیل ہو رہا ہے۔
میں اپنے موبائل میں گروپ سیکس والی ویڈیوز رکھتا تھا۔پھر میں نے اپنا موبائل نکالا اور آمنہ کو گروپ سیکس والی ویڈیو دکھائیں۔
میں نے کہا یہ دیکھو یہ ایک اکیلی لڑکی ایک وقت میں میں سات سات آٹھ آٹھ بندوں کے ساتھ سیکس کر رہی ہے اور اسے کچھ بھی نہیں ہوتا
اور ایک تم ہو ابھی بس ایک لڑکے کے ساتھ کیا ہے اور پریشان ہو کر بیٹھ گئی ہو
کہتی بھائی جب میں بیڈ پر اپنی لیگی پہن رہی تھی
مجھے بس آپ کا ہی ڈر تھا کہ آپ کیا کہو گے آپ کیا سوچو گے میرے بارے میں۔
میں نے کہا اب تو میں نے تمہیں سمجھا دی ہیں ساری باتیں
تم جو چاہے مرضی کرو تم ہمیشہ میرے لئے وہیں رہوں گی جو پہلے تھی۔
اور ہاں اگر میں بھی کسی کے ساتھ سیکس کروں تو تم بھی وہیں رہنا۔
پھر آمنہ تھوڑا سا مسکرائی اور ریلیکس ہوگئی۔
میں نے کہا آمنہ ہم اب دوست ہیں اور میری باتوں کو تم مائنڈ نہیں کرنا
اور نہ میں تمہاری باتوں کو کروں گا۔
میں نے کہا آمنہ تمہارا پیچھے والا حصہ کافی بڑا اور نرم ہے۔
میں نے کہا جن لڑکیوں کی گانڈ اور چوتڑ اور مممے بڑے بڑے اور نرم ہوتے ہیں وہی لڑکیاں مردوں کو قابو کر کے اپنی ہر بات منوا سکتی ہیں۔
کیونکہ مرد اسی کے زیادہ دیوانے ہوتے ہیں۔
میں نے کہا اب تم ان کو جتنا زیادہ بڑا اور نرم کرو گی اس میں تمہارا ہی فائدہ ہے
اس سے تمہارا جِسم خوبصورت بھی ہو گا اور تمہیں فائدہ بھی۔
۔میں نے کہا نیچے سے پینٹی پہننے سے بھی چوتڑ چھوٹے ہوتے ہیں گھر میں تم پینٹی وغیرہ نہ پہنا کرو ان کو تھوڑا بڑا ہونے دو اور آزاد رکھا کرو۔
میں نے کہا آمنہ تم اب ٹائٹ اور چھوٹی ڈریسنگ کیا کرو اس میں تمہاری گانڈ ٹانگیں اور چوتڑ بڑے بڑے نظر آتے ہیں۔
میں نے کہا کہ محسن نے جو پانی اندر نکالا ہے اس نے ٹینشن وغیرہ نہ لو۔
میں نے کہا کہ اگر تم سیکس ویڈیو دیکھو گی تو تمہیں پتا چلے گا کہ امریکہ یورپ انگلینڈ برطانیہ یہاں تک کہ پاکستان اور انڈیا میں لڑکیاں اس پانی کو پی بھی جاتی ہیں۔اس سے ان کی صحت بنتی ہے کیونکہ مرد کے پانی دل میں طاقت ہوتی ہے۔
پھر آمنہ کہتی ہیں کہ بھائی مجھے پتہ ہی نہیں چلا کہ کب اور کیسے محسن کا پانی نکلا اور اس نے اپنا پانی میرے اندر نکلا بھی ہے کہ نہیں
شاید باہر نکالا ہو۔
مجھے تو پتا تھا کیونکہ محسن نے مجھے میسج پر بتا دیا تھا