Fatima's Oven

Fatima's Oven Food for life... But traveling is the soul of Life

24/05/2025

15/12/2024

: یہ زندگی میں ایک Routine ہے کہ
: پہلے ہم ماں باپ کے گھر ہوتے ہیں ،
: پھر ہم اپنے گھر میں ہوتے ہیں اور پھر ۔۔۔،
: ہم اولاد کے گھر میں ہوتے ہیں ۔

: وہ مکان جس میں آپ نے بچوں کو پالا ہے ، اسی کو بچے کہتے ہیں کہ
، یہ تو ہمارا مکان ہے ۔ اور ابا حضور آپ پیچھے ہٹ جائیں ۔ حالانکہ ۔۔۔ آپ اس مکان میں اس وقت رہتے تھے جب they were not yet conceived یعنی جب آپکے بچے دنیا میں آئے ہی نہیں تھے ۔ “

بچوں کے روئیے سے ، ہمارا مکان meaningless یعنی ، بےمعنی ہو جاتا ہے ۔
کہتے ہیں ابا حضور آپ تو اُدھر ہی جاوٴ ، کیونکہ اب وہ کہتے ہیں کہ
: آپ unwanted person ہیں ، جو کہ مالک تھا ۔۔۔۔ !

یہ بڑے غور والی بات ہے ۔

: تو جب آپ ماں باپ کے گھر میں ہوتے ہیں تو اس وقت اور پوزیشن ہوتی ہے ۔“““
اور جب آپ بچے ہوتے ہیں تو wanted ہوتے ہیں ۔
: یعنی ماں باپ آپ کو چاہتے ہیں اور پھر جب وہ رخصت ہوتے ہیں تو پورا مکان آپ کے اپنے ہاتھوں میں دے جاتے ہیں ۔

جب تک آپ بچے ہوتے ہیں تو والدین کا احترام کرتے ہیں اور جب بڑے ہو جاتے ہیں تو والد سے کہتے ہیں کہ آج پھر آپ کہاں گئے تھے ، ”جلدی گھر آجایا کریں ۔ “

: جب یہ حالت ہو تو ، آپ کی زندگی Meaningless یعنی بے معنی ہو جاتی ہے ۔

بچے آپ کو گھر واپس آنے پر یہ کہیں کہ Once again he is here یعنی یہ ایک مرتبہ پھر واپس آگیا ہے ، تو پھر زندگی بےمعنی ہے ۔““

جب آپ اپنے گھر میں ایسے بن جاوٴ ، جیسا کہ اولاد کے گھر میں ہیں ، تو پھر زندگی بےمعنی ہے ۔“

محلے میں پہلے لوگ کہتے ہیں کہ فلاں بچہ ، آپکا بچہ ہے۔۔
اور
پھر ایک وقت آتا ہے ، جب لوگ کہتے ہیں کہ ، آپ فلاں کے باپ ہیں ۔ یہ سب اس لئے ہوتا ہے کیونکہ آپ کی گواہیاں رخصت ہو گئی ہیں اور وہ جو آپ کو جاننے والے تھے وہ چلے گئے :-““

ایہہ جیون اک گورکھ دھندہ
ایہہ بازار ہمیشہ مندا
قدر شناس جے ٹُر نہ جاندے
گلیاں وِ چ کیوں رُلدا بندا

_____ تو اصل بات یہ ہے کہ ”قدرشناس چلے “ گئے ۔ _____
: جب قدر شناس اور آشنا لوگ چلے گئے تو آپ کی کوئی شناخت نہیں رہی ۔ Then you are no body آپ کچھ بھی نہیں رہتے ۔

اب تو اپنا ہونا بھی ، مشکوک ہوا
اس نے میرا نام مجھی سے پوچھا ہے

: تو یہ بڑا مشکل وقت ہوتا ہے جب کوئی آپ سے پوچھے کہ آپ کون ہیں ؟ "

آپ کہیں گے کہ ایک وقت تھا کہ جب ہم اس علاقے میں رہا کرتے تھے اور یہ ہمارا ہی علاقہ ہے ۔"
اور
: سب سے بڑی حیرانی کی بات یہ ہے کہ آپ کے اس مکان کے دروازے پر ،جب آپ کا پوتا آپ سے پوچھے کہ آپ کون ہیں اور کس سے ملنا ہے ؟
اُس مکان میں ، جو مکان آپ کا تھا ۔ تو اس وقت ، بتانا بڑا مشکل ہوتا ہے ۔
: شروع ہی سے یہ سلسلہ چلتا جا رہا ہے ۔““

آپ ایک محدود عرصے کے بعد اپنا مخرج بھی بھول جاتے ہیں اور آپ کو فراموش کر دیا جاتا ہے ۔““

اگر آپ اپنے گاؤں جائیں تو سارے اجنبی ہوں گے کیونکہ آپ کے”” واقف لوگ تو چلے گئے ۔““
شہر تو بھر گئے لیکن آپ کی واقفیت خالی ہو گئی ۔
: آپ شہر کے اندر Restricted یعنی محدود ہو گئے اور پرانے دوست آپ کو بھول گئے ۔ ““

: کچھ لوگ اللّہ کو پیارے ہو گئے اور آپ کو”خبر نہیں ہوئی ۔ “
اس طرح آہستہ آہستہ دکانیں بند ہو جاتی ہیں ،

واقف لوگ چلے جاتے ہیں اور انسان حقیقت سے خواب بنتا چلا جاتا ہے ۔

And this is called life
یعنی اسی کو زندگی کہتےہیں ۔Everything جو ہے وہ Nothing ہو جاتی ہے ۔
: یعنی ہر شے ، پہلے چلی جاتی ہے ، اور پھر ، بھلا دی جاتی ہے ۔
پھر کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ کون ، کیا ہے ۔ پھر ایک وقت ایسا آتا ہے جب بندہ خود بھی بھول جاتا ہے ۔
: ”””حالات انسان کو غافل کر دیتے ہیں ۔““““

اللّہ کا فرمان ہے " الھٰکم التکاثر حتٰی زرتم المقابر " کہ
"غافل کر دیا تم کو کثرت نے ، یہاں تک کہ تم قبروں میں جا گرے"

کثرت کیا ہے ؟
: کثرتِ مال ،
: کثرتِ اولاد ،
: کثرتِ تمنائے مال ،
: اور کثرتِ حُبِ دنیا ۔

” تکاثر “ یعنی کہ کثرت اور ہر شے کی بہتات ، خواہ وہ خیال کی ہو ، خواہ وہ واقعات کی ہو یا ، آرزووٴں کی ہو ۔
آرزووٴں کی بہتات بڑی بیماری ہے ۔

اس کثرت میں انسان پھنس جاتا ہے ، غافل ہو جاتا ہے اور ، غافل ہوتے ہوتے قبر میں جا گرتا ہے ۔
”” کثرت اور خواہشِ کثرت ، وہیں رہ جاتے ہیں
اور ۔۔۔!
_________ انسان ختم ہو جاتا ہے ۔__________
اور Consume ہو جاتا ہے ۔

انسان ساتھ کچھ بھی نہیں لے کے جا سکتا ۔ وہ جو بوریاں بھرتا رہتا ہے ، سب کچھ یہیں چھوڑ جاتا ہے ۔
کیونکہ You can not take away anything یہاں سے آپ کچھ لے کے نہیں جاسکتے ۔““
آپ صرف دیکھ سکتے ہیں ۔
” آپ کو یہ زمین اور آسمان صرف دیکھنے کے لئے ملے ہیں لیکن ۔۔۔ ““
:: آپ کے شہر میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے Rising Sun نہیں دیکھا ، اور Setting Sun نہیں دیکھا ،

: یعنی طلوع اور غروبِ آفتاب ہی نہیں دیکھا ۔۔۔
: تم نے دیکھا ہی نہیں کہ اللّٰہ کی قدرت کیا ہے ؟
: ڈوبتے سورج کا منظر نہیں دیکھا ،

: چاند نہیں دیکھا ، چاندنی رات نہیں دیکھی اور منظرِ کائنات نہیں دیکھا ۔۔!

بس ، اس نےدیکھا کیا ؟

صرف خواہشات اور کثرتِ خواہشات ۔۔۔۔ ؟

کسی کو کہیں کہ دیکھو انسان خوبصورت ہے تو وہ کہتا ہے میرا حساب Tally نہیں کر رہا ۔ لوگوں کو share کی بیماریاں لگ گئی ہیں ، Shares خراب ہو گئے ، Upset ہو گئے ، آگے نکل گئے ، پیچھے چلے گئے Up ہو گئے اور Down ہو گئے ۔۔۔۔!
: لوگ بھول گئے ہیں کہ وہ اس دنیا میں آئے ہیں تو ، ایک روز جانا بھی ہے ۔ سب لوگ جانا بھول گئے ۔
_______ یہاں صرف کاروبار ہو رہا ہے ۔ __________
:کاروبار ، یہیں رہ جائے گا اور ، آپ چلے جائیں گے ۔
: دنیا کا کام ، کوئی بھی مکمل نہیں کر سکا ۔

کارِ دنیا کسے تمام نہ کرد

تو ، دنیا کا کام کسی نے پورا نہیں کیا ،
بلکہ ہر ایک ، ادھورا چھوڑ کر گیا اور
”” انا لللّہ و انا الیہ راجعون ہو گیا ، “““
” اورکام ادھورا اور نامکمل رہ گیا ۔
” آغاز رہ گیا کبھی انجام رہ گیا ۔۔!““
مثلاً کسی نے ایک پراجکیٹ بنانا تھا it was great project , وہ بڑا عظیم منصوبہ تھا لیکن ۔۔۔“
وہ بنا نہیں اور خیال ہی کے اندر رہ گیا ۔
””” دل کی بات دل ہی میں رہ گئی اور آگے نہ چل سکی۔۔۔ “

: تو ، آپ کے لئے بڑا آسان حل ہے کہ ۔۔۔
: کسی ایک کے ساتھ وفا کر جاوٴ ،
: کسی کے لئے قربانی دے جاوٴ ،
: کسی کا بھلا کر جاوٴ ،
: کسی اندھے کو ہی راستہ دکھا دو ،
: کسی کے لئے دعا کر جاوٴ ،
: غصہ نہ کیا کرو اور زندگی میں گلہ نہ کرو
: تو ، آپ کی زندگی کامیاب ہو جائے گی ۔۔۔۔۔۔ !

حضرت واصف علی واصف رحمۃ اللّٰہ علیہ
( گفتگو 5 \ صفحہ 84 تا 88 )

جب میں نے کافی اعتماد حاصل کر لیا ، تو مجھے اسٹیج سے رخصت کر دیا گیا ، جب مجھے شکست کا یقین ہو گیا  ،تب میں جیت گیا ، جب...
27/10/2024

جب میں نے کافی اعتماد حاصل کر لیا ، تو مجھے اسٹیج سے رخصت کر دیا گیا ،
جب مجھے شکست کا یقین ہو گیا ،تب میں جیت گیا ،
جب مجھے لوگوں کی سب سے زیادہ ضرورت تھی ، وہ سب مجھے چھوڑ گئے ،
جب میں نے اپنے آنسو پونچھنے سیکھ لیے ، مجھے رونے کے لیے کندھا مل گیا
اور جب میں نے نفرت کرنے کا ہُنر سیکھ لیا ، کسی نے مجھ سے محبت کرنی شروع کر دی۔

~شیکسپیئر

وہ کیسی عورتیں تھیںجو گیلی لکڑیوں کو پھونک کر چولھا جلاتی تھیںجو سِل پر سرخ مرچیں پیس کر سالن پکاتی تھیںصبح سے شام تک مص...
19/09/2024

وہ کیسی عورتیں تھیں
جو گیلی لکڑیوں کو پھونک کر چولھا جلاتی تھیں
جو سِل پر سرخ مرچیں پیس کر سالن پکاتی تھیں
صبح سے شام تک مصروف لیکن مسکراتی تھیں

وہ کیسی عورتیں تھیں

بھری دوپہر میں سر اپنا ڈھک کر ملنے آتی تھیں
جو پنکھے ہاتھ کےجھلتی تھیں اور بس پان کھاتی تھیں
جو دروازے پہ رک کردیر تک رسمیں نبھاتی تھیں

وہ کیسی عورتیں تھیں

پلنگوں پر نفاست سے دری چادر بچھاتی تھیں
بصد اصرار مہمانوں کو سرہانے بٹھاتی تھیں
اگر گرمی زیادہ ہو تو روح افزا پلاتی تھیں

وہ کیسی عورتیں تھیں

جو اپنی بیٹیوں کو سویٹر بننا سکھاتی تھیں
سلائی کی مشینوں پر کڑے روزے بتاتی تھیں
بڑی پلیٹوں میں جو افطار کے حصے بناتی تھیں

وہ کیسی عورتیں تھیں

جوکلمے کاڑھ کر لکڑی کے فریموں میں سجاتی تھیں
دعائیں پھونک کر بچوں کو بستر پر سلا تی تھیں
اور اپنی جا نمازیں موڑ کر تکیہ لگاتی تھیں

وہ کیسی عورتیں تھیں

کوئی سائل جو دستک دے اسے کھانا کھلا تی تھیں
پڑوسن مانگ لے کچھ باخوشی دیتی دلاتی تھیں
جو رشتوں کو برتنے کے کئی نسخے بتاتی تھیں

وہ کیسی عورتیں تھیں

محلے میں کوئی مر جائے تو آنسو بہاتی تھیں
کوئی بیمار پڑ جائے تو اس کے پاس جاتی تھیں
کوئی تہوار ہو تو خوب مل جل کر مناتی تھیں

وہ کیسی عورتیں تھیں

میں جب گھر اپنے جاتی ہوں تو فرصت کے زمانوں میں
انھیں ہی ڈھونڈتی پھرتی ہوں گلیوں اور مکانوں میں
کسی میلاد میں جز دان میں تسبیح دانوں میں
کسی برآمدے کے طاق پر باورچی خانوں میں

مگر اپنا زمانہ ساتھ لے کر کھو گئی ہیں وہ
کسی اک قبر میں ساری کی ساری سو گئی ہیں وہ
۔۔۔۔۔۔
منقول.

ایک حیرت انگیز دریافت!  سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ چیونٹیاں سردیوں کے لیے درکار اناج اور بیجوں کو جمع کرنے کے بعد اپ...
10/09/2024

ایک حیرت انگیز دریافت!
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ چیونٹیاں سردیوں کے لیے درکار اناج اور بیجوں کو جمع کرنے کے بعد اپنے گھروں میں ذخیرہ کرنے سے پہلے ان بیجوں کو آدھے حصے میں توڑ دیتی ہیں کیونکہ انہیں آدھے حصے میں توڑنے سے وہ بارش کے دوران بھی اگنے سے بچ جاتے ہیں۔
۔ لیکن سائنسدان اس وقت دنگ رہ گئے جب انہوں نے دریافت کیا کہ چیونٹی کے گھروں میں رکھے ہوئے دھنیا کے بیج 2 ٹکڑوں کے بجائے 4 ٹکڑوں میں ٹوٹ گئے تھے۔ لیبارٹری ریسرچ کے بعد سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ ایک دھنیا کا بیج دو حصوں میں تقسیم ہونے کے بعد بھی اگتا ہے، لیکن چار حصوں میں تقسیم ہونے کے بعد وہ اگ نہیں سکے گا۔ تو یہ ننھی ننھی مخلوق یہ سب کیسے جانتی ہے؟
وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اوروہ ہر شے پر قدرت رکھنے والاہے۔۔۔

80 کی دہائی تک جنات کی زبان کچھ اور تھی، وہ انسانوں کو دیکھ کر ’آدم بو آدم بو‘ کیا کرتے تھے۔ 90 کی دہائی تک وہ ’ہوہوہا...
01/09/2024

80 کی دہائی تک جنات کی زبان کچھ اور تھی، وہ انسانوں کو دیکھ کر ’آدم بو آدم بو‘ کیا کرتے تھے۔ 90 کی دہائی تک وہ ’ہوہوہاہا‘ کرتے رہے۔ آج کل شاید گونگے ہوگئے ہیں، بولتے کچھ نہیں بس کسی سائے کی طرح جھلک دکھا کر غائب ہوجاتے ہیں۔ گئے وقتوں میں عورتیں چھت پر کھلے بال جاتی تھیں تو جن عاشق ہوجاتے تھے، آج کل چھتوں پر ڈانس کرتی ہیں سوشل میڈیا پر ڈالتی ہیں لیکن جنات ایک نظر بھی ڈالنا گوارا نہیں کرتے۔
پہلے رات کے وقت لوگ گھروں میں دبک جاتے تھے کیوں کہ جنات انہیں راستے میں چمٹ جایا کرتے تھے، آج کل رات کو نکلیں تو پیچھے سے ون ٹو فائیو کی آواز سن کر دل دہل جاتا ہے۔چالیس پچاس سال پہلے تک اگر کوئی باامر مجبوری درخت کو ’سیراب‘ کرتا تھا تو جنات اُسے بھی چمٹ جایا کرتے تھے اور اس بدتمیزی کے بدلے اسے عجیب و غریب بیماریوں میں مبتلا کردیتے تھے۔ آج کل شایدجنات اس لئے کسی کو کچھ نہیں کہتے کہ کس کس سے بدلہ لیں۔
آپ کو یاد ہوگا ویران گزر گاہوں پر الٹے پائوں اور لمبے دانتوں والی چڑیل گھوما کرتی تھی۔ وہ بھی شاید مرکھپ گئی ہے کیوں کہ آج کل ویرانوں میں زیادہ رونق ہوگئی ہے۔ پہلے وقتوں میں جنات کے سینگ ہوا کرتے تھے، اب نہیں ہوتے بلکہ ان کی جگہ ’سِنگ اے سونگ‘ والے جن آگئے ہیں۔ پرانے جن تہذیب یافتہ اور پردہ دار تھے، ان کی صرف حرکتیں دکھائی دیتی تھیں، وہ خود نظروں سے اوجھل رہنا ہی پسند کرتے تھے۔ یہ اکثر کسی کے گھر اینٹیں وغیرہ یا دیواروں پر خون کے چھینٹے وغیرہ پھینک کر دل بہلا لیا کرتے تھے۔ آج کل یہ جس گھر میں بھی جاتے ہیں وہاں کے درودیوار پہلے ہی خون میں لت پت ہوتے ہیں۔ کتنے اچھے جنات تھے پرانے۔ صرف اکیلے بندے کو ڈراتے تھے۔ ایک سے زیادہ بندوں کی صورت میں یہ خود ڈر جایا کرتے تھے۔یہ جس لڑکی پر بھی عاشق ہوتے تھے اس کی شادی اس کی پسندکے لڑکے سے کرواکے چھوڑتے تھے.

جنات قبرستان میں بھی رہتے تھے ،تاہم، شہر پھیلنے کی وجہ سے ان کی اکثریت کوچ کرچکی ہے البتہ کبھی کبھار کوئی انسانی شکل والا جن کسی لڑکی کی قبر کھود تے ہوئے پکڑا جاتا ہے۔ سچ پوچھیں توکبھی کبھی لگتاہے جیسے جنات بھی اپنا شاندار ماضی بھولتے جارہے ہیں۔ پہلے یہ کسی جلالی بابے کے دم سے ہی نکل جایا کرتے تھے، اب یہ انسان کو نکال دیتے ہیں اور خود اندر ہی رہتے ہیں۔ کہاں گئے وہ جنات جو اناج کی بوریاں کھاجایا کرتے تھے؟ اب تو ذخیرہ اندوزوں کے گودام کے گودام بھرے رہتے ہیں اور کوئی چوری نہیں ہوتی۔ شایدسی سی ٹی وی کیمروں کی وجہ سے جنات بھی محتاط ہوگئے ہیں۔ ہوا میں اڑنے والے جن بھی ناپید ہوگئے ہیں۔پہلے جنات پلک جھپکتے دنیا بھر کی خبریں لادیا کرتے تھے اب شاید کسی جن سے یہ سہولت مانگی جائے تو وہ گھور کر کہے گا’’ماما گوگل کر‘‘۔

عشروں پہلے کے جنات لگ بھگ جانوروں جیسی شکل کے ہوا کرتے تھے، ان کی دم بھی ہوتی تھی اورجسم پر لمبے لمبے بال بھی۔ اس کے باوجود وہ چوں کہ شرم و حیا والے جنات تھے لہٰذا ان کی جتنی بھی تصاویر رسالوں میں شائع ہوتی تھیں ان میں انہوں نے باقاعدہ سترپوشی کی ہوتی تھی۔پرانے جنات ہر مذہب کے ہوتے تھے لہٰذا جلالی بابا کے پوچھنے پر اپنا مذہب وغیرہ فوراً بتا دیا کرتے تھے۔ اب بارڈر کراس کرنا کوئی آسان کام نہیں رہا لہٰذا جنات بھی ہر جگہ لوکل ہوگئے ہیں۔ وہ وقت یاد کیجئے جب کسی جگہ جنات کا شبہ ہوتا تھا تو شاہ جنات کا حوالہ دینے پر کوئی وقوعہ پیش نہیں آتا تھا۔ کتنے اچھے تھے وہ جنات جنہیں کوئی دکھ ہوتا تھا تو رات کے وقت بلی کے جسم میں گھس کر دھاڑیں مار مار کر رو لیا کرتے تھے۔ بلی کے رونے کی آواز تو آج بھی سنائی دیتی ہے لیکن اس میں جن کی بجائے جدائی کا دکھ زیادہ محسوس ہوتاہے۔ یہ کبھی کبھی گدھے کے جسم میں بھی گھس جاتے تھے، تاہم، کچھ ظاہری علامات کی وجہ سے سیانوں کو پتا چل جاتا تھا کہ اس گدھے میں جن آچکا ہے۔ان جنات کے بچے بھی ہوتے تھے جو ماں باپ کے منع کرنے کے باوجود انسانوں کو تنگ کرتے تھے۔ ظاہری بات ہے اب تک یہ بچے جوان ہوچکے ہوں گے اور سمجھ چکے ہوں گے کہ انسانوں کو تنگ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، یہ کام انسان اُن سے بہتر کرسکتے ہیں۔

پرانے جنات عموماً چراغوں اور پرانی بوتلوں میں اپنی سزا کے دن گزارا کرتے تھے اور جوکوئی بھی انہیں رہائی دلاتا تھا اس کی دو تین خواہشیں ضرور پوری کیا کرتے تھے۔ اب یہ شاید اس لئے بھی نظر نہیں آتے کیونکہ انسان کی کوئی ایک خواہش تو رہی نہیں۔پہلے وقتوں میں گھر کے چاروں کونوں میں کلمات پڑھ کر پھونکنے سے جنات نہیں آتے تھے۔ اب گھس آتے ہیں، دروازے توڑ کر، دیواریں پھلانگ کر۔ یہ جدید جنات کسی کی نہیں سنتے۔ ماضی کے جنات کی ایک خاص پہچان تھی کہ وہ جب انسانی شکل اختیار کرتے تھے تو پلکیں نہیں جھپکتے تھے۔ میں نے کل کچھ لڑکوں کو دیکھا اور مجھے یقین ہے کہ یہ جنات تھے کیونکہ وہ گرلز کالج کے باہر موجود تھے جونہی چھٹی ہوئی ان کی آنکھیں گیٹ کی طرف اٹھیں۔ میں کافی دیر تک ان کی آنکھوں کی طرف دیکھتا رہا، اِن میں سے کسی نے ایک لمحے کے لئے بھی پلکیں نہیں جھپکیں…
کاپی۔ پیسٹ

بدترین نیٹ ورک اعزاز کس کمپنی کو جاتا ہے میں:ٹیلی نار ۔ ؟؟
24/08/2024

بدترین نیٹ ورک اعزاز کس کمپنی کو جاتا ہے
میں:ٹیلی نار ۔ ؟؟

15/08/2024
السلام وعلیکم اب آگئی ھیں ہماری جشن آزادی ڈیل ۔۔۔ فاطمہ اون ٹیپو روڈ نزد PSO PUMP راولپنڈی
07/08/2024

السلام وعلیکم
اب آگئی ھیں ہماری جشن آزادی ڈیل ۔۔۔ فاطمہ اون ٹیپو روڈ نزد PSO PUMP راولپنڈی

Address

Rawalpindi

Telephone

+923335190197

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Fatima's Oven posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share