
10/04/2025
زیر نظر عکس جمیل کی خاص بات
نوفل ربانی
رات کے اس پہر قومی کانفرنس کے لئے عازم سفر ہوا ہی چاہتا تھا کہ یہ تصویر سامنے آگئی ناچیز مولانا کا ہر رخ سے مطالعہ کرنے کا عادی ہے ۔
اس تصویر میں پشتون روایات، مذہبی اخلاقیات ، دینی سماجیات اور مولویانہ اقدار کا زبردست نمونہ ہے ۔
یہ مولانا کی رہائش گاہ قبلہ گاہ سیاست ہے یہاں سامنے کی دیوار کے ساتھ دو مرکزی کرسیاں لگی ہوئی ہیں انکی مرکزیت کو واضح کرنے کے لئے ایک چھوٹے ٹیبل کو درمیان میں رکھ کر جمعیت علماء اسلام کا لوگو اور میز کی اطراف میں جھنڈے لگے ہوئے ہیں۔
صبح قومی کانفرنس بعنوان فلسطین اور امت کی ذمہ داریاں ہونے جارہی ہے اس سلسلے میں محرک کانفرنس مولانا فضل الرحمان کے دولت کدہ کو تمام مسالک کے اکابر نے رونق بخشی۔
مولانا نے سامنے کی مرکزی کرسیوں پر بجائے خود تشریف فرما ہونے کے اکابر کو بٹھایا اور خود باقی نشستوں میں سے ایک دیگر کرسیوں سے کم تر پر رونق افروز ہوئے
جبکہ ہر قسم کے پروٹوکول کا تقاضہ تھا۔۔۔!
کہ ایک مرکزی کرسی پر خود جلوہ گر ہوتے اور دوسری پر شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب کو جلوہ نما کرتے
لیکن ادب جو محبت کے قرینوں میں بنیادی قرینہ ہے مولانا نے ادب اکابر کو ملحوظ رکھا اور دوسری کرسی پر تو شیخ الاسلام صاحب ہی کے حصے میں آئی لیکن پہلی بریلوی مسلک کے بزرگ عالم دین کو دے کر وحدت امت اور وسعت قلبی کا شاندار علامتی مظاہرہ فرمایا۔
ایک اور بہت ہی خاص بات کہ
دلوں کے بادشاہ زعیم کارواں ، میر قافلہ ، سالار امت، مولانا فضل الرحمان کے کارکن اور دوسرے درجے کی لیڈر شپ جن صوفہ نما نشستوں پر ہیں جبکہ مولانا عام عارضی کرسی پر براجمان ہیں ۔
کیا آپ سوچ سکتے ہیں؟
کہ مولانا نے کسی کو اسکے "مقام " سے نہیں اٹھایا بلکہ خود ہی اپنا انتظام کیا
یونہی مولانا سیاسی بھول بھلیوں اور قومی بحرانوں اور روایتی سیاستدانوں میں اپنا مقام اور جگہ خود بناتے ہیں کسی کو بھی برائے بغیر یہ دلالت کرتا ہے کہ مولانا دوسروں کو عزت دینا جانتے ہیں اور برداشت کرنا بھی مولانا کو آتا ہے
تواضع جو بلندیوں پہ لے جانے کا تیز ترین ذریعہ ہے اسکا بھی کیا ہی خوبصورت اظہار ہے
ویسے ہی نہیں قائد جمعیت بلندیوں کے اسراء پر ہیں
اپنے پر ترجیح دینا جو باہمی دلوں میں محبت کا ٹانک ہے کا کیسا جاندار انداز ہے یہی وجہ ہے کہ مولانا کی شخصیت اکابر کی محبتوں کامرکز ہے۔
اکابر کا مولانا پر لازوال اعتماد کا کیا ہی پیارا بیان ہے
مولانا ہر ادا سے دل جیتتے ہیں مولانا سارق القلوب ہیں مولانا دلوں کے فاتح ہیں
مولانا مشرقی اقدار کے وارث ہیں مولانا تہذیب اسلامی کے امین ہیں مدرساتی روایات کے محافظ ہیں توقیر کبیر اور تعلیم صغیر کی پیغمبرانہ نصیحت کا بہترین عکس ہیں
نوفل ربانی