Sadiqabad City

Sadiqabad City Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Sadiqabad City, Publisher, Sadiqabad.

  موٹرسائیکل ایک لیٹر میں پینسٹھ سے ستر کلومیٹر چلتی تھی۔ اچانک اس کی ایوریج خراب ہو گئی اور پینتالیس چھیالیس پہ آ گئی۔ ...
09/10/2024


موٹرسائیکل ایک لیٹر میں پینسٹھ سے ستر کلومیٹر چلتی تھی۔ اچانک اس کی ایوریج خراب ہو گئی اور پینتالیس چھیالیس پہ آ گئی۔ دو تین مکینکس کو دکھانے کے باوجود معاملہ قابو میں نہ آیا۔
پھر ایک مکینک نے اپنی بے بسی کا اعتراف کرتے ہوئے ایک سنیئر موسٹ کی طرف ریفر کر دیا۔
چنانچہ بائیک وہاں لے جائی گئی۔ اس نے ساری بات سنی اور " چھوٹے "کو آواز دی۔
"چھوٹے" سے چھوٹا پیچ کس منگوایا۔
کاربوریٹر سے ایک پیچ کھول کے "چھوٹے" کو کہا کہ اسے بف لگا کے لاو۔
وہ ایک منٹ میں بف لگا کے لے آیا۔ مکینک نے پیچ اسی جگہ پہ لگا دیا اور کہا کہ جاو۔انشاءاللہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔
پیسے بھی اس نے کچھ نہ لئے۔

چند دن بعد نوٹ کیا توگاڑی پھر ستر کلومیٹر پہ آگئی تھی۔

میں شکریہ ادا کرنے کے لئے گیا تو پوچھا کیا فالٹ تھا؟
مکینک بولا

" کاربن آ گیا تھا "

صرف کاربن آ جانے سے اتنا اثر پڑا؟

جی ہاں۔۔۔
دلوں پر بھی کاربن آجایا کرتا ہے۔تب دل کسی نیکی کی طرف مائل نہیں ہوتا۔
ایسے کاربن کو دور کرنے کےلئے اسلام نے نسخہ بتا دیاھے۔
دردو شریف، ذکر ، نماز ، تلاوت قرآن مع ترجمہ

ڈاکٹر ذاکر نائک کا مختصر تعارف:-18 اکتوبر 1965ء کو بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر بمبئی میں پیدا ہونے والے ذاکر نائیک پیشے...
26/09/2024

ڈاکٹر ذاکر نائک کا مختصر تعارف:-

18 اکتوبر 1965ء کو بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر بمبئی میں پیدا ہونے والے ذاکر نائیک پیشے کے لحاظ سے تو ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں لیکن انہیں دعوت دین اور مختلف ریلجن میں پی اچ ڈی ڈیگری مصر کی یونیورسٹی سے حاصل کیا ہے ۔ انہوں نے 1991ء میں بمبئی میں ہی اسلام ریسرچ فاؤنڈیشن کے نام سے ایک ادارے کی بنیاد رکھ دی۔ اللہ کی شان دیکھئے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی زبان میں لکنت بھی ہے اور وہ اکثر دعائے موسوی ،رب اشرح لی صدریَ َََِِ.....’’اے میرے رب! میرا سینہ کھول دے اور میرا کام آسان کر دے اور میری زبان کی گرہ کھول دے (کہ لوگ) میری بات کو سمجھ لیں‘‘ پڑھتے دکھائی دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی لکنت زدہ زبان میں ایسی تاثیر ڈالی کہ اس نے سارے عالم میں اسلام کی مٹھاس پھیلا دی۔

دنیا کے سارے براعظموں میں وہ جا چکے، 20سال کے عرصہ میں انہوں نے بیسیوں ملکوں میں زائد بڑے عوامی اجتماعات سے خطاب کیا،کتنے ہی لوگوں کا بائیبل، توریت اور ہندوؤں کی گیتا و مہا بھارت سے تقابل کر کے دائرہ اسلام میں داخل کیا۔ذاکر نائیک کہتے ہیں کہ دعوت دین کے مشن کے لئے وہ عظیم اسلامی مبلغ و محقق احمد دیدات سے متاثر ہوئے تھے جن کے ساتھ ان کی پہلی ملاقات 1987 میں ہوئی۔ 2006ء میں انہوں نے بتایا کہ میں دیدات نے انہیں ’’دیدات پلس‘‘ کا لقب دیا تھا۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک کی زندگی میں بے شمار اتاروچڑھاؤ آئے۔

یکم اپریل 2000 کو امریکہ میں ان کا عیسائیوں کے نامی گرامی عالم ولیم کیمبل کے ساتھ کئی گھنٹے طویل مناظرہ ساری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا تھا۔ اس مناظرہ کا عنوان ’’قرآن اور بائیبل، سائنس کی روشنی میں‘‘ تھا۔ یہ مناظرہ ایک امریکی ٹی وی چینل پر براہ راست دکھایا گیا تھاجس کے بعد کم از کم 34 ہزار لوگوں نے فوراً اسلام قبول کر لیا تھا۔ اس مناظرے کے بعد ہر جگہ انہیں ’’تقابل ادیان‘‘ کا سب سے بڑا ماہر سمجھا جانے لگا اور ہر جگہ انہیں دعوت دین کے لئے بلایا جانے لگا۔یوں بھارت کے رہنے والے انتہا پسند ہندوؤں کو فکر لاحق ہوئی کہ ان کے لوگ بھی گاہے گاہے اسلام کی طرف جارہے تھے۔ یوں 21جنوری 2006ء کو بھارت میں ہندوؤں کے سب سے بڑے عالم روی روی شنکر کے ساتھ ان کا ’’اسلام میں تصور خدا اور ہندو مذہب‘‘ کے موضوع پر مناظرہ ہوا تو انہوں نے شنکر کو تھوڑی ہی دیر میں بے بس کر دیا ۔یہ منظر دیکھ کر کتنے ہی ہندو مسلمان ہو گئے۔

اگلے سال یعنی 2007ء میں انہوں نے بمبئی میں سالانہ 10روزہ ’’امن کانفرنس‘‘ کا انعقاد شروع کیا جس میں دنیا بھر سے مبلغین اسلام جو ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ساتھی تھے، آنا شروع ہوئے۔ وہ مذاہب عالم کا اسلام کے ساتھ تقابل پیش کرتے اور بے شمار لوگوں کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کر دیتے۔ یہ سلسلہ 2012ء تک جاری رہا، جب اس کانفرنس میں ریکارڈ 10لاکھ لوگ شریک ہوئے تو بھارتی انتہا پسند ہندو سماج ہل کر رہ گیا۔ ان دنوں بھارت میں نریندر مودی کو وزیراعظم بنائے جانے کی مہم عروج پر پہنچنے لگی تو انتہا پسند ہندو تنظیمیں متحرک ہو چکی تھیں۔ انہوں نے یہ کہہ کر کہ ڈاکٹر ذاکراسلام کے ساتھ ہندو مت کا تقابل کر کے ان کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں، سالانہ کانفرنس کے خلاف تحریک شروع کر کے اسے رکوا دیا۔ اس پرڈاکٹر ذاکر نائیک نے کانفرنس چنائی میں منعقد کرنے کا اعلان کیا تو وہاں بھی ایسی ہی صورتحال پیدا کر دی گئی۔

ان حالات کی وجہ سے عرصہ چار سال سے یہ کانفرنس منعقد نہ ہو سکی لیکن ’’جس کا حامی ہو خدا، اسے مٹا سکتا ہے کون‘‘ کے مصداق ڈاکٹر ذاکر کی دعوت کا سلسلہ ان کے پیس ٹی وی، ویڈیو ریکارڈنگز، تحریروں، انٹرنیٹ اور غیر ملکی دوروں کے ذریعے جاری رہا۔ پیس ٹی وی نے ایسی مقبولیت حاصل کی کہ اس کے ناظرین کی تعداد 10کروڑ سے تجاوز کرنے لگی۔

انہوں نے 2006میں پیس ٹی وی انگلش کا آغاز کیا توجلد ہی یہ مسلم دنیا کا سب سے بڑا چینل بن گیا جو دنیا کے 200سے زائد ملکوں میں دیکھا جا رہا ہے ، اس کے اب بھی 25فیصد ناظرین غیر مسلم ہیں۔انہوں نے 2011ء میں بنگلہ جبکہ 2015ء میں چینی زبان میں چینل کی نشریات کا آغاز کیا۔

ڈاکٹر ذاکر کے لئے اس سے پہلے مشکل مرحلہ اس وقت آیا جب جون2010ء میں انہوں نے کینیڈا اور برطانیہ کے دورے کی تیاری کی تویہاں موجود قادیانی لابی نے حکومتوں سے شکایت کی کہ یہ مبلغ قادیانیوں اور مقامی حکومتوں کے لئے خطرہ ہیں، یوں انہیں داخلے سے روک دیا گیا۔ یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ قادیانی فتنے کی بنیاد جس انگریز نے رکھی، وہی اب تک اس کی خوب آبیاری کر رہے اور دنیا بھر میں ہر طرح کی مدد و تعاون سے پال پوس رہے ہیں۔

2010میں ہی بھارتی نشریاتی ادارے ’’انڈین ایکسپریس‘‘نے انہیں ملک کی 90ویں بااثر شخصیت قرار دیا تو 2011ء میں ان کا درجہ 89واں تھا۔قبل ازیں 2009ء میں انہیں بھارت کے مختلف مذاہب کے10بڑے مذہبی مبلغین میں تیسرے درجے پر رکھا گیا تھا۔

2011سے 2014 تک امریکہ کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی نے انہیں دنیا کی 500بااثر ترین شخصیات میں مسلسل برقرار رکھا۔ ان کی انہی خدمات کے اعزاز میں29 جولائی 2013ء کو انہیں متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کی جانب سے 2013ء کی بہترین مسلم شخصیت قرار دے کر ’’بین الاقوامی قرآن ایوارڈ‘‘ دیا گیا جس کے ساتھ انہیں ساڑھے سات لاکھ درہم انعامی رقم ملی جو انہوں نے پیس ٹی وی کے لئے وقف کی۔

اسی سال انہیں ملائشیا کے بادشاہ نے ملک کا سب سے بڑا ایوارڈ عطا کیا۔ 16جنوری 2014ء کو شارجہ کے حکمران شیخ ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی نے اسلام کیلئے خدمات پر شارجہ ایوارڈ سے نوازا۔

25اکتوبر2014ء میں انہیں گیمبیا کے یوم آزادی کا واحد مہمان خصوصی بنا کر مدعو کیا گیا تھا جہاں انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی گئی۔

یکم مارچ 2015ء کو سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے خود مسلم دنیا کا سب سے بڑا تمغہ ’’شاہ فیصل ایوارڈ‘‘عطا کیا جس کے ساتھ ملنے والی ساڑھے سات لاکھ ریال کی انعامی رقم انہوں نے ’’اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن‘‘ کو عطیہ کر دی۔اس وقت فیس بک پر ان کا پیج مسلم دنیا کی تمام شخصیات میں سب سے مقبول اور سب سے زیادہ تیزی سے پسندیدگی حاصل کرنے والا کا اعزاز رکھتا ہے جو ڈیڑھ کروڑ سے زائد (لائکس) لے چکا ہے۔
اور اب تک ڈاکٹر ذاکر نائیک کی انٹرنیٹ پر تمام ویبسائٹ کے تعداد 62 لاکھ ہے جو دنیا واحد مسلم ہیں کہ ان کہ اتنی ویبسائٹ موجود ہیں ۔
اور 2020 میں الجزیرہ نیوز کے سرچ کے مطابق 2016 سے 2020 تک 11 لاکھ غیر مسلم کو مسلمان بنایا ۔
اور ایک سروے کے مطابق ڈاکٹر ذاکر نائیک دن میں تقریبا 18 گھنٹے سٹڈی اب بھی رکھتا ہے

اور یکم جولائی 2016ء کو ڈھاکہ میں دہشت گردانہ حملے کے بعد اسلام دشمن بنگالی اور بھارتی میڈیا نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف اب تک طوفان بدتمیزی بپا کر رکھا ہے کہ ایک حملہ آور نے ان کا فیس بک پیج لائیک کر رکھا تھا اور اس نے ان کے خطابات انٹرنیٹ پر شیئر کئے تھے۔ بنگلہ دیشی حکومت نے پہلے ان کے چینل اور پھر تنظیم پر پابندی عائد کر دی تووہی کچھ اب بھارت میں ہو رہا ہے ۔ ان کی آواز کو پابند سلاسل کرنے کے لئے بھارت کے چوٹی کے دماغ اور ساری مشینری دن رات سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے۔ ان کے خلاف نئی قانون سازی کی جارہی ہیں تو راستے بند کرنے کے لئے دماغ لڑائے جا رہے ہیں۔
_____اسلامی عقیدہ _____
کاپی۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نوٹ۔ھندوستان کے پنڈتوں نے اس کے خلاف مہم چلائی اور مسلم علماء کو استعمال کرکے ان کے خلاف فتوے شائع کیے ۔اور حکومت نے چلاوطنی پر مجبور کیا ۔ ملائیشیا کے سربراہ حکومت مہاتیر محمد نے دعوت دی اور ملائیشن شہریت دے دی ۔ اور یوں ملائیشیا منتقل ھوکر اپنی دعوتی کام کو جاری رکھے ھوئے ھیں ۔ اللہ پاک ان کی عمر میں برکت ڈال دے ۔ اور اسلام کی دعوت کے لیے زندہ سلامت رکھے. آمین

25/09/2024
‏شہد کا ایک قطره زمین پر گر گیا.‏ایک چھوٹی سی چیونٹی🕷 آئی اور اُس نے اس شہد کے قطرے سے تھوڑا سا چکھا۔ اُسے بڑا مزا آیا۔‏...
25/09/2024

‏شہد کا ایک قطره زمین پر گر گیا.
‏ایک چھوٹی سی چیونٹی🕷 آئی اور اُس نے اس شہد کے قطرے سے تھوڑا سا چکھا۔ اُسے بڑا مزا آیا۔
‏اسے کام سے جانا تھا تو جب وہ جانے لگی تو اس شہد کا مزہ اس کے منہ میں مزید پانی لانے کا سبب بنا، اُس کا منہ بھر آیا: کیا زبردست اور مزے دارشہد ہے۔
‏کتنا میٹھا!
‏آج تک ایسا شہد نہیں کھایا!!
‏وہ لوٹی اور شہد میں سے تھوڑا سا اور چکھ لیا...
‏اس نے دوبارہ جانے کا عزم کیا مگر اُس نے محسوس کیا کہ یہ تھوڑا سا شہد کھانا کافی نہیں ہے، اُسے اور کھانا چاھئے۔
‏وہ رکی اور اس مرتبہ کھانے کے بجائے شہد پر گر پڑی تا کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ لذت حاصل کرلے!
‏وہ چیونٹی 🕷شہد میں غوطہ زن ہو گئی اور لطف اندوز ہونے لگی۔
‏مگر افسوس کہ وہ شہد سے باہر نہ نکل سکی۔
‏شہد کی چکنائی کی وجہ سے اس کے پیر زمین سے چپک گئے تھےاور اس میں انہیں ہلانے کی طاقت نہ رہی.
‏وہ شہد میں رہ گئی یہاں تک کہ وہ اسی میں ہی مر گئی
‏اس کی لذت اندوزی نے شہد کو ہی اس کی قبر میں تبدیل کر دیا ۔
‏ایک دانا کا قول ھے:
‏دنیا شہد کے ایک بہت بڑے قطرے کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے!
‏پس جو بھی اس قطرہ شہد میں سے تھوڑا اور بقدر کفایت کھانے پر اکتفاء کرے وہ کامیاب رہے گا

لالچ بری بلا ہے اللہ کریم ہم سب کو اس بیماری سے بچاے. آمین ثم آمین

سرکار کی آمد مرحبا دلدار کی آمد مرحباجشن آمد رسولﷺ صادق آبادمیونسپل کمیٹی اور میلاد چوک کو چراغاں کردیا گیا.
14/09/2024

سرکار کی آمد مرحبا دلدار کی آمد مرحبا
جشن آمد رسولﷺ
صادق آباد
میونسپل کمیٹی اور میلاد چوک کو چراغاں کردیا گیا.

جب آپ پھل کھاتے ہیں تو بیجوں کو ردی کی ٹوکری میں نہ پھینکیں، انہیں خشک کریں، ایک تھیلے میں ڈالیں اور اپنی گاڑی میں رکھ د...
25/06/2024

جب آپ پھل کھاتے ہیں تو بیجوں کو ردی کی ٹوکری میں نہ پھینکیں، انہیں خشک کریں، ایک تھیلے میں ڈالیں اور اپنی گاڑی میں رکھ دیں ۔
جب آپ سڑک پر ہوں تو انہیں کھڑکی سے باہر ان جگہوں پر پھینک دیں جہاں درخت نہیں ہیں۔ قدرت ان کا خیال رکھے گی۔ 🌱
تھائی لینڈ اور ملائیشیا جیسے ایشیائی ممالک میں، وہ برسوں سے اس پر عمل کر رہے ہیں اور اب ان کے پاس ہر جگہ پھل ہیں۔ آکسیجن، اور خوبصورتی اس کے علاوہ ہیں۔ جبکہ درخت گرمی دور کرنے کا سب سے بہتر ذریعہ بھی ہے۔🍐🍒🍑 🍐🍒🍑
تو آئیے زمین پر بیج پھینکیں، کوڑے دان میں نہیں۔ ❤️🌳

👈   ‏کڑوا سچ ساری رات فون پر باتیں ، پہلے تجسس کی انتہا ، ہر میسج پر دل کا دھڑکنا، ماں اگنور، باپ اگنور، تعلیم اگنور، پھ...
03/05/2024

👈 ‏کڑوا سچ
ساری رات فون پر باتیں ، پہلے تجسس کی انتہا ،
ہر میسج پر دل کا دھڑکنا، ماں اگنور، باپ اگنور،
تعلیم اگنور، پھر ملاقاتیں، رنگین نظارے، عزت لوٹ لینا جھوٹی باتوں میں ڈال کر جھوٹے سہارے دے کر نفس کے مزے لینا
پھر لڑائی جھگڑے کی شروعات ،پھر بریک اپ ،پھر پیچ اپ ، دوماہ بعد پھر بریک اپ ، پھر پیچ اپ پھر اداسی کا اشتہار بن کر پھرنا ، لوگوں کو ‏اپنی وفا اور اسکی بےوفائی کے قصے سناتے رہنا، سونے جیسے وقت کو مٹی میں ملا دینا، پہلے جینے مرنے کی قسمیں کھانا اور پھر آخر میں ایک دوسرے کو بد کردار کہہ کر اور گالیاں دے کر راستے الگ کر لینا ۔
سوشل میڈیا پر اس کو
محبت کہتے ہیں۔
اللّه پاک ہر بہن بیٹی بیٹے کے نیک نصیب کرے آمین.

پاکستان  زیرِ زمین پانی کی ایکوئفر کے لحاظ سے دُنیا کی سپر پاور ہے۔ دنیا کے 193 ممالک میں سے صرف تین ممالک چین، انڈیا او...
08/04/2024

پاکستان زیرِ زمین پانی کی ایکوئفر کے لحاظ سے دُنیا کی سپر پاور ہے۔ دنیا کے 193 ممالک میں سے صرف تین ممالک چین، انڈیا اور امریکہ پاکستان سے بڑی ایکوئفر رکھتے ہیں۔ دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کے میدانی علاقوں کے نیچے یہ ایکوئفر 5 کروڑ ایکڑ رقبے پر سے زیادہ علاقے پر پنجاب اور سندھ میں پھیلی ہوئی ہے۔ در حقیقت پاکستان کے مردہ ہوتے دریاؤں اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے والے سیلابوں یا قحط کے خطرے کے سامنے یہ ایکوئفر ہی ہماری آخری قابلِ بھروسہ ڈھال ہے جس کے سینے میں ہم نے دس لاکھ سے زیادہ چھید (ٹیوب ویل) کر رکھے ہیں اور ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

یہ ایکوئفر اتنی بڑی ہے کہ پاکستان کے سارے دریاؤں کا پانی اپنے اندر سما سکتی ہے۔ یہ آپ کے تربیلا ڈیم جتنی ایک درجن جھیلوں سے زیادہ پانی چُوس لے گی اور اسے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ پاکستان اس وقت دُنیا میں زمینی پانی کو زراعت کے لئے استعمال کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔ آپ کی زراعت میں آدھے سے زیادہ پانی (50 ملین ایکڑ فٹ) اس ایکوئفر سے کھینچا جارہا ہے۔ دریائے سندھ کے نہری نظام سے کبھی سال میں ایک فصل لی جاتی تھی ، آج ہم تین تین فصلیں لے رہے ہیں۔

آبادی کے دباؤ کی وجہ سے زرعی اور صنعتی مقاصد کے لئے بے تحاشا پانی ٹیوب ویلوں سے کھینچنے کی وجہ سے یہ ایکوئفر نیچے جانا شروع ہوچکی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بنک کے مطابق پاکستان تقریباً 500 کیوبک میٹر پانی فی بندہ کے حساب سے زمین سے کھینچ رہا ہے جو کہ پورے ایشیا میں بہت زیادہ ہے۔ اس ایکوئفر کے اوپر سندھ اور پنجاب کے علاقے میں صرف مون سون کے تین مہینوں میں 100 ملئین ایکڑ فٹ تک پانی برس جاتا ہے۔ یہ ایکوئفر ہزاروں سال سے قدرتی طور پر ری چارج ہورہی تھی لیکن ہم نے کنکریٹ کے گھر اور اسفالٹ کی سڑکیں بناکر پانی کے زمین میں جانے کا قدرتی راستہ کم سے کم کردیا ہے۔

بارش کا پانی سب سے صاف پانی ہوتا ہے لیکن یہ ری چارج ہونے کی بجائے فوری طور پر سڑکوں ، سیوریج لائنوں اور گندے نالوں کے ذریعے گٹر والے پانی میں بدل جاتا ہے جس سے نہ صرف اس کی کوالٹی بدتر ہوجاتی ہے بلکہ یہ سیلابی پانی بن کر شہروں کے انفراسٹرکچر اور دیہاتوں کو فلیش فلڈنگ سے نقصان پہنچاتا ہے۔ تاہم اگر اس پانی کو اکٹھا کرکے زیرزمین پانی کوری چارج کرنے کا بندوبست کیا جائے تو نہ صرف اربن فلڈنگ اور فلیش فلڈنگ پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ بڑے بڑے ڈیم بنائے بغیر بہت زیادہ پانی بھی ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔

لہٰذا فوری طور پر آبادی والے علاقوں میں ری چارج کنویں، ڈونگی گراونڈز، ری چارج خندقیں ، تالاب، جوہڑ بنانے پر زور دیا جائے جب کہ نالوں اور دریاؤں میں ربڑ ڈیم اور زیرزمین ڈیم بنا کر مون سون کے دوران بارش اور سیلاب کے پانی کو زیرِزمین ری چارج کیا جائے۔ اس مقصد کے لئے راوی اور ستلج دریا کے سارا سال خشک رہنے والے حصے، پرانے دریائے بیاس کے سارے راستے اور نہروں اور دوآبوں کے زیریں علاقے انتہائی موزوں جگہیں ہیں۔

اس طرح پانی ذخیرہ کرنے کے فوائد کیا ہوں گے؟

1- بڑے ڈیموں کی جھیلیں آہستہ آہستہ مٹی اور گادھ سے بھر جاتے ہیں جب کہ زیرِ زمین ایکوئفر میں پانی فلٹر ہو کر جاتا ہے لہٰذا یہ ہمیشہ کے لئے ہیں ۔
2- ایکوئفر سے پانی بخارات بن کر نہیں اڑ سکتا ۔
3- کسی بھی قسم کی آبادی یا تنصیبات کو دوسری جگہ منتقل نہیں کرنا پڑے گا جیسا کہ پانی کے دوسرے منصوبوں میں کرنا پڑتا ہے۔
4- جب اور جہاں ضرورت ہو یہ پانی نکالا جا سکے گا
5- پانی کی کوالٹی بھی جھیل میں کھڑے پانی سے بہتر ہوگی۔

ہمارے صنعتوں میں 100 فی صد پانی زیرزمین استعمال ہوتا ہے اور پھر یہ لوگ پانی استعمال کرنے کے بعد بغیر اسے صاف کئے واپس زمین میں یا نالوں میں پانی گندا کرنے کے لئے چھوڑ دیتےہیں۔ اگر ابتدا صنعتوں سے ہی کرکے ان کو پمپ کئے گئے پانی کی مقدار کے برابر پانی ری چارج کرنے کی سہولیات بنانے کا پابند بنایا جائے تو یہ ایک اچھا آغاز ہوگا جس کے بعد میونسپیلیٹی اور ضلع کی سطح پر کام کیا جاسکتا ہے۔

موجودہ پانی کے تناؤ کی صورت حال، بھارت کی طرف سے دریاؤں کے خشک کرنے، سیلابوں اور قحط کے سامنے نظر آتے خطروں کے خلاف زمینی پانی ہی ہمارے بچاؤ کی آخری صورت ہے۔ زمین میں چھپے اس خزانے کو ری چارج کرنا ضروری ہے۔

*22 جون سے 22 دسمبر تک روزانہ 80 سیکنڈ کے حساب سے دن چھوٹا ہوتا ہے ، یہاں تک کہ دن 10 گھنٹے اور رات 14 گھنٹے کی ہو جاتی ...
14/12/2023

*22 جون سے 22 دسمبر تک روزانہ 80 سیکنڈ کے حساب سے دن چھوٹا ہوتا ہے ، یہاں تک کہ دن 10 گھنٹے اور رات 14 گھنٹے کی ہو جاتی ہے*

*اسی طرح 22 دسمبر سے 21 جون تک 45 سیکنڈ کے حساب سے دن بڑا ہوتا ہے یہاں تک کہ دن 14 گھنٹے اور رات 10 گھنٹے کی ہو جاتی ہے*

*حیرت کی بات یہ ہے کہ ہر 23 مارچ اور 23 ستمبر کو دن رات بالکل برابر برابر یعنی 12 گھنٹے کے ہو جاتے ہیں، کروڑوں سالوں سے یہ سلسلہ جاری ہے اور کبھی اس میں کوئی فرق نہیں آیا۔*

*عظیم ترین ہے وہ ذات جس نے یہ کائنات پیدا کی اور ساری تعریفیں اسی کےلیے ہیں*❤️

20/09/2023

500 گھروں پر مشتمل ایک پورا گاوں اگر اتحاد کرکے ہر گھر 27 ہزار روپے جمع کرلے تو یہ رقم بنتی ہے ایک کروڑ 35 لاکھ روپے
پورا گاوں مل کر ایک ایکڑ زمین 10 سال کے لئے ٹھیکے پر لے لے ایک ایکڑ زمین میں 65 لاکھ روپے کی ہائی ڈیفینیش سولر پلیٹیں پچھادے یہ پلیٹس 4 میگا واٹ بجلی دن کے اوقات فراہم کرینگی جس سے اگر 500 کے 500 گھروں میں ایک ایک اے سی بھی چلے تو بجلی کا لورڈ کم نہیں ہوگا
15 لاکھ روپے کی لاگت سے ہر گھر تک ان پلیٹس کی وائرنگ ہوجائے گی
5 لاکھ روپے اسکی فٹنگ مزدوری پر خرچ ہونگے
بقیا 50 لاکھ روپے کی بیٹریاں ان پلیٹس کے ساتھ جنریٹ کردیں تاکہ رات کے وقت اور بارش کی صورت میں بجلی کو 48 گھنٹے کے لئے بیک اپ اسٹور کرلیں
1 ایک کروڑ 35 لاکھ میں یہ ایڈجسمٹ فائنل ہوگئی
ان میں سولر پینلز کی لائف 10 سال تک ہوگی ڈرائی بیٹریز کی لائف 2 سال تک ہوگی
اس پورے پلانٹ کو مینج کرنے کے لئے گاوں کے 10 جاب لیس لڑکوں کو 25 25 ہزار پر رکھ لو
تاکہ اس آپریشن پر 24 گھنٹے نظر رکھ سکیں
اس سیٹ اپ لگنے کے بعد ہر گھر نے صرف ستائیس ہزار روپے دئیے ہونگے
ہر ماہ ہر گھر کی ڈیوٹی لگادیں کے صرف ایک ہزار روپے جمع کروانے ہیں
جو ماہانہ 5 لاکھ روپے بنتے ہیں ان میں سے 10 لڑکوں کی تنخواہ کاٹ کر باقی پیسے 2 سال تک جمع کرتے رہیں دو سال بعد بیٹریز کو تبدیل کردیں
اور واپڈ کو کہیں اپنے کھمبے اکھاڑو اور نکل جاو یہاں سے
نوٹ 500 گھر صرف ایک میگا واٹ بجلی استمال کرتے ہیں سولر 4 میگا واٹ دن کو 2 میگا واٹ کا بیک اپ تھرو بیٹریز فراہم کرے گا جس سے آپ 24 گھنٹے اے سی فریج بھی آن رکھ سکتے ہیں

الھم آمین یارب العالمین 🤲
08/09/2023

الھم آمین یارب العالمین 🤲

Address

Sadiqabad

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sadiqabad City posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category