
03/09/2025
بچپن میں اماں ابا ایسے حشرات کو مارنے کے سخت خلاف تھے۔ تب فرش پر ماربل لگانے کا زمانہ نہیں تھا تو کسی نہ کسی کونے میں آٹا ڈال دیا جاتا تھا ان کے لیے۔ کبھی اس کیڑے کو دیکھ کر ڈر جانا تو پاپا کہتے تھے۔
'جھلیے! یہ تو گھر کا رزق ہیں!' ❤️
کبھی ان سے وضاحت سننے کا موقع نہیں ملا لیکن بعد میں مما کہتی تھیں کہ کیڑوں کو اس گھر سے رزق ملتا ہے اس لیے یہ یہاں آتے ہیں۔ جب انہیں ملنا بند ہو جائے گا تو یہ کبھی نظر بھی نہیں آئیں گے۔ اس لیے اللہ کا شکر ادا کرو کہ اس نے تمہیں اپنی مخلوق کے لیے رزق کا وسیلہ بنایا ہے۔
تمہارا یہی عمل تمہارے اپنے رزق میں کشادگی کا سبب بنے گا ❤️
بلکہ مجھے یاد ہے
پاپا تو یہ بھی کہتے تھے کہ اگر تمہیں یہ کیڑے گھر سے باہر کی طرف جاتے ہوئے نظر آئیں تو سمجھ لینا کہ ان کا رزق تمہارے گھر سے اٹھا لیا گیا ہے۔
زمانے بدلے ، چیونٹیاں مارنے والے پاؤڈر مارکیٹ میں آ گئے۔ کچے فرشوں کی جگہ ماربلز اور ٹائلز نے لے لی۔
ایسے کیڑے تو دور ، اب تو چیونٹیاں بھی بمشکل ہی نظر آتی ہیں۔
نظر آ جائیں تو ہم اپنا فیورٹ کام کرتے ہیں۔ یا تو پاؤڈر ڈال کر انہیں مارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یا سپرے کر دیتے ہیں کہ چیونٹیاں اور کیڑے مکوڑے ہمیں نظر نہ آئیں۔
یعنی! ہم جس مخلوق کو ہمارے گھر سے رزق ملنا تھا اسے ہم نے موت دے کر اپنے گھر سے رخصت کر دیا۔ 💔
اور پھر ہم شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ رزق تنگ ہو گیا ہے ہمارا۔
آپ کے یہاں چیونٹیوں اور کیڑے مکوڑوں سے کیسا سلوک کیا جاتا ہے ؟ کبھی دیکھے بھی ہیں گھر میں ؟