The Purpose of this media entertainment & news page to spread entertainment to peoples.We are not hu Verified
25/04/2025
جب بندروں کو خبر ملی
کہ جس کسان کی مکئی وہ چوری سے کھاتے تھے،
وہ اب اس دنیا میں نہیں رہا...
تو انہوں نے جشن منایا!
سمجھے اب کوئی روکنے والا نہیں۔
مگر اگلے سال...
جب کھیت خالی رہے، مکئی نہ اُگی،
تو ان پر حقیقت کھلی—
کہ جشن کا نہیں، ماتم کا وقت تھا۔
کسان گیا، تو کھیت سُونے ہو گئے،
اور ہم سب بھوکے رہ گئے۔
آج بھی ایک کسان تکلیف میں ہے،
اس کے درد پر ہنسنے والے،
کل اسی درد میں روئیں گے۔
اس کے مرنے کی خوشیاں نہ مناؤ،
اس کے لیے آواز اُٹھاؤ!
اس کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ!
کیونکہ زراعت اور کسان،
ہماری آن، شان اور پہچان ہیں۔
خوش رہیں، آباد رہیں، مسکراتے رہیں!
14/09/2024
*عارف والا/ خون سفید ہو گیا*
عارف والا/تھانہ رنگشاہ کے علاقہ میں جائیداد کے تنازعہ پر بیٹے نے باپ کو بے دردی سے قتل کر دیا
عارف والا/افسوسناک واقعہ میں گردن تن سے جدا کر دی گئی
عارف والا/چک 18 ی بی کی آبادی دلیل کے وٹو سلمان میں مبینہ طور پر بیٹے نے تیز دھار آلہ سے باپ کی گردن کاٹ دی
عارف والا/منظور احمد ولد الٰہی بخش اپنے گھر میں سو رہا تھا کہ رات گئے اسکے بیٹے نے باپ کو موت کے گھاٹ اتار دیا
عارف والا/بد بخت ملزم بیٹے انصر کو الہ قتل سمیت گرفتار کر لیا گیا
عارف والا/پولیس نے لاش پوسٹمارٹم کے لئے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کر دی
عارف والا/تھانہ رنگشاہ مصروف تفتیش ہے
عارف والا/یاد رہے کہ عارف والا میں 24 گھنٹے کے دوران یہ دوسرا قتل ہے ۔
06/09/2024
ایک انگریز ایک گورے کے منہ سے روحانی چمکتی ہوئی باتیں ضرور سماعت فرمائیں جس کو اسلام قبول کرنے سے پہلے اور بعد میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی
06/08/2022
ساؤتھ کوریا کا ایک کیفے جہاں پائی پیمنٹ قبول کی جاتی ہے۔۔۔۔ کیفے کے والٹ کا پبلک Key سکین کریں اور اپنے والٹ سے پیمنٹ کریں۔ پائی پیمنٹ آسان، محفوظ اور تیز ترین ہے ✌✌✌
۔💜💜💜
29/07/2022
آپکے خیال میں Enclosed mainnet میں ایک PI کتنے ڈالرز کے برابر ٹریڈ ہوسکتی ہے؟
جتنا میں اس پراجیکٹ یا نیٹورک کو سمجھا ہوں اسکی قیمت اگر بلکل بھی کم لگاؤں بلکل بھی کم،.. تو $10 یعنی پاکستانی 2 ہزار روپے سے ذیادہ کے برابر ایک pi coin کی قیمیت بنے گی،
اگر Global consensus value اپلائی ہوگئی جس کے 100 فیصد چانس ہیں تو $314 فی pi coin کنفرم ہے. آپ نے دیکھا بھی ہوگا کچھ ملکوں میں 60 سے 70$ ڈالر کے برابر 1pi کوئن سے خریداریاں ہوئی ہیں،
اور Consensus value اس لیے بھی ممکن ہے کیونکہ 3rd party اپلیکشنز بنانے والوں core team اور اکثریت ملکوں خصوصاً امریکہ اور چائنہ کی باشعور عوام کی کوشش ہوگی کہ وہ ان بائرز اور سیلرز کی حوصلہ افزائی کریں جو اسکی قیمیت کو بلند رکھیں. Consensus value مطلب پاکستانی 65 ہزار روپے کی ایک PI 😍.
04/07/2022
6 مہینے کیلیے مر جائیں!
جی آپ نے صحیح پڑھا ہے۔
6 مہینے کیلیے مر جائیں اگر عزت سے زندہ رہنا ہے۔
کام نہیں ہے؟ انکم نہیں ہے؟ کہاں سے شروع کریں؟ کیا کریں؟ لوگوں کی Success Stories پڑھ پڑھ کر تھک گئے ہیں؟ انٹرنیٹ سے پیسے کیسے کمائیں۔۔
حل چاہیے؟
6 مہینے کے لیے مر جائیں!
صرف 6 مہینے کی بات ہے۔ زیر زمین چلے جائیں۔ لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہو جائیں۔ چھپ جائیں۔ دوستوں سے کنارہ کشی کر لیں۔ قسم کھا لیں کہ انٹرنیٹ کا استعمال صرف تحقیقی کام کے لیے ہوگا۔
صرف 6 مہینے کیلیے Missing Person بن جائیں۔ 15-12 گھنٹے روزانہ محنت کریں۔ وہ ہنر سیکھیں جس کی ڈیمانڈ ہے۔ ایک مہینے میں یہ کام سیکھ کر کچھ مہینے پریکٹس کریں اور دنیا کو یہ ہنر بیچ کر ڈالر کمائیں . . .
Whtsapp For Details
+92-335-1122500
Rehan Allahwala is Simple Human Being
24/05/2021
میاں چنوں پی ٹی آئی کے مقامی ایم پی اے کے اُمیدوار جمیشد شوکت کی محکمہ فوڈ کے افسران کو ذخیرہ اندوزی پر کاروائی کرنے پر دھمکی آمیز. غلیظ گالیوں نکالنے کی کال سوشل میڈیا پر وائرل...
رابطہ کرنے پر چوہدری جمشید شوکت نے اپنے موقف میں بتایا کہ ہم غریب لوگوں کے خلاف یوں بے بنیاد کاروائی کی اجازت نہیں دیں گے, بلاجواز کاروائیاں کیوں کی جارہی ہیں...
07/02/2021
کمالیہ میں ایک کارخانے میں سوئے ہوئے اُستاد کو شاگرد نے گردن پر کلہاڑی کے وار کرکے قتل کردیا. ملزم گرفتار ہوگیا.
21/01/2021
🖥️ حریم شاہ نے ایک اور ویڈیو لیک کر دی 📲
بغیر کسی لوگو کے فل سکرین ایج ڈی ویڈیو
اس بندے کے نام کے ساتھ مفتی لکھنا کہنا مناسب نہیں
شراب 🍷 پینے کی بات کرتا ہے چرس سوٹ کیس میں ہونے کا اعتراف کر لیا...... سابقہ ریکارڈ کو ملا کر دیکھا جائے تو یہ غلیظ ترین شخص ہے اور آج حریم شاہ سے رب نے اس کو ذلیل کروا دیا
قرآن میں واضح لکھا ہے رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے ، مہنگائی کے لحاظ سے کم تنخواہوں والوں کے لیے وزیراعظم عمران خان نے زبردست فیصلہ کر لیا
اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جان و مال کے تحفظ تک کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، ملک میں سب کچھ ہے صرف گورننس کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے،جب تک ملکی آمدنی نہیں بڑھتی، اس وقت تک صبر کرنا پڑیگا ،حکومتی اقدامات سے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہو گیا ہے، مہنگائی کے لحاظ سے تنخواہیں کم ہیں اور جیسے جیسے معیشت بہتر ہوگی تنخواہوں میںاضافہ کریں گے، وزیراعظم ہاؤس کے 60 سے 70 فیصد اخراجات کم کیے ہیں،صرف اوورسیز پاکستانی اس ملک کو اٹھا سکتے ہیں،اوورسیز پاکستانیوں کا اعتماد بڑھانے کے لیے پولیس
کا بہت اہم کردار ہے،فوج سرحدوں کی محافظ اور پولیس شہریوں کی محافظ ہوتی ہے،تحریکِ انصاف نے خیبر پختون خوامیں پولیس کو تبدیل کیا، میں چاہتا ہوں پاکستان قوم بھی پولیس کو پسند کرے۔بدھ کو اسلام آباد پولیس لائنز میں پاسنگ آوٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے پولیس میں پاس آؤٹ ہونے والے نوجوانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں اس لیے یہاں خاص طور پر یہاں آیا ہوں کہ پاکستان کی پولیس کو ایک پیغام دوں کہ جب تک ایک قوم کی جان اور مال کی حفاظت نہیں ہوتی، وہ قوم ترقی نہیں کر سکتی۔انہوں نے کہا کہ جو سرحدوں پر پاکستان کے جان و مال کی حفاظت کرتی ہے، وہ پاکستان کی فوج ہے اور جو ملک کے اندر سیکیورٹی دیتی ہے اور شہر میں سرمایہ کار، کاروباری شخص اور شہری کی حفاظت پولیس کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ جب تک قانون کی عملداری نہیں ہوتی اور لوگوں کے لیے سیکیورٹی نہیں ہوتی، اس وقت تک قوم کی خوشحالی نہیں آتی، اس لیے پولیس کا معاشرے میں انتہائی اہم مقام ہوتا ہے لیکن مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں پولیس کا وہ مقام نہیں ہوا جس کے پیچھے ایک تاریخ ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ غلامی کے دور میں انگریز کی پولیس تھی تو انگریز پولیس سے غلط حرکتیں کراتا تھا، لوگوں کو دباتا تھا، حقوق سلب کرتا تھا، پولیس سے لوگوں کو خوف تھا لیکن اسی انگریز کے اپنے ملک میں پولیس ایسی نہیں تھی بلکہ ان کے اپنے ملک میں پولیس شہریوں کی دیکھ بھال کرتی تھی اور شہری ان کو اپنا سمجھتے تھے لیکن کیونکہ انہوں نے ہمیں غلام بنایا ہوا تھا اور وہحکومت کرتا تھا تو یہاں پولیس کا رویہ مختلف تھا۔انہوں نے کہا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ قوم ہماری پولیس کو پسند کرے، اپنا سمجھے، ان سے پیار کرے۔انہوں نے کہا کہ جب 2013 میں پختونخوا میں ہماری حکومت آئی تو سب سے زیادہ دہشت گردی پختونخوا پولیس کے خلاف تھی، 500 سے اوپر پولیس اہلکار شہید ہو چکے تھے اور پولیس کا مورال نیچے گرچکا تھا لیکن وہاں کی پولیس ہمارےدیکھتے دیکھتے جس طرح تبدیل ہوئی، جس طرح سے انہوں نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور پھر ایسا وقت آیا کہ پشاور اور مردان کے شہریوں نے پولیس کی حمایت میں جلوس نکالے اور مجھے فخر ہوا کہ اپنی آنکھوں کے سامنے اس پولیس کو بدلتے دیکھا۔عمران خا ن نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ آپ کو جو تنخواہ ملتی ہے وہ کافی نہیں ہے بلکہ ہمارے اکثر تنخواہ دار طبقے کو جو تنخواہ ملتی ہےوہ کافی نہیں ہے کیونکہ کئی سالوں سے مہنگائی بڑھتی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ سیاستدان جن کو اللہ نے موقع دیا اور ملک کا سربراہ بنا دیا، ان کے سامنے بھی صحیح اور غلط کے راستے تھے، وہ حلال کی کمائی بھی کر سکتے تھے لیکن جس راستے پر وہ نکل گئے آپ کے سامنے آج وہ عبرت کا نشان بنے ہوئے ہیں، ان کو خود نہیں پتہ ان کے پاس کتنا پیسہ ہے لیکن کبھی ہسپتالوں جارہے ہیں، کبھی ملک سےباہر جا رہے ہیں، کبھی بچے باہر جا رہے ہیں، بچوں کو باپ کی چوری کو بچانے کے لیے جھوٹ بولنا پڑرہا ہے، ایسے پیسے کا کیا فائدہ، یہ پیسہ اللہ کا عذاب ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں پولیس کا بہت بڑا کردار ہے، پولیس ایک معاشرے میں جب لوگوں کی حفاظت کرتی ہے اور لوگ پولیس کو اپنا لیتے ہیں تو یاد رکھیں کہ وہ معاشرہ اٹھ جاتا ہے کیونکہ ایسے ملک میں سرمایہ کاری ہونا شروع ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بیرون ملک پاکستانی اس ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں، وہ یہاں پیسہ لا کر پلاٹ یا گھر لیتے ہیں تو اس پر قبضہ ہوجاتا ہے، تو جب وہ گھر یا پلاٹ نہیں لے سکتے تو یہاں سرمایہ کاری کیسے کریں گے، فیکٹریاں کیسے لگائیں گے، یہ بات ذہن میں ڈال لیں کہ صرف اوورسیز پاکستانی اس ملک کو اٹھا سکتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کا مسئلہ یہ ہے کہاس وقت نہیں اعتماد نہیں ہے کہ ہمارا پیسہ یا سرمایہ محفوظ رہے گی اور اس لیے پولیس کا بہت بڑا کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر گھر پر کبھی نہ کبھی مشکل وقت آتا ہے اور جب گھر پر قرضے چڑھتے ہیں تو وہ آمدنی بڑھنے تک اپنے خرچے کم کرتا ہے، جس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے، میں نے بھی وزیر اعظم ہاؤس کے 60-70 فیصد خرچے کم کیے ہیں، وفاقی حکومت نے 40ارب کےخرچے کم کیے ہیں کیونکہ ہم قرضوں ہر گزارا نہیں کر سکتے۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں فخر سے کہتا ہوں کہ جو دو ہمارے سب سے بڑے مسئلے تھے جن میں سے ایک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے جو 17 سال کے بعد لگاتار پانچویں مہینے میں سرپلس میں چلا گیا ہے اور دوسری ہمارے اندرونی خرچ ہیں، اگر ہمیں قرض کی اقساط ادا نہ کرنی پڑیں تو اس میں بھی ہم نے توازن پیدا کر لیا ہے، یہ دو سالوں میں ہماری حکومت نے بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ساری قوم سے کہتا ہوں کہ جب تکہماری آمدنی نہیں بڑھتی، اس وقت تک آپ کو صبر کرنا پڑے گا کیونکہ جس طرح آگے ہمارے حالات نظر آرہے ہیں، ہمارے ملک میں اللہ نے سب کچھ دیا ہے، صرف ہم نے اپنا گورننس کا نظام درست کرنا ہے اور ہمارے پاس اتنا پیسہ ہو گا کہ سارے پاکستان میں پولیس سمیت تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں اسلام آباد پولیس کو دو چیزیں کہنا چاہتا ہوں کہ ساری اسلام آباد پولیس کےہر گھر کو ایک ہیلتھ کارڈ دیں گے، ہر گھر کے پاس ایک ہیلتھ انشورنس ہو گی اور 10 لاکھ روپے تک آپ کسی بھی سرکاری یا پرائیویٹ ہسپتال میں علاج کرا سکیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ جو ہم نیا پاکستان ہاؤسنگ بنا رہے ہیں اور اب سرکاری نوکر گھر کا کرایہ دینے کے بجائے اقساط ادا کرے گا اور وہ گھر اس کا اپنا ہو جائے گا، اس میں آپ جیسے پولیس والوں اور سرکاری نوکروں سے آغاز کریں گے۔انہوں نے ملک بھر کی پولیس کے نام پیغام میں کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہماری پولیس ایک مختلف سطح ہو، جس کی معاشرے میں عزت ہو اور معاشرہ اسے اپنا سمجھے اور جس طرح ہم نے پختونخوا میں ایک تبدیلی دیکھی تھی، وہ میں سارے پاکستان میں دیکھنا چاہتا ہوں۔انہوں نے پولیس کو مزید پیغا دیا کہ آپ عام وی آئی پی سے تو اچھا برتاؤ کرتے ہی ہیں، میں چاہتا ہوں کہ آپ عام آدمی کو وی آئی پی بنائیںاور اس کو عزت دیں۔وزیراعظم نے اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کو ہیلتھ کارڈ دینے کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنخواہ پنجاب پولیس کے برابرکرنے پر غور کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ کے دوران مجھے جنوبی افریقہ میں کرکٹ کھیلنے کی بہت پیشکشیں آتی تھیں، اگر میں وہاں کھیلتا تو پیسہ بہت ملتا لیکن عزت نہ ملتی کیونکہ اس سے مجھے وہاں کی نسل پرست حکومت کی حمایت کرنی پڑتی، ہر انسان کے سامنے دو راستے انسانی عظمت اور شیطانیت کے ہوتے ہیں، نیکی کے راستے پر چلنا آسان نہیں لیکن اسی میں کامیابی ہے، نیکی کا راستہ مشکل اور گناہ کاآسان ہوتا ہے لیکن گناہ کا تباہی کا راستہ ہوتا ہے، قرآن میں واضح لکھا ہے رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
24/12/2020
سائیں سرکار کی جانب سے بدعنوان افسروں کی ناقابل یقین سرپرستی 500 سرکاری ملازمین پلی بارگین کے بعد بھی اپنے عہدوں پر برقرار
اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر بحری امور علی حیدر زیدی نے کہا ہے کہ سائیں سرکار کی جانب سے بدعنوان افسروں کی سرپرستی ناقابل یقین ہے، سندھ میں 500 سرکاری ملازمین نیب سے پلی بارگین کے بعد بھی اپنے عہدوں پر برقرار ہیں۔ایک بیان میں وفاقی وزیر بحری امور علی حیدر زیدی نے کہا کہ سندھ میں سائیں سرکار سینکڑوں کرپٹ اور بدعنوان افسران کی سرپرست ہے ۔ انہوں نے مجرموں کی پشت پناہی کو ناقابل یقین قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں 500 سرکاری ملازمین نیب سے پلی بارگین کے بعد بھی اپنے عہدوں پر برقرار ہیں۔ انہوں
نے کہا کہ سائیں سرکار کی جانب سے بدعنوان افسروں کی سرپرستی ناقابلِ یقین ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی اور اس کی نوکر شاہی جرم کا سنڈیکیٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں برسر اقتدار مجرم دہائیوں سے عوام کا لوٹ رہے ہیں۔
Be the first to know and let us send you an email when Awais Ch posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.
کائنات جب سے اللہ رب العز ت کے حکم سے وجود میں آئی ۔ جب سے اللہ کے حکم سے زمین پرحضرت آدم علیہ اسلام اور اماں حوا کو اتارا گیا ۔ جب سے حضرت آدم علیہ اسلام کی آل و اولاد کی زمین پر پیدائش ہونا شروع ہوئی۔ تب سے انسان کو تمام ضرورت زندگی کی شدید ضرورتیں رہیں ۔ انسان تب بھی کھانے ، پینے کے لئے دوڑ لگاتا رہا ۔ کھیتی باڑی تب بھی موجود تھی ۔ اسی دور میں لڑائی جھگڑا بھی ہوتے رہے ۔ مگر ان لڑائی جھگڑوں کے پیچھے کچھ معقول وجوہات ہوتیں تھیں ۔ کیونکہ ابھی انسانوں کو زمین پر رہنے کا نظام اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں ، انبیاء کرام کے ذریعے سمجھایا جا رہا تھا ۔ انہیں بتایا جا رہا تھا کہ مل جل کر کس طرح رہنا ہے ۔کھانا پینا حلال کس طریقے سے حاصل کرنا ہے ۔یہ بہت ہی ابتدا کادور تھا۔ جب انسان ابھی انسانیت کے سلیقے اور آداب سیکھ رہا تھا اور اپنے آنے والی نسلوں کے لئے ہدایات وضع کی جارہی تھی جوں جوں وقت گزرتا گیا کرہ ارض پر انسانوں کی تعداد بڑھنے لگی ۔ ہردور میں کوئی نہ کوئی نبی انبیاء کرام پہ آسمانی کتابیں یا صحیفے اتارے گئے۔ ایک کے بعدا یک نبی اور اللہ تعالیٰ کے حکم پر پہلے والی نبی کی امت کوبعد میں آنے والی نبی کی پیروی کا حکم دیا گیا ۔ اس طرح جولوگ آنیوالے نبی کی پیروی کرتے تھے وہ صاحب ایمان بن جاتے تھے اور جو نہیں کرتے تھے وہ بے ایمان کافر کہلاتے تھے اور ہیں ۔
اس طرح ہر دور میں دو فرقے وجود میں رہے ایک صاحب ایمان اور ایک کافر یعنی نافرمان ۔ اللہ تعالیٰ عزوجل نے اپنی محبوب مخلوق انسان کی ہدایات کے لئے اپنے بے شمار پیارے انبیاء کرام زمین پربھیجے اپنے احکامات انبیا کے ذریعے ہم انسانوں تک پہنچائے۔انبیاء کرام علیہ اسلام کا سلسلہ بڑھتا ہوا آکر کار سب سے افضل و محترم محبوب اور پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی ذات اقدس تک رہا آپ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ٹھہرے ۔ آپ کے بعد ہدایات کا سلسلہ انبیاء کرام کے ذریعے بڑھنے سے روک دیا گیا کیونکہ آپ پوری انسانیت کے لئے ایک جامع درس قرآن پاک کی صورت میں لے کر آئے اور آج یہ پیغام گھر گھر ہر مسلمان کے پاس موجود ہے۔ نبی اکرم ﷺ کے دورمبارکہ میں جو لوگ آپ پر ایمان لائے و ہ صاحب ایمان یعنی مسلمان کہلائے اور جو ایمان نہ لائے ان میں سے جو پچھلے انبیاء کرام کے پیروکار رہے وہ یہودی عیسائی کہلائے اور جو سرے سے ہی اللہ تعالیٰ کی حاکمیت سے انکار کرتے رہے وہ کافر کہلائے اور یہ کافر عیسائی ، یہود آج تک موجود ہیں اور اسی طرح مسلمان جو اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ﷺ پر ایمان لائے وہ بھی موجود ہیں اور مسلمانیت کا درس آج تک کافروں ، عیسائیوں کو دیا جا رہا ہے اور دن بدن ان کی مسلمان ہونے کی تعداد میں اضافہ ہوتاجا رہا ہے ۔
اس کرہ ارض پر بے شمار معاشرے وجود میں آئے ہیں اگر آج کے حساب سے دیکھا جائے تو سب سے زیادہ مشہور معاشرے میں یورپی ممالک ہیں ۔ ان کی یورپین ممالک میں سب سے زیادہ تعدد عیسائی اور یہودیوں کی ہے ۔ مطلب عیسائیوں اور یہودیوں کی ایک بڑی تعداد ان ممالک میں موجود ہے اسی طرح اگر آپ ایشیاء کی طرف آئیں تو یہاں آپ کو سب سے بڑا خطہ برصغیر پاک ہند ہے جب تک اس خطہ کی تقسیم نہیں ہوئی تھی تو اس خطے میں ہندو مسلم کی لڑائی جاری تھی اور یہاں تک کہ ہندو مسلم فسادات اس قدر بڑھ گئے کہ قائد اعظم اور علامہ اقبال جیسے اچھی سوچ رکھے والے لیڈروں نے مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ معاشرہ و طن تجویزرکھ دیا اور دلا ئل کے طور پر بتایا کہ مسلمان اور ہندودو الگ تہذیبیں ہیںیہ کبھی بھی اکٹھے نہیں رہ سکتے ۔ ہندو گائے کی پوجا کرتے ہیں جبکہ مسلمان گائے کوذبح کرکے اس کا گوشت کھاتے ہیں ۔ بس ان دو مختلف فرقوں نے پاکستان ہندوستان کی دو الگ ریاستیں بنا دیں تاکہ کسی بھی مسلم یا ہندو کو مذہبی رکاوٹین پیش نہ آئیں ۔ مسلمان اپنے مذہبی طریقے سے عبادات جاری رکھیں اور قرآن و سنت کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں ۔
تاریخ گواہ ہے کہ آج بھی اس ہندوستان جو مسلمان پاکستان نہ آسکے اپنی مذہبی عبادات کھلم کھلا نہ کر سکتے ہیں ۔ آج بھی وہاں صرف دو گروہ ہیں ہندو مسلم صرف دو فرقے ہندو مسلم۔
مگر اس کے برعکس پاکستان کی طرف دیکھا جائے تو تقسیم 1947 کے وقت یہاں صرف مسلمان آئے تھے اور آج بھی اگر دیکھا جائے تو بظاہر مسلمان ہی دکھائی دیں گے مگرپاکستان کے مسلمانوں کو وہ برصغیر والی پرانی عادتیں نہیں بھولیں کیونکہ برصغیر پاک و ہندمیں تو مسلمان کو اپنے مد مقابل کا فر چاہیے تھا سو پاکستان میں تو صرف مسلمان آچکے تھے ۔ لہذا ان مسلمانوں نے ایک دوسرے کو کافر ثابت کرتے کرتے پاکستان کو کئی فرقوں میں تقسیم کر دیا آج پاکستان کے مسلمانوں میں سنی بریلوی فرقہ ہے ، سنی دیوبندی ہے۔ اہل حدیث ہیں ۔ شیعہ ہیں غرض طرح طرح کے فرقے وجود میں آگئے ۔ ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ۔ مسلمانیت کے نام پر بسنے والے پاکستان کو آج پاکستان کی پہچان اسی فرقہ پر ستی سے ہو رہی ہے ۔ ہم پاکستان کے مسلمان فرقہ پرستی میں اس قدر آگے نکل چکے ہیں کہ اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو کافر قرار دے کر مار رہے ہیں۔ہمارے عالم دینوں کے درس صرف اور صرف اپنے فرقے کو مسلمان ثابت کرنے کی حد تک اور باقی فرقوں کو کافر ثابت کرنے کی حد تک محدود رہ گئے ہیں ۔ ہر فرقے کا عالم اس قدر برین واش ہو کر نکلتا ہے کہ دوسرے فرقہ کو تووہ من گھڑت دلائل سے کافر ثابت کر ہی دیتا ہے اور ساتھ ساتھ ان نافہم مولویوں کے دلائل سے ثابت شدہ کافری فرقے کے قتل کے ثواب بھی گنوا دئیے جاتے ہیں۔ اصل میں یہ فضا ہندو معاشرے سے ملی ہے قائد اعظم اور علامہ اقبال کو کون بتائے کہ اب آپ ہمیں جواب دیں ۔
آپ لیڈروں نے تو کافروں کو علیحدہ کر کے پاکستان بنا دیا مسلمانوں کے لئے اب آپ اس پاکستان کے اندر کتنے اور پاکستان بناسکتے ہیں ۔ یہاں تو بے شمار فرقے ہیں اور ہر فرقہ دوسرے کوکافر کہتا ہے ایک پاکستان کے اندر بے شمار پاکستان بنادیں تاکہ تمام فرقہ پرست اپنے اپنے ملک کے اندر بیٹھ کر اپنی اپنی مذہبی جنونیت کے بھوت پروان چڑھا سکیں اور اگر ان فرقوں کے علیحدہ علیحدہ ملک بنا بھی دئیے جائیں تو خدا قسم اور اس فرقہ کے اندر بھی کوئی فرقے جنم لیں گے اور اس فرقہ پرست ملک کا اندر کئی فرقے بنیں گے ۔
آج اگر پاکستان کے اندرونی معاملات کی خرابی کا جائزہ لیا جائے تو اس کی سب سے بڑی خرابی فرقہ پرستی ہو گی ۔ اگر آج یہ ناکام جمہوری حکومت پاکستان کے اندر تما م فرقہ پرستی پر بننے والے مدارس پر پابندی لگادے اور تمام مساجد میں صرف اور صرف نمازوں کااہتمام ہو وہاں کوئی مذہبی رونق میلے نہ ہوں صرف اور صرف مساجد عبادت کے لئے ہوں اور ایک فرقہ پرستی سے پاک مسلمانیت والا ادارہ تشکیل دیا جائے جو صر ف اور صرف عملی طور پر مسلمان بننا اور بنانا سکھائے تونہ صرف ہم ایک دوسرے کو کافر ثابت کرنا چھوڑ دیں گے۔ بلکہ ہم میں سے ایک نیا وطن ، نیامسلم معاشرہ جنم لے گا اور وہ ہوگا ۔ “نیا پاکستان “
1947 سے لے کر آج تک کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ سب سے زیادہ گستاخ رسولﷺ ہمارے پاکستان سے ہی بنے جو مختلف فرقوں سے تعلق رکھتے تھے ۔ فتوے لگاتے تھے ۔فرقے بناتے تھے۔لوگوں کو گمراہ کرتے تھے۔ ان میں گستاخ یوسف کذاب ۔ مرزا قادیانی اور کئی ایک نام پیش پیش ہیں ۔ اسی طرح کئی ایک لوگ بھی موجود ہیں جو گستاخی رسول ﷺ میں پیش پیش ہیں تو اسلام سے ہماری محبت کا نتیجہ یہ ہے کہ فرقہ پرستی کی روش نے سب سے زیادہ گستاخ اس وطن سے پیدا کئے ۔ ان گستاخوں کا وجود صرف اور صرف فرقہ پرستی کی وجہ سے ہوا اور ہمارے نام نہاد علماء کرام دین اسلام کے ٹھیکیدار بن بیٹھے ہیں اورا پنے اپنے فرقے کو آتشیں کرنے میں مصروف عمل ہیں۔
نیا پاکستان کا وجود پاکستان میں صرف اور صرف فرقہ پرستی پر قابو پانے سے ہی ممکن ہے۔وگرنہ نیا پاکستان بنانے کے سیاسی کھوکھلے نعرے ہی ہیں۔