
11/07/2025
#سات(7)لاکھ سے زائد فالورز
چمک دمک سے قبر کی خاموشی تک: ایک ماڈل کی عبرتناک کہانی
اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر علی، جس کے سوشل میڈیا پر سات لاکھ سے زائد فالوورز تھے، جس کی زندگی روشنیوں سے جگمگا رہی تھی، جسے اشرافیہ کی پارٹیوں میں مدعو کیا جاتا تھا، اور جو کتنے ہی دلوں کی دھڑکن سمجھی جاتی تھی... آخرکار کراچی کے پوش علاقے ڈی ایچ اے کے ایک فلیٹ سے بوسیدہ، متعفن لاش کی صورت میں ملی۔
لاش کی حالت یہ تھی کہ گوشت گل چکا تھا، صرف ہڈیوں پر کھال باقی تھی۔ کئی دن گزر گئے، کسی کو خبر نہ ہوئی کہ یہ چمکتی دنیا کی ایک "سٹار" تنہائی اور گمنامی میں کس طرح بے جان پڑی رہی۔
یہ محض ایک خاتون کی المناک موت نہیں، بلکہ ہماری معاشرتی زوال اور اخلاقی انحطاط کی بھیانک علامت ہے۔
---
فحاشی و عریانی: چمکدار زہر
آج کل کی ماڈلنگ اور شوبز کی دنیا کو دیکھیں تو ایک چیز واضح ہے: ظاہری جسم کی نمائش کو کامیابی سمجھا جا رہا ہے۔ فالوورز، لائکس، ویوز اور شہرت کی طلب میں عصمت، وقار، شرم و حیا کی تمام حدیں توڑی جا رہی ہیں۔
اسلام میں حیا کو ایمان کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
> "إنَّ لِكُلِّ دِينٍ خُلُقًا، وخُلُقُ الإسلامِ الحَياءُ"
"ہر دین کی ایک خصلت ہے، اور اسلام کی خصلت حیا ہے۔" (ابن ماجہ)
جب انسان حیا کھو دیتا ہے تو اسے کسی گناہ پر ندامت نہیں ہوتی۔ فحاشی و عریانی نہ صرف فرد کی روح کو تباہ کرتی ہے بلکہ پورے معاشرے کو اخلاقی بانجھ پن میں مبتلا کر دیتی ہے۔
---
تنہائی، استحصال اور انجام
فلمی دنیا کی ظاہری چمک دراصل تنہائی، ذہنی دباؤ، استحصال، اور بےیقینی سے لبریز ہوتی ہے۔ ایسی دنیا جہاں دوستی محض فائدے کی بنیاد پر ہو، وہاں انسان سب سے بڑھ کر خود کو تنہا پاتا ہے۔
حمیرا اصغر علی کی لاش، جو کئی دن بعد تعفن پھیلنے پر دریافت ہوئی، ہمارے لیے عبرت کی نشانی ہے کہ دنیا کی شہرت و دولت موت کو نہیں روک سکتی، نہ ہی کسی کو دائمی عزت دے سکتی ہے۔
---
ہمارا فرض: معاشرتی اصلاح اور اسلامی اقدار کی ترویج
یہ وقت ہے کہ ہم نوجوان نسل کو سکھائیں کہ سچی عزت، کامیابی اور سکون صرف اللہ کے دین میں ہے۔ ہمیں اپنے گھروں، تعلیمی اداروں، میڈیا، اور سوشل پلیٹ فارمز پر اسلامی اخلاق، حیا، اور عورت کی اصل عزت کو فروغ دینا ہوگا۔
ورنہ ہم ہر روز ایک نئی حمیرا اصغر کی لاش کی خبر سنیں گے، اور صرف افسوس کرتے رہیں گے۔