09/08/2025
میٹرک میں داخلہ ہوا۔۔۔
ابو نے کہا جہاں بھی جاو گے سب سے پہلے میٹرک کا پوچھیں گے۔۔۔
دن رات ایک کر دیا۔۔۔
اسکول میں تیسری پوزیشن لی۔۔۔
۔FSc میں آیا تو پھر سب نے کہا بس یہی دو سال ہیں زندگی بنانے کے۔۔۔
پھر جان لگا دی۔۔۔
انٹری ٹسٹ میں دعا اور دوا کی انتہا کر دی۔۔۔
میرٹ لسٹ میں نام آیا اور میڈیکل کالج میں چلے گئے۔۔۔
ٹسٹ کی بھرمار میں پانچ سال گزر گئے۔۔۔
16،18 گھنٹے بھی پڑھا۔۔۔
سوچا یہی 5 سال ہیں بس، پھر عیاشی۔۔۔
سینئر موسٹ سٹوڈنٹ سے جونیئر موسٹ ڈاکٹر بن کر ہاوس جاب میں آ گئے۔۔۔
ایک سال alternate calls کیں۔۔۔
مطلب 30 گھنٹے ڈیوٹی اور 18 گھنٹے آرام، پھر 30 گھنٹے ڈیوٹی۔۔۔
اتوار اور تمام دوسری سرکاری چھٹیوں سے بالا تر ہو کر یہ ڈیوٹی بہت ایمانداری سے کی۔۔۔
کہ بس اب آخری سال ہے۔۔۔
ہاوس جاب سے فارغ ہوئے تو پتہ چلا پھر زیرو پر کھڑے ہیں۔۔۔
۔specialization نہ کرو تو کوئی فائدہ نہیں۔۔۔
پارٹ ون پاس کر کے ٹریننگ لینے نکل پڑے۔۔۔
5،6 جگہ انٹرویو دیا، بلآخر ایک جگہ پارٹ 2 ٹریننگ شروع کر دی۔۔۔
پہلے 6 مہینے with out pay۔۔۔ ایک روپیہ بھی نہیں۔۔۔
27 سال کا بیٹا، جس کے والدین سینہ چوڑا کر کے سب کو بتاتے ہیں ہمارا بیٹا ڈاکٹر ہے، ابھی اپنے والدین پر dependant۔۔۔
اور روٹین وہی ۔۔۔ ہر تیسرے دن 30 گھنٹے ڈیوٹی 18 گھنٹے ریسٹ۔۔۔۔!!!
ہاں میں مسیحا ہوں۔۔۔
لیکن میں انسان بھی ہوں۔۔۔
مجھے بھی نیند آتی ہے، مجھے بھی بھوک لگتی ہے۔۔۔
میں بھی تھک جاتا ہوں۔۔۔
بیماری مجھ پر بھی حملہ کرتی ہے۔۔۔
میری بھی کچھ ضروریات ہیں۔۔۔
کچھ حقوق ہیں۔۔۔
میری بھی ایک فیملی ہے، جس کے ساتھ میں وقت گزارنا چاہتا ہوں۔۔۔
میں ہسپتال میں بیٹھ کر دن رات خدمت کرنا چاہتا ہوں۔۔۔
میں نے اپنی زندگی کے بہترین سال اس profession کو دیئے ہیں۔۔۔
میں جواب میں عزت، معاشرے میں مقام چاہتا ہوں۔۔۔
میں نہیں چاہتا رات 9 بجے لیڈی ڈاکٹر ہاسٹل میں کوئی سرکاری افسر گھس کر خوبصورتی کی بنیاد پر ان کا بطور es**rt انتخاب کرے۔۔۔
میں سڑکوں پر، دھوپ میں پولیس کی لاٹھیاں نہیں کھانا چاہتا۔۔۔
میں میڈیا پر اپنے لیے قاتل کے الفاظ نہیں سننا چاہتا۔۔۔
میں اپنی مٹی، اپنے وطن اور اپنے بوڑھے والدین کو چھوڑ کر باہر نہیں جانا چاہتا۔۔۔
میں نے بھوک، پیاس، نیند، رشتوں اور پیسے کی قربانی دی ہے۔۔۔
میں عزت، احترام، اصولوں،self respect اور dignity کی قربانی نہیں دوں گا۔۔۔۔
میں خدمت کے نام پہ بلیک میل نہیں ہوں گا۔۔۔
میں انسانیت کا دکھ جانتا ہوں۔۔۔
میں بہت فخر سے اپنے مریضوں کے وہ کام بھی کرتا ہوں جو اس کی سگی اولاد نہیں کرتی۔۔۔
مجھے میرا مقام دو۔۔۔
میں اپنی ساری انرجی، اپنی ساری لیاقت، اپنی ساری زندگی تمہیں دیتا ہوں۔ ۔ عابد حسین کی وال سے ۔!!!