Balti Yul

Balti Yul Let's chat about what's happening in the world right now!

ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کے لیے نامزدگی: حقیقت یا افسانہ؟حال ہی میں، کچھ مخصوص سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر یہ دعویٰ گردش ...
07/03/2025

ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کے لیے نامزدگی: حقیقت یا افسانہ؟

حال ہی میں، کچھ مخصوص سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر یہ دعویٰ گردش کر رہا ہے کہ ماہرنگ بلوچ کو نوبل امن انعام (Nobel Peace Prize) کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ تاہم، اس حوالے سے نہ تو کوئی مستند ثبوت سامنے آیا ہے اور نہ ہی کسی معتبر بین الاقوامی ذرائع نے اس کی تصدیق کی ہے۔

نوبل انعام: حقیقت یا پروپیگنڈا؟

نوبل امن انعام کی نامزدگی ایک پیچیدہ اور خفیہ عمل کے تحت ہوتی ہے۔ ناروے کی نوبل کمیٹی کسی بھی نامزد امیدوار کی فہرست کو کم از کم پچاس سال تک عام نہیں کرتی۔ اس لیے، اگر کسی بھی شخصیت کی نامزدگی کا دعویٰ کیا جائے، تو اس کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہوتی ہے۔

نامزدگی کا طریقہ کار

نوبل انعام کے لیے صرف مخصوص افراد اور ادارے ہی امیدواروں کو نامزد کر سکتے ہیں۔ ان میں:
✔ ملکی پارلیمان اور حکومتی کابینہ کے اراکین
✔ یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور بین الاقوامی اداروں کے سربراہان
✔ بین الاقوامی قانون اور سماجی علوم کے ماہرین
✔ ماضی کے نوبل انعام یافتہ شخصیات

یہ تمام افراد اپنی پسند کے امیدوار کو نامزد کر سکتے ہیں، لیکن نوبل کمیٹی خود فیصلہ کرتی ہے کہ کون فہرست میں شامل ہوگا۔

لابنگ اور بین الاقوامی سیاست

یہ بات بھی قابل غور ہے کہ نوبل انعام کے لیے لابنگ اور سفارتی کوششیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ بعض رپورٹس کے مطابق، کچھ مخصوص گروہ اور لابیز – بالخصوص بھارتی اور نارویجن بلوچ گروپس – ماہرنگ بلوچ کے لیے مہم چلا رہے ہیں تاکہ انہیں بین الاقوامی سطح پر پہچان دلائی جا سکے۔ تاہم، یہ محض قیاس آرائیاں ہیں کیونکہ اس کا کوئی باضابطہ ثبوت موجود نہیں۔

حقیقت کیا ہے؟

اس وقت ماہرنگ بلوچ کی نامزدگی کے حوالے سے کوئی مستند ثبوت سامنے نہیں آیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل دعوے بغیر کسی تصدیق کے پھیلائے جا رہے ہیں، جو محض پروپیگنڈا بھی ہو سکتا ہے۔ جب تک ناروے کی نوبل کمیٹی خود کسی اعلان کے ذریعے اس بات کی تصدیق نہیں کرتی، تب تک ان دعوؤں کو سنجیدگی سے لینا درست نہیں ہوگا۔

نوبل امن انعام ایک انتہائی باوقار اعزاز ہے، جس کے انتخاب کا طریقہ کار خفیہ، منصفانہ اور عالمی اصولوں پر مبنی ہوتا ہے۔ کسی بھی فرد یا گروہ کے لیے اپنی مرضی کی نامزدگی کروا لینا آسان نہیں ہوتا۔ لہٰذا، ماہرنگ بلوچ کی نامزدگی کی خبریں حقیقت کم اور افسانہ زیادہ نظر آتی ہیں، جب تک کہ کوئی مستند ذریعہ اس کی تصدیق نہ کرے۔

05/03/2025

شیخ الاسلام اعجاز صاحب: خدشات اور توقعات

شیخ الاسلام اعجاز صاحب کی خدمات بلاشبہ قابل ستائش ہیں، اور ان کے علمی و دینی کارنامے ان کے خلوص اور محنت کا مظہر ہیں۔ تاہم، حالیہ اطلاعات کے مطابق ان کی مالی سرگرمیوں اور بعض کاروباری معاملات پر سوالات اٹھ رہے ہیں، جو عوام میں تشویش پیدا کر رہے ہیں۔

مالی امور اور شفافیت کی ضرورت

لوگوں کی جانب سے یہ سوال کہ "اتنی بڑی رقم کہاں سے آ رہی ہے؟" مکمل طور پر غیر ضروری تو نہیں، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کسی کی ذاتی زندگی میں بلاجواز مداخلت مناسب نہیں۔ اصل مسئلہ "ڈبل کے معاملات" سے جڑا ہوا ہے، جس پر سنگین خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ڈبل کی اطلاعات: تشویش کیوں؟

یہ خبریں کہ بعض لوگ اس نظام کے تحت رقم لگا رہے ہیں اور دوگنی کر کے واپس لے رہے ہیں، کسی بھی ذمہ دار معاشرے کے لیے باعثِ تشویش ہیں۔ اگر مستقبل میں یہ سلسلہ بند ہو جائے یا کوئی غیر متوقع مسئلہ پیدا ہو جائے، تو:

کئی خاندان معاشی اور ذہنی بدحالی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

لوگوں کا اعتماد دین دار شخصیات اور دینی قیادت پر متزلزل ہو سکتا ہے۔

معاشرے میں ایک نیا بحران جنم لے سکتا ہے۔

شیخ صاحب کو کیا کرنا چاہیے؟

یہ بات ضروری ہے کہ شیخ الاسلام اعجاز صاحب بدکلامی اور مجتہدین کے نام لے کر اپنا دفاع کرنے کی بجائے، معاملے کی شفاف وضاحت کریں۔ اگر واقعی یہ کسی بڑے مافیا گروپ کا حصہ نہیں اور پیسے کسی اور کو نہیں دیے جا رہے، تو تشویش کی شدت کم ہو سکتی ہے۔

پونزی اسکیم اور معاشرتی تجربات

یہ حقیقت ہے کہ ماضی میں بہت سے لوگ بظاہر منافع بخش کاروبار جیسے "بگ بورڈ" اور دیگر اسکیموں میں سرمایہ لگا کر بری طرح لوٹ چکے ہیں۔ اسی لیے عوام میں اس طرح کے کاروبار کے حوالے سے حساسیت پائی جاتی ہے۔ اگر موجودہ نظام کسی بھی شکل میں پونزی اسکیم سے مشابہت رکھتا ہے، تو پھر نتائج بھی ویسے ہی تباہ کن ہو سکتے ہیں۔

آخر میں: ہمارا مقصد کیا ہے؟

یہ تنقید کسی دشمنی کی بنیاد پر نہیں، بلکہ اجتماعی طور پر ایک سماجی فریضہ ادا کرنے کے لیے کی جا رہی ہے۔ اگر معاملہ محض ذاتی اخراجات اور ذاتی مالیات کا ہے، تو زیادہ تشویش کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر یہ پیسہ دوسروں سے لیا جا رہا ہے اور وعدے کے مطابق واپس کرنے کی ذمہ داری موجود ہے، تو پھر معاملہ نہایت سنجیدہ ہے۔

یہ گزارش صرف شیخ الاسلام اعجاز صاحب اور ان کے سپورٹرز کے لیے نہیں، بلکہ ان تمام افراد کے لیے بھی ہے جو کسی بھی مالی اسکیم میں شامل ہو رہے ہیں۔ ہمیں ہمیشہ ہوشیار اور باخبر رہنے کی ضرورت ہے، تاکہ مستقبل میں کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔

والسلام علیکم!

محمد جواد ظریف، ایران کے سابق وزیر خارجہ، نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کی ایک اہم وجہ ان کے خاندان کی ڈبل شہریت کا معامل...
04/03/2025

محمد جواد ظریف، ایران کے سابق وزیر خارجہ، نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کی ایک اہم وجہ ان کے خاندان کی ڈبل شہریت کا معاملہ تھا۔ ایران کے قوانین کے مطابق، کسی بھی وزیر یا ان کے خاندان کے کسی فرد کے لیے دوسرے ملک کی شہریت رکھنا ممنوع ہے۔ ظریف کے بچوں کے پاس غیر ملکی شہریت ہونے کی وجہ سے یہ معاملہ عدلیہ اور پارلیمنٹ کی توجہ کا مرکز بنا۔

اس قانونی پیچیدگی کے پیش نظر، عدلیہ اور پارلیمنٹ کے دباؤ نے ظریف کو مجبور کیا کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں۔ یہ قدم نہ صرف قانونی تقاضوں کی پاسداری تھا بلکہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ایران میں عوامی عہدوں پر فائز افراد کے لیے شفافیت اور قانون کی بالادستی کتنی اہم ہے۔

ظریف کا استعفیٰ ایک ایسے وقت میں آیا جب وہ ایران کی خارجہ پالیسی کے اہم ترین معماروں میں سے ایک تھے۔ ان کے دور میں ایران کا جوہری معاہدہ جیسے اہم بین الاقوامی معاملات پر کام ہوا۔ ان کے استعفیٰ نے نہ صرف ایران کی سیاسی فضا کو متاثر کیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اس کی گونج سنائی دی۔

اس واقعے سے یہ سبق ملتا ہے کہ قانون کی پاسداری اور شفافیت کسی بھی ملک کی سیاسی استحکام کے لیے کتنی ضروری ہیں۔ ظریف کے استعفیٰ نے ایران کے سیاسی نظام میں قانون کی بالادستی کو مزید مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

جواد ظریف مستعفی: دباؤ یا دانشمندانہ فیصلہ؟ایران کے نائب صدر برائے اسٹریٹجک امور محمد جواد ظریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ ...
03/03/2025

جواد ظریف مستعفی: دباؤ یا دانشمندانہ فیصلہ؟

ایران کے نائب صدر برائے اسٹریٹجک امور محمد جواد ظریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جس کی تصدیق ایرانی سرکاری میڈیا سمیت غیر ملکی ذرائع نے بھی کی ہے۔ یہ استعفیٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران کی سیاسی فضاء پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار ہے، اور مختلف حلقوں میں اس فیصلے کے محرکات پر چہ مگوئیاں جاری ہیں۔

استعفیٰ کی ممکنہ وجوہات

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، جواد ظریف کے استعفیٰ کی ایک بڑی وجہ وزیرِ اقتصادی امور عبدالناصر ہمتی کی برطرفی اور ان سے ہونے والی سخت پوچھ گچھ بتائی جا رہی ہے۔ یہ واقعہ ایران کے اندرونی سیاسی تنازعات اور حکومتی پالیسیوں کے گرداب میں ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ، ایرانی حزبِ اختلاف کی جانب سے بھی جواد ظریف پر شدید دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔ خاص طور پر ان کے دو بیٹوں کی امریکی شہریت کو بنیاد بنا کر ان کی بطور نائب صدر تقرری کو غیر قانونی قرار دینے کی مہم چلائی جا رہی تھی۔ اس معاملے پر مسلسل تنقید اور الزامات نے ظریف کے لیے سیاسی میدان مزید تنگ کر دیا تھا۔

ظریف کا ردِ عمل اور وضاحت

جواد ظریف نے اپنے استعفیٰ کے حوالے سے ایک بیان میں کہا:

"مجھے اور میرے خاندان کو شدید الزامات، دھمکیوں اور توہین کا سامنا کرنا پڑا۔ اس تمام تر صورتحال کے بعد عدلیہ کے سربراہ نے مجھے استعفیٰ دینے کا مشورہ دیا، جسے میں نے قبول کیا۔"

یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ ان پر صرف سیاسی نہیں، بلکہ ذاتی سطح پر بھی شدید دباؤ تھا، جس نے انہیں اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے پر مجبور کر دیا۔

پاکستان کے لیے جواد ظریف کا نرم گوشہ

استعفیٰ سے قبل، جواد ظریف نے پاکستان کو ایک "اہم اور قریبی پڑوسی ملک" قرار دیا تھا۔ یہ بیان ایران اور پاکستان کے تعلقات کے تناظر میں خاصی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک نہ صرف جغرافیائی قربت رکھتے ہیں بلکہ خطے میں مشترکہ چیلنجز اور مواقع سے بھی وابستہ ہیں۔

سیاسی پسِ منظر اور مستقبل کی ممکنہ راہیں

جواد ظریف ایران کے معروف سفارت کاروں میں شمار ہوتے ہیں، اور وہ سابق ایرانی صدر حسن روحانی کی حکومت میں بطور وزیرِ خارجہ نمایاں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ان کا کردار خاص طور پر 2015 کے جوہری معاہدے میں کلیدی رہا، جس نے ایران کی خارجہ پالیسی میں ایک نیا باب رقم کیا۔

گزشتہ سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں جواد ظریف نے موجودہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی حمایت کی تھی۔ ان کے استعفیٰ کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا وہ مکمل طور پر سیاست سے کنارہ کش ہو جائیں گے یا مستقبل میں کسی اور حیثیت میں ایرانی سیاست میں دوبارہ متحرک ہوں گے؟

صدر کا ردِ عمل اور آئندہ کے امکانات

ایرانی میڈیا کے مطابق، صدر مسعود پزشکیان کو جواد ظریف کا استعفیٰ موصول ہو چکا ہے، تاہم انہوں نے ابھی تک اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ اگر صدر اس استعفیٰ کو منظور کر لیتے ہیں، تو یہ ایران کی خارجہ اور اسٹریٹجک پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی ثابت ہو سکتا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ جواد ظریف کا یہ فیصلہ ایرانی سیاست کے لیے ایک نیا باب کھولے گا یا محض ایک وقتی ہلچل ثابت ہوگا؟

یہ تصویر ایک واضح پیغام ہے—ایک سبق آموز حقیقت!یہ ان تمام حکمرانوں کے لیے آئینہ ہے جو امریکہ کی غلامی کو اپنی بقا سمجھتے ...
02/03/2025

یہ تصویر ایک واضح پیغام ہے—ایک سبق آموز حقیقت!

یہ ان تمام حکمرانوں کے لیے آئینہ ہے جو امریکہ کی غلامی کو اپنی بقا سمجھتے ہیں اور سامراجی طاقتوں کے سائے میں اپنے اقتدار کو محفوظ سمجھنے کی غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔ تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ امریکہ اپنے مفادات کے لیے دوست اور دشمن کی تفریق نہیں کرتا، اور جب وقت آتا ہے، تو انہی مہروں کو بے رحمی سے تخت سے اتار کر زمین پر پٹخ دیتا ہے۔

آج ٹرمپ جس ذلت و تنہائی کا شکار ہے، کل وہی منظر ان حکمرانوں کے لیے بھی تیار ہوسکتا ہے جو اپنی امیدیں اور مستقبل امریکی سرپرستی سے جوڑ رہے ہیں۔ سعودی عرب کے محمد بن سلمان، لبنان کے نواف سلام، اردن کے شاہ عبداللہ، بحرین اور عرب امارات کی بادشاہتیں، مصر کے سیسی، شام کے جولانی اور دیگر امریکی اتحادی—سب کو جلد یا بدیر اسی بے بسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

#فلسطین کے مظلوم عوام کے خلاف سازشیں کرنے والے اور سامراجی طاقتوں کے آلۂ کار بننے والے یاد رکھیں: وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا، اور جو قومیں امریکہ جیسے استعماری شکنجے سے آزاد ہوکر اپنی خودمختاری کی راہ اپناتی ہیں، وہی تاریخ میں سرخرو ہوتی ہیں۔

01/03/2025

سکردو میں ایک نوجوان کی موت ہو گئی جب اس کے دوست کے ہاتھ میں موجود بندوق کا ٹریگر اچانک دب گیا۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

01/03/2025

153 Followers, 297 Following, 173 Likes - Watch awesome short videos created by Balti Yul

01/03/2025

شکریہ سینیٹر راجہ ناصر عباس جعفری!
گلگت بلتستان کے حقوق کی ہر فورم پر جرات مندانہ وکالت کرنے پر ہم آپ کے مشکور ہیں۔

ریاستِ پاکستان کے سامراجی ذہنیت کے حامل اسٹیبلشمنٹ مافیا نے گلگت بلتستان کی زمینوں، معدنیات اور سیاحتی مراکز پر قبضے کی روش اپنا رکھی ہے، حالانکہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے مطابق جی بی ایک متنازعہ خطہ ہے۔ بین الاقوامی قوانین کی رو سے، پاکستان کو صرف دفاعی اور خارجہ امور میں مداخلت کا اختیار حاصل ہے، جبکہ داخلی معاملات میں گلگت بلتستان کو خودمختاری دی جانی چاہیے۔

ریاستِ پاکستان کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی مکمل پاسداری کرنی چاہیے اور اس کی روشنی میں یا تو جی بی کو ایک نیم خودمختار ریاست کا درجہ دیا جائے یا پھر باقاعدہ معاہدے کے تحت پاکستان کے ساتھ الحاق کر کے اسے مکمل آئینی حقوق کے ساتھ ایک باوقار صوبہ بنایا جائے۔

یہ وقت ہے کہ جی بی کے عوام کے ساتھ ہونے والی تاریخی ناانصافیوں کا ازالہ کیا جائے اور انہیں وہ حقوق دیے جائیں جو کسی بھی مہذب ریاست میں شہریوں کو حاصل ہوتے ہیں۔ انصاف، برابری اور خودمختاری کا یہ مطالبہ نہ صرف قانونی اور آئینی بنیادوں پر درست ہے بلکہ یہ جی بی کے عوام کی دیرینہ خواہش اور ضرورت بھی ہے۔

سپریم لیڈر کی پیش گوئی سچ ثابت ہوگئی—یوکرین واقعی امریکہ کے جال میں پھنس گیا!♦️ سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ‌ای کی ...
01/03/2025

سپریم لیڈر کی پیش گوئی سچ ثابت ہوگئی—یوکرین واقعی امریکہ کے جال میں پھنس گیا!

♦️ سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ‌ای کی بصیرت افروز قیادت اور عمیق سیاسی دانشمندی ایک بار پھر دنیا پر آشکار ہوچکی ہے۔

جب 2022 میں یوکرین جنگ کا آغاز ہوا، تو مغربی میڈیا اور سیاسی رہنما ایک جذباتی ماحول پیدا کر رہے تھے۔ دنیا روس-یوکرین جنگ کو ایک سادہ تنازع کے طور پر دیکھ رہی تھی، مگر سپریم لیڈر نے حقیقت کی تہہ میں چھپے حقائق کو بے نقاب کرتے ہوئے اپنی پہلی سرکاری تقریر میں دوٹوک الفاظ میں فرمایا تھا:

"یوکرین، امریکہ کا شکار ہے!"

آج تین سال بعد، حالات نے ثابت کردیا کہ یہ صرف ایک جملہ نہیں، بلکہ مستقبل کی درست ترین تصویر کشی تھی۔ یوکرین مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے، معیشت برباد ہے، لاکھوں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں، اور امریکہ نے اپنے مفادات کی جنگ میں اسے تنہا چھوڑ دیا ہے۔

نہ وعدہ کی گئی مدد ملی، نہ امریکہ نے کوئی بڑی قربانی دی، بلکہ یوکرین کو ایک بے بس مہرے کے طور پر استعمال کیا گیا۔ آج یوکرین کو اس حقیقت کا احساس ہوچکا ہے کہ وہ امریکہ کی سازشوں کا شکار ہوچکا ہے، جیسا کہ سپریم لیڈر نے تین سال پہلے خبردار کیا تھا۔

یہ ایک بار پھر ثابت ہوگیا کہ حقیقی قیادت وہ ہوتی ہے جو وقتی پروپیگنڈے سے بالاتر ہوکر مستقبل کا ادراک رکھتی ہو۔

01/03/2025

لوٹر کوہستان میں خوفناک لینڈ سلائیڈنگ—مسافر پک اپ اور آئل ٹینکر ملبے تلے دب گئے

کوہستان، یکم مارچ 2025—لوٹر کوہستان میں ایک افسوسناک حادثہ پیش آیا جہاں شدید لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ایک مسافر پک اپ اور آئل ٹینکر ملبے تلے دب گئے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق آئل ٹینکر میں سوار دو افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن کی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی ہے۔ تاہم، مسافر پک اپ میں موجود افراد کی تعداد اور ان کی حالت سے متعلق کوہستان پولیس کے پاس فی الحال کوئی معلومات موجود نہیں۔

ریسکیو ٹیمیں اور متعلقہ حکام جائے وقوعہ پر پہنچ چکے ہیں، اور ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔ علاقے میں مسلسل لینڈ سلائیڈنگ کے خدشے کے پیش نظر امدادی سرگرمیاں مشکلات کا شکار ہیں۔

عوام سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ متاثرہ علاقے میں غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ مزید تفصیلات سامنے آتے ہی فراہم کی جائیں گی۔

Address

Shigar

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Balti Yul posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share