04/12/2025
پاکستان کے دفاعی نظام میں نیا باب: فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر کی تعیناتی
آئندہ 48 گھنٹوں میں پاکستان کا ڈیفنس کمانڈ اسٹرکچر ایک نئے دور میں داخل ہونے والا ہے، کیونکہ فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر ملک کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (CDF) کا عہدہ سنبھالنے جا رہے ہیں۔ حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد ایک شاندار تقریب جلد منعقد ہوگی، جس میں وہ باقاعدہ طور پر پانچ سالہ مدتِ ملازمت، دسمبر 2030 تک، CDF کی ذمے داریاں سنبھالیں گے۔ اس نئی تعیناتی کے ساتھ نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ، آئی ایس آئی، ایم آئی اور کور کمانڈ سطح پر بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں۔
عالمی میڈیا، خصوصاً نیویارک ٹائمز، فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر کو “The Iron Man” قرار دے چکا ہے جو نہ صرف پاکستان کی ملٹری اسٹریٹجی بلکہ Hybrid + سسٹم کے مستقبل کو بھی شکل دے رہے ہیں۔ ان کی قائدانہ صلاحیتوں اور مضبوط شخصیت نے انہیں عالمی سطح پر ایک منفرد مقام دیا ہے، اور ان کی تعیناتی پاکستان کے دفاعی ڈھانچے میں ایک نئے دور کی ابتدا کر رہی ہے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں دفاعی حکمت عملی میں بہتری کی امید کی جا رہی ہے، خاص طور پر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ، آئی ایس آئی، ایم آئی، اور کور کمانڈ سطح پر۔ ان کی قائدانہ صلاحیتیں نہ صرف فوج کے لیے بلکہ پاکستان کے لیے ایک مضبوط دفاعی حکمت عملی کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں۔
پاکستان کی سیاست پر اثرات:
فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر کی تعیناتی سے سیاست میں مختلف پارٹیاں اور خاص طور پر پی ٹی آئی کے ردعمل کو دیکھنا اہم ہوگا۔ پی ٹی آئی، جو کہ ماضی میں فوجی قیادت کے ساتھ تعلقات میں پیچیدہ صورتحال میں رہی ہے، اس نئی تبدیلی پر محتاط ردعمل دے سکتی ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت اس تعیناتی کے بارے میں مختلف انداز میں بیان دے سکتی ہے، اور اس کا اثر پاکستان کی سیاست میں اہم تبدیلیوں کا سبب بن سکتا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن (PML-N) اور پیپلز پارٹی کے لیے یہ تعیناتی ایک بہتریں موقع ہو سکتی ہے، کیونکہ یہ پارٹیاں اس کا فائدہ اٹھا کر اپنی حکومت اور اپنے تعلقات کو مستحکم کر سکتی ہیں۔ اگر سید عاصم منیر کی قیادت میں فوجی اسٹرکچر میں بہتری آئی تو اس کا اثر حکومت کی کارکردگی پر بھی پڑ سکتا ہے۔
پاکستان میں اسٹریٹجک تبدیلی کی سمت:
سید عاصم منیر کی تعیناتی سے پاکستان کے دفاعی نظام میں تبدیلیاں آئیں گی جو عالمی سطح پر پاکستان کی طاقتور دفاعی حیثیت کو مزید مستحکم کر سکتی ہیں۔ عالمی سطح پر ان کی تعیناتی کو بڑی اہمیت دی جا رہی ہے، اور اس کے بعد ان کی قیادت میں پاکستان کے دفاعی حکمت عملی میں جدت اور استحکام آ سکتا ہے۔
پاکستان کے سیاستدانوں کے لیے اس تعیناتی کا اثر یہ ہو سکتا ہے کہ فوج کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے انہیں اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہو گی۔ سید عاصم منیر کی قیادت میں دفاعی سطح پر بہتر فیصلے پاکستان کے داخلی و خارجی تعلقات میں استحکام لا سکتے ہیں، لیکن سیاست میں اس کی اثرات پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی تعیناتی نہ صرف دفاعی اسٹرکچر پر اثرانداز ہوگی بلکہ پاکستان کی سیاست پر بھی اس کے اہم اثرات پڑ سکتے ہیں۔ اس تعیناتی کے ساتھ سیاست میں مختلف پارٹیاں اور خاص طور پر پی ٹی آئی کے ردعمل کو دیکھنا بہت اہم ہوگا۔
1. پی ٹی آئی کا ردعمل:
پی ٹی آئی، جو کہ ماضی میں فوجی قیادت کے ساتھ تعلقات میں پیچیدہ صورتحال میں رہی ہے، خاص طور پر اس وقت جب عمران خان اور ان کی حکومت کے خلاف فوجی قیادت کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوئے تھے، اس نئی تبدیلی پر محتاط ردعمل دے سکتی ہے۔ عاصم منیر کی تعیناتی سے پی ٹی آئی کی طرف سے ممکنہ طور پر تحفظات سامنے آ سکتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ سمجھیں کہ اس سے حکومتی پالیسیوں یا ان کے اپنے سیاسی ایجنڈے پر اثر پڑ سکتا ہے۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کی قیادت اس تعیناتی کے بارے میں مختلف انداز میں بیان دے سکتے ہیں، ان کے نقطہ نظر کو دفاعی حکمت عملی میں تبدیلیوں کے ساتھ جوڑا جا سکتا ہے۔
2. پاکستان مسلم لیگ ن (PML-N) اور پیپلز پارٹی:
پاکستان مسلم لیگ ن (PML-N) اور پیپلز پارٹی کے لئے یہ تعیناتی ایک اہم موقع ہو سکتی ہے، کیونکہ ان پارٹیوں کے لیے سید عاصم منیر کی قیادت میں فوجی اسٹرکچر کا مضبوط ہونا ایک سیاسی استحکام کی علامت ہو سکتا ہے۔ ان دونوں پارٹیوں کے لیے اس کا فائدہ یہ ہو سکتا ہے کہ اس تبدیلی سے حکومت کی کارکردگی میں بہتری آ سکتی ہے، خاص طور پر اسٹریٹجک سطح پر۔ تاہم، یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان پارٹیوں کو اس تعیناتی کے بعد فوجی اداروں سے تعاون کے ساتھ ساتھ ان کے سیاست میں کردار کو بہتر بنانے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
3. سیاست میں فوج کا اثر:
حافظ سید عاصم منیر کی تعیناتی سے فوج کا کردار مزید اہم ہو سکتا ہے، خاص طور پر اسٹریٹجک فیصلوں میں۔ یہ پاکستان کی سیاست پر اثرانداز ہو سکتا ہے کیونکہ اگر فوج کی قیادت کسی ایک سیاسی جماعت کے حق میں نظر آئے، تو اس سے سیاسی ڈائنامکس میں تبدیلی آ سکتی ہے۔ اس کا اثر ملکی سیاست میں طاقت کی تقسیم پر بھی پڑ سکتا ہے، اور سیاستدانوں کو فوج کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی ضرورت محسوس ہو سکتی ہے تاکہ وہ اس تبدیلی کا فائدہ اٹھا سکیں۔
4. ملکی استحکام اور سیاسی ردعمل:
سید عاصم منیر کی تعیناتی کے بعد اگر اسٹرکچرل تبدیلیاں کامیاب رہیں اور پاکستان کی دفاعی حکمت عملی میں بہتری آئے، تو اس کا براہ راست اثر سیاسی استحکام پر پڑے گا۔ تاہم، اگر یہ تبدیلیاں سیاسی مخالفین کے لیے مسائل پیدا کریں، تو اس کے باعث سیاسی عدم استحکام بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ سیاسی پارٹیاں اپنی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے اس موقع کا فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
5. مستقبل کے چیلنجز:
سید عاصم منیر کی تعیناتی کے بعد، پاکستان کو فوجی سطح پر نئے چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے، خاص طور پر اسٹریٹجک فیصلہ سازی میں بڑے اقدامات کی ضرورت ہو گی۔ سیاست میں اس کی اثرات اس وقت مزید بڑھ جائیں گے جب مختلف سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کے مطابق اس کا سیاسی استعمال کریں گی۔ فوج اور سیاسی پارٹیوں کے تعلقات میں توازن رکھنا اہم ہوگا تاکہ ملکی ترقی اور استحکام کی راہ ہموار ہو سکے۔
6. نیشنل سیکیورٹی کے معاملات:
سید عاصم منیر کی قیادت میں نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کی مضبوطی اور دفاعی حکمت عملی میں تبدیلیاں پاکستان کی داخلی اور خارجی سیاست پر بھی اثر ڈال سکتی ہیں۔ اگر یہ تبدیلیاں کامیاب رہیں اور ملکی سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہو، تو اس کا سیاسی فائدہ حکومت کو مل سکتا ہے
نتیجہ:
فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر کی تعیناتی پاکستان کے دفاعی اور سیاسی نظام میں ایک نئے دور کا آغاز کر رہی ہے۔ ان کی قیادت میں پاکستان کی دفاعی حکمت عملی میں بہتری کی امید کی جا رہی ہے، لیکن سیاست میں اس کے ردعمل کو دیکھنا اہم ہو گا۔ یہ تبدیلی نہ صرف دفاعی سطح پر بلکہ سیاست میں بھی اثرات ڈال سکتی ہے، خاص طور پر فوج اور سیاسی جماعتوں کے تعلقات میں توازن رکھنا ضروری ہو گا تاکہ پاکستان کے لیے ایک مضبوط اور مستحکم مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔
برکت علی کیهر
چیٸرمین
پاکستان نوجوان اتحاد ۔ا