31/08/2025
راوی میرے پنجاب دا اے
پنجاب کی شناخت، محبت اور تہذیب کا امین دریا
—
-مگر آلودگی و بے حسی سے زوال پذیر
دریائے راوی پنجاب کی روح اور پہچان ہے۔ یہ دریا محض پانی کا بہاؤ نہیں بلکہ اس دھرتی کی تاریخ، ثقافت اور محبت کا استعارہ ہے۔ صدیوں سے اس نے کھیتوں کو سیراب کیا، بستیوں کو آباد کیا اور لوگوں کو زندگی بخشی۔
---
صوفیاء اور شاعری کا فیض
راوی کے کنارے صوفیائے کرام کی محفلیں سجی ہیں، عشاق کی داستانیں رقم ہوئیں اور فنکاروں نے خوابوں کو لفظ و رنگ دیا۔ لاہور کی تاریخ میں یہ دریا خاص اہمیت رکھتا ہے۔ حضرت داتا گنج بخشؒ اور حضرت میاں میرؒ کے قریب بہتا یہ دریا روحانی فیض کا نشان ہے۔ شاعر مشرق علامہ اقبالؒ نے بھی اسی دھرتی اور دریا کو اپنی فکر کا سرچشمہ بنایا۔
---
موجودہ صورتحال: آلودگی اور بگاڑ
افسوس کہ آج کا راوی وہ شفاف دریا نہیں رہا جو کبھی پنجاب کی شان تھا۔ کچرے کے ڈھیر، فیکٹریوں کا زہریلا پانی اور ماحولیاتی بگاڑ نے اس کے حسن کو ماند کر دیا ہے۔ یہ لمحۂ فکریہ ہے کہ ہم اپنی تہذیبی وراثت کو آلودگی کے سپرد کر رہے ہیں۔
---
ہماری ذمہ داری
وقت کا تقاضا ہے کہ راوی کو اس کی اصل صورت میں بحال کیا جائے۔ صاف پانی کی فراہمی، کچرے کا خاتمہ، ماحولیاتی منصوبہ بندی اور عوامی شعور ہی اس کا حل ہے۔ اگر ابھی قدم نہ اٹھایا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔
---
راوی زندہ ہے تو پنجاب زندہ ہے
راوی صرف ایک دریا نہیں بلکہ پنجاب کا دل ہے۔ یہ ہماری تاریخ کا امین اور تہذیب کا آئینہ ہے۔ جیسا کہ شاعر نے کہا:
راوی میرے پنجاب دا اے،
ساہواں وچ مہکدی خوشبو اے۔
---
اداریہ نما پیغام
ادارہ اس امر پر زور دیتا ہے کہ دریائے راوی کی بحالی محض ایک ماحولیاتی ضرورت نہیں بلکہ ہماری ثقافتی، تہذیبی اور معاشرتی بقا کا سوال ہے۔ حکومت وقت کو چاہیے کہ فوری طور پر راوی کو بچانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے، فیکٹریوں کے زہریلے اخراج پر پابندی لگائے اور عوامی سطح پر شعور بیدار کرے۔ عوام الناس کو بھی چاہیے کہ اپنے اس اثاثے کو ذاتی مفادات پر قربان نہ کریں۔ یاد رکھیے، اگر راوی سوکھ گیا تو پنجاب کی تاریخ، تہذیب اور محبت بھی مرجھا جائے گی۔ راوی کی حفاظت، پنجاب کی حفاظت ہے۔