
30/05/2025
دوری یہ کب تک سہوں میں، ہجرووحشت میں گھروں میں
ٹھوکر یں غیروں کی کھاوں،دربدر کب تک پھروں میں
جپتی ہوں نام تیرا، راتوں کو میں اس غرض سے
خواب میں گر ہو زیارت،قدموں میں گروں میں
مال و زر نہ روپ نہ رنگ،مانگنے کا نہ ہے ڈھنگ
کر دو تھوڑی سی عنائت،تیرے ہی ہاتھوں بکوں میں
رہ گئی ہوں میں تو تنہا،جاچکے سب حاجی واللہ
قرعہ میرے نام ہو جو،خودبھلا کیسے لکھوں میں
آقا اس ناچیز کی للہ،لاج رکھ لو میری واللہ
کھول دو میرا بھی رستہ،جا کے تجھ بھی ملوں میں
گر کبھی موقع ملے جو،طیبہ میں جانے کا مجھ کو
گر پڑوں قدموں میں تیرے،اور وہیں پر مر مٹوں میں