Sailkot ki Awaz

Sailkot ki Awaz Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Sailkot ki Awaz, Model Town, Sialkot.

دوری یہ کب تک سہوں میں، ہجرووحشت میں گھروں میں ٹھوکر یں غیروں کی کھاوں،دربدر کب تک پھروں میں جپتی ہوں نام تیرا، راتوں کو...
30/05/2025

دوری یہ کب تک سہوں میں، ہجرووحشت میں گھروں میں
ٹھوکر یں غیروں کی کھاوں،دربدر کب تک پھروں میں

جپتی ہوں نام تیرا، راتوں کو میں اس غرض سے
خواب میں گر ہو زیارت،قدموں میں گروں میں

مال و زر نہ روپ نہ رنگ،مانگنے کا نہ ہے ڈھنگ
کر دو تھوڑی سی عنائت،تیرے ہی ہاتھوں بکوں میں
رہ گئی ہوں میں تو تنہا،جاچکے سب حاجی واللہ
قرعہ میرے نام ہو جو،خودبھلا کیسے لکھوں میں

آقا اس ناچیز کی للہ،لاج رکھ لو میری واللہ
کھول دو میرا بھی رستہ،جا کے تجھ بھی ملوں میں
گر کبھی موقع ملے جو،طیبہ میں جانے کا مجھ کو
گر پڑوں قدموں میں تیرے،اور وہیں پر مر مٹوں میں

29/04/2025

کسی کو سمجھنے کے لئے ایک لمحہ کافی ہوتا ہے۔۔۔بیٹیوں کو سمجھائیں ظلم برداشت کرنا صبر نہیں ظلم ہے۔۔ظلم پر صبر کر کے تمہے کوئی تمغہ نہیں ملنے والا۔۔

کیا خیال ہے
29/03/2025

کیا خیال ہے

27/03/2025
27/03/2025

اتنی تیزی سے گزرنے والا رمضان پہلے نہیں دیکھا!
آج 26 رمضان المبارک میں داخل ہوگئے ہیں باقی چار روزے رب کائنات ہم سے راضی ہوجا آمین

27/03/2025

جس گھر کے آنگن میں والدین کے قہقہے گونجتے ہیں وہ گھر جنت سے کم نہیں

25/03/2025
23/03/2025

سیالکوٹ پولیس شہر میں امن قائم کرنے میں بری طرح نا کام
سحری کے وقت سیالکوٹ خادم علی روڈ پر دو گروپوں میں لڑائی اور فائرنگ
گولی سیالکوٹ گرل میں کھانا کھانے بیٹھے لڑکے کو لگ گئی ۔
لڑکا جابحق🚨🚨🚨
Sialkot Police

19/03/2025

عالمِ اسلام کے علمائے حق کے نام کھلا خط
خصوصاً: مفتی منیب الرحمٰن، مفتی اکمل، مفتی پیر اجمل قادری، علامہ رضا ثاقب مصطفائی، علامہ کوکب نورانی
عنوانِ مراسلہ:
بلاوجہ عقدِ ثانی: خواہشِ نفس یا شرعی تقاضا؟
علمائے حق سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ شریعتِ اسلامیہ ہر معاملے میں اعتدال کا حکم دیتی ہے، مگر بعض لوگ اپنی خواہشاتِ نفس کی تکمیل کے لیے شریعت کو من چاہے فیصلوں کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔عقدِ ثانی ایک سنجیدہ، نازک اور حساس مسئلہ ہے، جس میں لاپرواہی اور خواہشِ نفس کی پیروی سے بے شمار گھر اُجڑ چکے ہیں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے تعددِ ازواج کی اجازت ایک بڑی شرط کے ساتھ دی ہے:
فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً (النساء: 3)
ترجمہ:پس اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ (بیویوں کے درمیان) عدل نہیں کر سکو گے تو پھر صرف ایک ہی (پر اکتفا کرو)۔
یہ عدل محض نان و نفقہ، روٹی، کپڑا، مکان تک محدود نہیں، بلکہ محبت، عزت، توجہ، جذباتی اور نفسیاتی برابری بھی اس میں شامل ہے۔ اور جو اس عدل کو پامال کرے، اس کے لیے سخت وعیدبھی موجود ہے:
وَلَنْ تَسْتَطِيعُوا أَنْ تَعْدِلُوا بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ"(النساء: 129)
ترجمہ:اور تم ہرگز بیویوں کے درمیان عدل نہیں کر سکو گے، خواہ تم کتنی ہی کوشش کر لو۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب عدل کی طاقت و قدرت ہی نہیں، تو پھر عقدِ ثانی کس دلیل سے جائز ہوگا؟آج کے معاشرے میں بہت سی خواتین ہیں، جن کے شوہر محض ہوس کی پیروی میں عقدِ ثانی کر لیتے ہیں، جس کے نتائج یہ ہوتے ہیں:
پہلی بیوی نفسیاتی مریضہ بن جاتی ہے۔
معاشرتی بے راہ روی کا شکار ہو کر کسی اور کا نشانہ بنتی ہے۔
گھر کا بے ہودہ ماحول بچوں کو اخلاقی پستی کی طرف دھکیل دیتا ہے۔
بعض اوقات انہیں تین طلاق کے ذریعے گھر سے نکال دیا جاتا ہے۔
یہ تمام ظلم شریعت کے نام پرکیے جا رہے ہیں، جبکہ حقیقت میں یہ اسلام کے نام پر اسلام کی بدترین مسخ شدہ صورت ہے، جو محض ہوس پرستوں کی خود ساختہ شریعت ہے۔
**نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور عقدِ ثانی**
یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچیس سال تک حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہاکے ساتھ زندگی گزاری، اور اس دوران دوسری شادی نہیں کی۔
یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر تعددِ ازواج سنتِ مطہرہ کا حصہ ہے، تو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہؓ کی زندگی میں دوسری شادی کیوں نہ کی؟
امام احمد رضا خان بریلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی زندگی میں کسی اور سے نکاح نہ فرمایا، حالانکہ تعددِ ازواج کے تمام اسباب موجود تھے، مگر آپ نے ایسا نہ کیا، جو اس بات کی دلیل ہے کہ ہر شخص کو اپنے حالات کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے۔
(فتاویٰ رضویہ، ج 12، ص 312)
اگر آج کے مسلمان اپنی نفسانی خواہشات کو سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام دے رہے ہیں، تو انہیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اعتدال اور مصلحت کس قدر نمایاں تھی۔
*فتنے کے دروازے بند کرنے کی ضرورت*
اس تحریر کا مقصد یہ ہے کہ جس طرح قرآن میں چہرے کے پردے کا استثناء تھا، مگر فتنے کے اندیشے کے سبب چہرے کا پردہ واجب قرار دیا گیا، کیا عقدِ ثانی پر بھی ایسا کوئی اجتہاد ممکن ہے۔
کیا پہلی بیوی کو وہ تحفظ دیا جا سکتا ہے، جو نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے اماں خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کو عطا فرمایا؟
کیا فقہاءِ اسلام اس بارے میں کوئی اجتہادی رُخ متعین کر سکتے ہیں؟
امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ہر وہ عمل جو فتنہ و فساد کا دروازہ کھول دے، اگرچہ اپنی اصل میں مباح ہو، مگر اس کے مضر اثرات غالب آجائیں، تو اسے بند کر دینا واجب ہو جاتا ہے۔
(احیاء العلوم، ج 2، ص 27)
یہی اصول آج بلاوجہ عقدِ ثانی پر بھی لاگو ہوتا ہے، کیونکہ اس کے باعث کئی خاندان برباد ہو رہے ہیں، اور اسلام کی اصل تعلیمات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔
*علمائے حق کے لیے لمحہ فکریہ*
اگر اسلام میں کوئی اجتہادی گنجائش ممکن ہو، تو خدارا! ان مسلمان بیٹیوں کے تحفظ کے لیے کوئی اجتہاد فرمائیں، جن کے والدین انجانے میں اپنی بیٹیوں کے ہاتھ نفس پرستوں کے سپرد کر دیتے ہیں۔ یہ ایک اجتماعی المیہ ہے، جس پر علمائے کرام کی خاموشی مزید گھر اجاڑ رہی ہے۔ کیا علمائے امت اس معاملے میں رہنمائی فرمائیں گے؟یا پھر ہوس پرستوں کے ہاتھوں اسلام کا چہرہ داغ دار ہوتا رہے گا؟
صاحبزادی بنت زینب

اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْنمیجر سعد بلوچستان میں جام شہادت نوش کرگئے، اللہ تعالیٰ شہید کے درجات بلند فرمائ...
18/03/2025

اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن
میجر سعد بلوچستان میں جام شہادت نوش کرگئے، اللہ تعالیٰ شہید کے درجات بلند فرمائے آمین

Address

Model Town
Sialkot

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sailkot ki Awaz posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share