Sialkot News & Photos

Sialkot News & Photos Sialkot, Pakistan community and who people belong to the Sialkot . News, photos , provide the lat

28/10/2025
28/10/2025
28/10/2025
28/10/2025

1982 likes, 175 comments. “ ”

28/10/2025

49.1K likes, 792 comments. “Jis Din Tumhen yah bat samajh mein a jayegi...🥺💔🥀”

28/10/2025

سیالکوٹ (27 اکتوبر 2025): تحصیل سمبڑیال میں اسسٹنٹ کمشنر غلام فاطمہ بندیال کی قیادت میں کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف یومِ سیاہ کے حوالے سے تحصیل کمپلیکس میں واک کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی میں مختلف سرکاری محکموں نے شرکت کی۔ واک سے خطاب کرتے ہوئے، اسسٹنٹ کمشنر غلام فاطمہ بندیال نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے جموں و کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا اور اس دن سے آج تک معصوم کشمیری عوام پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج کی بربریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہیں، جس پر اقوام متحدہ کو فوری نوٹس لینا چاہیے اور کشمیری عوام کو اُن کا حق خودارادیت دلانے کے لیے مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے۔ اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔
(())

قونصل جنرل جمہوریہ ترکیہ محترم مہمت ایمن شمشییک کا جی سی ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کا دورہسیالکوٹ (منیر بٹ سے) جمہوریہ ترکی...
28/10/2025

قونصل جنرل جمہوریہ ترکیہ محترم مہمت ایمن شمشییک کا جی سی ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کا دورہ
سیالکوٹ (منیر بٹ سے)
جمہوریہ ترکیہ کے قونصل جنرل محترم جناب مہمت ایمن شمشییک نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کا دورہ کیا اور ترکیہ کے یومِ آزادی کے موقع پر منعقدہ تقریب میں بطورِ مہمانِ خصوصی شرکت کی۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا جس کے بعد یونیورسٹی کے شعبہ فائن آرٹس کی جانب سے ترکیہ کلچرل پرفارمنس اور آرٹ نمائش کا انعقاد کیا گیا۔ قونصل جنرل نے طالبات کی تخلیقی صلاحیتوں اور ثقافتی مظاہروں کو خوب سراہا۔ تقریب میں طالبات نے کلامِ اقبال پر پرفارمنس پیش کی، جس پر پورا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔
قونصل جنرل محترم مہمت ایمن شیمشک نے یونیورسٹی کے احاطے میں یادگاری پودا بھی لگایا اور تقریب کے اختتام پر جمہوریہ ترکیہ کے یومِ آزادی کا خصوصی کیک کاٹا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وہ جی سی ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کے ساتھ تعلیم، تحقیق اور ترکیہ زبان کے کورس کے آغاز کے لیے جلد عملی اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کھیلوں کی طالبات میں بھی گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور ان کے لیے مستقبل میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شازیہ بشیر نے اپنے خطاب میں پاکستان اور ترکیہ کی لازوال دوستی، اور علامہ اقبال اور مولانا رومی کے فکری و روحانی تعلق کو اقبال کی شاعری کی روشنی میں اجاگر کیا۔ انہوں نے قونصل جنرل سے درخواست کی کہ جی سی یونیورسٹی لاہور کی طرز پر ترکش لینگوئج سنٹر کے قیام میں تعاون کیا جائے تاکہ طالبات ترکیہ زبان اور ثقافت سے براہِ راست مستفید ہو سکیں۔
مزید برآں، وائس چانسلر نے انٹرن شپ، اسٹوڈنٹس ایکسچینج پروگرامز، اور تعلیمی و تحقیقی تعاون کو مزید فروغ دینے پر زور دیا۔
آخر میں انہوں نے اس کامیاب تقریب کے انعقاد پر ڈائریکٹر اسٹوڈنٹ افیئرز ڈاکٹر شگفتہ فردوس، چیئرپرسن شعبہ فائن آرٹس محترم رِضا رحمان اور پوری انتظامی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور تقریب کو ترکیہ اور پاکستان کے درمیان ثقافتی اور تعلیمی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے کی ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔

26/10/2025

منہ کھر (FMD) — وہ بیماری جس نے پاکستان کی دیہی معیشت کو زنجیر میں جکڑ رکھا ہے

تحریر: ڈاکٹر علمدار حسین ملک
[email protected]

پاکستان کی لائیوسٹاک معیشت گزشتہ کئی دہائیوں سے ایک ایسی بیماری کے شکنجے میں پھنسی ہوئی ہے جسے دنیا کے بیشتر ممالک نے برسوں پہلے ختم کر دیا۔ یہ بیماری — منہ کھر (FMD) — صرف مویشیوں کی نہیں بلکہ پاکستان کی زرعی معیشت، دودھ اور گوشت کی صنعت، برآمدات اور دیہی روزگار کی ریڑھ کی ہڈی پر کاری ضرب ہے۔ تخمینوں کے مطابق اس بیماری کے باعث پاکستان کو ہر سال دو کھرب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے، لیکن اس کے باوجود وفاقی اور صوبائی لائیوسٹاک محکمے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ سات دہائیوں میں ایک بھی مقامی ویکسین پلانٹ نہ بن سکا — یہ صرف نااہلی نہیں بلکہ قومی مجرمانہ غفلت ہے۔

پاکستان میں FMD کی تاریخ پچھلے صدی کے وسط سے جانی جاتی ہے۔ یہ بیماری ملک کے تقریباً تمام صوبوں میں پائی جاتی ہے اور ہر سال ہر موسم میں اس کے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ پنجاب، سندھ، اور خیبر پختونخوا میں بارش کے موسم میں بیماری کے پھیلاؤ کی شرح زیادہ ہوتی ہے، جبکہ بلوچستان میں کم لیکن شدید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ FMD کی وجہ سے مویشی کی افزائش میں کمی آتی ہے، دودھ کی پیداوار میں کمی اور گوشت کی مارکیٹ میں کمی واقع ہوتی ہے، اور کسانوں کی مالی مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔ چھوٹے فارم اور دیہی علاقوں کے مویشی مالکان اس بیماری کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، کیونکہ ان کے پاس حفاظتی اقدامات اور ویکسین کی رسائی محدود ہے۔

پاکستان کے صوبوں میں FMD کے کنٹرول کی صورتِ حال مختلف ہے۔ پنجاب میں مویشیوں کی سب سے بڑی آبادی اور بعض اضلاع میں محدود ویکسینیشن پروگرام کی وجہ سے کچھ حد تک اقدامات موجود ہیں، مگر مجموعی طور پر یہ بھی ناکافی ہے۔ سندھ میں بیماری کا پھیلاؤ چھوٹے فارم اور نیم شہری علاقوں میں زیادہ ہے، اور ویکسین کی محدود فراہمی کی وجہ سے مؤثر کنٹرول ممکن نہیں۔ خیبر پختونخوا میں ویکسین کی دستیابی محدود ہے اور نگرانی کے نظام کی کمی کے باعث کیسز اکثر رپورٹ نہیں ہوتے۔ بلوچستان میں مویشیوں کی آبادی کم ہے لیکن جانور آزادانہ گھومتے ہیں، جس سے بیماری کبھی کبھار شدید اثر ڈالتی ہے، جبکہ ویکسینیشن اور ادارہ جاتی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان کے کسی بھی صوبے میں مرض پر مکمل قابو نہیں پایا گیا اور قومی سطح پر مربوط پروگرام کی ضرورت غیر متنازعہ ہے۔

دنیا بھر میں منہ کھر کی تاریخ 19ویں صدی کے اواخر تک جاتی ہے، جب پہلی بار یورپ میں بڑے پیمانے پر اس بیماری کی نشاندہی ہوئی۔ امریکہ اور یورپی ممالک نے اس وبا پر قابو پانے کے لیے متاثرہ جانوروں کو ختم کر کے مکمل معاوضہ ادا کیا، جس سے بیماری چند برسوں میں جڑ سے مٹ گئی۔ بھارت نے 1982 میں اپنے نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ کے تحت انڈین امیونولوجیکل لمیٹڈ (Indian Immunologicals Ltd.) کے نام سے پہلا FMD ویکسین پلانٹ قائم کیا۔ آج بھارت سالانہ 450 ملین خوراکیں تیار کر رہا ہے۔ ترکی نے 2010 میں اپنا پلانٹ قائم کیا جو سالانہ 300 ملین خوراکیں تیار کر رہا ہے، ایران 2012 سے 200 ملین اور چین سالانہ ایک ارب خوراکوں سے زائد پیدا کر رہا ہے۔ یہ ممالک بیماری پر قابو پانے کے لیے تحقیق، نگرانی اور ویکسین کی مسلسل بہتری میں سرمایہ کاری کر کے کامیاب ہوئے۔

پاکستان میں سالانہ تقریباً 300 ملین خوراکوں کی ضرورت ہے تاکہ کم از کم 75 فیصد جانور ویکسین لگوا سکیں، مگر دستیاب ویکسینیشن کی شرح صرف پانچ فیصد کے لگ بھگ ہے۔ وفاقی اور صوبائی محکمے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہے ہیں، اور قومی سطح پر کوئی ایسا نظام موجود نہیں جو بیماری کی درست نگرانی، رپورٹنگ یا ویکسینیشن کے اثرات کا تجزیہ کر سکے۔ پاکستان کے ویٹرنری ادارے اور ریسرچ سنٹرز — جو کسی زمانے میں جنوبی ایشیا میں علم و تحقیق کے مراکز سمجھے جاتے تھے — آج صرف نوکریوں کے دفاتر بن چکے ہیں۔ نہ تحقیق کو پالیسی میں شامل کیا گیا، نہ پالیسی کو عملی جامہ پہنایا گیا۔

پاکستان نے دیگر ممالک سے سبق کیوں نہیں سیکھا؟ بنیادی وجوہات درج ذیل ہیں: پالیسی کی غیر سنجیدگی اور غفلت، ادارہ جاتی کمزوری، وفاقی اور صوبائی محکموں میں عدم تعاون، مالی وسائل کی کمی، نگرانی کے نظام کی ناکامی، اور صوبوں کے درمیان سیاسی اور انتظامی کشمکش۔ بھارت، چین، ترکی اور ایران نے اپنی بیماری کے کنٹرول کو قومی ترجیح بنایا، مستقل ویکسین پلانٹ قائم کیے، تحقیق اور نگرانی میں سرمایہ کاری کی، اور بیماری کو مکمل قابو میں لایا۔ پاکستان میں یہ اقدامات کبھی مستقل بنیادوں پر عملی نہیں ہوئے، جس کی وجہ سے ہم مسلسل پیچھے رہ گئے۔

FMD کے باعث پاکستان میں دودھ اور گوشت کی پیداوار میں کمی آتی ہے، افزائشی نسلیں ضائع ہوتی ہیں، اور برآمدات متاثر ہوتی ہیں۔ سالانہ معاشی نقصان دو کھرب روپے سے زائد تخمینے گئے ہیں۔ ملک کے کسان اور چھوٹے فارم والے اس بیماری کے براہِ راست شکار ہیں، جبکہ قومی معیشت کے بڑے شعبے بھی اس کے اثرات سے آزاد نہیں۔ FMD کی وجہ سے پاکستان کی گوشت اور دودھ کی برآمدات عالمی معیار کے ممالک تک نہیں پہنچ پاتیں، جس سے ملکی زرمبادلہ بھی ضائع ہوتا ہے۔

پاکستان کو حقیقت کا سامنا کرنا ہوگا کہ منہ کھر صرف ایک بیماری نہیں بلکہ معاشی ہتھکڑی ہے جس نے دیہی ترقی، برآمدات اور کسان کی معیشت کو جکڑ رکھا ہے۔ امریکہ اور یورپ کی طرح جانور ختم کرنے کا اختیار ہمارے لیے ممکن نہیں، اور غیر ملکی ویکسین پر مکمل انحصار بھی خطرناک ہے۔ لہٰذا واحد آپشن جامع اور مستقل ویکسینیشن ہے، جس کے بغیر بیماری کے خاتمے کا خواب کبھی حقیقت کا روپ نہیں دھار سکتا۔

وقت آ گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور متعلقہ ادارے اپنی نااہلی کا اعتراف کریں اور فوری اقدامات اٹھائیں۔ مقامی FMD ویکسین پلانٹ قائم کرنا، ویکسین کی پیداوار اور تقسیم کو یقینی بنانا، اور مکمل قومی نگرانی کا نظام نافذ کرنا ناگزیر ہے۔ اگر آج فیصلہ نہ ہوا تو آنے والے برسوں میں پاکستان کی لائیوسٹاک معیشت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی، اور دیہی معیشت کے لاکھوں کسان اپنا روزگار کھو دیں گے۔ اس موجودہ صورتحال میں پاکستان FMD پر قابو نہیں پا سکے گا، یہاں تک کہ قیامت کے دن تک بھی یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔

ڈاکٹر علمدار حسین ملک
مشیر ویٹرنری سائنسز، یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز، سوات
سابق سیکریٹری / رجسٹرار، پاکستان ویٹرنری میڈیکل کونسل
فنانشل ایڈوائزر، فنانس ڈویژن، حکومتِ پاکستان

گورنمنٹ سردار بیگم ہسپتال سیالکوٹ رینو ویشن کا وزیر دفاع خواجہ  محمد آ صف ، خواجہ محمد منشاء اللہ بٹ  افتتاح کر رہے ہیں
26/10/2025

گورنمنٹ سردار بیگم ہسپتال سیالکوٹ رینو ویشن کا وزیر دفاع خواجہ محمد آ صف ، خواجہ محمد منشاء اللہ بٹ افتتاح کر رہے ہیں

گورنمنٹ سردار بیگم ہسپتال سیالکوٹ رینو ویشن کی افتتاحی تقریب میں ڈپٹی کمشنر صبا اصغر علی وزیر محنت و افرادی قوت خواجہ مح...
26/10/2025

گورنمنٹ سردار بیگم ہسپتال سیالکوٹ رینو ویشن کی افتتاحی تقریب میں ڈپٹی کمشنر صبا اصغر علی وزیر محنت و افرادی قوت خواجہ محمد منشاء اللہ بٹ کو پھولوں کا گلدستہ پیش کر رہی ہیں

26/10/2025

پاکستان میں جمہوریہ جاپان کے سفیر شوچی اکا ماٹسو((Shuichi Akamatus نے سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ اندسٹری کا دورہ کیا۔ صدر سیالکوٹ چیمبر آف کامرس احتشام مظہر گیلانی، سینئر نائب صدر محمد مراد ارشد اور نائب صدر سلمان شیخ سمیت دیگر اراکین ایگزیکٹو باڈی آف سیالکوٹ چیمبر نے معزز مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں خوش آمدید کہا۔ صدر سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے احتشام مظہر نے پاکستان میں جاپان کے سفیر شوچی اکا ماٹسو((Shuichi Akamatus کا استقبال کرتے ہوئےچیمبر آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے صدر سیالکوٹ چیمبر آف کامرس نے کہا کہ ہم آج کی ملاقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور دوطرفہ تجارت کو مزید مضبوط بنانے کے لیے انتہائی مثبت نتائج کی امید کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ جاپان اور پاکستان کے درمیان 1952 میں سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے ایک خاص دوستی کا رشتہ قائم ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عزت مآب اس بات کو سراہیں گے کہ سیالکوٹ پاکستان کا برآمدی صنعتی مقام اپنی صنعتی پیداوار کے ذریعے ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے جو دنیا کے تمام حصوں کو برآمد کی جاتی ہیں، فٹ بال، کرکٹ اور ہاکی کے سرفہرست برانڈز سیالکوٹ سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ شہر کھیلوں کے سامان، آلات جراحی، ٹیکسٹائل ملبوسات، اور چمڑے کے سامان دنیا کے بڑے برانڈز کے لیے تیار کرتا ہے۔ اس شہر کو "برانڈز کا گھر" کہا جا سکتا ہے اور کاروبار میں سرفہرست کے ساتھ تجارت کے لیے کھلا ہے،جاپان پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے ، حالیہ برسوں میں حکومت کی سطح پر متعدد تجارتی مصروفیات پائیدار تجارت کی حمایت کے لیے دونوں ممالک کی مستقبل کی منصوبہ بندی کی عکاسی کرتی ہیں۔ ہم اپنے مستقبل کے صنعتی سیٹ اپ کو تشکیل دینے کے لیے جاپانی مہارت اور تکنیکی طاقت سے سیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے جاپانی سفیر سے درخواست کی کہ ویزا کے درخواست دہندگان جن کو کاروباری وعدوں کے لیے جاپان جانے کی ضرورت ہے، انہیں اپنی ویزا درخواستیں جمع کرانے کے لیے لمبی قطاروں میں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس سلسلے میں سیالکوٹ چیمبر معزز جاپانی سفارت خانے سے درخواست کرنا چاہتا ہے کہ سیالکوٹ چیمبر کی سفارش پر بزنس ویزوں کے لیے خصوصی اپائنٹمنٹ کی ونڈو فراہم کی جائے۔انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ چیمبر خواتین کے حقوق کے احساس کو فروغ دینے اور کاروباری اور قائدانہ صلاحیتوں کے ذریعے خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے خواتین کو بااختیار بنانے کا ایک مضبوط حامی ہے۔اس سلسلے میں سیالکوٹ چیمبر نے ویمن ریسورس سینٹر قائم کیا ہے اور ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سیالکوٹ کے قیام کی حمایت کی ہے جو خواتین پر مبنی کاروبار کی حمایت کے لیے آزادانہ طور پر کام کر رہا ہے۔صدر سیالکوٹ چیمبر احتشام مظہرنے کہا کہ سیالکوٹ چیمبر کاروباری بہتری کے ساتھ ساتھ سماجی شعبے کی ترقی اور لوگوں کی فلاح و بہبود میں بھی غیر معمولی کام کر رہا ہے جس میں سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ، سیالکوٹ ڈرائی پورٹ ٹرسٹ، سیالکوٹ سٹی ڈویلپمنٹ پروگرام، سیالکوٹ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون، سیالکوٹ بزنس اینڈ کامرس سنٹر، سیالکوٹ ٹینری زون، چائلڈ سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن، ائیر سیال اور سیالکوٹ میڈیکل سٹی کے منصوبے چند مثالیں ہیں۔ اس دوران سیالکوٹ شہر پر مبنی ڈاکیومنٹری دکھائی گئی جس کو جاپان کے سفیر نے بہت سراہا۔ اس ملاقات میں سینئر نائب صدر سیالکوٹ چیمبر مراد ارشد، نائب صدرسلمان شیخ سمیت سیالکوٹ کے مشہور کاروباری افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پرجاپانی سفیر شوچی اکا ماٹسو((Shuichi Akamatus نے سیالکوٹ چیمبر آمد پر ان کا پرتپاک استقبال کرنے پر سیالکوٹ چیمبر کے صدر اور شرکا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سیالکوٹ محنتی اور باہنر لوگوں کا شہر ہے، سیالکوٹ میں کاروبار کے وسیع مواقع موجود ہیں جن سے جاپانی کاروباری افراد کو بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیالکوٹ فٹ بال بنانے میں دنیا بھر میں مشہور ہے اور جاپان میں بھی سیالکوٹ کے بنے ہوئے فٹبال استعمال کیے جاتے ہیں ، اس کے علاوہ سیالکوٹ سے بنی مارشل آرٹ کی کٹ بھی جاپان میں استعمال کی جاتی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے سیالکوٹ کی تاجر برادری کو یقین دہانی کروائی کہ پاکستان اور جاپان کے درمیان تجارتی ویزہ کے اجراء میں خائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی و معاشی تعلقات کو مزید استوار کیا جا سکے۔

Address

Kutchery Road Sialkot
Sialkot
51310

Opening Hours

Monday 09:00 - 17:00
Tuesday 09:00 - 21:00
Wednesday 09:00 - 21:00
Thursday 09:00 - 17:00
Friday 09:00 - 21:00
Saturday 09:00 - 21:00
Sunday 09:00 - 21:00

Telephone

+923338601078

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sialkot News & Photos posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Sialkot News & Photos:

Share