Bazm e Adab Gilgit Baltistan

Bazm e Adab Gilgit Baltistan Bazm e Adab Gilgit Baltistan

Admission Alert |Session Spring| 2025For more details contact on what's app 0345-8537711
12/03/2025

Admission Alert |Session Spring| 2025
For more details contact on what's app 0345-8537711

اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن شیعہ امامی اسماعیلی کے 49ویں امام پرنس کریم اغاخان پرتگال کے شہر میں حرکت قلب ...
05/02/2025

اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن
شیعہ امامی اسماعیلی کے 49ویں امام پرنس کریم اغاخان پرتگال کے شہر میں حرکت قلب بند ہونے وجہ سے انتقال کرگئے۔
فلاح بہبود اور انسانیت کیلے انکے خدمات کو سنہرے حروف میں لکھا جائیگا ۔

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حُسَيْنٌ مِنِّي وَأَنَا مِنْ حُسَيْنٍ3 شعبان جشنِ ولادت با سعادت حضرت امام حسین علیہ السلام تمام...
02/02/2025

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حُسَيْنٌ مِنِّي وَأَنَا مِنْ حُسَيْنٍ

3 شعبان جشنِ ولادت با سعادت حضرت امام حسین علیہ السلام تمام امتِ مسلمہ کو بہت بہت مبارک ہو۔

01/01/2025

آج سے ٹھیک “100 سال” بعد دوبارہ 2125” آئے گا تویقیناً آپ ہوں گے اور نہ ہی میں ہوں گا اُس وقت ہماری قبریں قبرستان کے گنجان حصوں میں گم ہو چکی ہوں گی کچھ دبی ہوں، کچھ اُٹھی ہوں گی لہذا کوشش کریں کہ یہ مختصر وقت خوشگوار گزرے کوئی ایسی روح کوئی ایسا جسم نہ ہو جو یہاں سے زخم لے کر جائے اور ان زخموں کا الزام ہمارے سر پر ہو۰

ذندگی ایسی جیئے کہ آپکی وجہ سے ہی لوگ بہتر سے بہترین جئیے !

وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ"اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی شفا دیتا ہے۔"  🤲پروردگار بحق باب الحوائج ابا الفضل ال...
31/12/2024

وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ
"اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی شفا دیتا ہے۔"
🤲پروردگار بحق باب الحوائج ابا الفضل العباسؑ، علامہ شیخ محمد حسن جعفری کو شفاء کاملہ و عاجلہ عطا فرما۔
🤲آمین یا رب العالمین۔
اللہ کی رحمت اور شفا کی دعا آپ کے خلوص کے منتظر ہے۔

Aquamarine, a rare and valuable gemstone, secured a significant investment on Shark Tank Pakistan, with co-founders Usma...
23/12/2024

Aquamarine, a rare and valuable gemstone, secured a significant investment on Shark Tank Pakistan, with co-founders Usman Bashir and Faisal Aftab offering a deal of Rs. 2 crore for a 28% equity stake in the business.

The pitch showcased the unique qualities of Aquamarine, highlighting its market potential and rarity. The deal marked a significant moment in the show, as the sharks competed to secure a share in the promising venture.

This investment positions Aquamarine to capitalize on growing demand for high-end gemstones, with both investors confident in the brand's future success.

گلگت بلتستان اسمبلی کے اراکین، وزراء، مشیران اور وزیر اعلی کی تنخواہیں اور مراعات۔ماہانہ کروڑوں کے اخراجات۔ٹی او کے کی ر...
23/12/2024

گلگت بلتستان اسمبلی کے اراکین، وزراء، مشیران اور وزیر اعلی کی تنخواہیں اور مراعات۔
ماہانہ کروڑوں کے اخراجات۔
ٹی او کے کی رپورٹ۔
عوامی خدمت کرنے والوں کے مزے ہیں بھائی لوگ۔۔۔💔
زبان سے تو بولتے ہیں کہ عوام کی خدمت کو عبادت سمجھ کے کرتا ہوں۔۔۔آج معلوم ہوا کہ یہ لوگ عوامی پیسوں سے کتنا عیاشی کر رہے ہیں۔۔۔۔😠
😫😫

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ عید سعید ولادت باسعادت ام الائمہ خاتون اول  حضرت فاطمتہ زہراء سلام اللہ علیہا اس پر مسرت...
22/12/2024

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
عید سعید ولادت باسعادت
ام الائمہ خاتون اول حضرت فاطمتہ زہراء سلام اللہ علیہا
اس پر مسرت موقع پر
تمام مجتہدین ، علمائے کرام، مومنین و مومنات
بالخصوص حضرت مہدی برحق امام اخر الزمان عجل اللہ تعالیٰ ۔۔۔ کومبارک باد پیش کرتے ہیں
🌹🌹🌹❤️❤️🌹🌹🌹

مے فنگمے فنگ بلتستان کے قدیم ترین تہواروں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ تہوار ہر سال ۲۱دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ ۲۱ دسمبر تبتی سال ...
22/12/2024

مے فنگ
مے فنگ بلتستان کے قدیم ترین تہواروں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ تہوار ہر سال ۲۱دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ ۲۱ دسمبر تبتی سال کا نیا دن ہے اس لیے لداخ اور بلتستان دونوں خطوں میں اس دن کو "لوسر" یعنی نیا سال کہا جاتا ہے۔ یہ بلتی لداخی زبان کے دو لفظوں کا مجموعہ ہے۔ لو یعنی سال اور سر سے مراد نیا ہے۔ یعنی نیا سال۔ نئے سال کا آغاز اس تہوار کے پس منظر تاریخ کے حوالے سے مختلف روایتیں ہیں۔ کچھ لوگ اس تہوار کو بودھوں اور آتش پرستوں کی روایت سمجھتے ہیں اور کچھ نقادوں کا یہ کہنا ہے کہ مے فنگ سراسر موسمی تہوار ہے۔ بلتستان کے نامور ادیب و محقق محمد حسن حسرت اس تہوار کو تاریخی حوالوں سے اس رسم کو ہندوستان کی ہولی اور آگ کی پرستش کی بچی کھچی نشانی قرار دیتے ہیں۔ روایتوں کے مطابق دسمبر میں جب سال کی سب سے لمبی رات"ژھن تھغرینگ" یعنی شب یلدا , آتی تھی تو زرتشی مذہب کے لوگ جشن مناتے تھےاور اس رات کو شب یلدا کہا جاتا تھا اور وہ اپنی عبادت گاہوں میں چراغان کرتے تھے اور آگ کے بڑے بڑے الاؤ کرتے تھے پھر آگ الاؤ کے گرد محفل رقص و سرور جمتی تھی۔ بلتستان کے ایک اور محقق غلام حسن لوبسنگ کے مطابق اس تہوار کا کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔بلکہ یہ تہوار سراسر موسمی نوعیت کا ہے۔ چونکہ 21دسمبر کے بعد راتیں چھوٹی اور دن لمبے ہونا شروع ہوتے ہیں۔ لہٰذا لوگ نفسیاتی پر سردی کی شدت سے نجات حاصل کرتے ہیں۔ اس حوالے سے "نیمہ جُوکسے لزانمہ جوکفہ لزا" کی روایت اور اصطلاح بھی موجود ہے۔ یہ اصطلاحات سورج اور بروج کے سفر سے متعلق فلکیات کے حوالے سے معلومات فراہم کرتی ہیں۔ جہاں تک اس اعتراض کا تعلق ہے لوبسانگ صاحب کے بقول مے فنگ تہوار منانے کارواج غیر اسلامی دور میں پڑا ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ بہت سے اسلامی ممالک میں ایسی تہواریں آج بھی منائی جاتی ہیں۔ جنہیں اسلامی دور کے احیاسے پہلے منائی جاتی تھیں۔ مثلاً ایران اور افغانستان میں یہ تہوار اشاعت اسلام سے پہلے منائی جاتی تھی۔ مے فنگ تہوار کے حوالے سے لوبسنگ صاحب کہتے ہیں کہ یہ تہوار موسم کی تبدیلی کی خوشی میں لوگ ذوق شوق سے مناتے ہیں۔ البتہ اس میں مذہب سے متصادم کوئی پروگرام نہیں ہونا چاہیے۔
غندوس میں مے فنگ کا منظر:-
والد مرحوم مجھے کاندھے پر اٹھاکے مے فنگ کا چراغاں دکھانے لے جاتے تھے 21دسمبر کی رات پورے گاؤں میں جشن کا سماں ہوتا تھا۔ گاؤں کے شوقین نوجوان ایک سال پہلے جشن مے فنگ کی تیاری کرتے تھے، مثلاً ہمارے بیشتر محققین نے چراغاں کرنے کے لیے صرفف خشک لکڑی کے گچھے کا حوالہ دیا ہے۔ جبکہ ہمارے گاؤں میں سرو کی خشک اور سیدھی لکڑی استعمال کی جاتی تھی۔چونکہ سرو کی خشک لکڑی انتہائی سرعت کے ساتھ جلتی ہے اور روشنی بھی صحیح دیتی ہے۔ لوگ گرمیوں کے موسم میں پہاڑی نالہ جات سے خصوصی طور سرو کے لمبے اور موٹے تنے کاٹ کے دھوپ میں رکھتے تھے۔ مے فنگ تہوار سے ہفتہ پہلے سرو کے ان خشک لکڑیوں کو لمبائی میں چیر چیر کر ڈنڈر ( لکڑی کے لمبے لمبے گچھے) تیار کرتے تھے۔ 21دسمبر کی رات پورا گاؤں بمقام " چھوبگوسہ" غندوس امڈ آتا تھا۔ گاؤں کے سرکروہ افراد ، جوانوں کا انتخاب کرتے تھے۔ جن کو گنگ چھے نالہ جانے والے راستے میں موجود گھاٹی بہ موسوم "پایود"کی جانب بھیجنا ہوتا تھا۔ تنومند نوجوان اذان سے پہلے "پایود" گھاٹی کی طرف روانہ ہوتے تھے۔ یہاں دو گھاٹیاں ہیں ایک چھوٹا" پایود" اور دوسرا بڑا "پایود" ۔ لفظ پایود کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس ڈھلوان کھائی کے سنٹر میں ایک انتہائی دھیمہ چشمہ ابلتا ہے جس کا پانی نمکین ہے اور قرب و جوار کی مٹی بھی نمک آلود ہے۔اسی وجہ سے اس گھاٹی کو "پایود" کہتے ہیں پایو بلتی زبان میں نمک کو کہتے ہیں بڑے پایودے گنگ چھے نالہ راستہ جاتا ہے پایود گھاٹی کے ٹاپ سے پوری وادی کانظارہ کیا جا سکتا ہے۔ پایود گھاٹی کے ٹاپ پر گنگ چھے نالہ جانے والے سستاتے ہیں اس گھاٹی کی چھوٹی کو ر ہلچوے ہلچنگرہ اور "فقرہ" کے نام سے گاؤں والے پکارتے ہیں۔ مے فنگ کا مشعل برادر جلوس اسی قدیم چوپال ہلچوے ہلچنگرہ سے نکلتا ہے جسے "فقرہ " بھی کہتے ہیں۔ "چھوبگوسا" کے مقام سے چونکہ پایود گھاٹی کے ٹاپ تک جانے والے جوانوں کا باقاعدہ انتخاب ہوتا ہے۔ تقریباً 50سے سو جوانوں کا مشعل برادر جلوس کارواں کی صورت میں اسی گھاٹی کی چوٹی سے روانہ ہوتا ہے یہاں ہر جوان اپنے طور " مے شینگ" کے گھچے بنا کر لاتے ہیں عام لکڑی اول تو جلتی بھی نہیں دوسری بات اگر سرو کی لکڑی استعمال نہ کی جائے تو اسے انتہائی معیوب سمجھا جاتا ہے چونکہ سرو کی لکڑی کو لمبائی میں چیر کر سال پہلے ۔ مے فنگ کے لیے خشک کرکے محفوظ رکھ دیا جاتا ہے لکڑی کے اس لمبے گھچے کو " مے شینگ" جبکہ مشعل برادر وں کو "مے پہ" کہتے ہیں۔ جب پایود کے فقرہ نامی جگہ سے شرکا ء جلوس اس لکڑی کے گھچوں کے سِروں کو سلگاتے ہیں تو شوکپا یعنی سرو کی خشک لکڑی سے بہترین شعلے نکلتے ہیں لکڑی کے سِروں کو جلانے کے بعد اس گچھے کو " اودی ڈنڈر " کا نام دیتے ہیں۔ اس لمحے جب یہ مشعل بردار جلوس پایود فقرہ سے جونہی نمودار ہوتا ہےتو نیچے پورے گاؤں والوں کی نظریں اس مشعل بردار جلوس کی جانب ہوتی ہے۔ جب یہ مشعل بردار جوان پایود کے سنٹر میں پہنچتے ہیں چھوٹا پایود کے اوپر سے " غُولُوم" ( سکردو کا لہجہ غوڑوم) چھوڑا جاتا ہے۔ غوڑوم سرکنڈوں سے بنی ہوئی لمبوتری ٹوکری ہوتی ہے۔ جس میں عام طور پر خشک میوے رکھے جاتے ہیں۔ غوڑوم میں گھاس پھوس بھر کے آگ سلگا کے اوپر سے نیچے لڑھکا دیا جاتا ہے۔ نشیب کی طر یہ لمبوترا لٹہ جب لڑھکتا ہوا آتا ہےتو دیکھنے والوں کو ایسا محسوس ہوتا ہے ۔ جیسے آگ کا گولہ تیزی کے ساتھ نیچے کی طرف آرہا ہے۔ اس کو اوپر سے لڑھکانے کا ماہر کاچو رضا صاحب تھے گویا یہ بھی آتش بازی کاایک مظاہرہ تھا۔ آج کل غوڑوم کی بجائے نوجوان ربڑ کے ٹائر جلا کر چھورتے ہیں ۔ مے فنگ کے یہ روشنی کا منظر قابل دید ہوتاہے۔ نوجوان جلوس کی صورت میں لکڑی کے مشعل کو لہراتے ہوئے گاؤں میں اترتے ہیں جہاں پورا گاؤں ان جوانوں کے استقبال کے لیے امڈ آتا ہے۔ پایود سے اتر کر جب جلوس گونمہ ہرکونگ اپر چینل پر پہنچتا ہےتو چھوبگوسا کے مقام پر عوام کا جوش و خروش قابل دید ہوتا ہے کوہل عبور کرکے جب جلوس چھوب گوسا کے کھیتوں میں پہنچتا ہے تو مشعل بردار نوجوان پی ٹی شویاجمناسٹک کرنے کے انداز میں ہاتھوں میں پکڑے ہوئے مشعل فضا میں مخصوص انداز میں لہرا لہرا کر دو الفاظ ادا کرتے ہیں۔
یشوپ ٹنگ بری۔۔۔یشوپ ٹنگ بری
یہ دو لفظ تکرار کے ساتھ ادا کرتے ہوئے مشعل کو مخصوص انداز میں لہراتے ہوئے دائرے کی صورت گھومتے ہیں ہر جوان کے لب پر یہی الفاظ ہوتے ہیں " یشوب ٹنگ بری" ان مہمل الفاظ سے قیاس کیا جاسکتا ہے کہ آتش بازی کی یہ دلچسپ تہوار بودھسٹ دور کی کوئی نشانی نہ ہو ۔ بہرحال جب لکڑی کے گچھے جل جل کے ٹکڑے رہ جاتی ہیں تو ایک مقام پر تمام جوان بچے کچھے لکڑی کے گچھوں کو پھینک دیتے ہیںاور الاؤ کی صورت میں بچی کھچی لکڑی کو جلاتے ہیں شعلے بلند ہوتے ہیں اور لوگ رقص کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ انفرادی طور پر خصوصی گیت چھیڑنے پر ناچنے والے نوجوانوں میں اپو فدا مشہور تھا۔ گول دائرے میں آگ کا الاؤ روشن ہوتا اور لوگ مخصوص طربیہ لے چھیڑ دیتے تھے اور اپو فدا (اس وقت جوان تھے) اپنے مخصوص انداز میں رقص کرتا تھااور چھوٹے چھوٹے بچے گھروں سے اپنی عمر کے حساب سے لکڑی کے گچھے بنا کر لاتے تھے۔ بچے والدین سے اودی ڈنڈر کا تقاضا کرتے تھے، میں بھی بچہ تھا۔ اکلوتا ہونے کے باوجود میری بچپن کی کوئی خواہش پوری نہیں ہوئی۔ میں بھی ابا سے اودی ڈنڈر کا تقاضا کرتا تھا۔لیکن مجھے یاد نہیں پڑتا کہ ابا نے میری خواہش پوری کی ہو۔ گزشتہ سطور میں ایک واقعہ لکھ چکا ہوں جب میں نے بین ٹھو(مقامی ہاکی سٹک) کا تقاضا کیا تھااور ابا میری ضد سے مجبور ہو کر بادل نخواستہ اپنے غصے کو اندر دبائے ہوئے "ژھیلے پی خلنملا" نامی جگہ پر درخت سے میرے لیے ہاکی سٹک کاٹنے گئے تھے اور کلہاڑا دستے سے نکل کر ان کے ماتھے پر لگا تھا اورخون نکل آیا تھا۔ وہ منظر میں نے اپنے اندر لے لیا اور ابا سے اس دن کے بعد کسی چیز کا مطالبہ نہیں کیا۔ مے فنگ کے تہوار میں بھی مجھے اودی ڈنڈر کی خواہش ضرور ہوتی تھی۔ بچپن کی ایسی آرزو اور خواہش کی بدولت شاید گزرے ہوئے وہ مناظر میرے لاشعور میں نقش ہو گئے تھے ورنہ اگر اس دور میں بالفرض اگر میں پختہ عمر کا ہوتا تو شاید وہ منظر میرے ذہن میں نہ رہتے ۔ مے فنگ کے روز پورا گاؤں جگمگا اُٹھتا تھا۔ "سردیوں کا نقطہ عروض" بزرگوں کے مطابق 21دسمبر کو سردی نزع کی کیفیت میں ہوتی ہے۔ موسم کی تبدیلی کے حوالے سے بڑے بزرگ لمحے لمحے کا حساب رکھتے تھے۔ گویا، قدیم دور میں لوگ موسم کے ساتھ سفر کرتے تھے۔ 21دسمبر کے بعد گزرتے لمحوں کو خرگوش کی چوکڑی سے تشبیہ دی جاتی تھی کہ وقت اب بہار کا پیش خیمہ ثابت ہو رہا ہے۔ نفسیاتی طور پر لوگ سردی کی دہشت سے نکل آتے ہیں۔ اس کا نقطہ آغاز رسم مے فنگ ہے۔ غندوس میں اب اس دلچسپ رسم کا زور ٹوٹ گیا ہے۔ بلتستان کے باقی علاقوں کی طرح یہ گاؤں بھی جدیدیت کی مصنوعی روشنی سے مستفید ہو رہاہے۔
غلام حسن حسنی
سوانح عمری:- پنجرہ اور پھول سے اقتباس


22/12/2024

زندہ قوموں پہچان
اپنی ثقافت سے پیار
ہماری پہچان مے فنگ تہوار

Address

Skardu
Skardo

Telephone

+923458537711

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bazm e Adab Gilgit Baltistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share