
21/05/2025
"زمین ہماری، دستخط تمہارے!"
زمین ہماری، دستخط تمہارے،
وعدے وہی، خواب سب پیارے۔
محل تمہارے، جھونپڑی ہماری،
فیصلے کرتے ہو، مرضی تمہاری۔
تم نے قلم سے حق چھینا،
ہم نے تو بس درد ہی چکھا۔
بل پڑھا؟ یا بس سر ہلایا؟
عوام کا کوئی پوچھا سُنا؟
کہتے ہو "ترقی کا زینہ ہے"،
پر نیچے سے سب کچھ چھینا ہے۔
قانون بنایا، زمین لٹائی،
کس کی خوشی؟ یہ تم نے چھپائی۔
بولو، یہ کس کا انصاف ہوا؟
پہاڑوں کا سودا سرِ عام ہوا!
جو کل تلک تھے وارثِ خاک،
آج بنے ہیں تماشائی بے باک۔