06/11/2025
غیر مقامی چیف جج کی عمر کی حد میں ستر سال تک توسیع گلگت بلتستان میں عدلیہ کے وقار پر حملہ ہیے گلگت بلتستان کے چیف کورٹ میں ججوں کی تعیناتی صرف مقامی اور سینئر وکلا میں سے کی جائے
*پروفیسر وجاحت علی*
گلگت بلتستان میں عدلیہ کے معاملات ایک بار پھر بحث کی زد میں آگئے ہیں۔ قانونی حلقوں اور وکلا برادری نے غیر مقامی چیف جج کی ستر سال تک مدتِ ملازمت میں توسیع کے حکومتی فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے انصاف کے اصولوں کے منافی اور عدلیہ کی ساکھ کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہیے
میرے مطابق اس فیصلے سے خطے میں عدالتی نظام پر عوامی اعتماد متزلزل ہوا ہیےکیونکہ یہ تاثر گہرا ہوتا جا رہا ہیے کہ گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں تعیناتیاں سیاسی بنیادوں پر کی جا رہی ہیں نہ کہ میرٹ پر
گلگت بلتستان بار کونسل کے سینئر قابل، تجربہ کار اور دیانتدار وکلا کو جج کے عہدوں پر فائز کرنے کے بجائے غیر مقامی افراد کی تقرری اور ان کی مدت میں غیر معمولی توسیع عدالتی آزادی پر سوالیہ نشان ہے۔
یہ ایک تشویشناک رجحان ہے کہ گلگت بلتستان جیسے حساس خطے میں عدلیہ کے اعلیٰ عہدے مقامی اہل افراد کے بجائے باہر سے لائے گئے افراد کے سپرد کیے جا رہے ہیں ستر سال تک مدت میں توسیع نہ صرف عدلیہ کے ادارہ جاتی توازن کو متاثر کرے گی بلکہ میرٹ کے اصول کو بھی پامال کرے گی یہ
سیاسی مداخلت یا ادارہ جاتی کمزوری ہیے گلگت بلتستان میں عدلیہ کی خودمختاری تب تک ممکن نہیں جب تک سیاسی اثر و رسوخ کو مکمل طور پر ختم نہ کیا جائے۔ ان کے مطابق ججوں کی تعیناتی کے لیے ایک شفاف، قانونی اور مقامی میرٹ پر مبنی طریقہ کاروضع کیا جانا چاہیے تاکہ کسی بھی سیاسی دباؤ یا ذاتی مفاد کے تحت فیصلے نہ کیے جا سکیں۔
عوامی حلقوں میں بھی اس معاملے پر غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ کئی شہریوں نے سوشل میڈیا پر اپنے تاثرات دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے عدالتی اداروں کو مقامی اہل افراد کے سپرد کیا جائے تاکہ انصاف واقعی عوام کی دہلیز تک پہنچ سکے انصاف اس وقت ہی قائم رہ سکتا ہے جب عدلیہ عوام کے اعتماد سے جڑی ہو اور عوام کا اعتماد تب بنتا ہے جب فیصلہ کرنے والے انہی کے معاشرتی و قانونی تناظر کو سمجھتے ہوں۔