26/09/2025
۔۔۔۔۔ اسسٹنٹ کمشنر اسکردو ۔۔۔۔۔
اے سی صاحب سے گزارش ہے کہ تعلیمی اداروں سمیت پرائیویٹ طبی مراکز، ہوٹلز اینڈ ریسٹورنٹس، گیسٹ ہاوُسز، بیکرز، جنرل اسٹورز، فلور ملز سمیت ٹرانسپورٹرز کو بھی پابند کریں کہ وہ بھی اپنے ملازمین کو حکومت کی طرف سے طے شدہ تنخواہ ادا کریں۔۔۔ اس طرح آدھا نہیں پورا انصاف ہوگا۔۔۔ ورنہ صرف ایک طبقے کو نشانہ بنایا گیا تو ہم یہی سمجھیں گے کہ آہستہ آہستہ سکردو میں بھائی چارے اور وحدت کی فضا کو مکدّر کرنے کی ایک سوچی سمجھی چال ہے تاکہ اس طرح کے اقدامات اٹھاکر معاشرے کے پڑھے لکھے افراد کو آمنے سامنے لایا جائے اور مستقبل قریب میں متوقع تحاریک کو کمزور کیا جاسکے۔۔۔ قصہ مختصر اگر اے سی صاحب واقعا مخلص ہیں تو مندرجہ بالا تمام اداروں (پرائیویٹ تعلیمی ادارے، ہاسپٹلز، ہوٹلز، فلور ملز،ریسٹورنٹس، ٹرانسپورٹرز، ٹورزم سے وابستہ بزنس کے مالکان، پولٹری اور بیکرز، سبزی فروش، اسٹیشنرز، میڈیکل اسٹورز،جنرل اسٹورز)کے اونرز کو پابند کریں کہ وہ اپنے ملازمین کو کم سے کم تنخواہ ۳۷۰۰۰ سے شروع کریں اور تجربہ و قابلیت کی بنیاد پر اضافہ بھی کریں نہ صرف یہ بلکہ میڈیکل اور باقی الاوُنسز بھی ادا کریں۔۔۔ ورنہ ملک کے دوسرے حصوں کی طرح اسے مارکیٹ پہ چھوڑ دیں۔۔۔ کسی کو اگر ضرورت ہے تو آفر کردہ تنخواہ پہ کام کریں ورنہ نہیں۔۔۔ یاد رہے ملک کے کسی بھی حصے میں اس قانون پہ عمل نہیں ہورہا ہے تو آخر اسکردو میں ہی یہ ضد کیوں؟؟ یہ ایک سوالیہ نشان ضرور ہے۔۔۔ مگر ہمیں اے سی صاحب کی نیک نیتی پہ شک بھی نہیں ہے لہذا اگر “پبلک کی انٹرسٹ” میں اس قانون پہ عمل کروانا ضروری ہے تو پھر مندرجہ بالا تمام شعبوں کو یکساں طور پہ پابند کریں۔۔ مناسب یہی ہے کہ ان تمام بزنسز سے وابستہ ملازمین کو حقوق دلائے جائیں اور مالکان کو پابند کیا جائے کہ وہ قوانین پر عمل کریں۔ ساتھ چائلڈ لیبر کے خلاف بھی کارروائی کی جائے ۔۔۔
ایڈوکیٹ سید جعفر شاہ کاظمی