07/07/2025
کارگل جنگ اور لالک جان کا ناقابلِ فراموش کردار
تحریر: ظاہر الدین
لالک جان شہید ایک ایسا نام جو قوم کے دلوں میں آج بھی جرات، شجاعت ، وفا اور قربانی کی علامت بن کر زندہ ہے۔ وہ ان عظیم سپاہیوں میں شامل تھے جنہوں نے اپنی جان وطن پر قربان کر کے اس مٹی کی لاج رکھی۔ کارگل کی جنگ میں ان کی بہادری اور استقامت نہ صرف دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا گئی بلکہ پوری پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔
لالک جان 1 اپریل 1967 کو گلگت بلتستان کے خوبصورت وادی یاسین کے ایک چھوٹے سے گاؤں ہندور میں پیدا ہوئے۔ وہ قوم کے ان سپوتوں میں شامل تھے جن کی غیرت، سادگی، اور خلوص بچپن سے ہی ان کے کردار کا حصہ تھا۔ ان کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے تھا، مگر ان کا جذبہ، خواب اور حوصلہ کسی شہزادے سے کم نہ تھا۔ وہ بچپن ہی سے بے حد پرعزم، بااخلاق اور دوسروں کی مدد کے لیے ہر وقت تیار رہنے والے انسان تھے۔
1990 میں لالک جان پاک فوج کی ناردرن لائٹ انفنٹری (NLI) میں بھرتی ہوئے۔ فوج میں شمولیت ان کے لیے صرف ایک پیشہ نہیں بلکہ ایک مشن تھا اپنے وطن کی حفاظت۔ وہ اپنے ساتھیوں میں خوش اخلاقی، نظم و ضبط، اور فرض شناسی کے باعث بہت محبوب تھے۔ ان کا دل نہایت نرم تھا مگر جب بات دشمن کے مقابلے کی آتی تو وہ فولاد کی مانند ثابت ہوتے۔
کارگل کی جنگ 1999 میں جب دشمن نے بلند و بالا چٹانوں پر قبضہ کر کے پاکستان کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی، تب حوالدار لالک جان نے رضاکارانہ طور پر محاذِ جنگ پر جانے کی خواہش ظاہر کی۔ ان کا عزم تھا کہ وہ دشمن کو بتائیں کہ پاکستانی فوجی مٹی سے پیدا ضرور ہوتے ہیں، مگر فولاد کا دل رکھتے ہیں۔
لالک جان کو کرگل کے سب سے مشکل محاذ پر بھیجا گیا، جہاں آکسیجن کی کمی، شدید سردی اور مسلسل گولہ باری کے باوجود انہوں نے اپنی چوکی کو نہ صرف سنبھالا بلکہ دشمن کے متعدد حملے پسپا کیے۔ جب دشمن نے ان کی پوسٹ پر شدید حملہ کیا، تب لالک جان نے زخمی حالت میں بھی لڑائی جاری رکھی۔ ان کے جسم سے خون بہہ رہا تھا، مگر ان کا حوصلہ بلند تھا۔ وہ جانتے تھے کہ اگر وہ پیچھے ہٹ گئے تو دشمن کو راستہ مل جائے گا۔ چنانچہ انہوں نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر دشمن کو وہ راستہ نہ دیا۔
لالک جان کی شہادت 7 جولائی 1999 کو ہوئی، لیکن ان کا نام تاریخ میں امر ہو گیا۔ انہیں پاکستان کے سب سے بڑے فوجی اعزاز "نشانِ حیدر" سے نوازا گیا۔ یہ اعزاز صرف انہی کو ملتا ہے جو جنگ میں جرات و شجاعت کی ایسی مثال قائم کریں جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے۔
لالک جان کی شخصیت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ سچے سپاہی وہی ہوتے ہیں جو اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر وطن کے لیے لڑتے ہیں۔ ان کی شہادت نے گلگت بلتستان کے ہر نوجوان کے دل میں حب الوطنی کی ایک نئی شمع روشن کر دی۔ وہ آج بھی نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔
ان کا مزار یاسین ہندور میں موجود ہے، جو اب ایک زیارت گاہ کا درجہ اختیار کر چکی ہے۔ وہاں آنے والا ہر فرد ان کے جذبے کو سلام پیش کرتا ہے۔
پاکستان ان کے احسان کو کبھی نہیں بھولے گا۔ ان کا نام تاریخ کے سنہری صفحات میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔