
13/07/2025
عثمان بن علیؑ
صحابی جلیل القدر حضرت عثمان بن مظعون نبی کریمؐ کے بہت ہی پیارے اور قریبی صحابہؓ میں سے ہیں، آپ سب سے پہلے اسلام لانے والوں میں سے ہیں، آپ وہ عظیم شخصیت ہیں جنہوں نے دورِ جاہلیت میں بھی شراب کو خود پر حرام قرار دے رکھا تھا، آپ اپنے بھائی کے ساتھ حبشہ اور مدینہ ہجرت کرنے والے اصحاب میں سے تھے، آپ ابی ارقم ؓ اور عبیدہؓ کے ساتھ آقا کریمؐ کی بارگاہ میں پیش ہوئے اور اسلام قبول کیا، آپ اسلام قبول کرنے والے پہلے تیرہ افراد میں شمار کئیے جاتے ہیں، آپ عابد زاہد انسان تھے دن کو روزہ کی حالت میں رہتے اور رات بھر عبادت میں مشغول رہتے تھے۔
آپ وہ عظیم شخصیت ہیں جو مہاجرین میں سب سے پہلے جنت البقیع میں دفن ہوئے اور نبی کریمؐ نے آپکی پیشانی پہ بوسہ دیا اور اپنے ہاتھوں سے آپ کی قبر پہ پتھر رکھ کر نشان بنا دیا اور اکثر آپ کی قبر پہ آتے تھے،
حضرت عثمان بن مظعون کو مولا علیؑ سے خاص رغبت تھی اور امام علیؑ کو بھی آپ سے بے انتہاء محبت تھی، امام علیؑ آپ کو اپنا بھائی کہتے تھے یہی وجہ ہے مولا علیؑ نے آپ کی وفات کے بعد اپنے ایک بیٹے کا نام عثمان رکھا، نبی کریمؐ کے تمام اصحاب میں عثمان نام کے پچیس صحابہ کرامؓ ہیں مگر امام علیؑ نے اپنے بیٹے کا عثمان نام اپنے دوست عثمان بن مظعون کی محبت میں رکھا۔
عثمان بن علیؑ کربلاء کے شہداء میں سے ہیں، آپ حضرت عباس بن علیؑ کے سگے بھائی تھے اور آپ کی والدہ کا نام فاطمہ بنت حزام جنہیں ام البنینؑ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ آپ غیر شادی شدہ تھے اور کربلاء میں جنگ کے وقت آپ کی عمر مبارک 21 سال تھی، بنی ہاشمؑ کے جوانان میں سے جب آپ کے بھائی عبداللہ بن علیؑ اور جعفر بن علیؑ شہادت نوش فرما گئے تو آپ میدان میں گئے اور دلیری کے ساتھ جنگ کی میدانِ جنگ میں اترتے ہی آپ نے یہ رجز پڑھے
میں ہوں عثمان افتخارات کا مالک, میرے آقا علیؑ ہیں جن کے نیک کام ظاہر و آشکار ہیں۔
وہی جو نبیؐ کے چچا زاد ہیں، یہ حسینؑ میرے بھائی ہیں تمام بھائیوں سے بہتر، رسول اور اسے کے وصی کے بعد چھوٹے بڑے سب انسانوں کے سردار ہیں
دورانِ جنگ خولی بن یزید نے آپ کی پیشانی میں تیر مارا آپ گھوڑے سے زمین پہ گرے اور یزیدی فوج کے ایک شخص نے آپ کا سر قلم کیا۔
امام زمانہؑ زیارتِ ناحیہ میں حضرت عثمان بن علیؑ کو یاد کرکے فرماتے ہیں
سلام ہو آپ پر اے عثمان بن علی بن ابی طالب، اور اللہ کی رحمت اور برکات ہوں آپ پر، پس کس قدر عظیم ہے آپ کی قدر، کتنی شیریں ہے آپ کی یاد اور کتنا نمایاں ہے آپ کا اثر، اور کس قدر مشہور ہیں آپ کی نیکیاں اور کتنی بلند ہے آپ کی مدح اور کتنی عظیم ہے آپ کی شان۔
آپ کربلاء میں باقی شہدائے کربلاء کے ساتھ گنجِ شہداء میں دفن ہیں اور آپ کا نام بھی ان تمام شہدائے کربلاء کی فہرست میں شامل ہے جن کے خون نے تلوار پہ فتح حاصل کی۔
آپ پہ لاکھوں درود و سلام ہوں۔ 🚩