13/07/2023
بلتستان یونیورسٹی اور لمز یونیورسٹی کے باہمی اشتراک کی افتتاحی تقریب
نئے عزم ، جوش و ولولہ اور تحقیق و تدریس کی نئی راہیں متعین، دونوں جامعات کے آفیشلز کی تقاریر
سکردو(پ ر) بلتستان یونیورسٹی اور لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کے مابین جاری باہمی اِشتراک کا تعلیمی سیشن باقاعدہ شروع ہوگیا۔ اِس سلسلے میں انچن کیمپس آڈیٹوریم میں افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں بلتستان یونیورسٹی کے اعلیٰ آفیسران،اساتذہ کرام اور طلباء و طالبات شریک ہوئے جبکہ مہمان جامعہ کے آفیسران، اساتذہ کرام اور طلبہ کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ مقررین نے اپنی تقاریر میں تعلیم و تحقیق ، سیاحت ، صنعت ، تجارت ، ماحولیات اور انتظام و انصرام جیسے اہم موضوعات پر بات کی اور دونوں جامعات کے درمیان موجود ممکنہ تعاون کی وسعت پر گفتگو کی۔خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے وائس چانسلر بلتستان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان نے مہمان یونیورسٹی کے ذمہ داران کو خوش آمدید کہا اور بلتستان یونیورسٹی کو میزبانی کا شرف بخشنے پر شکریہ ادا کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ لمز یونیورسٹی لاہور شہر کی پہچان بن چکی ہے اور ہمارے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ لاہور شہر کی معروف یونیورسٹی بلتستان یونیورسٹی سے اشتراک کی خواہش مندہے اور ہمیں رہنمائی فراہم کرنے کےلئے تیار ہے۔ دونوں جامعات کے باہمی اشتراک سے بلتستان کے غیر شناخت شدہ مقامات کی تشہیر ہوگی۔ اِس نوعیت کی تقریبات کے ذریعے دونوں جامعات دیہی و شہری معاشرے کو سمجھنے کی کوشش کریں گی۔ وائس چانسلر نے کہا کہ دونوں جامعات کے باہمی اشتراک سے بلتستان کی ثقافت کو اُجاگر کرنے اور سمجھنے میں مدد ملے گی۔ میجر جنرل احسان علی نے کلیدی مقرر کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے بلتستان کی اجتماعی و سماجی حیثیت کو نمایاں کیا۔ اُنہوں نے نوجوان نسل کی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غربت انسان کی حمیت، غیرت، عزت اور دین سب کچھ چھین لیتی ہے، لہٰذا اپنی خوراک اور اپنی کمائی کا بندوبست خود کریں۔ اِس زمین کو اور اِس قوم کو زندہ رکھنے کا واحد ذریعہ ہمارے نوجوان ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ جب ہم قوم کی بات کرتے ہیں تو صرف بلتستان کی بات نہیں کرتے بلکہ شناء بولنے والے علاقے بھی ہیں جہاں مختلف اقوام جیسے یشکن شین ہیں، بستی ہیں۔ اِسی طرح ہنزہ ہے کہ جہاں سیاحت کے کئی مقامات ہیں۔ مختلف اقوام میں تقسیم ہونے کے باوجود یہ خطہ بالکل پُرامن ہے۔اُنہوں نے بعض تاریخی حوالہ جات کو بنیاد بناکر بلتستان اور بلتیوں کی جغرافیائی اہمیت کو اُجاگر کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ سخت ترین حالات میں بھی اپنی قومیت اور اجتماعی حیثیت کو نمایاں رکھنے والے ہمارے بزرگ ہمارے لئے مثال تھے۔ وہ اپنی مختصرزمینوں کے ذریعے اپنی خوراک خود پیدا کرتے تھے اورسب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہ قناعت پسند ہونے کے ساتھ صابربھی تھے اور اُن میں مانگنے کی عادت نہیں تھی۔ ہمیں چاہیے کہ صبر وشکر کو اپنا ہتھیار بنالیں اور شکایتوں سے دور رہیں۔ میجر جنرل احسان علی نے کہا کہ سی پیک کا آغاز اور پھر اِس پروجیکٹ کی پوری دنیا تک رسائی کے حوالے سے بھی گلگت بلتستان کی اہمیت ہے۔ اُنہوں نے طالب علموں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جامعات صرف اسناد کے حصول کی نرسرسیاں نہیں اور نہ ہی یہ ملازمت کے حصول کا ذریعہ ہیں۔ ان کو مرکزِ سند یا ملازمت نہ سمجھیں بلکہ یہاں سے انسانیت اور اخلاقیات سیکھنے کا موقع تلاش کریں۔وائس چانسلر بلتستان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان نے میجرجنرل احسان علی کی خطابت کے بعداُن کی خدمت میں سوینئر پیش کی۔ معروف صداکار و شاعر احسان دانشؔ نے اپنی شاعری سے سامعین کو محظوظ کیا۔ گذشتہ سیشنز میں شامل لمز یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے اپنے تجربات شیئر کئے اور بلتستان یونیورسٹی کی میزبانی کی بھرپور تعریف کی اور کہا کہ آپ کے خلوص کو قریب سے دیکھا اور ہم یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ گلگت بلتستان زندہ باد۔پروفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد شاہ نے بھی اپنی گفتگو میں مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور مختصر سی گفتگو میں بلتستان یونیورسٹی کے تعلیمی مقاصد اور تحقیقی اُمور پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے ”بلتستان تجربہ“ کی تفصیلی وضاحت کی اور دونوں جامعات کے منفرد اشتراک کو حوصلہ افزاء قرار دیا۔ ڈپٹی کمشنر سکردو شہریار شیرازی ؔ نے کہا جب ہم کسی یونیورسٹی کی کامیابی کی بات کرتے ہیں تو ہم اُن طالب علموں کا ذکر ضرور کرتے ہیں جو مختلف شعبوں میں اپنے فرائض انجام دیتے ہیں، میرے لئے اعزاز کی بات ہے کہ یہاں میرے اساتذہ بھی موجود ہیں۔ ہم بلتستان انتظامیہ کی طرف سے لاہوریونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز کے اساتذہ اور طلباء وطالبات کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ ڈائریکٹراکیڈمکس بلتستان یونیورسٹی ڈاکٹر ذاکر حسین ذاکرؔ نے اپنی مختصرتقریر میں آسمانی وسعتوں کی طرف اشارہ کیا اور قرآنی آیت ” والسماء وما بناهاوالأرض وما طحاها“کی اقبال کے اشعار کی روشنی میں تشریح کی۔ ڈاکٹر ذاکر نے ”دُنیا اور اُس کا حصار یا اِرد گردکی خوبصورتی“ پر بھی مختصر گفتگو کی۔باہمی اشتراک پر مبنی پروگرام کے تعارف کےلئے ”بلتستان تجربہ“ کے فوکل پرسن ڈاکٹر غلام رضا تشریف لائے۔ ابتدائی طور پر اُنہوں نے تمام مہمانوں اور شرکائے تقریب کا شکریہ ادا کیابعدازاں ایک مہینے پرمحیط بلتستان تجربہ سیشن کا مختصر سا تعارف پیش کیا اور بتایا کہ یہ پروگرام بنیادی طور پر آپ کو کمرہ جماعت سے باہر نکال کر کھلی فضاء کا طالب علم بنانے میں معاونت فراہم کرے گا۔ اُنہوں نے بتایا کہ بلتستان کا ہر گاؤں قدرتی مناظر اور ذرائع سے بھرپور ہے۔ اور یہ تمام گاؤں یوں سمجھ لیں کہ آپ کےلئے کمرہ جماعت کی سہولت فراہم کریں گے۔ڈاکٹر رضا نے کہا کہ بلتستان یونیورسٹی بھرپور میزبانی کا مظاہرہ کرے گی۔ اِظہارتشکرکےلئے ڈین نیچرل سائنسزبلتستان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر عبدالمتین تشریف لائے اور اُنہوں نے کہا کہ آپ بلتستان یونیورسٹی کے ذریعے بلتستان دیکھنے کا موقع حاصل کریں۔ ہماری یونیورسٹی آپ کو تمام تر لاجسٹکس سپورٹ فراہم کرنے میں پیش پیش رہے گی۔