
19/07/2025
#غزل
جونہی میں نے اس کو دیکھا زندگانی کے لیے
میں نے پھر سنگت بڑھائی آبیاری کے لیے
میں نے سو سو راستے اپنا لئے اور دیکھ لی
میں نے سب حکمت چلائی کامیابی کے لیے
بختِ یارِ خوشگواری میں نہیں تھی سنگ میل
اس نے کیا کیا دیکھ لیا تھا ارمغانی کے لیے
جس طرح کے آج کل لوگوں نے اپنائی روش
یہ روش تو ہے حیاتِ جاودانی کے لئے
اک مسلسل کشمکش میں پھنس چکی ہے زندگی
خضر و عیسیٰ چاہیے اب راہ دیکھائی کے لیے
تم کو ناز تھا تیرے اپنے قافلہ مجموع پر
میرے سنگ تھا ایک ہی شخص سائبانی کے لیے
اہل کی تو زباں کاٹی گئی ہر دور میں
یہ ضروری تھا ہماری رہنمائی کے لئے۔
نعیم الرحمٰن فیضی