
13/06/2025
سوہاوہ: ٹیلنٹ سے بھرپور مگر سہولتوں سے محروم خطہ
جب بھی پاکستان میں ٹیلنٹ کی بات ہوتی ہے، تو سوہاوہ کا نام ہمیشہ فخر سے لیا جاتا ہے۔ یہ صرف کرکٹ تک محدود نہیں، بلکہ ہر کھیل میں سوہاوہ کے نوجوانوں نے اپنی محنت، جذبے، اور صلاحیتوں سے خود کو منوایا ہے۔ خاص طور پر کرکٹ میں سوہاوہ نے وہ چمکتے ستارے پیدا کیے ہیں جنہوں نے قومی اور ضلعی سطح پر اپنی شناخت بنائی، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پی سی بی کی جانب سے اس خطے کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
سوہاوہ میں پی سی بی کا کوئی گراؤنڈ موجود نہیں
یہ لمحہ فکریہ ہے کہ جہاں دینہ اور جہلم جیسے قریبی علاقوں میں پی سی بی کے سٹیڈیمز موجود ہیں، وہیں سوہاوہ جیسے باصلاحیت علاقے کو ایک مناسب کرکٹ گراؤنڈ تک میسر نہیں۔ سوہاوہ کے نوجوان اپنی مدد آپ کے تحت، ذاتی خرچ پر کرکٹ کھیلتے ہیں۔ کوئی سہولت، کوئی کوچنگ سسٹم، کوئی آفیشل پلیٹ فارم موجود نہیں—مگر جذبہ کم نہیں ہوتا۔
یہ ظلم کے مترادف ہے کہ اتنے ٹیلنٹڈ نوجوانوں کے پاس کوئی حکومتی سہولت موجود نہ ہو، اور پھر بھی وہ اپنی محنت سے ضلعی سطح تک پہنچیں۔
سوہاوہ کے نوجوانوں کی محنت اور کارنامے
حال ہی میں سینیئر ڈسٹرکٹ جہلم کی ٹیم کا انتخاب ہوا، جس میں سوہاوہ سے پانچ پلیئرز منتخب ہوئے—جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں صلاحیت کی کمی نہیں، کمی صرف مواقع کی ہے۔
1. شہباز تبریز
سینیئر ڈسٹرکٹ جہلم ٹیم کے کیپٹن۔
یہ وہی کپتان ہیں جن کی قیادت میں جیلم نے تاریخ میں پہلی بار دو مرتبہ لگاتار چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔
شہباز تبریز ایک لیفٹ ہینڈ ڈینجرس بیٹسمین اور رائٹ آف اسپن بالر ہیں۔ ان کی قائدانہ صلاحیتیں اور آل راؤنڈ پرفارمنس کسی تعارف کی محتاج نہیں۔
2. اسبات
ایک لیفٹ آرم فاسٹ بالر جو گیند کو مہارت سے سونگ کر کے بلے بازوں کو مشکل میں ڈال دیتا ہے۔ ان کے پاس رفتار اور کنٹرول دونوں موجود ہیں۔
3. کاشان
ایک انتہائی قابل اور ٹیلنٹڈ بیٹسمین، جو ساتھ ہی اعلیٰ درجے کے وکٹ کیپر بھی ہیں۔ کیچ ہو یا سٹمپ، ان سے کوئی موقع ضائع نہیں ہوتا۔وکٹ کے پیچھے ان کا کردار ٹیم کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
4. سردار حیدر
رائٹ آرم فاسٹ بالر اور لیفٹ ہینڈ بیٹسمین۔ ان کی بیٹنگ جارحانہ اور جاندار ہوتی ہے۔ وہ کم گیندوں میں میچ کا نقشہ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
5. نعمان
ایک اور باصلاحیت بیٹسمین اور اعلیٰ وکٹ کیپر۔ نعمان نے کئی مواقع پر اپنی کارکردگی سے ٹیم کو فتح دلوائی۔
یہ سب کھلاڑی یا تو پہلے سینیئر ڈسٹرکٹ کھیل چکے ہیں، یا اب اپنا ڈیبیو کر رہے ہیں، مگر سب کی جدوجہد کی کہانی ایک جیسی ہے:
ذاتی خرچ، بغیر سہولت، صرف جنون اور محنت۔
پی سی بی اور ضلعی انتظامیہ کی خاموشی – ایک سوالیہ نشان
سوال یہ ہے کہ جب سوہاوہ کے نوجوان اپنی مدد آپ کے تحت اتنی بلندیاں چھو سکتے ہیں، تو اگر انہیں سرکاری سطح پر گراؤنڈ، کوچنگ، اور مالی امداد میسر ہو تو یہ کہاں تک جا سکتے ہیں؟ پی سی بی اور ضلعی انتظامیہ کی یہ بے حسی، ان ٹیلنٹڈ نوجوانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ صرف سہولت نہ دینا نہیں، بلکہ ان کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔
---
آخر میں: ہماری اپیل
ہم حکومتِ پاکستان، پی سی بی، اور ضلعی انتظامیہ سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ سوہاوہ کو فوری طور پر کرکٹ گراؤنڈ اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں۔
یہ علاقے کے نوجوانوں کا حق ہے—نہ صرف کھیلنے کا، بلکہ اپنے خوابوں کو سچ کرنے کا۔
سوہاوہ کو نظرانداز کرنا، ملک کے ٹیلنٹ کو ضائع کرنے کے مترادف ہے۔