Swabi Politics News

  • Home
  • Swabi Politics News

Swabi Politics News صوابی پولیٹکس نیوز چینل کے ذریعے آپ سیاسی اور علاقائی تازہ خبروں سے بروقت باخبر رہینگے۔

16/6/25نن دہ پیر پہ رز ماسخوتن 10بجےدہ عوامی نیشنل پارٹی دہ یونین کونسل صوابی دہ درے واڑوں وارڈونون میٹینگ دہ اسرار خان ...
16/06/2025

16/6/25
نن دہ پیر پہ رز ماسخوتن 10بجےدہ عوامی نیشنل پارٹی دہ یونین کونسل صوابی دہ درے واڑوں وارڈونون میٹینگ دہ اسرار خان دی پہ زایی کیی اوشہ تلاوت گل نبی خان اوکہ دہ اجلاس صدارت اسرار خان اوکہ۔
اجلاس کیی دہ 19 تاریح بجلی لوڈ شیڈنگ او ہسپتال ایم ٹی ایی سسٹم وغیرہ دہ اختجاج تیاری او کامیابی بارہ کیی پہ تفصیل سرہ خبرہ اوشویی اجلاس تہ ضلعی ثقافتی سیکٹری امیر خان صوبائی کونسل ممبر حمیدالحق کامریڈ تحصیل ڈپٹی جنرل سیکٹری عبدالوہاب خان تحصیل نائب صدر صفدر چیرمین تحصیل سوشل میڈیا سیکٹری یاسر وارڈ 2صدر ارسلان خان جنرل سیکٹری شمس الہادی وراڈ 1صدر محبوب عالم جنرل سیکٹری صدام حسین عرف بابر وارڈ3 صدر حسین احمد جنرل سیکٹری شیراز خان زولفقار سالار فضل اعظیم نورو گڑشمیر ملگروں پہ تفصیل سرہ وینہ اوکڑہ اخیرہ کیی تاج علی خان کاکادہ پارٹی دہ پرمختگ او دہ اختجاج دہ کامیابی دپارہ یی دعا اوکڑہ۔

27/05/2025

صوابی ڈی ایچ کیو کی نجکاری: چند نوکریاں یا عوامی مفاد کا سودا؟

تحریر: سید احتشام الحق

صوابی کا ڈی ایچ کیو (ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر) ہسپتال جو طویل عرصے سے علاقے کے غریب عوام کی واحد امید رہا ہے، آج کل ایک سنگین خطرے سے دوچار ہے۔ حکومت کی جانب سے ایم ٹی آئی (میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن) ایکٹ کے تحت اس ہسپتال کو نجکاری کی راہ پر ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے، جسے بظاہر ایک "اصلاحاتی قدم" کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، مگر حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔

افسوسناک امر یہ ہے کہ کچھ سیاسی درباری مزاج رکھنے والے شخصیات اور احساس برتری کے شکار وہ لوگ جو یہاں اپنی چودھراہٹ قائم کرنا چاہتے ہیں اور اپنے آپ کو بہت عقلمند سمجھتے ہیں،حلانکہ ان کے پاس پیسے کے علاؤہ کچھ بھی نہیں ہے ۔اس عمل کی پرزور حمایت کر رہے ہیں۔ ان کا مؤقف عوامی مفاد سے زیادہ ذاتی فائدے پر مبنی دکھائی دیتا ہے۔ یہ افراد صرف چند وقتی سرکاری نوکریوں کے حصول کی امید پر، اس ہسپتال کو ایک منافع بخش ادارہ بنانے کے ایجنڈے میں شراکت دار بن چکے ہیں۔

ایم ٹی آئی کے نفاذ کا اصل مطلب ہے کہ ہسپتال اب مکمل طور پر سرکاری تحویل سے نکل کر خودمختار بورڈز اور انتظامیہ کے ماتحت ہو جائے گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ مریضوں کو مفت علاج کی سہولت ختم ہو جائے گی، ٹیسٹوں، ادویات اور آپریشنز پر بھاری فیسیں عائد کی جائیں گی، اور غریب عوام جن کے لیے یہ ہسپتال آخری سہارا ہے، وہ بنیادی صحت کی سہولتوں سے محروم ہو جائیں گے۔

یہ دعویٰ کہ ایم ٹی آئی کے تحت خدمات میں بہتری آئے گی، محض ایک دھوکہ ہے۔ خیبرپختونخوا کے دیگر اضلاع میں جہاں ایم ٹی آئی سسٹم نافذ کیا گیا، وہاں سے ملنے والی رپورٹس اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ عام شہری اب سرکاری ہسپتالوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں اور نجی علاج کے اخراجات کے بوجھ تلے دب چکے ہیں۔ ایسے حالات میں صوابی جیسے پسماندہ ضلع کے عوام کو اس نظام کے حوالے کرنا سراسر ظلم ہوگا۔

اس موقع پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ افراد، جو خود کو عوامی خدمت گزار کہتے ہیں، وہ کس بنیاد پر اس اقدام کی حمایت کر رہے ہیں؟ کیا ان کے لیے چند نوکریاں عوام کے اجتماعی مفاد سے زیادہ اہم ہیں؟ کیا یہ سیاسی خوشنودی کے بدلے میں عوام کی صحت کے بنیادی حق کا سودا نہیں؟

اب وقت آ گیا ہے کہ صوابی کے عوام اس معاملے پر بیدار ہوں۔ ہمیں ایک اجتماعی آواز بلند کرنی ہوگی کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال صوابی کسی بھی صورت نجکاری کی بھینٹ نہ چڑھے۔ یہ صرف ایک ہسپتال کا معاملہ نہیں، یہ لاکھوں غریب انسانوں کے صحت کے حق کی جنگ ہے۔

ہمیں اپنے بچوں، بزرگوں اور تب غریب طبقے کے لیے ایک ایسا نظام چاہیے جو بلا تفریق سب کو صحت کی سہولت دے، نہ کہ وہ جو صرف "منتخب" طبقے کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔

ایمل ولی خان پر تنقید: تاریخ سے شعوری لاعلمی یا بدنیتی؟مشتاق درانیاسلام آباد، 25 مئی 2025پاکستان کی سیاست میں جب بھی کوئ...
27/05/2025

ایمل ولی خان پر تنقید: تاریخ سے شعوری لاعلمی یا بدنیتی؟

مشتاق درانی
اسلام آباد، 25 مئی 2025

پاکستان کی سیاست میں جب بھی کوئی باشعور، اصول پسند اور جمہوریت پسند آواز بلند ہوتی ہے، تو مخصوص حلقوں کو تکلیف ضرور ہوتی ہے۔ ففتھ جنریشن وار فئیر کے آغاز کے بعد یہ تکلیف سوشل میڈیا ٹرولز کے ذریعے گالم گلوچ اور ایک بدتہذیب طوفان بدتمیزی کی شکل میں سامنے آتی ہے۔ یہی کچھ ہم آج کل عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان کے حوالے سے دیکھ رہے ہیں، جنہوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی جانب سے سیاسی رہنماؤں کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے میں شرکت کی۔ اس ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر وہ مخصوص طبقہ سرگرم ہو گیا ہے جو ہمیشہ عوامی نیشنل پارٹی پر تنقید کو اپنا فرض اولین سمجھتا ہے۔

مگر سوال یہ ہے: کیا یہ تنقید نظریاتی ہے، یا صرف بغض اور بدنیتی پر مبنی ایک پرانی روش؟

جو لوگ آج ایمل ولی خان پر تنقید کر رہے ہیں ان میں 99.9 فیصد پی ٹی ایم، پی ٹی آئی اور پی میپ کے کارکنوں کی ہے ۔۔۔ یہ تمام لوگ عوامی نیشنل پارٹی کے خلاف پراپیگنڈے میں ہمیشہ ایک صفحے پر نظر آتے ہیں۔ جس کا عملی مظاہرہ پی ٹی اے چئیرمین والے ایشو سمیت ہر موقع پر ہم دیکھ چکے ہیں۔

اولذکر کے انقلابی خود کو "غیر سیاسی" کہتے ہیں حلانکہ غیر سیاسی کچھ بھی نہیں ہوتا (لیکن وہ خود کو یہی کہنے پر بضد ہیں)، جس سے انکی بصیرت اور دانش کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ اس "غیر سیاسی" تنظیم کے کارکنان کا حافظہ محسود تحفظ موومنٹ 2018 کے اسلام آباد دھرنے کے بعد سے شروع ہوتا ہے۔ ایمل ولی خان کی عسکری قیادت سے ملاقات پر ان کا اعتراض محض اس لیے ہے کہ انہوں نے کبھی قومی سیاست کو عملی طور پر اپنانے کا فیصلہ ہی نہیں کیا۔ غیر سیاسی ہونے کا دعویٰ کرنے والے اگر ملکی و سیاسی فیصلوں پر رائے رکھتے ہیں، تو انہیں چاہیے کہ وہ سیاسی عمل کا حصہ بنیں۔

پی ٹی آئی کے کارکنان کو اس لئے غصہ چڑھا ہے کیونکہ وہ اس وقت عسکری اداروں سے اپنے شدید تناؤ اور تصادم کے دور سے گزر رہے ہیں، اور انہیں لگتا ہے کہ اگر کوئی دوسری جماعت اداروں سے بات چیت کرتی ہے تو وہ "غداری" یا "مفاہمت" ہے۔ حالانکہ یہی جماعت کل تک انہی اداروں کی سرپرستی سے اقتدار میں تھی اور جس شخص کے عشائیے میں ایمل ولی خان نے شرکت کی ہے اسی منصب پر اس سے قبل بیٹھے شخص کو قوم کا "باپ" قرار دیا تھا۔ آج اگر ایمل ولی خان ایک قومی رہنما کی حیثیت سے مکالمے کا راستہ اختیار کرتا ہے تو یہ اس کی سیاسی بصیرت ہے، نہ کہ کوئی سودے بازی۔ مذکور ہائبرڈ سیاسی جماعت کا حافظہ 2013 میں پختونخوا میں انکی حکومت کے قیام کے بعد شروع ہوتا ہے۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے کارکنان بھی اس تنقید میں سر فہرست ہیں، حالانکہ ان کی قیادت ماضی میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ روابط کی تاریخ رکھتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ محمود خان اچکزئی صاحب جو کہ اس وقت اپوزیشن میں پی ٹی آئی کے اتحادی اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ بھی ہیں، ان کی حالیہ تقریریں بھی اسی سیاسی مفاہمت اور مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتی ہیں، جس کا مظاہرہ ایمل ولی خان نے عملی طور پر کیا ہے۔ اس لیے ان کے کارکنوں کی جانب سے تنقید کسی نظریاتی اختلاف سے زیادہ سیاسی حسد کا رنگ رکھتی ہے۔ یہ جماعت آج بھی قبائلیت کے بھنور میں پھنسی ہوئی ہے اور ان کی پوری سیاست عوامی نیشنل پارٹی سے صرف اختلاف پر ہی نہیں بلکہ اس جماعت کی بنیاد بھی خان عبدالولی خان کی قیادت میں نیشنل عوامی پارٹی سے اختلاف کی بنیاد پر ہی پڑی ہے۔ بدقسمتی سے یہ لوگ شدید قسم کی سیاسی کنفیوژن کا شکار ہیں، پاکستان میں یہ لوگ تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کررہے ہیں لیکن انکی سوئی آج بھی معاہدہ ڈیورنڈ اور امیر عبدالرحمن پر اٹکی ہوئی ہے۔

ان مخصوص "انقلابیوں" کی جانب سے موجودہ تنقید اور تضحیک دراصل ایک پرانی روش کا تسلسل ہے، وہ روش جو عوامی نیشنل پارٹی کو ہر قیمت پر غیر متعلق ثابت کرنا چاہتی ہے، چاہے اس کے لیے تاریخ کو مسخ کرنا پڑے یا زمینی حقائق کو جھٹلانا۔

ان کے ہاں سیاسی مکالمہ، اختلاف رائے، اور قومی سطح پر گفت و شنید کو سازش یا مفاد پرستی سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ عوامی نیشنل پارٹی اور ایمل ولی خان کا مؤقف بالکل واضح ہے: "اگر ریاست کے طاقتور ادارے سیاسی قیادت کو اعتماد میں لینا چاہتے ہیں، تو یہ جمہوریت کی فتح ہے، نہ کہ کسی کی شکست"۔

ان کی بے جا تنقید دراصل ایک پوری تاریخ کو جھٹلانے کی شعوری کوشش ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کی سیاست کسی وقتی ردعمل کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک صدی پر محیط جدوجہد کی توسیع ہے۔ اس کی جڑیں خدائی خدمتگار تحریک میں ہیں، ایک ایسی عدم تشدد پر مبنی تحریک جس کی قیادت باچا خان بابا نے برطانوی سامراج کے خلاف کی۔ باچا خان نے عدم تشدد، تعلیم، سماجی اصلاحات اور عوامی شعور کے ذریعے پختون قوم کو بیدار کیا وہ تحریک جس نے کسی بندوق کے بغیر سب سے بڑی آزادی کی جدوجہد کی۔

باچا خان کے فرزند، خان عبدالولی خان نے اسی تحریک کو پاکستان میں نیشنل عوامی پارٹی کی صورت میں آگے بڑھایا۔ ولی خان کی سیاست آئینی جدوجہد، جمہوری عمل اور وفاق اکائیوں کی مضبوطی پر مبنی تھی۔ جب ایوب خان، یحییٰ خان اور ضیاءالحق جیسے آمروں کے دور میں جمہوریت کا گلا گھونٹا گیا، تب بھی ولی خان نے سر جھکانے کے بجائے جیلیں قبول کیں، غداری کے مقدمات سہے، مگر اصولوں پر سمجھوتہ نہ کیا۔

پھر دور آیا پختون سرزمین سمیت تمام محکوم قومیتوں کے محسن اسفندیار ولی خان کا، جنہوں نے 2008 میں دہشتگردی کے نرغے میں آئے خیبر پختونخوا میں حکومت سنبھالی۔ عوامی نیشنل پارٹی نے اس جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں۔ بشیر بلور جیسے رہنما شہید ہوئے، میاں افتخار حسین کے جواں سال بیٹے کو نشانہ بنایا گیا، سینکڑوں کارکنان دہشتگردوں کا نشانہ بنے۔ اس دور میں بھی اے این پی نے ریاستی اداروں سے کوئی ذاتی مفاد نہیں مانگا، بلکہ صرف یہ مطالبہ کیا کہ پختون سرزمین کو امن دیا جائے۔

ایمل ولی خان اسی جدوجہد کا تسلسل ہے۔ وہ نہ صرف باچا خان بابا کے نظریے کا وارث ہے بلکہ ایک باشعور نوجوان قیادت کا نمائندہ بھی ہے جو دلیل، مزاحمت اور سیاسی شعور کے ذریعے پختونوں کی آواز بلند کر رہا ہے۔ اس کی عسکری قیادت سے ملاقات کوئی کمزوری نہیں بلکہ بالغ نظری کی علامت ہے۔ ایمل ولی خان کا سیاست پر اصرار، پارلیمان کی بالادستی پر زور، آئینی حدود کے تعین کی بات، یہ سب باچا خان کے عدم تشدد کے فلسفے، ولی خان کی آئینی سیاست، اور اسفندیار ولی خان کی قربانیوں کا منطقی تسلسل ہے۔

ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہم اس ملک میں سیاست کو گالی بنانا چاہتے ہیں یا اسے مسائل کے حل کا ذریعہ؟ ایمل ولی خان پر تنقید کرنے والے دراصل تاریخ کو مسخ کر رہے ہیں۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ اے این پی ایک تحریک ہے، ایک نظریہ ہے اور نظریات ملاقاتوں سے کمزور نہیں ہوتے بلکہ مضبوط ہوتے ہیں۔

ایمل ولی خان نے ملاقات کر کے نہ صرف اپنی بالغ نظری کا ثبوت دیا بلکہ یہ بھی واضح کیا کہ اے این پی آج بھی ملکی سطح کی سیاست میں اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے، بغیر کسی مصلحت اور لالچ کے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ قوم کے حقوق پر سودا بازی اور مفاہمت ہوگی۔ حقوق کے حوالے سے اے این پی کا جو موقف کل تھا وہ آج بھی ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ عوامی نیشنل پارٹی آج بھی پختون قوم سمیت تمام مظلوم قومیتوں کی نمائندہ ہے، ایک ایسی قوت جو ماضی کی طرح آج بھی ہر سیاسی چیلنج کا سامنا دلیل، قربانی اور اصولوں کے ساتھ کر رہی ہے۔ آخر میں اتنا ہی عرض کروں گا کہ ہمیں باچا خان کی اس سیاسی روایت کو سمجھنا ہوگا جو تشدد نہیں، مکالمہ سکھاتی ہے۔

"سل وارې باور په خپل رهبر لرو"
Aimal Wali Khan Aimal Wali Khan

*امید ہے عمران خان عید سے پہلے رہا ہوں گے، چیئرمین پی ٹی آئی**ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں...
27/05/2025

*امید ہے عمران خان عید سے پہلے رہا ہوں گے، چیئرمین پی ٹی آئی*

*ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، بیرسٹر گوہر علی خان*

*چیئرمین پی ٹی اے ایمل ولی سے معذرت کیلئے باچا خان مرکز پہنچ گئے*پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنر...
27/05/2025

*چیئرمین پی ٹی اے ایمل ولی سے معذرت کیلئے باچا خان مرکز پہنچ گئے*

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ریٹائرڈ) حفیظ الرحمٰن قائمہ کمیٹی میں عوامی نیشنل پارٹی (صدر) ایمل ولی سے تلخ کلامی پر معذرت کے لیے پشاور میں باچا خان مرکز پہنچ گئے۔

چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمٰن جرگہ لیکر باچا خان مرکز پہنچے، اے این پی سربراہ ایمل ولی خان نے ان کا استقبال کیا۔

اس موقع پر ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ چیئرمین صاحب خود آئے، سب کدورتیں ختم ہوگئیں اور تحریک استحقاق واپس لے لوں گا۔

اے این پی کے صدر نے کہا کہ باچا خان مرکز پشتونوں کا گھر ہے یہاں آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، یہ ایک حادثہ تھا پشتون قوم تو سر کے دشمن کو بھی معاف کردیتے ہیں۔

*بلاول بھٹو عوامی مینڈیٹ سے ملک کے اگلے وزیراعظم ہوں گے، صدر آصف زرداری**صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زردا...
27/05/2025

*بلاول بھٹو عوامی مینڈیٹ سے ملک کے اگلے وزیراعظم ہوں گے، صدر آصف زرداری*

*صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری عوامی مینڈیٹ سے ملک کے اگلے نوجوان وزیراعظم ہوں گے، پاک - بھارت کشیدگی میں پیپلزپارٹی سمت تمام سیاسی جماعتیں اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوئیں، جنگ میں بھارت کو منہ کی کھانی پڑی۔*

*سعودی حکام نے مملکت میں شراب کے حوالے سے حالیہ خبروں کی تردید کردی*ریاض: سعودی حکام نے سعودی عرب میں شراب کی فروخت کی ا...
27/05/2025

*سعودی حکام نے مملکت میں شراب کے حوالے سے حالیہ خبروں کی تردید کردی*

ریاض: سعودی حکام نے سعودی عرب میں شراب کی فروخت کی اجازت دینے کے منصوبے کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کی تردید کردی۔

عرب میڈیا نے سعودی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان دعوؤں کی کسی بھی سرکاری ادارے کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی اور نہ ہی یہ مملکت کی موجودہ پالیسیوں اور قوانین کی نمائندگی کرتے ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق ذرائع نے شراب سے متعلق غیر مسلم سفارت کاروں کے لیے بنائے گئے قواعد پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے سفارتی شپمنٹس کے غلط استعمال کی روک تھام کے لیے نیا فریم ورک متعارف کرایا ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اس فریم ورک کے تحت غیر مسلم ممالک کی سفارت خانوں کو اب سفارتی شپمنٹس کے ذریعے شراب یا دیگر ممنوعہ اشیا درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہے تاہم مخصوص قوانین کے تحت محدود رسائی ممکن ہے تاکہ اس کے غلط استعمال کو روکا جاسکے۔

27/05/2025
((: محکمہ سوئی گیس نے بل پر میٹر کی بجائے کتے کی تصویر بھیج دی))ویب ڈیسک: ضلع مانسہرہ میں محکمہ سوئی گیس کا انوکھا کارنا...
27/05/2025

((: محکمہ سوئی گیس نے بل پر میٹر کی بجائے کتے کی تصویر بھیج دی))

ویب ڈیسک: ضلع مانسہرہ میں محکمہ سوئی گیس کا انوکھا کارنامہ، گیس بل پر میٹر کی بجائے کتے کی تصویر بھیج دی، محکمہ سوئی گیس نے بل پر میٹر کی بجائے کتے کی تصویر دے دی۔

سوئی گیس کے میٹر ریڈر نے کتے کے ڈر سے دور سے ہی میٹر کی تصویر کھینچ لی، اور گاؤں پوٹھہ کے رہائشی محبوب ولد تاج کے سوئی گیس بل پر کتے کی تصویر چھپ کر آ گئی۔
سوئی گیس بل پر کتے کی تصویر دیکھ کر شہریوں کا ہنسی مذاق اور محکمہ پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے، شہریوں نے محکمہ سوئی گیس پر تنقید کے نشتر برسا دیئے، جبکہ کچھ حلقوں نے میٹر ریڈر کے عمل کو درست حفاظتی اقدام قرار دیا۔

افسوس ناک خبر*پبلک سکول کے پرنسپل اور استاد گولی لگنے سے جاں بحق ریسکیو 1122 صوابی*صوابی ۔ پنچ پیر شگئ کے مقام پر نامعلو...
27/05/2025

افسوس ناک خبر
*پبلک سکول کے پرنسپل اور استاد گولی لگنے سے جاں بحق ریسکیو 1122 صوابی*

صوابی ۔ پنچ پیر شگئ کے مقام پر نامعلوم وجوہات کی بنا پر گولی لگنے سے درہ کی رہائشی چچازاد بھائی موقع پر جاں بحق۔

اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122 میڈیکل ٹیم موقع پر پہنچ کر جاں بحق کی لاشیں باچا خان ہسپتال منتقل کردیا گیا

جاں بحق کے نام

اعزاز اور حمزہ

میڈیا کوآرڈینیٹر ریسکیو 1122 صوابی

*سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے، عالمی جریدے نے خبردار کردیا**بھارت کا سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پ...
26/05/2025

*سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے، عالمی جریدے نے خبردار کردیا*

*بھارت کا سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر معطل کرنے کا اقدام چین کو براہما پترا کا پانی روکنے پر مجبور کرسکتا ہے، دی ڈبلومیٹ*

عالمی جریدے نے خبردار کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے۔

عالمی جریدے دی ڈبلومیٹ نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے، عالمی میگزین کے مطابق بھارت کا سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر معطل کرنے کا اقدام چین کو براہما پترا کا پانی روکنے پر مجبور کرسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق براہما پترا دریا کا پانی بھارت کے تازہ پانی کا تقریبا 30 فیصد بنتا ہے، اس کے علاوہ اس دریا سے آنے والا پانی بھارت کی مجموعی پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا 44 فیصد ہے۔

دی ڈپلومیٹ کی رپورٹ کے مطابق چین براہما پترا پر بڑے ڈیم تعمیر کر رہا ہے۔

*وزیرِ اعظم شہباز شریف صدر ایردوان سے اظہار تشکر کیلئے استنبول پہنچ گئے*وزیرِ اعظم پاکستان محمد شہباز شریف صدر ایردوان ا...
26/05/2025

*وزیرِ اعظم شہباز شریف صدر ایردوان سے اظہار تشکر کیلئے استنبول پہنچ گئے*

وزیرِ اعظم پاکستان محمد شہباز شریف صدر ایردوان اور ترکیہ سے اظہارِ تشکر کے لیے استنبول پہنچ گئے۔

استنبول کے ہوائی اڈے پر پہنچنے پر ان کا استقبال وزیر قومی دفاع یشار گیولر، ڈپٹی گورنر استنبول اردوان طوران ایرمش، پاکستان کے ترکیہ میں سفیر ڈاکٹر یوسف جنید، قونصل جنرل استنبول نعمان اسلم، حکومتِ ترکیہ کے اعلیٰ حکام اور ترکیہ میں تعینات پاکستانی سفارت کاروں نے کیا۔

نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللّٰہ تارڑ اور معاونِ خصوصی طارق فاطمی بھی وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ہمراہ ہیں۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف ترک صدر رجب طیب ایردوان سے آج ملاقات کریں گے۔

دونوں رہنما ترکیہ اور پاکستان کے درمیان دفاع، معیشت، سیاحت اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے پر بھی بات چیت کریں گے۔

وزیرِ اعظم کے دورے کا مقصد ترکیہ کے عوام اور بالخصوص صدر ایردوان کا پاک بھارت حالیہ کشیدگی میں بھرپور تعاون اور حمایت پر شکریہ ادا کرنا ہے۔

ترکیہ نے ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی جب بھارت کی جانب سے پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی اس دوران پاکستان کے اصولی مؤقف کی بھر پور حمایت کی۔

Address


Telephone

+923139614028

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Swabi Politics News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Swabi Politics News:

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share