Pride of swabi

  • Home
  • Pride of swabi

Pride of swabi Art Culture politics and social issues

26/07/2025

جو بات ہے!

ایک صاحب جن کی عمر کوئی پچاس سال زیادہ ہی ھو گی کم نہیں ،
پوسٹ میں کہتے کہ تمام لوگ موجودہ ناجائز حکومت پر لعنت بھیجیں۔ تو میں نے کہا ہم ہر اس حکومت کو ناجائز سمجھتے ھیں جو فوج کی مدد سے اور عوام کا مینڈیٹ روند کر بنی ھو۔ وہ چاہے 2018 خان کی ھو یا موجودہ 2024 ن لیگ کی ھو۔

اس پر وہ سمجھدار صاحب کہتے کہ
2018 میں خان صاحب دھاندلی سے نہیں جیتے بلکہ درست طریقے سے جیتے تھے۔ اور آر ٹی ایس سسٹم نا بیٹھتا تو دو تہائی اکثریت خان صاحب کو مل جانی تھی ۔

ان کو میرا جواب 👇👇

میرے سادہ لوح دیہاتی پائن۔
2018 کی دھاندلی عمران کے 2014 کے دھرنے سے بھی پہلے شروع ھوئی تھی
جب خان صاحب کو 24 گھنٹے ،سات دن ، سال ہا سال میڈیا کوریج ملتی ھوتی تھی
کئی سال میں ماحول ایسا بنا دیا گیا تھا کہ ٹی وی دیکھنے والا کوئی بھی غیر سیاسی مرد و خواتین خان صاحب سے متاثر ھوئے بغیر نا رہ سکے،
خان صاحب کی گفتگو ، سٹائل ، جوتے ، کپڑے ، کرکٹ کے کارنامے اور ہسپتال جیسی اچیومنٹ ، سارا سارا دن لوگوں کو یہی دکھایا جاتا تھا
حتیٰ کہ لوگوں کو خان کے دونوں کتوں اور جوتوں سے بھی محبت ھو گئی تھی

پھرالیکٹ ایبلز کو ڈرا کر پی ٹی آئی میں شامل کروانا
پھر مخالف مضبوط امیدواران کو الیکشن سے باہر کرنا
پی ٹی آئی مخالف امیدواران کا اغواء
صحافیوں کو چوبیس گھنٹے نواز شریف فیملی کو اور زرداری فیملی کو اور تمام مخالفین کو چور چور کہتے رہنے کا ٹارگٹ ،
جماعت اسلامی کے خلاف کوئی بات نا بنی تو اسکو منافق کہنا شروع کرنا
الیکشن ڈے پر آر ٹی ایس سسٹم کا بیٹھنا۔
پھر نمبرز گیم
آزادا جتوائے ہوؤں کو جہازوں میں بھر کر بنی گالہ لانا اور اسکو مخالفین کی وکٹس گرنا کہنا
ان سب کے بعد بھی پنجاب میں گورنمنٹ نہیں بن رہی تھی پھر چند ووٹ ادھر ادھر کروا کر حکومت پی ٹی آئی کو دلوانا۔
الیکشن ڈے پر اے این پی، ن لیگ ، پی پی پی ، جماعت اسلامی ، ایم کیو ایم ، جے یو آئی ، ان سب کے بڑی تعداد میں جیتے ھووں کا مینڈیٹ خان کے لوگوں کو دلوانا۔

باجوڑ سے دِیر سے اور کراچی سے جماعت اسلامی کی سیٹس پی ٹی آئی کو دینا ،

سراج الحق صاحب کو ایک بریگیڈیئر صاحب نے پارلیمنٹ کی راہ داری میں یہ تک کہہ دیا تھا کہ اگر آپ باجوہ صاحب کو ایکسٹینشن کا ووٹ نہیں دیں گے تو دِیر سے آپ جیت نہیں سکیں گے اور پھر دیر سارا پی ٹی آئی کے حوالے کردیا گیا

اب کیا کیا گنواؤں ؟؟؟
آپ برداشت نہیں کر پائیں گے
😊😊

رانا عزیر
کینیا سے

25/07/2025
مدارس کا نظام اب محض دینی تعلیم کا ادارہ نہیں رہا بلکہ ایک ایسی فکری مشینری بن چکا ہے جو نسل در نسل مسلکی تعصب، نفرت، او...
24/07/2025

مدارس کا نظام اب محض دینی تعلیم کا ادارہ نہیں رہا بلکہ ایک ایسی فکری مشینری بن چکا ہے جو نسل در نسل مسلکی تعصب، نفرت، اور فرقہ واریت کو پروان چڑھاتی ہے۔ یہاں علم کا نہیں، اندھی عقیدت اور متعصبانہ اطاعت کا بول بالا ہے۔ ان مدارس کے طلبہ اپنے اپنے مسلک کے لیڈروں کے ذاتی لشکر کے سپاہی بن چکے ہیں جو ریاست کی رٹ کو کھلے عام چیلنج کرتے ہیں، سڑکوں پر فساد پھیلاتے ہیں، اور اپنے آقاؤں کے کہنے پر ریاستی پالیسیوں کو بلیک میل کر کے اپنی مرضی کے فیصلے مسلط کرواتے ہیں۔ یہ وہی ہاتھ ہیں جو اگر کسی اور تنظیم کے ہوتے تو دہشت گرد قرار دیے جا چکے ہوتے، مگر یہاں مذہب کے لبادے میں انہیں تقدس کا لبادہ اوڑھا دیا جاتا ہے۔ مدارس کی تعداد میں اضافے کا مطلب ہے کہ ایسے ذہنی غلاموں کی فوج میں اضافہ جو سچ سننے کے روادار نہیں اور سوال کرنے والے کو کافر، گستاخ یا واجب القتل قرار دیتے ہیں۔
اسلام کے قلعوں کے نام پر قائم ان اداروں میں نہ اسلام ہے، نہ اخلاق، نہ تربیت، نہ علم۔ یہ دراصل فکری غلامی، تفرقہ بازی اور جنسی استحصال کی ایسی نرسریاں بن چکی ہیں جن کے خلاف بولنا آج بھی جرم سمجھا جاتا ہے۔ ریاست نے انہیں اپنے نام نہاد "سٹریٹیجک اثاثے" قرار دے کر جو تحفظ دیا، وہ اب خود ریاست کے گلے کا طوق بن چکا ہے۔ مگر جب قوم نے ان کے بغیر بھی میدان میں بنیان المرصوص بن کر یکجہتی، قربانی اور اتحاد کی عظیم مثال قائم کی، تو ان جعلی اثاثوں کی اصلیت بے نقاب ہو گئی۔
اب وقت ہے کہ ریاست مزید تماشائی نہ بنے۔ ان مدارس کو فوری طور پر قومی تحویل میں لے، ان کے مسلکی جبر کا خاتمہ کرے، ایک مشترکہ، اعتدال پسند اور تحقیق پر مبنی دینی نصاب نافذ کرے، اور ہر مدرسے میں ووکیشنل ٹریننگ لازمی قرار دے تاکہ آنے والی نسلیں مولویوں کے پنجے سے نکل کر ایک باشعور، باعمل اور مہذب مسلمان کے طور پر پروان چڑھ سکیں۔ یہ صرف اصلاح کا تقاضا نہیں بلکہ قومی سلامتی کا سوال ہے۔

23/07/2025

سوات میں ایک دینی مدرسے میں طالب علم پر بہیمانہ تشدد کے نتیجے میں اس کی ہلاکت نے عوامی غم و غصے کو جنم دیا، جس کے بعد خوازہ خیلہ کے علاقے میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے نہ صرف مقتول طالب علم کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا بلکہ مدرسے کا گھیراؤ کرکے اسے بند کروا کر سیل بھی کروادیا۔ یہ واقعہ ملائیت کے ان اندھے اندھیروں کی نشاندہی کرتا ہے جہاں جنت و دوزخ کے نام پر خوف کی فضا قائم کی جاتی ہے، مگر انجام ہمیشہ ظلم کے خلاف بیداری پر منتج ہوتا ہے۔ معاشرے میں پھیلتی ایسی شدت پسندی کے خلاف یہ ردعمل ایک حوصلہ افزا قدم ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ اب لوگ اندھی پیروی سے نکل کر انصاف اور انسانیت کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔

پختون خواہ والے اپنے چپل پر 804 لکھ کر اس پر گزارہ کرے  #نوٹ  عمران نیازی کو رہا کرو اور ہماری جان چھوڑ دو حکومت پنجاب ن...
15/07/2025

پختون خواہ والے اپنے چپل پر 804 لکھ کر اس پر گزارہ کرے #نوٹ عمران نیازی کو رہا کرو اور ہماری جان چھوڑ دو

حکومت پنجاب نے آج باضابطہ طور پر PERA FORCE کو لانچ کر دیا ہے۔ اس کے مینڈیٹ میں سب سے نمایاں کام ناجائز تجاوزات کو ہٹانا ہے۔ یہ حکومت کا بہت احسن قدم ہے۔ اور میرے علم میں ہے کہ وزیر اعلی کی ذاتی دلچسپی
کے بغیر یہ فورس وجود میں نہ آسکتی
اس فورس کا کام قیمتوں کو کنٹرول کرنا ناجائز تجاوزات کو ہٹانا زمینوں پر ناجائز قبضہ ہٹانا اس سے پولیس پر بوجھ کم ہو جائے کا

12/07/2025

ہجوم کا اپنا قبلہ درست نہیں اور وہ طعنے دیں رہے ہیں وہ تب کہاں تھے جب مبارک زیب جیسے ٹک ٹاکر کو 75 ہزار دیں رہے تھے گل ظفر جیسے گلخان کو 47 ہزار ووٹ دیں رہے تھےاور مولانا خان زیب جیسے قامی شعور پھیلانے والے عملی کردار کو صرف 12 ہزار ووٹوں کا قابل سمجھا جو بازار گلی گلی گھر گھر کی دہلیز اور صوبے میں قوم میں بیداری جگانے کی کوشش کررہا تھا ہجوم فیصلے کرنے کی
قابلیت نہیں رکھتے

10/07/2025

مولانا خانزېب يواځې د باجوړ نۀ بلکه د پوره پښتونخوا د امن له پاره شپه او ورځ هلې ځلې کولې - د هغه وژنه يواځې د نېشنل ګوند نۀ بلکه د ټولې پښتونخوا ستر تاوان دے - الله دې اوبخښي

ااف اللہ ڈیر ظلم اوشو 💔💔
10/07/2025

ااف اللہ ڈیر ظلم اوشو 💔💔

جنگ قریب آ رہی ہے۔۔۔امریکہ نے یوکرائن کو دوبارہ اسلحہ فراہم کرنا شروع کر دیا ہے۔ جو لوگ سمجھ رہے تھے کہ ٹرمپ امن پسند ہے...
10/07/2025

جنگ قریب آ رہی ہے۔۔۔

امریکہ نے یوکرائن کو دوبارہ اسلحہ فراہم کرنا شروع کر دیا ہے۔ جو لوگ سمجھ رہے تھے کہ ٹرمپ امن پسند ہے اور اسکی ٹیم روس سے جنگ ختم کرنا چاہتی ہے، بالکل غلط سوچ رہے تھے۔ میں آپکو پندرہ سال سے بتا رہا انہوں کہ امریکہ اور یورپ جنگ کئے بغیر سروائیو ہی نہیں کر پائیں گے۔ پہلے زیادہ تر لوگوں کو سمجھ نہیں آ رہی تھی امریکہ کیوں جنگ کرنا چاہے گا۔ آج بھی کئی لوگ سمجھ نہیں پا رہے کہ امریکہ آخر جنگ کیوں چاہتا ہے۔ جنہیں یہ بات ہضم نہیں ہوتی انہیں امریکہ کی اقتصادی حقیقت دیکھنی چاہیے۔ یہ جنگیں کوئی شوقیہ کھیل نہیں، یہ یورپی سامراج کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔

سب سے پہلے ڈالر کی کہانی دیکھتے ہیں۔ سال دو ہزار میں امریکہ میں تقریباً چھ ہزار ارب ڈالر circulation میں تھے۔ آج یہ تعداد چوبیس ہزار ارب ڈالر سے زیادہ ہو چکی ہے۔ یعنی صرف چوبیس سالوں میں ڈالر کی مقدار چار گنا بڑھ گئی ہے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں، یہ کرنسی کی تباہی کی علامت ہے۔

اب قرضوں کا حال دیکھیں۔ سال دو ہزار میں امریکہ کا قومی قرضہ پانچ ہزار ارب ڈالر تھا۔ آج یہ چھتیس ہزار ارب ڈالر سے زیادہ ہو چکا ہے۔ یعنی صرف چوبیس سالوں میں قرضہ سات گنا بڑھ گیا ہے۔ اور یہ قرضہ ہر سال بڑھتا جا رہا ہے۔ حال ہی میں امریکہ نے قرضے کی حد چالیس ہزار ارب ڈالر تک بڑھا دی ہے۔

لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ جو ڈالر چھاپے جاتے ہیں، ان کا ستر فیصد امریکہ سے باہر استعمال ہوتا ہے۔ یہ دنیا کے باقی ممالک کے لیے ایک چھپا ہوا ٹیکس ہے۔ جب امریکہ ڈالر چھاپتا ہے تو اس کی قیمت کم ہو جاتی ہے، لیکن چونکہ یہ ڈالر دنیا بھر میں استعمال ہوتے ہیں، اس لیے نقصان دوسرے ممالک کو ہوتا ہے اور فائدہ امریکہ کو۔ یہ دنیا کی عظیم ترین فنانشل فراڈ ہے جو پچھلے پچاس سال سے چل رہا تھا۔

لیکن اب یہ کھیل ختم ہونے والا ہے۔ برکس نے متبادل مالی نظام بنانا شروع کر دیا ہے۔ چین، روس، ایران، سعودی عرب اور دیگر ممالک اپنی کرنسیوں میں تجارت کر رہے ہیں۔ امریکہ کے حالیہ اقدامات کے بعد یہ سلسلہ مزید تیز ہو چکا ہے۔ اگر روس اور چین متبادل مالی نظام بنا دیتے ہیں تو امریکہ کی اقتصادی تباہی مکمل ہو جائے گی۔

دوسرا بڑا مسئلہ مینوفیکچرنگ کا ہے۔ امریکہ میں اب کوئی بڑی صنعت نفع بخش نہیں رہی۔ سب کچھ چین منتقل ہو گیا ہے۔ اگر امریکہ کوئی نئی ٹیکنالوجی ایجاد کرتا ہے تو اس کی تیاری کا خرچہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ لیکن چین اسی ٹیکنالوجی کو چند مہینوں میں کاپی کر کے بہت سستے داموں بنا لیتا ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ اب چین اپنی ایجادات م کر رہا ہے۔ مصنوعی ذہانت میں، الیکٹرک گاڑیوں میں، سولر انرجی میں، اور کوانٹم کمپیوٹنگ میں چین بہت آگے نکل چکا ہے۔ لیکن امریکہ چین کی ایجادات کو کاپی نہیں کر سکتا کیونکہ اس کے پاس مینوفیکچرنگ کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔

اب آئیے اصل مسئلے کی طرف۔ امریکہ کا جو چھتیس ہزار ارب ڈالر قرضہ ہے جو اس سال کے آخر تک چالیس ارب ڈالرز تک پہنچ جائے گا، اس کا بڑا حصہ اگلے سال میچیور ہونے والا ہے۔ یعنی اسے واپس کرنا ہوگا۔ لیکن امریکہ کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا؟ وہ صرف مزید ڈالر چھاپ سکتا ہے، لیکن اس سے انفلیشن اور بھی بڑھے گی۔

یہی وجہ ہے کہ امریکہ کے پاس صرف ایک راستہ بچا ہے اور وہ ہے جنگ۔ جنگ کے ذریعے وہ اپنے مخالفین کو کمزور کر سکتا ہے، ان کے وسائل پر قبضہ کر سکتا ہے، نیا ماہ نظام بنا سکتا ہے اور اپنے قرضوں کو معاف کروا سکتا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد بھی یہی ہوا تھا۔ امریکہ نے اپنی تمام مشکلات جنگ کے ذریعے حل کی تھیں۔

لیکن اب مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ اتنا کمزور ہو چکا ہے کہ براہ راست جنگ کا مطلب بھی مکمل تباہی ہو سکتا ہے۔ اس لیے وہ روس کو پراکسی وار میں الجھائے گا۔ ایران کو اسرائیل اور مشرق وسطی کے اتحادیوں کے ذریعے اور پاکستان کو انڈیا کے ذریعے الجھائے گا۔ اور چین کو تائیوان، جاپان اور فلپائن کے ذریعے جنگ میں دھکیلے گا۔

یہ امریکہ کی آخری کوشش ہے۔ اگر یہ ناکام ہو گئی تو امریکی سامراج کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اور اگر یہ کامیاب ہو گئی تو دنیا میں تباہی مچ جائے گی۔ لیکن امریکہ کے پاس کوئی اور چارہ نہیں۔ وہ جانتا ہے کہ اگر اب نہیں تو پھر کبھی نہیں۔

بس آپ نے بات یاد رکھنی ہے کہ امریکہ کی اقتصادی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ اس کے پاس جنگ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔ یہ کوئی اخلاقی، سیاسی یا قانونی فیصلہ نہیں، یہ مجبوری ہے۔ جب کوئی سامراج اپنے آخری دنوں میں ہوتا ہے تو وہ سب سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور یورپ جنگ کے لیے اتنے بے قرار ہیں۔ یہ ان کی بقا کا مسئلہ ہے۔ ہمارے لئے سب سے اہم سوال یہ ہے کہ پاکستان کیلئے اس کا کیا مطلب ہے؟

انڈیا پاکستان کے ساتھ جنگ کر سکتا ہے۔ پی ٹی آئی پاکستان میں سیاسی انتشار پھیلا سکتی بے۔ افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہ پاکستان میں کاروائیاں تیز کر سکتے ہیں۔ علیحدگی پسند تنظیمیں زیادہ فعال ہو سکتی ہیں۔

جو لوگ یورپی سامراج کا استحصال ختم ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں انہیں مغرب کی ہر کاروائی اور ہر حرکت کی مخالفت کرنا ہو گی۔ وہ فلسطین کا محاذ ہو یا پھر ایرن کا۔ وہ انڈیا کی پاکستان کے خلاف اشتعال انگیزی ہو یا پھر ساؤتھ کوریا، فلپائن، تائیوان اور جاپان کی چین کے خلاف بلاوجہ محاذ آرائی۔

آپ کو امریکہ اور یورپ کیطرف سے کئے گئے ہر فنانشل، قانونی اور سماجی دھوکے کی بھی مخالفت کرنی ہو چاہئے۔ وہ مسلمانوں کے خلاف بننے والے قوانین ہوں یا پھر انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی کمزور مخالفین کے خلاف کی گئی سکیکٹڈ کاروائیاں۔ وہ ڈالر چھاپنا ہو یا پھر کرپٹو کرنسی فراڈ۔ ہر چیز کی مخالفت کیجئے۔

مغربی سامراج کی غلامی سے نجات کا دن دور نہیں۔۔۔

04/07/2025

ڈیرہ اسماعیل خان تا اسلام آباد موٹروے پر امن و امان کی انتہائی خراب صورتِ حال خیبر پختونخوا حکومت کی سنگین نااہلی اور وفاقی اداروں کی مجرمانہ غفلت کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ انتہائی تشویشناک امر ہے کہ اس اہم شاہراہ پر، جو کہ ملک کے جنوبی علاقوں کو دارالحکومت سے ملاتی ہے، مذہبی دہشت گردوں کا مکمل قبضہ ہے، خاص طور پر کوہاٹ سے ڈی آئی خان تک کے حصے میں۔ مقامی لوگوں کے مطابق شام ہوتے ہی یہ علاقہ کالعدم تنظیموں کے قبضے میں چلا جاتا ہے، جو مسافروں کو لوٹتے اور بعض اوقات اغوا برائے تاوان میں بھی ملوث ہوتے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف صوبائی حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے بلکہ وفاقی حکومت اور موٹروے پولیس کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ اگر ریاست خود اپنی مرکزی شاہراہوں پر تحفظ فراہم نہیں کر سکتی تو عوام کہاں جائیں؟ خیبر پختونخوا حکومت کی اس خاموشی اور بے عملی سے لگتا ہے کہ یا تو وہ ان عناصر سے خوف زدہ ہے یا کسی خاموش مفاہمت کا شکار۔ یہ غفلت محض انتظامی نہیں بلکہ اخلاقی و قومی جرم کے زمرے میں آتی ہے۔

محکمہ خوراک خیبر پختونخوا میں 7 ارب سے زائد کی کرپشن، آڈٹ رپورٹ میں انکشافاتمحکمہ خوراک خیبر پختونخوا میں مالی بے ضابطگی...
02/07/2025

محکمہ خوراک خیبر پختونخوا میں 7 ارب سے زائد کی کرپشن، آڈٹ رپورٹ میں انکشافات

محکمہ خوراک خیبر پختونخوا میں مالی بے ضابطگیوں اور انتظامی غفلت کے سنگین انکشافات سامنے آئے ہیں۔ سال 2024-25 کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ خوراک میں 7 ارب 19 کروڑ روپے سے زائد کی بے قاعدگیاں ریکارڈ کی گئی ہیں۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ بے قاعدگیاں گندم کی خریداری میں سامنے آئیں، جہاں 6 ارب 13 کروڑ روپے سے زائد کا غیر شفاف طریقے سے استعمال کیا گیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مہنگی گندم کی خریداری سے سرکاری خزانے کو ایک کروڑ روپے کا براہ راست نقصان ہوا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ "انصاف فوڈ کارڈ” جیسے اہم منصوبے کے آغاز میں تاخیر کے باعث بھی خزانے کو 18 کروڑ 80 لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا، حالانکہ اس منصوبے کے لیے 50 کروڑ روپے ریلیز کیے گئے تھے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق مختلف جرمانوں کی بروقت ریکوری نہ ہونے کے سبب حکومت کو 13 کروڑ 35 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، جبکہ غیر ضروری کرومیٹوگرافی مشین کی خریداری پر بھی دو کروڑ 38 لاکھ روپے کا ضیاع ریکارڈ کیا گیا ہے۔

مزید براں، لائسنسز کی بروقت تجدید نہ ہونے سے بھی خزانے کو 21 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا، جو کہ انتظامی غفلت کی ایک اور مثال ہے۔

02/07/2025

پہ صوابئ کښی ده امن و امان ده بدتر صورتحال ذمه وار د پولیس دا افسران دی او هاغه نمائندګان چی څوک صوابئ ته ده خپلی خوښی افسران راولی او يو ځائ پیداګیر کوی او جرائم پیشه خلقو له تحفظ ورکوی او غریب اوولس ذلیل او رسوا کئ خو نور ده صوابئ عوام چٌهپ نه پاتی کیګی ،شرمئ به ئ

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pride of swabi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share