
19/09/2025
⚡*اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے چیف جسٹس کے اقدامات سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیے
اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ معزز ججز نے چیف جسٹس عامر فاروق کے انتظامی اقدامات کو آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت چیلنج کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے متعدد اہم نکات پر فیصلہ دینے کی استدعا کی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے کا اقدام آئینی طور پر قابل قبول نہیں کیونکہ کسی جج کو صرف آرٹیکل 209 کے تحت ہی کام سے روکا جا سکتا ہے۔
درخواست گزار ججز نے کہا کہ ہائیکورٹ آرٹیکل 199 کے تحت خود کو ہی رٹ جاری نہیں کر سکتی لہٰذا ان اقدامات کا جائزہ لینا سپریم کورٹ کا اختیار ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت قرار دے کہ چیف جسٹس انتظامی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ججز کے عدالتی اختیارات ختم نہیں کر سکتے اور نہ ہی چلتے مقدمات دوسرے بنچز کو منتقل کر سکتے ہیں۔
مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس دستیاب ججز کو روسٹر سے نہیں نکال سکتے اور بنچوں کی تشکیل صرف آرٹیکل 202 کے تحت بنائے گئے رولز کے مطابق ہی ممکن ہے۔
درخواست میں یہ بھی مؤقف اپنایا گیا کہ ماسٹر آف روسٹر کا نظریہ سپریم کورٹ پہلے ہی کالعدم قرار دے چکی ہے لہٰذا چیف جسٹس کے انتظامی اختیارات محدود ہیں۔
پانچوں ججز نے سپریم کورٹ سے یہ نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے جو تین فروری اور 15 جولائی کو انتظامی کمیٹیوں کی جانب سے جاری کیے گئے تھے۔
درخواست میں کہا گیا کہ انتظامی کمیٹیوں کے دیگر اقدامات اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے حالیہ رولز بھی غیر قانونی ہیں اور انہیں بھی کالعدم قرار دیا جائے