27/10/2025
پاکستان میں جب کوئی طالب علم امتحان یا انٹری ٹیسٹ میں ناکام ہوتا ہے تو معاشرہ فوراً اس کی حوصلہ شکنی شروع کر دیتا ہے۔ لوگ طعنے دیتے ہیں، مذاق اُڑاتے ہیں، اور والدین بھی مایوس ہو کر فاصلہ اختیار کر لیتے ہیں۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ایک امتحان زندگی کے سفر کا صرف ایک صفحہ ہے، پوری کتاب نہیں۔ یہ کسی انسان کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرتا۔
جو چیز آپ چاہتے ہیں وہ ہمیشہ فوراً نہیں ملتی، شاید وہ کسی بہتر موقع کی تیاری ہو۔ اس لیے غصہ یا مایوسی کے بجائے، طالب علم کا حوصلہ بڑھائیں، اس سے پرسکون انداز میں بات کریں اور سمجھائیں کہ کامیابی ایک دن کی نہیں بلکہ مسلسل محنت کا نتیجہ ہے۔ اگر ہم اپنے بچوں کو اس وقت سہارا نہ دیں تو ان کا اعتماد ختم ہو جاتا ہے اور ایک قابل ذہن ضائع ہو جاتا ہے۔
اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر وہی بچہ پاس ہو جائے تو پھر لوگ خوش ہونے کے بجائے بہانے بنانے لگتے ہیں — کوئی کہتا ہے قسمت اچھی تھی، کوئی کہتا ہے ٹیسٹ آسان تھا، کوئی کہتا ہے سفارش لگ گئی۔ عجیب قوم ہیں ہم! جب بچہ ناکام ہو تو الزام، اور جب کامیاب ہو تو شک۔
ہمیں یہ رویہ بدلنے کی ضرورت ہے۔ ہر بچے کو اُس کی محنت کا احترام دینا چاہیے، چاہے وہ کامیاب ہو یا ناکام۔ کیونکہ اصل کامیابی صرف نمبر یا نتیجہ نہیں، بلکہ کوشش، ہمت اور صبر میں ہے۔