08/09/2025
جو افراد اپنے ناموں کے ساتھ بڑے بڑے القابات جوڑ کر خود کو دوسروں سے برتر ظاہر کرتے ہیں، اور دوسروں کو ان کے خاندان، معاشرتی حیثیت یا مالی حالت کی بنیاد پر کم تر سمجھتے ہیں، انہیں یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ انسان کی اصل پہچان اس کے اخلاق، نیت اور کردار سے ہوتی ہے، نہ کہ نام یا نصب سے۔
ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں ہر فرد کو برابر کا حق حاصل ہے، اور کسی کو بھی کسی دوسرے انسان کی توہین یا تضحیک کا حق نہیں۔ اس سوچ کو پروان چڑھانا کہ صرف مخصوص خاندان یا طبقے کے لوگ ہی قابلِ احترام ہیں، ایک خطرناک رجحان ہے جو معاشرتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
جو لوگ خاموشی سے خدمت کرتے ہیں، وہی دراصل اس معاشرے کے اصل معمار ہیں۔ ان کا نام اخبارات میں نہیں آتا، نہ ہی وہ کسی لقب کے محتاج ہوتے ہیں، لیکن ان کے کردار کی خوشبو ہر طرف پھیلتی ہے۔ معاشرتی بھلائی کے لیے ضروری ہے کہ ہم ہر انسان کو اس کی صلاحیت، کردار اور نیت کے مطابق عزت دیں۔
یہ بات پوری ذمہ داری سے کہی جا سکتی ہے کہ کسی کو کمتر سمجھنا یا برتری کا زعم رکھنا نہ اخلاقاً درست ہے، نہ معاشرتی لحاظ سے قابلِ قبول، اور نہ ہی قانوناً۔ ہمیں ایک ایسے معاشرے کی تعمیر کرنی ہے جہاں برابری، عزت اور شعور کو فوقیت دی جائے، نہ کہ نام، خاندان یا ظاہری حیثیت کو۔