26/12/2022
“دو ہاتھی جب آپس میں لڑتے ہیں، تو کچھلی گھاس جاتی ہے" سوات میں صحافت کی حوالے سے گزشتہ کئی سالوں سے ایک بدبودار تاریخ رقم ہوتی جاتی رہے مختلف گروہوں میں عہدوں اور مراعات پر آئے روز ایک دوسرے سے ممبر شپ پر اختلافات ،بیان بازی ،پریس کلب کا بند ہونا ، لڑائی جھگڑے ہو رہے ہیں جس کا نقصان علاقے میں آزاد صحافت صحافت کی طالب علموں ،اور میڈیا میں دلچسپی لینے والوں کو ہو رہی ہے عام لوگوں کی نظر میں صحافت اور صحافیوں کا قدر کم ہو رہا ہے لوگ سوات کے صحافیوں سے نفرت کرنے لگے ہیں کہ یہ وہی لوگ ہیں جو ہمارے مسائل پر بحث و مباحثے کرتے رہتے ہیں یہ وہی صحافی حضرات ہیں جو( openion builders) ہیں یا جن کی خبروں پر ہم اعتماد کرتے رہتے ہیں لیکن پریس کلب جو بنیادی طور پر( news gathering) کا مرکز ہوتا ہے سبھی کی لئے ہوتا ہے اور تمام صحافیوں کی لئے یکساں مواقع فراہم کرتا ہے لیکن آپ لوگوں نے ذاتی جاگیر سمجھا ہے آخر اس پریس کلب میں ہے کیا کہ آپ لوگ ایک دوسرے سے دست وگریباں ہیں ۔۔۔۔۔خدا کی لئے اپنی مفادات اور سارے اختلافات کو آپس میں بیٹھ کر سلجھانے کی کوشش کریں صحافت کو بدنام مت کریں ،پوری عمر آپ لوگوں نے صحافت کی بلکہ علاقے کی خدمت کی اب چند مفادات کی خاطر اس کو داؤ پر مت لگائیے او مل کر بھائی چارہ قائم کرکے اپنے آئیندہ نسلوں کی لئے مثالی صحافت کا نمونہ پیش کرنے کی کوشش کریں ۔۔۔۔۔۔شکریہ