Swat Professional Journalists Forum

Swat Professional Journalists Forum Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Swat Professional Journalists Forum, Media/News Company, Swat.

SPJ Forum provides professional journalists and media students an opportunity to make professional and balanced media content in order to polish their professional skills.

26/12/2022

“دو ہاتھی جب آپس میں لڑتے ہیں، تو کچھلی گھاس جاتی ہے" سوات میں صحافت کی حوالے سے گزشتہ کئی سالوں سے ایک بدبودار تاریخ رقم ہوتی جاتی رہے مختلف گروہوں میں عہدوں اور مراعات پر آئے روز ایک دوسرے سے ممبر شپ پر اختلافات ،بیان بازی ،پریس کلب کا بند ہونا ، لڑائی جھگڑے ہو رہے ہیں جس کا نقصان علاقے میں آزاد صحافت صحافت کی طالب علموں ،اور میڈیا میں دلچسپی لینے والوں کو ہو رہی ہے عام لوگوں کی نظر میں صحافت اور صحافیوں کا قدر کم ہو رہا ہے لوگ سوات کے صحافیوں سے نفرت کرنے لگے ہیں کہ یہ وہی لوگ ہیں جو ہمارے مسائل پر بحث و مباحثے کرتے رہتے ہیں یہ وہی صحافی حضرات ہیں جو( openion builders) ہیں یا جن کی خبروں پر ہم اعتماد کرتے رہتے ہیں لیکن پریس کلب جو بنیادی طور پر( news gathering) کا مرکز ہوتا ہے سبھی کی لئے ہوتا ہے اور تمام صحافیوں کی لئے یکساں مواقع فراہم کرتا ہے لیکن آپ لوگوں نے ذاتی جاگیر سمجھا ہے آخر اس پریس کلب میں ہے کیا کہ آپ لوگ ایک دوسرے سے دست وگریباں ہیں ۔۔۔۔۔خدا کی لئے اپنی مفادات اور سارے اختلافات کو آپس میں بیٹھ کر سلجھانے کی کوشش کریں صحافت کو بدنام مت کریں ،پوری عمر آپ لوگوں نے صحافت کی بلکہ علاقے کی خدمت کی اب چند مفادات کی خاطر اس کو داؤ پر مت لگائیے او مل کر بھائی چارہ قائم کرکے اپنے آئیندہ نسلوں کی لئے مثالی صحافت کا نمونہ پیش کرنے کی کوشش کریں ۔۔۔۔۔۔شکریہ

30/12/2021

مونږ د سوات پريس کلب د ټولو مشرانو د کوششونو ستاينه کوو او په پر امنه ډول د اليکشن عمل سر ته رسيدو او ددي سره سره د صحافيانو مختلفو ډلو ترمينځه شخړي هواريدو د خواشينۍ څرګندونه کوو ،ټولے کابيني تہ مبارکی وایو او ھیلہ لرو چہ مستقبل کښی ټول د سوات صحافت د پاره په ګډه سره کار وکړي شی د ژورناليزم د پرمختګ او ژورناليستانو د حقونو دپاره خپل اواز يو کړی .... انشاء الله
#پروفيشنل #جرنلسټس #فورم #سوات

19/06/2021

پاکستان میں صحافی بننے کیلئے صرف کیمرہ والا موبائل فون ہونا چاہئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔

اگر آپ سعودی شہری ہیں، صحافی بننا چاہتے ہیں تو آپ کو انتہائی سخت مراحل سے گزرنا ہوگا،
سب سے پہلے آپ کی صحافت میں تعلیمی ڈگری درکار اور چیک ہوگی ، اس کے بعد آپ کی فصاحت، بلاغت، کتابت، اِملاء، کے ساتھ ساتھ وطن سے محبت کا معیار تک چیک کیا جاتا ہے کہ آیا یہ شخص وطن دشمن ایجنسیوں کا ایجنٹ تو نہیں ہے...؟؟
پھر سعودی وزارتِ اطلاعات و نشریات آپ کا تمام ڈیَٹا، ہاتھ پاوں کے فنگر پرنٹ لے کر کمپیوٹرائزڈ کارڈ جاری کرتا ہے۔
اتنے طویل صبر آزما مراحل کے بعد سعودی حکومت آپ کو اپنے متعلقہ اخبار / چَینل کے ساتھ کام کرنے کی باقاعدہ اجازت دے دیتی ہے۔

اگر آپ امریکی شہری ہیں اور صحافی بننا چاہتے ہیں تو امریکی حکومت کو جرنلزم میں ماسٹر ڈگری یا اس کے مساوی ڈگری پیش کرنا ہوگی، پھر اس کے بعد مختلف قسم کے تحریری امتحانات کے بعد آپ کو گورنمنٹ آف امریکہ کارڈ جاری کرتی ہے، جس میں سٹیٹ سے وفاداری کا حلف نامہ بھی شامل ہوتا ہے۔

اگر آپ سکینڈے نیون کنٹریز (ناروے، سویڈن، ڈنمارک) کے شہری ہیں اور صحافی بننا چاہتے تو آپ کو سب سے پہلے صحافت میں 70% مارکس کے ساتھ شعبہ صحافت کی ماسٹر ڈگری وزارت اطلاعات کو دکھانی ہوگی، وزارت اطلاعات جانچ پڑتال کے بعد آپ کو کسی بھی اخبار چینل کا رپورٹر بننے سے پہلے 180 دن کے تربیتی کورس پہ بھیجتی ہے جس کا خرچہ کورس کرنے والا خود اٹھاتا ہے۔

اور ہمارے پیارے ملک پاکستان میں آپ کے پاس صحافتی ڈگری نہ بھی ہو، حتی کہ آپ اَن پڑھ ہیں، پھر بھی صحافی بننا چاہتے ہیں، تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔۔!!!
آپ کے پاس ایک اچھا سا موبائل فون کیمرہ والا ہونا چاہئے, اور کِسی بھی برسوں سے بند پمفلٹ ٹائپ دَو وَرقی اخبار کی نمائندگی ۔۔۔۔۔
جس کے لیے آپ کو دو فوٹو اور چند ہزار روپے ایڈیٹر کو بطور نذرانہ دینا ہونگے، اگلے روز آپ کا کارڈ بن کر آجائے گا،
جلد مشہور ہونے کے لئے قریبی دوستوں سے مبارکباد کی پینافلیکس بنوا کے چوک چوراہوں میں لگوا دیں۔
بس صحافی تیار ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Copied...

مالم جبہ سکی ریزارٹ اور ہمارے تحفظاتتحریر: فاروق خاناس ریزارٹ کی تاریخی زاوئیے پر نظر دوڑائی جائے تو سال 1969 میں والی س...
03/04/2021

مالم جبہ سکی ریزارٹ اور ہمارے تحفظات
تحریر: فاروق خان

اس ریزارٹ کی تاریخی زاوئیے پر نظر دوڑائی جائے تو سال 1969 میں والی سوات نے 275 ایکڑ زمین ٹورزم کارپوریشن کے حوالے کی تھی جس میں پانچ ایکڑ زمین ہوٹل اور باقی 270 ایکڑ سکینگ ریزارٹ بنانے کے لئے تھی۔

ریزارٹ میں ایک پی ٹی ڈی سی ہوٹل، اور ایک چئیرلفٹ بھی تھا جو بعد میں کشیدگی کی وجہ سے تباہ ہوا اور سال 2014 تک وہا پر کسی قسم کی حرکت نظر نہیں ائی۔

2014 میں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے اس خستہ حال ریزارٹ کی نیلامی کی اور سامسن گروپ آف کمپنیز کو یہ زمین 33 سال تک لیز پر دی گئی۔

اس کمپنی نے اربوں روپے لگا کر اس زمین پر ایک فائو سٹار ہوٹل، زپ لائن، چئیرلفٹ، سکینگ سلوپ بنایا۔ اس ریزارٹ کی جدید تعمیر اور انفراسٹرکچر کی بہتری سے مالام جبہ اس سال سیاحوں کا مرکز بنا رہا اور برفباری کے سیزن میں بیس لاکھ سے زائد سیاحوں نے علاقے کا رخ کیا جس سے اگر ایک طرف سامسن کمپنی کو فائدہ ہوا ہے تو ان ہی کی ریزارٹ کی بدولت سوات کی سیاحت پروان چڑھی اور یہاں کا مزدور طبقہ، سینکڑوں ہوٹل، ریسٹورنٹس، اور اس میں کام کرنے والے ہزاروں ملازمین بھی مستفید ہوئے۔
اس کے علاوہ دنیا بھر سے ولاگرز، کرکٹرز، سکی پلیرز اور سفیر اس طرز کے ریزارٹ کی موجودگی کی وجہ سے سوات آئے اور دنیا بھر میں ایک مثبت پیغام پہنچایا۔

جس طرح اس ریزارٹ کے اندر سہولیات دی گئی ہے اسی تناظر میں دلچسپی رکھنے والوں کے لے لئے فیس رکھی گئی ہے۔ ریزارٹ کے اندر جانے کے لئے بھی آپ کو فیس دینی پڑتی ہے اور اس کے بعد تفریحی سرگرمیوں کے الگ الگ چارجز ہے اور یہی وہ بات ہے جس پر بہت سے لوگ تنقید کرتے ہیں۔ ان کی نظر میں چونکہ وہ مقامی ہے تو ان کو کسی فیس کے بغیر اندر جانے کی اجازت دی جانی چاہئیے جو میری نظر میں ایک غیرمناسب مطالبہ ہے کیونکہ ایک قانونی معاہدے کے تحت حکومت نے یہ زمین سامسن کو دی ہے۔ یہ ان کی مرضی ہے کہ جس طرح چاہے اس کا استعمال کریں۔ اربوں روپے لگا کر وہ ریزارٹ کے اندر ایک اچھا ماحول رکھنا چاہتے ہیں جس میں لوگ اپنی فیملیز کے ساتھ اچھا وقت گزار سکے۔ اللہ نے جس کو توقیق دی ہے وہ بے شک جائے اور جن کو نہیں دی وہ ریزارٹ کے باہر سے بھی اللہ کی قدرت کا نظارہ کرسکتے ہیں۔

ناقدین کو پیغام یہ ہے کہ اگر آپ قانونی طور پر لی گئی کسی کی زاتی زمین پر اس لئے تنقید کررہے ہیں کہ آپ اندر نہیں جاسکتے تو پھر ایک ویڈیوں سوات سرینہ، وائٹ پیلس جیسے ہوٹلز پر بھی بنادے کہ ہم مقامی باشندے ہے اور ہمیں مفت اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ شکریہ

نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی اپنی زاتی رائے پر مبنی ہے۔ اس کا فورم کی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں۔

رپورٹ: ایڈیٹر تاریخ اپریل 3 ۔ سوات میں مریض کو ہسپتال لے جانا خطرے سے باہر نہیں۔ سوات میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے...
03/04/2021

رپورٹ: ایڈیٹر
تاریخ اپریل 3 ۔
سوات میں مریض کو ہسپتال لے جانا خطرے سے باہر نہیں۔

سوات میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے لوگوں کی تعداد حد سے تجاوز کرگئی ہے، ہسپتال کرونا کے مریضوں سے بھر گئے ہیں جبکہ ہسپتال انتظامیہ کے پاس ان مریضوں کو آکسیجن دینے کے لیے کوئی خاص سسٹم نہیں۔

سیدو ٹیچنگ ہسپتال کے کرونا وارڈ میں ڈیوٹی کرنے والے ایک شخص نے ہمیں آگاہ کیاہے " ہسپتال کرونا کے مریضوں سے بھرا پڑا ہے، سب کو آکسیجن کی ضرورت ہے، لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ یہاں پر ان مریضوں کو آکسیجن
درجہ چہارم کےافراد لگارہی ہے.

انہوں مزید بتایا کہ ان مریضوں کو جو آکسیجن دیا جا رہا ہے اس پر مرکری کی گیج کا کوئی سسٹم نہیں ہے، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں مریض خراب ہوچکی ہے"۔

کیا انسانی جسم میں آکسیجن کی شرح بڑھنے سے موت واقع ہو سکتی ہے ؟

ریسرچ گیٹ کے مطابق اس سوال کا جواب ہاں ہے، انسانی جسم میں آکسیجن کی مقدار 70 سے لیکر 100 ملی میٹر آپ مرکری ہے، آکسیجن کی شرح جب جسم میں زیادہ ہو جائے تو یہ بہت سے(cells) خلیوں کو توڑ سکتا ہے جو ہمارے ٹشوز, اعضاء, ہڈیوں اور خون کو تشکیل دیتے ہیں۔
سب سے پہلے یہ انسانی پھیپھڑوں کے خلیے تباہ کر دیتا ہے جس سے انسان کی موت 17 گھنٹے میں واقع ہو سکتی ہے۔

SPJF request hospital Ms, DC swat and health department to take immediate action.

نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی اپنی زاتی رائے پر مبنی ہے۔ اس کا فورم کی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں۔

تحریر اسامہ رومی (صحافی ) تاریخ 3 اپریل 2021 ملم جبہ سکی ریزارٹ اور عدالتی فیصلہ۔ ایک تو پاکستان میں یہ بڑا مسئلہ ہے کہ ...
03/04/2021

تحریر اسامہ رومی (صحافی )
تاریخ 3 اپریل 2021
ملم جبہ سکی ریزارٹ اور عدالتی فیصلہ۔

ایک تو پاکستان میں یہ بڑا مسئلہ ہے کہ ہمیشہ ہر محکمہ اپنے دائرہ اختیار کے بجائے دوسرے محکمے کے کام میں ٹانگ اڑاتی ہے، جو کام میونسپل کمیٹی کا ہوتا ہے وہ بھی عدالت اپنا حلقہ اختیار سمجھ کر فیصلے صادر فرماتی ہے، دنیا میں ہمیشہ جب پرائیویٹ سیکٹر انویسٹمنٹ کرتی ہے تو حکومت کی انویسٹمنٹ کے بغیر ڈیولیپمنٹ آتی ہے اور پھر وہ پرائیویٹ سیکٹر کمپنیز اپنے پراجیکٹس پر ٹیکس لگاکر پیسے کماتی ہے اسی طرح ترقی بھی اجاتی ہے اور حکومت کا پیسہ بھی نہیں لگتا اور یہ طریقہ تقریباً زیادہ ترقی یافتہ ممالک میں رائج ہے کیونکہ کسی بھی حکومت کیلئے اپنے انویسٹمنٹ سے سارے شعبہ جات میں ترقی ممکن نہیں
اب جب سوات جیسے دہشت زدہ علاقے میں آمن آنے کے بعد ملم جبہ سمسنگ کپمنی نے ملم جبہ میں اربوں روپے کی انویسٹمنٹ کر کے روڈز بنائے، ہوٹل بنایا ریزارٹ بنایا چیئرلیفٹ کے ساتھ ساتھ زیپ لائن بنایا، سوات کا چہرہ پوری دنیا میں سیاحت کے فروغ کے لئے سفیر بنایا، ملم جبہ میں مختلف نیشنل اور انٹرنیشنل سکی گیم کرائے،ملم جبہ میں مختلف فیسٹیول کرائے، انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو سوات آنے کی دعوت دی پشاور زلمی کو سپانسر کیا، یو سمجھے کہ ملم جبہ سکی ریزارٹ کی وجہ سے سوات کا چہرہ پوری دنیا میں روشن ہوا، اور اب پوری دنیا سے لوگ بغیر کسی ڈر خوف کے سوات آرہے ہیں،
لیکن کل کی خبر یہ ہے کہ عدالت نے حکم دیا کہ ملم جبہ سکی ریزارٹ والے کسی سے انٹری فیس نہیں لینگے اسی لئے سکی ریزارٹ کو سیاحوں کیلئے بند کردیا گیا،
ویسی یہ تو ہماری پرانی روایت ہے کہ انویسٹرز اور کاروباری شخصیات کیلئے آسانیوں کی جگہ شدید مشکلات پیدا کریں اور انکو یہاں سے بھگانے پر مجبور کریں اور پھر یہ گلہ کریں کہ ہمارے یہاں انویسٹرز نہیں آتے،
آپ دیکھیں دنیا جہاں میں جدھر بھی پرائیویٹ پارکس مال یا جو بھی پراجیکٹس ہے ان کا پراپر انٹری فیس ہوتا ہے جیسے centaurus کی مثال لے لیں،

اب آپ اگر ایک زمہ دار اور سمجھ بوجھ رکھنے والے شخص ہے تو آپ خود سوچیں کہ ایک پرائیویٹ کمپنی ہے اگر انہوں نے اربوں روپے لگائے دنیا بھر میں سوات کا چہرہ روشن دکھایا تو کیا وہ اربوں کے انویسٹمنٹ سے کمائنگے نہیں؟؟ حکومت کے ساتھ انکا معاہدہ ہوا ہے کہ وہ جتنا چاہے انٹری فیس لے سکتے ہیں اب اگر کسی کو کوئی مسئلہ ہے تو وہ ریزارٹ کے اندر نا جائے، یہ کوئی ہسپتال تو نہیں کہ بنیادی ضروریات کی اشیا پر ٹیکس لگایا ہے، اب میں تو یہ گلہ نہیں کرسکتا کہ centaurus والے اپنا فیس کم کریں میں نہیں دے سکتا، اگر میں نہیں دے سکتا تو میں جاتا کیوں ہوں؟؟ خدا کیلئے پہلی دفعہ سوات میں سیاحت ایک تیز رفتار ترقی کررہا ہے باہر سے انویسٹرز آرہے ہیں تو انویسٹرز کو سازگار ماحول مہیا کریں ورنہ وہ وقت یاد کریں جب سوات میں دہشتگردی کی ڈر سے ہم گھر سے نکل کر مینگورہ بازار بھی نہیں جاسکتے تھے۔
تحریر اسامہ رومی

نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی اپنی زاتی رائے پر مبنی ہے۔ اس کا فورم کی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں۔

02/04/2021

دس سال سے کم عمر بچے رات تین بجے تک فضاگٹ بائی پاس کی سڑکوں پر پھرتے رہتے ہیں اور سیاحوں سے پیسے مانگتے ہیں۔ اس طرح کے حالات میں جہا بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی عام ہوگئی ہے, بچوں کا رات گئے ٹہلنا کسی بھی ناخوشگوار واقعے کا سبب بن سکتا ہے۔
DC Junaid Khan needs to take notice.

01/04/2021

Islam's version to follow SOPs of any pandemic.

DOP: Hazrat Ali

Editing: Awais Ahmad khan Yousafzai
Students of Media and Communication Studies, University of Swat.

تمام تنازعات بات چیت کے زریعے حل ہو۔
01/04/2021

تمام تنازعات بات چیت کے زریعے حل ہو۔

01/04/2021

In wake of third wave of COVID-19, masses should prevent themselves and their family by following SOPs.
DOP: Hazrat Ali
Editing: Awais Ahmad khan Yousafzai
Students of Media and communication Studies, University of Swat.

30/03/2021

Address

Swat
19130

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Swat Professional Journalists Forum posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Swat Professional Journalists Forum:

Share