07/12/2025
سوات ( لعل شیرخان سے)اپر سوات میں سنگین تعلیمی بحران دو ماہ کی ڈیڈ لائن، فروری 2026 سے احتجاجی تحریک کا اعلان,کالام، بحرین، مٹلتان اور ملحقہ علاقوں میں تعلیم کا نظام تباہی کے دہانے پر، متعلقہ اداروں کی مجرمانہ غفلت برقرار، کالام، بحرین، مانکیال، مٹلتان اور اردگرد علاقوں میں تعلیمی سہولیات کی بدترین حالت اور سرکاری سطح پر مجرمانہ خاموشی کے خلاف آج یوتھ پارلیمنٹ، چم گڑی یوتھ آرگنائزیشن اور اتروڑ فلاحی تنظیم کے رہنماؤں ملک سعد، سکندر خان، امیر محمد زیب،جعفر شاہ اور ملک عرفان حیات نے سوات میڈیا کلب سوات میں مشترکہ پریس کانفرنس میں گہری تشویش کا اظہار کیا اور واضح اعلان کیا کہ اگر حکومت نے دو ماہ کے اندر مطالبات پورے نہ کیے تو فروری 2026 سے بھرپور احتجاجی مہم کا آغاز کیا جائے گا۔ڈگری کالج کے مسئلے پر سنگین بے حسی، عوام سے کیا گیا وعدہ توڑا گیا۔رہنماؤں نے کہا کہ کالام کے لیے ڈگری کالج سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے دورِ حکومت میں عوامی احتجاج کے بعد منظوری ہوا تھا، مگر بعد ازاں سابق وزیراعلیٰ محمود خان نے اسے کالام سے منتقل کرکے مٹہ منتقل کر دیا، جس کے باعث ہزاروں طلبہ کا مستقبل تاریکی میں چلا گیا۔رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سوات کے بڑے کالجز میں میرٹ بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے اپر سوات کے نوجوان اعلیٰ تعلیم جاری نہیں رکھ پاتے، جس کے باعث وہ معاشی مجبوریوں کے تحت کھیتی باڑی، مزدوری یا دیگر کاموں میں لگ جاتے ہیں۔کالام و مٹلتان میں اساتذہ، عمارتیں اور سہولیات ناپید،کالام مٹلتان میں مستقل پرنسپل موجود نہیں، متعدد اسکولوں میں اساتذہ کی شدید کمی، لڑکیوں کی تعلیم کا نظام انتہائی ابتر،چھٹی جماعت کے بعد بیشتر طالبات تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہے،
کالام میں پرائمری کے علاوہ کوئی مڈل یا ہائی اسکول موجود نہیں ہے۔چم گڑی یوتھ آرگنائزیشن کے صدر سکندر خان نے کہا کہ اے آئی کے اس جدید دور میں ہمارے بچے بنیادی تعلیم کے بھی محتاج ہیں، یہ لمحہ فکریہ ہے۔اتروڑ 20 ہزار آبادی کی بیٹیاں تعلیم سے محروم ہے،اتروڑ فلاحی تنظیم کے صدر امیر محمد زیب نے کہا 2022 کے سیلاب میں بہہ جانے والا گرلز مڈل اسکول آج تک تعمیر نہ ہوسکا۔20 ہزار کی آبادی والے علاقے کو تعلیم سے محروم رکھا جا رہا ہے،اتروڑ کی بچیاں بھی پاکستان کی طرح تعلیم کی حق دار ہیں مگر ریاستی بے حسی نے انہیں اندھیرے میں دھکیل دیا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا: “کیا اتروڑ کی بیٹیاں اس قوم کا حصہ نہیں؟ کیا انہیں تعلیم حاصل کرنے کا آئینی حق نہیں؟بحرین کے تعلیمی ادارے بھی تباہ حالی کا شکار ہے۔یوتھ پارلیمنٹ کے رکن جعفر شاہ کے مطابق بحرین میں بھی یہی صورت حال ہے۔علاقے کا واحد ہائی اسکول اتنا دور ہے کہ طالبات کے لیے روزانہ سفر کرنا نہایت مشکل ہو جاتا ہے، جس سے لڑکیوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔منتخب نمائندے ناکام، اگر مسائل حل نہیں کرسکتے تو مستعفی ہوجائیں۔رہنماؤں نے کہا کہ علاقے کے عوام نے ایک سیاسی جماعت کو مسلسل تین بار کامیاب کیا لیکن کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندوں کو بارہا آگاہ کیا مگر کسی نے توجہ نہیں دی۔اگر یہ نمائندے عوامی مسائل حل نہیں کرسکتے تو فوراً مستعفی ہو جائیں۔اگر نمائندے واقعی عوامی مفاد کے لیے ہیں تو اقدامات اٹھائیں، اور اگر صرف “قیدی نمبر 804 کی رہائی” کے لیے منتخب ہوئے ہیں تو عوام کو صاف بتا دیں۔