English City

English City Join us today to improve your English and open doors to success.” 🕹

The Eco chamber of Reality,A storm of words ,A Canvas of truth,The lighthouse of knowledge .
🗣️

A place to learn, speak, and shine with confidence.

17/10/2025
06/10/2025
04/10/2025

If you say something wrong, smile and say: “Oops, I’m still awesome!

❤️🫰

16/04/2025

ادب سکھانا ایک عظیم عمل ہے، مگر جب ادب کے نام پر غلامی سکھائی جائے،
جب احترام کے پردے میں ظلم کو چھپایا جائے،
اور جب عمر کو عقل پر فوقیت دی جائے،
تو وہاں سوال اٹھانا فرض بن جاتا ہے۔

ہم سے کہا گیا، چپ رہو، تم چھوٹے ہو، تمہیں کیا پتا
مگر جو سچ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، جو درد ہم نے اپنے دل میں محسوس کیا،
اسے نظرانداز کرنا کون سا ادب ہے؟
ادب تو وہ ہے جو انسان کو حق گو بنائے،
ادب تو وہ ہے جو بڑوں کو بھی جوابدہ بنائے اگر وہ غلطی کریں۔

ہمیں سکھایا گیا کہ مشران ہمیشہ درست ہوتے ہیں،
مگر کیا عمر سچ اور جھوٹ کی پہچان کی واحد دلیل ہے؟
اگر کوئی نوجوان اصلاح کی بات کرے، نیا نظریہ لائے،
تو وہ گستاخ کیوں کہلاتا ہے؟
کیا اس کے جذبات، اس کی سوچ، اس کی فکری گہرائی کی کوئی وقعت نہیں؟

ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم نے ادب کو جھوٹ بولنے کا ہنر بنا دیا ہے،
ہم نے ادب کے نام پر سچ کو دفن کر دیا ہے،
اور صرف اس لیے کہ سچ کہنے والا عمر میں چھوٹا تھا۔

اب وقت ہے کہ ہم ادب کے مفہوم کو دوبارہ پرکھیں،
ادب وہی ہے جو سچ کا ساتھ دے، ظلم کے سامنے کھڑا ہو،
بےآوازوں کو آواز دے، اور چھوٹوں کو صرف عمر نہیں بلکہ عقل، شعور اور کردار کی بنیاد پر بھی عزت دے۔

ادب کو دیوار نہ بننے دیں جو نسلوں کو جدا کر دے،
بلکہ پل بنائیں، جو شعور کو، سچ کو اور محبت کو ایک ساتھ باندھے۔
تبھی ایک بہتر، باشعور اور باادب معاشرہ جنم لے گ
جہاں ہر سچ بولنے والے کو گالی نہیں، بلکہ گلے لگایا جائے گا۔

10/04/2025

معدنیات بل؟

پی ٹی آئی کی قیادت کہاں ہے؟
کیا قیادت صرف سوشل میڈیا پر زندہ ہے، میدان میں مر چکی ہے؟

دو نمبر صحافی اور دو نمبر سماجی کارکن کہاں ہیں؟
کیا ان کی غیرت چند ٹرینڈز، اشتہاروں اور فنڈز تک ہے؟
منظور پشتون کہاں ہے؟

ہر واقعے پر ریلیاں نکالتا تھا، آج وسائل پر کیوں خاموش ہے؟

08/04/2025

بجلی پاکستان میں سستی ہوئی سات روپے، تو لوگوں نے اس کا کریڈٹ سیاست کو دے دیا۔
اصل میں کہانی کچھ یوں ہے

چین اور امریکہ کے درمیان ایک معاشی جنگ جاری ہے۔ امریکہ نے سب سے پہلے چین پر 18 فیصد ٹیکس لگایا، پھر اسے بڑھا کر 34 فیصد کر دیا۔ چین نے اس کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم (WTO) میں شکایت درج کروائی، مگر جواب ملا
ہم بےبس ہیں۔

امریکہ غصے میں آیا اور چین پر 54 فیصد ٹیکس لگا دیا۔ جواباً چین نے بھی امریکہ پر 54 فیصد ٹیکس عائد کر دیا۔

اس معاشی تصادم کا ایک فائدہ پاکستان کو یوں ملا کہ چین کے لیے دنیا کے چار بڑے تجارتی راستے بند ہو گئے، اور چونکہ چین اور پاکستان کے تعلقات بہتر ہیں، چین نے اپنا رخ پاکستان کی طرف موڑ لیا۔

امریکہ نے افغانستان میں بگرام ایئر بیس بھی مانگ لی، جس سے چین اور روس دونوں کو خطرہ محسوس ہونے لگا۔ دوسری طرف چین اور بھارت کے تعلقات بھی اچھے نہیں ہیں۔

امریکہ ہر طرف سے کوشش کر رہا ہے کہ چین کو دباؤ میں رکھا جائے۔

جناب، یہ تھی کہانی آپ کی بجلی سستی ہونے کی۔
شکریہ۔

بائیکاٹ! بائیکاٹ! اور صرف بائیکاٹ؟آج ہم سب کی زبان پر ایک ہی نعرہ ہےKFC کا بائیکاٹ کرو!ٹھیک ہے، بالکل کرو — لیکن صرف KFC...
07/04/2025

بائیکاٹ! بائیکاٹ! اور صرف بائیکاٹ؟

آج ہم سب کی زبان پر ایک ہی نعرہ ہے
KFC کا بائیکاٹ کرو!
ٹھیک ہے، بالکل کرو — لیکن صرف KFC کا؟
کیا باقی سب کچھ پاک ہے؟ کیا ہمارا ضمیر بھی جاگ چکا ہے؟

ذرا رُکیں۔ سوچیں۔اور پھر فیصلہ کریں۔

جب دودھ میں یوریا اور ڈیٹرجنٹ شامل کیا جاتا ہے،
جب آٹے میں بھوسہ،
مرچ میں اینٹیں پیس کر بیچی جاتی ہیں،
تب ہم نے کبھی سوشل میڈیا پر ملک بائیکاٹ مہم دیکھی؟
نہیں، کیونکہ وہ ہمیں براہِ راست دکھائی نہیں دیتا — لیکن ہم کھا رہے ہیں، پی رہے ہیں، زہر کی طرح۔

یہ کیسا بائیکاٹ ہے جو صرف کیمرے کے سامنے ہوتا ہے؟

جب بازار میں ہر چیز مہنگی ہوتی ہے،
غریب باپ بچوں کو روٹی دینے سے قاصر ہوتا ہے،
تب ہم نے کبھی مہنگائی مافیا کا بائیکاٹ کیا؟
جب کسان کی زمین پر قبضہ ہوتا ہے،
جب بیوہ ماں کی جائیداد ہڑپ لی جاتی ہے،
کیا ہم نے قبضہ مافیا کا بائیکاٹ کیا؟
نہیں! کیونکہ یہ سب ہمارے “نظام” کا حصہ بن چکا ہے۔
ہم عادی ہو چکے ہیں—ظلم دیکھنے کے، سننے کے، اور چپ رہنے کے۔

جب ایک خاص فرقے کے لوگوں پر گولیاں برسائی جاتی ہیں،
جب مسجدوں اور مدرسوں میں بم پھٹتے ہیں،
جب اسکول کے بچوں پر حملے ہوتے ہیں — تب ہم کہاں ہوتے ہیں؟

کیا تب بھی ہم اتنے جذباتی ہوتے ہیں؟
کیا ہم نے کبھی اپنے سیاستدانوں کا بائیکاٹ کیا؟
جنہوں نے ہمیں بیچا، ہمیں جھوٹے خواب دکھائے،
جو ہر پانچ سال بعد آتے ہیں اور پھر غائب ہو جاتے ہیں۔

داڑھیوں میں لہو ہے، وہی نماز پڑھاتے ہیں۔
جن کے ہاتھ میں دَھرا ہے کرپشن کا خنجر،
وہی سب سے زیادہ سچائی کی قسمیں کھاتے ہیں۔

ہم نے تو اپنی پہچان کا،
اپنی تہذیب کا، اپنی روایات کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔

آج فحاشی نِت نئے انداز میں ہمارے گھروں میں گھس آئی ہے،
مگر ہم نے کبھی ان “اداکاروں” کا بائیکاٹ نہیں کیا—بلکہ فالو کیا، شیئر کیا، اور مشہور کیا۔

پختون، بلوچ، سندھی، کشمیری، پنجابی، مہاجر—سب ایک دوسرے کو نفرت سے دیکھتے ہیں،
حالانکہ دکھ، بھوک، بے روزگاری، مہنگائی—سب کا ایک جیسا ہے۔
کیا ہم نے نفرتوں کا بائیکاٹ کیا؟
نہیں! بلکہ ہم نے تو محبت کو بھی ذات برادری میں تولنا شروع کر دیا۔

اور عید پر؟
جب 1300 والا سوٹ سیل لگا کر 1800 میں بیچا جاتا ہے،
تب ہمیں بائیکاٹ یاد نہیں آتا—بلکہ ہم لائن میں لگ کر خوش ہوتے ہیں۔

جب پشتونوں کے قدرتی وسائل پر قبضہ کیا جاتا ہے،
جب ان کے علاقوں کو جان بوجھ کر پیچھے رکھا جاتا ہے،
تب بھی ہم خاموش رہتے ہیں۔
صرف اس لیے کہ وہ ہماری ذات سے تعلق نہیں رکھتے؟

یہ دوغلا پن، یہ سلیکٹیو بیداری… یہی ہمارے زوال کی اصل وجہ ہے۔

خدارا! اگر بائیکاٹ کرنا ہے تو صرف KFC کا نہیں — اپنے اندر کے منافق کا بائیکاٹ کرو۔
جو ظلم دیکھ کر خاموش ہو جائے، وہ ظالم سے کم نہیں ہوتا۔
جو سچ بولنے سے ڈرے، وہ آزاد نہیں، غلام ہوتا ہے

خود کو جگاؤ۔ صرف جذباتی نہیں، عقلمند بنو۔

ظلم کی مخالفت صرف فیس بک پوسٹ سے نہیں ہوتی،
بلکہ اپنی زندگی میں سچ کا ساتھ دینے سے ہوتی ہے۔
سفر لمبا ہے، لیکن پہلا قدم اہم ہوتا ہے—اور وہ پہلا قدم سچائی کا بائیکاٹ نہیں، جھوٹ کا بائیکاٹ ?

07/04/2025

میں یوتھیالوجی یونیورسٹی میں پڑھ رہا ہوں۔
یہاں کل 8 سمسٹر ہوتے ہیں، لیکن اصل تعلیم کہیں اور ہوتی ہے۔
پہلے چار سمسٹروں میں صرف ٹیگ لگانا، شلوار قمیض پہننا، انڈے بیچنا، اور مرغیاں پالنا لازم و ملزوم ہوتا ہے۔
پریکٹیکل میں خود کفالت سکھائی جاتی ہے، مگر اصل میں سکھایا جاتا ہے کیمرے کے سامنے مرغی کیسے اُٹھانی ہے۔

مرغی بھی حیران کہ میرے ساتھ کیا ہو گیا، انڈہ میرا اور کریڈٹ نیا ہو گیا!

باقی کے چار سمسٹروں میں نصاب کچھ یوں ہوتا ہے
صبح اُٹھ کر جعلی مسکراہٹ، دوپہر کو فیس بک پوسٹ، شام کو سوشل میڈیا پر ٹرینڈ، اور رات کو یوٹیوب پر کامیابی کی کہانی۔
خوشی اصلی ہو نہ ہو، سیلفی میں ہونٹ ضرور گول ہونے چاہییں۔
جعلی کامیابی کا ایسا کورس ہے کہ اصلی بندہ کہیں پیچھے رہ جاتا ہے۔

جو دکھتا ہے وہ بکتا ہے، سچ تو صرف کمنٹس میں روتا ہے!

جب آخر میں میدانِ سیاست میں قدم رکھتے ہیں، تو دعوے کچھ یوں ہوتے ہیں

ہم نے ایک کروڑ نوکریاں دیں، کروڑوں گھر بنائے، ہر طرف دودھ کی نہریں بہا دیں!
فررانس کا وزیراعظم سائیکل پر دفتر جاتا ہے، اور ہماری مہنگائی کی وجہ بھی پچھلی حکومت ہے!
جیسے ہم نہیں، کوئی اور چلا رہا ہو یہ تماشہ۔

لبوں پر وعدے، ہاتھوں میں خواب، اور زمینی حقائق کا ذکر ممنوع ہے جناب!

30/03/2025

عید مبارک

جب دھماکہ یا قتل ہو، خود کو قصوروار ٹھہرائیں، نہ کہ ریاست یا حکومت کو۔
اپنے ماضی اور حال کو دیکھیں، مستقبل محفوظ ہے، بس سوشل میڈیا پر وقت ضائع نہ کریں۔
ناچ گانے کی محفل سجائے، دوستوں کے ساتھ خوشیاں منائے۔
سیاستدانوں کے ساتھ کھائیں، ان کے ساتھ تصویریں بنوائیں، اور ان کے جوتے چمکائیں۔
جب ہزاروں دھماکے ہو رہے ہوں، فیس بک اور ٹی وی پر شور مچائیں اورخبروں کا مزہ لیں۔

Address

Mingora Swat
Swat

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when English City posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share