
09/01/2023
متر شریف
برج کی پتوں میں لپٹا یہ کوئی خزانہ نہیں بلکہ متر شریف ہے۔ متر کو میں متر شریف کہتا ہوں باقی لوگ اسے کئی ناموں سے یاد کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر کوہستان دیر کے گاؤری اسے متر جبکہ سوات کے گاؤری اسے کرمان کہتے ہیں توروالی اسے کھان کہتے ہیں جبکہ پنجکوڑہ کے شینوں کے ہاں گلگت کے شین لوگوں کی طرح یہ بروس ہے۔ ہو سکتا ہے کچھ اور نام بھی یا ایک علاقے میں کئی نام ہو لیکن مجھے یہی معلوم ہے۔
دودھ سے بننے والا متر سردیوں کی خاص غذا ہے۔ اسے اگرچہ بعض لوگ گاؤں وغیرہ میں بھی بناتے ہیں لیکن زیادہ تر یہ بلند گرمائی چراگاہوں میں بنایا جاتا ہے اور پھر موسم خزاں میں گاؤں پہنچایا جاتا ہے۔ یہ خالص داردیک غذا ہے پشتون لوگ بالخصوص کوچی قبائل اگرچہ اسے بناتے ہیں لیکن وہ ہمارے متر شریف جیسا نہیں ہوتا بلکہ اس سے ملتی جلتی کوئی چیز ہوتی ہے جسے پشتون دوست کورت کہتے ہیں۔ اسے بنانے کا آسان اور سادہ سا طریقہ ہے جو صدیوں سے ہمارے لوگ استعمال کرتے ہیں۔ سب سے پہلے دودھ سے دہی بنائی جاتی ہے۔ پھر دہی سے لسی بنا کر دیسی گھی الگ کیا جاتا ہے اور باقی لسی کو آگ پر ابالا جاتا ہے۔ لسی جب ابل کر پک جائے تو ایک نرم کپڑے میں ڈال کر پانی نچوڑ کر متر الگ کیا جاتا ہے۔
پھر روز مرہ استعمال کے لئے تھوڑا بہت رکھا جاتا ہے باقی میں نمک ڈال کر سردیوں کے لئے محفوظ کیا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں یہ عام طور پر سردیوں میں استعمال ہوتا ہے اس لئے زیادہ تر سردیوں کے لئے محفوظ کیا جاتا ہے بہت کم گرمیوں میں استعمال ہوتا ہے۔
اسے محفوظ کرنے کا طریقہ بھی سیدھا سادہ ہے۔ مٹی کے گھڑے ہا ٹین کے ڈبے میں متر منہ تک بھرا جاتا ہے اور پھر چاروں طرف سے برج ( بلند پہاڑوں میں پیدا ہونے والا مخصوص درخت جس کی چھال ماضی سے بطور کاغذ استعمال ہوتا آ رہا ہے) کے چھالوں میں لپیٹ کر زمین میں دفن کیا جاتا ہے۔ کئی مہینوں بعد جب سردیاں شروع ہوجاتی ہے تو لوگ زمین کھود کر اسے نکالتے ہیں اور مزے سے کھاتے ہیں۔ ٹھیک اسی طرح جس طرح دیسی گھی محفوظ کیا جاتا ہے۔ کچھ لوگ اگرچہ اسے بغیر گرم کیئے کھاتے ہیں لیکن عام طور پر اسے دیسی گھی کا تڑکا لگا کر کھایا جاتا ہے لیکن آج کل چونکہ دیسی گھی کم ہوگیا ہے تو بناسپتی گھی سے کام لیا جاتا ہے۔۔۔
جیسا کہ ہم نے پہلے کہا یہ خالص داردیک پیداوار ہے اس لئے پشتون دوست بعض اوقات اس کا مذاق بھی اڑاتے ہیں اور کہتے ہیں متر میں کیڑے ہوتے ہیں یہ ہوتا ہے وہ ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ ۔ اس لئے آپ داردیک لوگ کیڑے کھانے والے لوگ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اسے آج بھی پرانے زمانے کے داردیک لوگ استعمال کرتے ہیں ماڈرن داردیک اور پشتون بہت کم استعمال کرتے ہیں۔ یہ بات بالکل غلط ہے کہ اس میں کیڑے ہوتے ہیں یہ اتنا ہی تازہ ہوتا ہے جتنا بنانے کے وقت ہوتا ہے لیکن پشتونوں نے چونکہ ہمیں مغلوب کرکے اس علاقے پر قبضہ کیا ہے تو دنیا کے دیگر علاقوں کی طرح یہاں بھی غالب نے مغلوب کے زبانوں، شناختوں، ناموں اور خوراکوں کا مذاق اڑا اور یہ مشہور کیا گیا کہ ہمارے آنے سے پہلے یہاں جہالت، اندھیرے کا راج تھا ہم آئے تو روشنی آئی۔ لیکن یہ حقیقت نہیں ہے بلکہ ہم گندھارا اور ادھیانہ کے اصل وارث اپنے وقت کے مہذب اور تہذیب وتمدن کے حامل لوگ تھے لیکن اندرونی کالونائیزیشن کے وجہ سے ہمارا سب کچھ کافروں کی نشانی قرار دے کر ممنوع قرار دیئے گئے تھے یوں آہستہ آہستہ ہم احساس کمتری کے شکار ہوئے اور اپنے اصل سے ہٹ کر پشتون بن گئے۔
خیر دنیا اسے جو بھی سمجھے فرق نہیں پڑتا ہمارے ہاں متر کو سردیوں کا تھوڑ سمجھا جاتا ہے۔ موسم سرما میں لوگ اسے نکالتے ہیں اور پھر برفباری کے دوران دیسی گھی کا تڑکا دے کر مزے سے کھاتے ہیں۔ آج کل چونکہ برفباری کا سیزن ہے تو سوچا متر شریف کا دیدار ہوجائے۔ والد صاحب نے مہینوں پہلے اسے دفن کیا تھا کل میں نے نکالا اور اب مزے سے کھا رہا ہوں۔
گمنام کوہستانی