The LEMS College Takht Bhai

The LEMS College Takht Bhai To provide a supportive and inclusive learning environment.

22/03/2025

امراض قلب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر و ترتیب : ڈاکٹر سیّد حفیظ الرّحمان

دل ھمارے جسم کا اھم ترین عضو ہے ۔ زندگی کا بڑی حد تک انحصار دل کے صحتمند اور چاک و چوبند رھنے سے ہے ۔اگر دل میں کوئی عارضہ ہو جائے تو زندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے ۔
ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں لوگ امراض دل کی وجہ سے مرتے ہیں ۔
دل کو کئی قسم کے عوارضات لاحق ہو سکتے ہیں ، تاھم چند امراض ایسے ہیں جو کسی بھی فرد کیلیے جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں ۔

1: دل کی شریانوں کی بیماری (Coronary Artery Disease)
دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات اسی بیماری کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
دل کی شریانیں دل کے مسلز کو آکسیجن سے بھرپور خون مہیا کرتی ہیں ، جسکی وجہ سے ھمارا دل کام کرتا ہے اور پورے جسم کو خون کی سپلائی کرتا ہے۔
اس بیماری میں دل کے مسلز کو خون فراھم کرنے والی شریانوں میں چکنائی کی تہہ جمنے لگتی ہے جس سے یہ شریانیں بتدریج تنگ ہوتے ہوتے بند ہو جاتی ہیں ۔ جب دل کے کسی مسل کو خون کی سپلائی منقطع ہو جاتی ہے تو وہ مسل مردہ ہوکر گلنے سڑنے لگتا ہے ۔
لیکن ایسا یکدم نہیں ہوتا ، بلکہ بتدریج ہوتا ہے ۔
کچھ علامات ایسی ہیں جن سے ہر فرد قبل از وقت جان سکتا ہے کہ اسکے دل کے کسی حصے میں خون کی فراہمی میں کمی اور رکاوٹ پیدا ہورھی ہے ۔
ان علامات میں حرکت اور چلنے پھرنے کے دوران سینے میں درد ، جکڑن اور سانس پھولنا نمایاں ہیں ۔
بر وقت مناسب علاج اور تدبیر سے ان شریانوں میں پیدا ہونے والی تنگی اور رکاوٹ کو دور کیا جاسکتا ہے ۔
شریانوں میں چکنائی جمنے کی کئی وجوھات ہیں ، ان میں سب سے اھم وجوھات خون میں خراب کولیسٹرول (LDL) کی زیادتی، سگریٹ نوشی، اور بلڈ پریشر کا بڑھا رھنا ہیں۔
ھومیو پیتھی میں بہت سی ادویات ہیں جن کی مدد سے اس بیماری پہ قابو پایا جا سکتا ہے ۔
اگر یہ بیماری بہت زیادہ بڑھ چکی ہو تو پھر سرجری کی ضرورت پڑتی ہے ۔ اوپن ہارٹ سرجری میں جسم کے کسی دوسرے حصے سے شریان کا ٹکڑا لیکر ، پیوند کاری کے ذریعے دل کو خون کی سپلائی بحال کر دی جاتی ہے ۔
اس سرجری کو عام طور پر بائی پاس کہا جاتا ہے-

2: دل کا دورہ (Myocardial Infarction)
اگر کسی وجہ سے دل کے مسلز کو خون کی سپلائی میں یکایک بہت زیادہ کمی آ جائے یا منقطع ہو جائے تو دل کے مسلز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے اور دل دھڑکنا یعنی جسم کو خون کی فراہمی کا کام بند کر دیتا ہے ۔ اسے دل کا

20/03/2025

اگر آپ کو لگتا ہے کہ خلا باز زمین پر واپس آتے ہی آرام سے چلنے لگتے ہیں، تو حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے! خلا میں مہینوں گزارنے کے بعد زمین پر واپس آنا جسمانی طور پر ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے۔

❓ ایسا کیوں ہوتا ہے؟

🔹 خلا میں زیرو گریویٹی (Zero Gravity) کی وجہ سے جسم کو اپنا وزن محسوس نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے پٹھے کمزور اور ہڈیاں پتلی ہو جاتی ہیں۔
🔹 زمین پر آتے ہی کشش ثقل کا اثر دوبارہ محسوس ہوتا ہے، جس سے چلنے، کھڑے ہونے اور جسم کو سنبھالنے میں مشکلات ہوتی ہیں۔
🔹 توازن کا نظام متاثر ہونے کی وجہ سے خلا بازوں کو چکر آتے ہیں اور زمین پر سیدھا کھڑا ہونا بھی مشکل ہو سکتا ہے۔

🚶 چلنے کے لیے دوبارہ محنت کیوں کرنی پڑتی ہے؟

💪 خلا میں رہتے ہوئے روزمرہ کے کاموں میں زیادہ جسمانی طاقت نہیں لگتی، جس کی وجہ سے پٹھے سکڑ جاتے ہیں اور ان میں کمزوری آ جاتی ہے۔
🦴 لمبے عرصے تک خلا میں رہنے سے ہڈیوں کی کثافت کم ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ زمین پر کمزور محسوس ہوتی ہیں۔
🧠 خلا میں دماغ اور جسم کا کوآرڈینیشن بھی متاثر ہوتا ہے، کیونکہ کشش ثقل کے بغیر جسم کو متوازن رکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

🏋️ زمین پر واپس آ کر خلا باز کیا کرتے ہیں؟

🔹 ریہیبلیٹیشن پروگرام: زمین پر واپس آتے ہی خلا بازوں کو فزیو تھراپی اور ورزش کرنی پڑتی ہے تاکہ ان کے پٹھے اور ہڈیاں دوبارہ مضبوط ہو سکیں۔
🔹 متوازن ہونے کی مشقیں: انہیں دوبارہ جسم کے توازن کو بحال کرنے کے لیے اسپیشل ٹریننگ دی جاتی ہے تاکہ وہ آسانی سے چل سکیں۔
🔹 ماہوں تک احتیاط: خلا میں گزارے گئے ہر مہینے کے بدلے زمین پر تقریباً اتنا ہی وقت لگتا ہے مکمل ریکوری میں!

لمبے مشنز کے بعد بعض خلا باز زمین پر واپس آ کر کچھ دیر رینگ کر چلتے ہیں کیونکہ ان کے پٹھے اتنے کمزور ہوتے ہیں کہ وہ فوری طور پر سیدھا کھڑے نہیں ہو سکتے! 😲

🚀 کیا آپ خلا میں جانے کا خواب رکھتے ہیں؟ اگر موقع ملے تو کیا آپ خلا میں جانا پسند کریں گے؟ اپنی رائے کمنٹس میں بتائیں!
فالو جینیئس شاہ رخجینیئس شاہ رخجینیئس شاہ رخجینیئس شاہ رخ

17/03/2025

⭐MUSCLES OF THE TONGUE

The tongue is a complex and highly specialized organ that plays a crucial role in various functions such as speech, swallowing, chewing, taste, and oral manipulation. The muscles of the tongue are responsible for its movement and shape, and are divided into extrinsic and intrinsic muscles.

⭐EXTRINSIC MUSCLES
1. Genioglossus: originates from the mental spine of the mandible and inserts into the tongue. It helps to protrude the tongue.
2. Hyoglossus: originates from the hyoglossal bone and inserts into the tongue. It helps to depress and retract the tongue.
3. Styloglossus: originates from the styloid process of the temporal bone and inserts into the tongue. It helps to retract and elevate the tongue.

⭐FUNCTIONS OF EXTRINSIC MUSCLES
- Protrusion: sticking out the tongue
- Retraction: pulling the tongue back
- Depression: lowering the tongue down
- Elevation: lifting the tongue up

⭐INTRINSIC MUSCLES
1. Superior longitudinal muscle: runs along the superior surface of the tongue and helps to shorten the tongue.
2. Inferior longitudinal muscle: runs along the inferior surface of the tongue and helps to shorten the tongue.
3. Transverse muscle: runs from the median septum to the lateral border of the tongue and helps to narrow the tongue.
4. Vertical muscle: runs from the superior surface to the inferior surface of the tongue and helps to flatten the tongue.

⭐FUNCTIONS OF INTRINSIC MUSCLES
- Shortening: reducing the length of the tongue
- Narrowing: reducing the width of the tongue
- Flattening: reducing the thickness of the tongue

⭐NERVE SUPPLY
- Hypoglossal nerve (CN XII): supplies the extrinsic and intrinsic muscles of the tongue

⭐BLOOD SUPPLY
- Lingual artery: supplies the tongue

⭐FUNCTIONS OF THE TONGUE
- Speech: articulation and pronunciation of words
- Swallowing: manipulation of food and liquids
- Chewing: manipulation of food
- Taste: sensation of taste
- Oral manipulation: manipulation of objects in the mouth.

16/03/2025

یورپ کا توانائی کا مستقبل: نارتھ سی سے سبز ہائیڈروجن کی نئی امید

دنیا تیزی سے قابل تجدید توانائی کی طرف بڑھ رہی ہے، اور اس دوڑ میں یورپ نے نارتھ سی (North Sea) کے پانیوں کے نیچے ایک اہم خزانہ دریافت کیا ہے۔ یہ خزانہ نہ تو روایتی تیل کے ذخائر پر مشتمل ہے اور نہ ہی سمندری حیات بلکہ یہ مستقبل کے ایندھن، یعنی سبز ہائیڈروجن کا مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ دریافت یورپ کے توانائی کے منظرنامے کو یکسر بدل سکتی ہے، جس سے توانائی کے شعبے میں نہ صرف کاربن کے اخراج میں کمی آئے گی بلکہ توانائی کی خودکفالت کا نیا باب بھی کھلے گا۔

نارتھ سی: قابل تجدید توانائی کا ایک نیا ستون:

نارتھ سی اپنی تیز اور مسلسل چلنے والی ہواؤں کے باعث یورپ میں قابل تجدید توانائی کا مرکز بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، نارتھ سی میں قائم آف شور ونڈ فارمز مستقبل میں تقریباً 300 گیگاواٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ حیرت انگیز توانائی کا ذخیرہ یورپ کے صنعتی، تجارتی اور رہائشی شعبوں کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ توانائی الیکٹرولیسس (Electrolysis) کے عمل کے ذریعے سبز ہائیڈروجن میں تبدیل کی جائے گی۔ الیکٹرولیسس وہ سائنسی عمل ہے جس میں پانی کو بجلی کی مدد سے ہائیڈروجن اور آکسیجن میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ نارتھ سی میں موجود قدرتی وسائل اور جدید ٹیکنالوجیز اس خطے کو سبز ہائیڈروجن کی پیداوار کا عالمی مرکز بنا سکتی ہیں۔
نارتھ سی: قدرتی فوائد اور جدید ٹیکنالوجی کا امتزاج:
نارتھ سی کی سطح کم گہری ہونے کے باعث یہاں ونڈ ٹربائنز کی تنصیب اور دیکھ بھال کے اخراجات نسبتاً کم ہیں۔ مزید برآں، خطے میں پہلے سے موجود آف شور ڈرلنگ انفراسٹرکچر کو بھی قابل تجدید توانائی کے منصوبے میں شامل کیا جا سکتا ہے، جس سے لاگت مزید کم ہوگی۔
حالیہ برسوں میں ترقی پذیر ٹیکنالوجیز جیسے کہ "ونڈ کیچر" (Wind Catcher) ایک تیرتی ہوئی دیوار پر مشتمل جدید ٹربائن سسٹم — نے ہوا سے توانائی کے حصول کی استعداد کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اس سے نارتھ سی میں بجلی پیدا کرنے کی گنجائش میں زبردست اضافہ ہوگا، جو ہائیڈروجن کی بڑے پیمانے پر پیداوار کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔
سبز ہائیڈروجن: ماحول دوست توانائی کا انقلاب:
ہائیڈروجن کو مستقبل کا توانائی کا ایندھن قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ اس کے جلنے سے صفر کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا ہوتی ہے، جس

14/03/2025

Prolonged sleep loss pushes the brain's immune cells into overdrive, causing long-term damage. A new study reveals that glial cells — responsible for brain maintenance — become hyperactive during sleep deprivation.

Astrocytes, which usually eliminate unnecessary synapses, start breaking down more brain connections, while microglial cells, tasked with removing damaged cells, also show increased activity.

Although this may initially help clear harmful debris, chronic hyperactivity can be dangerous, linking excessive microglial activity to brain disorders like Alzheimer's disease.

The research found that sleep loss causes astrocytes to "eat" portions of synapses, particularly larger, more mature ones, raising concerns about permanent damage. This may explain why sleep deprivation increases the risk of dementia, with Alzheimer’s deaths rising by 50% since 1999.

Sleep plays a crucial role in neural restoration, brain plasticity, emotional regulation, and immune system support. It is not just rest but a time for essential brain maintenance, helping the brain adapt, process, and stay healthy.

09/03/2025

البرٹ آئن سٹائن سے منسوب ایک قول ہے؛
"اگر شہد کی مکھی زمین سے غائب ہو جائے، تو انسان صرف چار سال ہی زندہ رہ سکے گا۔"

کیا واقعی ایسا ممکن ہے کہ مکھیاں خود ہمارے وجود کے لئے اتنی اہم ہیں۔ پچھلی پوسٹ میں کچھ لوگوں نے یہ سوال پوچھا ہے جس کا جواب یہاں دیا جا رہا ہے۔

جی ہاں یہ ایک حیران کن مگر حقیقت پر مبنی بات ہے کہ اگر مکھیاں ختم ہو جائیں تو انسانوں کے لیے بھی بقا مشکل ہو جائے گی۔ اس کی چند بنیادی وجوہات یہ ہیں:

*مکھیاں، خاص طور پر شہد کی مکھیاں، دنیا کی 70 فیصد فصلوں کی پولینیشن میں مدد دیتی ہیں۔ اگر مکھیاں ختم ہو جائیں تو؛

*پھل، سبزیاں، اور دیگر اہم فصلیں پیدا ہونا بند ہو جائیں گی۔

*زراعت شدید متاثر ہوگی، اور خوراک کی قلت پیدا ہو جائے گی۔

*قدرتی جنگلات اور گھاس کے میدان بھی ختم ہو سکتے ہیں، کیونکہ بہت سے درخت اور پودے بھی مکھیوں پر انحصار کرتے ہیں۔

*خوراک کی سپلائی چین تباہ ہو جائے گی

*اگر پودے اور درخت پھل نہیں دیں گے تو؛

*جانوروں کو چارہ نہیں ملے گا، جس سے مویشی، ہرن، خرگوش، اور دیگر جڑی بوٹی کھانے والے جانور ختم ہونے لگیں گے۔

*اس کے نتیجے میں گوشت کھانے والے جانور بھی متاثر ہوں گے، کیونکہ ان کے شکار ختم ہو جائیں گے۔

*بالآخر انسانوں کو شدید غذائی بحران کا سامنا ہوگا اور ان کی بقا شدید خطرے میں پڑ جاۓ گی۔

*اس کے علاوہ ماحولیاتی توازن بگڑ جائے گا۔

*مکھیاں صرف پولینیشن ہی نہیں کرتیں بلکہ؛ گلی سڑی چیزیں کھا کر ماحول کو صاف رکھتی ہیں۔

*مکھیاں مردہ جانوروں، بوسیدہ خوراک، اور فضلہ کھا کر ماحول کو صاف رکھتی ہیں۔ اگر مکھیاں ختم ہو جائیں تو گندگی اور بیماریوں میں اضافہ ہوگا۔

*بیکٹیریا اور دیگر بیماریوں کے پھیلاؤ میں تیزی آئے گی، جس سے وبائیں پھیلنے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

*دوسرے کیڑے اور چھوٹے جانور مکھیوں پر گزارا کرتے ہیں، اگر مکھیاں ختم ہو جائیں تو یہ کیڑے بھی ختم ہو جائیں گے، جس سے پورا ماحولیاتی نظام بگڑ جائے گا۔

اس لئے کسی بھی شے کو فضول نہ جانیں یہ سب ہمارے ایکو سسٹم میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کے لئے ان کا بچاؤ ضروری ہے ۔❤️

Address

College Colony Takht Bhai
Takht-I-Bhai
23160

Telephone

+923005729054

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when The LEMS College Takht Bhai posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to The LEMS College Takht Bhai:

Share