Voice of Talagang

  • Home
  • Voice of Talagang

Voice of Talagang Voice Of Talagang

“پی ڈی ایم اے پنجاب کا الرٹ: طوفانی بارشوں اور کلاؤڈ برسٹنگ کے خدشات کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو ہائی ...
16/08/2025

“پی ڈی ایم اے پنجاب کا الرٹ: طوفانی بارشوں اور کلاؤڈ برسٹنگ کے خدشات کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات – عوام سے احتیاطی تدابیر اپنانے اور محفوظ مقامات پر رہنے کی اپیل

یہ کتب سلیبس کے مطابق ہیں تمام مشقتیں حل شدہ سوالوں کے مفصل و جامع جواب۔ اہم سوال اور ممکنہ سوالات جو پرچہ میں آ سکتے ان...
16/08/2025

یہ کتب سلیبس کے مطابق ہیں
تمام مشقتیں حل شدہ
سوالوں کے مفصل و جامع جواب۔ اہم سوال اور ممکنہ سوالات جو پرچہ میں آ سکتے ان کے پوائنٹس میں جواب
طلباء کو امتحان کی تیاری میں معاون
ٹو دا پوائنٹ ڈسکشن۔
دوران سال کلاس میں چیپٹر وائز سٹڈی کے لیے بہترین
قیمتیں مارکیٹ میں دستیاب دیگر کتب سے بہتر معیاری اور مدلل تحریری جواب
پروف ریڈنگ کے بعد غلطیوں اور ٹائیپنگ مسٹیک سے مبرا
ہائی و ہائر کلاسسز طلبا کے لیے
تلہ گنگ شہر سے باہر بذریعہ ڈاک بھجوانے کی سہولت
تلہ گنگ و گردونواح میں بھی گھر بیٹھے آرڈر پر منگوانے کی سہولت
خریدنے کے لیے کالج بک ڈپو تلہ گنگ
0331-3962351
0348-1352836
برائے رابطہ و آن لائن آرڈر
0301-5513223

چکوال: موٹروے ریسٹ ایریا بھٹی گجرکے قریب بس اور ٹریلر میں ٹکر ہوئی جس میں09 سے 10 افراد زخمی ہونے پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ...
16/08/2025

چکوال: موٹروے ریسٹ ایریا بھٹی گجرکے قریب بس اور ٹریلر میں ٹکر ہوئی جس میں09 سے 10 افراد زخمی ہونے پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چکوال کا فوری نوٹس خود موقعہ پر پہنچ گئے اور امدادی کاروائیوں میں حصہ لیا

تفصیلات کے مطابق موٹروے ریسٹ ایریا بھٹی گجر علاقہ تھانہ کلرکہار کے قریب بس اور ٹریلر میں ٹکر ہوئی اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی،ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چکوال، ایس ڈی پی او صدر سرکل چکوال،ڈسٹرکٹ ٹریفک آفیسر چکوال،ایس ایچ او کلرکہاراور انچارج پولیس چوکی بلکسر موقعہ پر پہنچ گئے، امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا جا رہا ہے 09 سے 10 افراد زخمی ہیں۔ زخمیوں کو فوری طور پر ٹراما سنٹر کلرکہار منتقل کیا جارہا ہے۔

16/08/2025
درست معلومات اور سچی خبر تک رسائی آپ کا حق ہے۔ کسی وی لاگر، بلاگر، رائیٹر یا سوشل میڈیا چینل کو اپنا حق نہ مارنے دیں ۔ ن...
16/08/2025

درست معلومات اور سچی خبر تک رسائی آپ کا حق ہے۔
کسی وی لاگر، بلاگر، رائیٹر یا سوشل میڈیا چینل کو اپنا حق نہ مارنے دیں ۔ نیشنل ٹی وی پر بھی غلط یا بڑھا چڑھا کر بیان کردہ خبر کی حوصلہ شکنی کیجیے
سائیکلون ، سیلاب،باد کا پھٹ جانا یا ۔قدرتی آفات جب ایک حد سے
زیادہ مہلک ہوکر نازل ہوں،تو انسان بے بس ہوجاتا۔ تمام تر وسائل،افرادی قوت اور مہارت ناکام رہتی۔ دیگر ممالک میں بھی ایسی صورتحال اکثر پیش آتی ہے۔فرق صرف اتنا ہے کہ وہاں میڈیا قابو میں ہے لہذا آفت زدہ علاقوں کی خبر صرف خبر تک محدود رہتی ہے۔ ہمارے ہاں خبر سے سنسنی اور سنسنی سے افراتفری کا عالم بننے میں چند منٹ لگتے۔ افسوس کہ ابھی بھی سوشل میڈیا پر کیپشن لکھا جاتا
فلاں سیاست دان نے بڑا انکشاف کر دیا۔
فلاں جگہ حادثہ لاشیں ہی لاشیں۔
موسم کا قہر صوبے میں موت کا رقص
معصوم بچے چیختے رہے ظلم کی انتہا۔
سنگ دل قاتل نے کی قتل کی بھیانک واردات۔
اس قسم کے کیپشن اصل میں ویوز حاصل کرنے کے لیے لگائے جاتے
صحافت کی زبان میں ایسے کیپشن( Click bite )(کلک بائیٹ) کہلاتے اور اسے زدر صحافت ،منفی اپروچ سمجھا جاتا
پروفیشنل اپروچ میں ایسا کیپشن جو لوگوں کو مکمل خبر پڑھنے پر اکسائے لیکن سنسنی خیز اور مبالغہ آمیز نہ ہو
کلر ہیڈ لائن کہلاتا ہے
فرق۔
کلک بائیٹ
لاہورمیں بادل قہر بن کر برسے تباہی ہی تباہی
کلر ہیڈ لائن
لاہور، طوفانی بارش سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں
مثال 2
اصل بات
اسلام آباد میں بجلی کے بلوں میں 30 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔

کِلر ہیڈ لائن (حقیقت پر مبنی + پرکشش)

"اسلام آباد: بجلی کے بل 30 فیصد بڑھ گئے، شہری پریشان"

"توانائی بحران: اسلام آباد کے صارفین کو 30 فیصد اضافی بوجھ"

"نئی شرح نافذ: بجلی کے بلوں میں 30 فیصد اضافہ"

یہاں قاری متوجہ بھی ہوتا ہے اور حقیقت بھی ملتی۔

❌ کلک بائیٹ ہیڈ لائن (مبالغہ/گمراہ کن)

"اسلام آباد کے شہریوں پر بم گرا دیا گیا!"

"آپ یقین نہیں کریں گے بجلی کے بل میں کتنا اضافہ ہوا!"

"ایسا جھٹکا جو کبھی سوچا نہ تھا!"
لہذا فرق جان کر خبر پڑھیں۔ اس کی تصدیق لازمی کریں دو تین مختلف پلیٹ فارمز پر خبر تلاش کریں حقائق کا موازنہ کریں اگر درست ہوں اور کیپشن نارمل ہو تب شئیر کریں یا کلک کریں ورنہ اگنور کریں
وائس آف تلہ گنگ
معیاری صحافت کی روایات کا امیں

16/08/2025

چکوال میں معمول سے زائد بارشوں کے بعد فرحان راجہ کوہِ نمک پر بننے والی مختلف آبشاروں اور چھوٹی جھیلوں کو اپنے کیمرے میں محفوظ کر کے آپ کے سامنے لا رہے ہیں۔ کوڑا کرکٹ کو مناسب جگہ پر ٹھکانے لگا کر اور درخت لگا کر اپ اس مشن میں ان کا ساتھ دے سکتے ہیں۔ قدرتی ماحول کے متعلق اس آگاہی مہم میں فرحان راجہ اور تنظیم برائے محفوظ مسکن و جنگلی حیات، چکوال کا ساتھ دیجیے۔

Big shout out to my newest top fans! 💎 Malik Bilal Awan Darot, Emaan Ali, Ikram Sadiq, Atif Munir, Asifa Zahid, Sarmad A...
16/08/2025

Big shout out to my newest top fans! 💎 Malik Bilal Awan Darot, Emaan Ali, Ikram Sadiq, Atif Munir, Asifa Zahid, Sarmad Awan, Iqbal Awan, Muhammad Hasnain, Faisal Ramzan Awan, Mazhar Iqbal, Hamid Mahmood, Khalid Mehmood, جاوید ابرار, Malik Kashif, Zeeshan Awan, Sohaib Noor, Afzal Awan, M Taimoor Taimoor, Mazhar Abbas, Basit Malik, Khubaib Awan, Sajid Iqbal Malik

Drop a comment to welcome them to our community, fans

Big shout out to my newest top fans! 💎 Malik Bilal Awan Darot, Emaan Ali, Ikram Sadiq, Atif Munir, Asifa Zahid, Sarmad A...
16/08/2025

Big shout out to my newest top fans! 💎 Malik Bilal Awan Darot, Emaan Ali, Ikram Sadiq, Atif Munir, Asifa Zahid, Sarmad Awan, Iqbal Awan, Muhammad Hasnain, Faisal Ramzan Awan, Mazhar Iqbal, Hamid Mahmood, Khalid Mehmood, جاوید ابرار, Malik Kashif, Zeeshan Awan, Sohaib Noor, Afzal Awan, M Taimoor Taimoor, Mazhar Abbas, Basit Malik, Khubaib Awan, Sajid Iqbal Malik

شکریہ آپ کے قیمتی وقت اور محبت کا

16/08/2025

تاریخ کی کھوج کا پرخطر سفر۔۔۔
شہد کی مکھیوں نے کاٹ کھایا۔۔
_ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _ _

تاریخ کی کھوج کا سفر مشکل تو ہے ہی،ساتھ میں پرخطر بھی ہے۔۔
قدیم آبادیوں کا کھوج لگانے اور فوسلز کی تلاش میں آپ کو قدیم قبرستانوں،جنگل اور پہاڑیوں کا رخ بھی کرنا پڑتا ہے۔۔
اپنی زیر طبع کتاب " تاریخ چینجی " کے مواد کے لیے پچھلے چند سالوں سے جب بھی وقت میسر آتا ہے،تحقیق جاری ہے۔۔

تاریخی روایات کے مطابق چینجی میں موجود دو پہاڑیاں " ماچھی والی ڈھیری" اور "سجناں والی ڈھیری" پر، چینجی میں بھٹی قبیلے کی آمد سے بھی پہلے، دو ہندو مہاراجے ماچھی مل اور سجن مل کے خاندان آباد رہے ہیں۔۔اسی لیے یہ پہاڑیاں ان کے ناموں سے موسوم ہیں۔۔مرکزی حکومت کی عدم موجودگی اور لوٹ
مار کے اس دور میں پہاڑی کے اوپر رہائش اختیار کرنا دفاعی لحاظ سے بہترین آپشن ہوا کرتا تھا،اس لیے آج سے ساڑھے چار صدیاں قبل بھٹی قبیلے کے سردار راجہ رحمت اور اس کی آل، جن سے چینجی میں بھٹیوں کی نسل چلی ، نے بھی چینجی کی بلند پہاڑی "نکر " پر ڈیرے ڈالے تھے۔۔

اپنے دوست آفتاب الرحمن کے ہمراہ ماچھی والی ڈھیری کے وزٹ کے بعد سجناں والی ڈھیری کی طرف جاتے ہوے راستے میں "چپھڑے والا " میں موجود اپنی زمینوں میں مونگ پھلی کی فصل کا جائزہ لیتے ہوے ان زمینوں کے ساتھ ملحقہ، حاجی ہیتم خان نتلال مرحوم کے کنویں پر چلے گیے تاکہ پھلدار اور سایہ دار درختوں کے جھنڈ میں جا کے طبیعت فریش ہو سکے۔۔امرود کے درخت سے چند امرود توڑ کے کھاے اور کچھ دیر وہاں رکنے کے بعد وہاں سے تھوڑے فاصلے پر موجود طاہر امین کے غیر آباد کنویں پر چلے گیے۔۔کنویں کی منڈیر پر ہمیں چند منٹ ہی گزرے ہوں گے کہ وہاں پر موجود جامن کے درخت پر بیٹھی ہوی شہد کی بڑی مکھیاں،جن کی وہاں موجودگی سے ہم بے خبر تھے، ہم پر حملہ آور ہو گئیں۔۔
بزرگوں سے سنی ہوی باتوں کے مطابق فوری طور پر وہاں بے سدھ ہو کے لیٹ گئے لیکن جو بات ہم نے اپنے بڑوں سے سن رکھی تھی ،ان ظالم مکھیوں کو اپنے اجداد نے نہیں بتای تھی ۔۔ چند منٹ بے حس و حرکت لیٹنے کے باوجود جب کانوں کے نزدیک مکھیوں کی بھنبھناہٹ بڑھنے لگی اور چند ایک نے ڈنک مارا تو بزرگوں کی سنی ہوئی بات ایک طرف رکھتے ہوے وہاں سے اٹھ کر اپنی باییک کی طرف دوڑ لگا دی ۔۔حواس بحال رکھتے ہوے گرتے پڑتے اپنی باییک تک پہنچے اور بمشکل بھاگنے میں کامیاب ہوے۔۔اس دوران اگرچہ کافی مکھیاں کاٹ چکی تھیں لیکن بنیادی مرکز صحت پہنچ کر انجکشن لگوا لیے اور بچت ہو گیی۔۔
بعد میں پتہ چلا کہ یہ مکھیاں ایک ماہ پہلے ریاض حسین اور ان کی اہلیہ پر بھی حملہ آور ہوی تھیں،جب وہ اپنی زمین میں مونگ پھلی کی گوڈی کے لیے گئے تھے اور اس حملے میں ان کی اہلیہ بے ہوش بھی ہو گئی تھیں،جنہیں تلہ گنگ ایڈمٹ کروانا پڑا تھا۔۔

ضروری نوٹ: ہمارے ہاں موجود شہد کی بڑی مکھی جسے ہماری زبان میں " چڑنکھ" کہا جاتا ہے، اس درخت پر موجود شہد کی بڑی مکھی کی کوی اور قسم ہے جو چند منٹ سے زیادہ انسانی وجود کو اپنے پاس برداشت نہیں کرتی اور ان کا سیکیورٹی سسٹم الرٹ ہو جاتا ہے۔۔ہم نے بچپن میں بھی دیکھا کہ رستوں کے قریب لگے کھباڑوں یا کیکر کے درختوں پر شہد کے چھتے لگے ہوتے تھے اور مکھیاں از خود حملہ آور نہیں ہوتی تھیں ۔۔ اب بھی پیر شہابل والے دربار پر موجود درختوں پر ان مکھیوں کے چھتے ہر سال موجود ہوتے ہیں لیکن جب تک انہیں چھیڑا نہ جاے،یہ تکلیف نہیں دیتیں۔۔
ہسپتال میں قمیض اتارنے کے بعد جو مکھیاں ہماری قمیضوں سے نکلیں،ان کا بغور جائزہ لینے کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ یہ وہ روایتی " چنکھ" نہیں بلکہ ان کی کوی اور نسل ہے جو بہت حساس اور مردم بیزار قسم کی نسل ہے۔۔اس نسل کی تحقیق کے لیے کوی دوست اپنی ذمہ داری پر وہاں جانا چاہے تو اس کے لیے میدان حاضر ہے۔۔
پوسٹ کا مقصد یہ ہے کہ اس ایریا میں مارننگ واک کے لیے جانے والے محتاط رہیں۔۔دو ماہ بعد اس ایریا میں مونگ پھلی کی فصل اٹھانے والے زمیندار بھی اس خطرے کا بروقت سدباب کر لیں تو بہتر ہے۔۔

پروفیسر جاوید بھٹی۔۔

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Voice of Talagang posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Voice of Talagang:

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share